• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجدید ایمان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
امور کائنات میں مرضی کس کی چلتی ہے؟
ج:
اللہ تعالٰی ہی وہ واحد ذات ہے کہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور وہی ہوتا ہے جو وہ چاہے، اللہ تعالی فرماتا ہے:
إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ
"اللہ کی یہ شان ہے کہ جب وہ کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے کہتا ہے"ہوجا" اور وہ ہو جاتا ہے"۔ یٰسن:82
اللہ کی توفیق ہی سے انسان کوئی کام کرسکتا ہے، فرمایا:
لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّـهِ
"کسی میں کوئی قوت نہیں مگر اللہ کی توفیق ہے"۔ الکھف:39
اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا:
وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا ﴿٢٣﴾إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ
"اور کسی کام کی نسبت ہرگز نہ کہنا کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر (یہ کہا کرو) اگر اللہ نے چاہا (تو میں یہ کام کل کروں گا)"۔ الکھف:23،24
ایک شخص نے رسول اللہ سے کہا: "مَاشَاءَ اللہُ وَ شِئتَ" جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں (وہی ہوتا ہے)" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے مجھے اللہ کے برابر کردیا (میرے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا) بلکہ جو اللہ اکیلا چاہے (وہی ہوتا ہے)"۔ مسند احمد:1839،ص214ج1)
معلوم ہوا کہ اللہ کی مشیت کسی دوسرے کی چاہت کی محتاج نہیں، اسی طرح کسی کو ہدایت کے راستہ پر لگانا اللہ ہی کی توفیق سے ہے۔
اللہ تعالی فرماتا ہے:
ذَٰلِكَ هُدَى اللَّـهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ
"یہ اللہ کی ہدایت ہے اس پر وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے چلاتا ہے"۔ الانعام:88
اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا:
إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ
"(اے رسول!) بے شک آپ جس کو چاہتے ہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے"۔ القصص:56
جب امام الانبیاء بھی کسی کو ہدایت نہیں دے سکتے تو پھر وہ کون سا مرد مومن ہے جس کے متعلق شاعر کہتا ہے:
نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
اولاد دینا کس کے اختیار میں ہے؟
ج:
اولاد دینا اللہ ہی کے اختیار میں ہے فرمایا:
لِّلَّـهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ ﴿٤٩﴾أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا ۖ وَيَجْعَلُ مَن يَشَاءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ ﴿٥٠۔ الشورٰی
"آسمان اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کے لیے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جیسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے، یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں عنایت فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے، وہ تو جاننے والا اور قدرت والا ہے"

اس معاملے میں انبیاء علیہم السلام اور اولیاء اللہ بھی بے اختیار ہیں، زکریا علیہ السلام بڑھاپے تک بے اولاد رہتے ہیں اور بڑھاپے میں یحییٰ علیہ السلام پیدا ہوتے ہیں۔
قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُن بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا ﴿٤﴾وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا ﴿٥۔ مریم
"عرض کی اے میرے پروردگار، میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اور سر بڑھاپے سے بھڑک اُٹھا ہے(بالوں کی سفیدی کے سبب آگ کی طرح چمکنے لگا ہے) اور اے میرے پروردگار میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا اور میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے ایک وارث عطا فرما"

مریم کو دیکھیئے وہ کہتی ہیں:
قَالَتْ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا ﴿٢٠﴾قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ۔۔۔مریم
"(مریم نے ) کہا میرے ہاں لڑکا کیونکر ہوگا مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں اور میں بدکار بھی نہیں ہوں، فرشتے نے کہا کہ یونہی (ہوگا) تمہارے رب نے فرمایا کہ یہ مجھے آسان ہے"

مریم نہیں چاہتی تھیں کہ ان کے ہاں بچہ پیدا ہو:
قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَـٰذَا وَكُنتُ نَسْيًا مَّنسِيًّا ﴿٢٣۔ مریم
"کہنے لگیں کہ کاش میں اس (بچے کی پیدائش) سے پہلے مرچکی ہوتی اور بھولی بسری ہو گئی ہوتی"


مگر اللہ کی مرضی کے آگے بے بس تھیں، معلوم ہوا کہ بچے کی تخلیق اللہ ہی کے اختیار میں ہے مگر افسوس بعض کلمہ پڑھنے والے بچے کی بخشش کو اللہ کے سوا اوروں کی طرف منسوب کرتے ہیں کوئی حسین بخش بنتا ہے، کوئی علی بخش کوئی پیراں دتہ اور کوئی امام بخش، اللہ کو معبود ماننے کے باوجود کبھی عبدالنبی بنتے ہیں اور کبھی عبدالرسول، ایسے نام یقینا شرکیہ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
عزت و ذلت دینا کس کے اختیار میں ہے؟
ج:
اللہ تعالٰی فرماتا ہے:
قُلِ اللَّـهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴿٢٦﴾۔ آل عمران
"( اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!) کہئے کہ اے اللہ اے بادشاہت کے مالک تو جس کو چاہے بادشاہت دے جس سے چاہے بادشاہت چھین لے اور جس کو چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے، ہر طرح کی بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے اور بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے"۔
اللہ تعالی نے فرمایا:
فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّـهِ جَمِيعًا ﴿١٣٩۔ النساء
" بے شک عزت تو سب اللہ ہی کی ہے"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
جواب سوال کے مطابق ہونا چاہئے جبکہ ایسا بہت کم ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
شیخ صاحب!
جہاں آپ تفصیل پیش کرنا چاہیں یا مطابقت ، ضرور کیجیئے۔ جزاک اللہ خیرا!
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
مثال کے طور پر سوال ہے کہ :عزت و ذلت دینا کس کے اختیار میں ہے ؟ اسکا جواب : اللہ کے اختیار میں۔ اب اگر اس کی دلیل پیش کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں ۔۔۔لیکن جواب میں فورا قرانی آیت پیش کرنا جو بطور دلیل کے ہے ۔صحیح نہیں ۔ اسی طرح دوسرے بھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
جواب سوال کے مطابق ہونا چاہئے جبکہ ایسا بہت کم ہے
مثال کے طور پر سوال ہے کہ :عزت و ذلت دینا کس کے اختیار میں ہے ؟ اسکا جواب : اللہ کے اختیار میں۔ اب اگر اس کی دلیل پیش کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں ۔۔۔لیکن جواب میں فورا قرانی آیت پیش کرنا جو بطور دلیل کے ہے ۔صحیح نہیں ۔ اسی طرح دوسرے بھی ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ!
جزاک اللہ خیرا!
آپ نے کہا کہ جواب، سوال کے مطابق نہیں ہوتا
اور پھر کہا کہ
جواب میں پہلے ہی دلیل پیش کر دی جاتی ہے۔
تو گویا اصل مسئلہ یہ ہوا کہ
"جواب تو سوال کے مطابق ہی ہوتا ہے پر دلیل کو پہلے ذکر کر دیا جاتا ہے"
شیخ!
کیا میں درست سمجھا۔۔؟
جزاک اللہ خیرا!
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
محترم نعیم صاحب ! اگر کوئی آپ سے سوال کرے کہ اللہ تعالی کہاں ہے ؟ تو آپ جواب میں یہی کہیں گے کہ وہ عرش پر ہے ، اتنا جواب کافی ہے ۔ لیکن اگر یہ کہیں کہ ۔۔ اللہ نے سب کو پیدا کیا اور وہی روزی دیتا ہے اور وہ عرش پر ہے تو یہ جواب علمی نہیں ،کیونکہ پہلے دونوں جملے کا تعلق جواب سے نہیں ہے بس آخری جملہ کافی ہے ۔میرے خیال سے اتنا کافی ہے ۔ اللہ ہم سب کو صحیح سمجھ دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
رزق میں فراخی اور تنگی کس کے اختیار میں ہے؟
ج:
اللہ ہی رزق دینے والا ہے، تنگی اور فراخی اسی کے ہاتھ میں ہے:
اللَّـهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ۔۔﴿٦٢۔ العنکبوت
" اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے رزق فراخ کر دیتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے"۔
اللہ کے سوا کوئی داتا یعنی رزق میں برکت دینے والا نہیں، فرمایا:
إِنَّ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ لَا يَمْلِكُونَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوا عِندَ اللَّـهِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوهُ وَاشْكُرُوا لَهُ ۖ۔۔﴿١٧۔ العنکبوت
" بے شک جن ہستیوں کو تم اللہ کے علاوہ پوجتے ہو وہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتیں، پس اللہ ہی کے ہاں سے رزق طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کا شکر کرو"۔
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے: "اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جس کو میں کھلاؤں لہذا کھانا مجھ سے مانگا کرو، اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو سوائے اس کے جس کو میں کپڑے پہناؤں لہٰذا کپڑے مجھ سے مانگا کرو میں تمہیں کپڑے پہناؤں گا"۔ صحیح مسلم:2577
اللہ تعالی فرماتا ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّـهِ ۖ وَاللَّـهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ﴿١٥۔ الفاطر
" اے لوگو! تم سب اللہ کے محتاج و فقیر ہو اور اللہ ہی بے پروا اور لائقِ حمد وثنا ہے"۔
سوچیئے پھر دوسرا کون اس کی محتاجی سے باہر ہوسکتا ہے، معلوم ہوا کہ اپنے کو دوسرے کا محتاج یا فقیر سمجھنا یا کسی دوسرے کا فقیر بننا شرکیہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
بیماری سے شفا دینے والا کون ہے؟
ج:
اللہ تعالی ابراہیم علیہ السلام کا قول نقل فرماتا ہے:
وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ ﴿٨٠۔ الشعراء
" اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو اللہ ہی مجھے شفا دیتا ہے"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیمار کی عیادت کرتے تو اس طرح دعا کرتے:
اذھب الباس رب الناس واشف انت الشافی لا شفاء الا شفاؤک شفاء لا یغادر سقما
" اے لوگوں کے رب اس بیماری کو دور کردے، شفا عطا فرما، تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری شفا کے سوا کوئی شفاء نہیں، ایسی شفا دے کہ کوئی بیماری نہ چھوڑے"۔ بخاری:5675، مسلم:2191
 
Top