بے چارے رفیق طاہر کی پوری کوشش یہی ہے اوراسی کی وہ جی توڑکوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح خود کومجیب کی پوزیشن سے نکال لیں۔
جمشید صاحب !
ہم مقلد تو ہیں نہیں ۔ ہم سیدھے سے اہل الحدیث ہیں اور ہر طریقہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے سیکھتے ہیں ۔ اور یہ طریقہ بھی ہم نے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے ہی سیکھا ہے کہ سائل کو سمجھانے کے لیے اسکے سوال کے جواب میں سوال نہیں بلکہ بوقت ضرورت سوالات بھی کر لیے جائیں ۔
بطور دلیل یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ لِي غُلَامٌ أَسْوَدُ
۱۔ فَقَالَ هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ؟
قَالَ نَعَمْ
۲۔ قَالَ مَا أَلْوَانُهَا ؟
قَالَ حُمْرٌ
۳۔ قَالَ هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ؟
قَالَ نَعَمْ
۴۔ قَالَ فَأَنَّى ذَلِكَ ؟؟؟
قَالَ لَعَلَّهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ
قَالَ فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ
یعنی نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم اس سائل کو اسکے ایک سوال کا جواب سمجھانے کے لیے چار سوال کیے !
اور وہ ان سوالات کا جواب فورا دیتا گیا ۔
بالآخر اسے بات سمجھ آگئی ۔
اور ہم نے یہی نبوی منہج اختیار کرکے آپ سے صرف ایک سوال کیا تھا ۔ لیکن آپ نے اسے اپنی شان کے خلاف سمجھا ۔ اگر آپ بھی فورا جواب دینے والا سلسلہ جاری رکھیں اور حیلہ سازی نہ کریں اور مکرنے والے عمل سے باز رہیں تو بہت جلد بات سمٹ جائے ۔
لیکن کیا کریں کہ
آپ مقلد ہیں اور ہم اہل الحدیث !
ویسے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے اس عمل پر آنجناب کا کیا تبصرہ ہے ؟؟؟
میرے تو ایک ہی سوال پہ آپ نے تبصرے شروع فرما دیے ہیں !
کہیں ایسا تو نہیں کہ میں نے ایسی نبوی سنت پر عمل کیا ہے جو آپکے امام سے ثابت نہیں !