• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجدید ایمان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
أَلَمْ تَرَ‌ كَيْفَ فَعَلَ رَ‌بُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ
" کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالی نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا"۔ الفیل:1
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدائش سے پہلے اس واقعہ کو دیکھ رہے تھے؟
ج:
أَلَمْ تَرَ‌ کیا تو نے دیکھا سے مراد صرف آنکھ سے دیکھنا نہیں ہے، اللہ تعالی فرماتا ہے:
أَلَمْ يَرَ‌وْا كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْ‌نٍ
" کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی بستیاں ہلاک کیں"۔ الانعام:6
کیا مشرکین مکہ کے بارے میں بھی یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ اپنی پیدائش سے پہلے ہلاک ہونے والی بستیوں کو دیکھ رہے تھے۔
أَوَلَمْ يَرَ‌ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ
" کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا؟"۔ یسن:77
کیا اس آیت میں دیکھنے سے مراد آنکھ کا مشاہدہ ہو سکتا ہے؟ یقینا نہیں؟ الغرض "الم تر" سے مراد صرف آنکھ سے مشاہدہ کرنا نہیں ہے، یہ عربی میں محاورہ ہے اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ کیا تو نے غور نہیں کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صرف اللہ ہی مشکل کشا ہے

س:
حل مشکلات کے لیے دعا و پکار کا مستحق کون ہے؟
ج:
اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِ‌يبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ
" اور ( اے رسول!) جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق سوال کریں تو (آپ کہہ دیں) کہ میں بے شک قریب ہوں، جب کوئی پکارنے والا مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں"۔ البقرۃ:186
یہ بھی فرمایا:
وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ
" اور (اے لوگو!) دین کو خالص اللہ کے لیے مانتے ہوئے اللہ ہی کو پکارو"۔ الاعراف:29
یہ بھی فرمایا:
ادْعُوا رَ‌بَّكُمْ تَضَرُّ‌عًا وَخُفْيَةً
" (لوگو!) اپنے رب سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو"۔ الاعراف:55
وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّـهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّـهِ أَحَدًا
" (لوگو!) بے شک تمام مسجدیں اللہ (کی عبادت) کے لیے ہیں لہذا اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارہ"
ان آیات سے واضح ہے کہ پکار صرف اللہ کے لیے ہے، کیونکہ:
1--مخلوق کی تکلیف کا علم اللہ ہی کو ہے، وہ تو دلوں کے راز تک جانتا ہے۔
2--مخلوق پر سب سے زیادہ مہربان (رحمٰن اور رحیم) اللہ کی ذات ہے۔
3--مخلوق کی تکلیف دور کرنے پر قادر اللہ ہی کی ذات ہے۔
پھر اس علیم، رحیم اور قدیر ذات کو چھوڑ کر کسی اور کو کیسے پکارا جا سکتا ہے؟
اسی لیے فرمایا:
وَمَا النَّصْرُ‌ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّـهِ
" اور مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہے"۔ الانفال:10
مشرکین کے بارے میں فرمایا:
وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ‌كُمْ وَلَا أَنفُسَهُمْ يَنصُرُ‌ونَ
" اور جن کو تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو وہ تمہاری مدد کی طاقت نہیں رکھتے بلکہ وہ تو اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے"۔ الاعراف:197
مشرکین مکہ کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا:
فَإِذَا رَ‌كِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّـهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ‌ إِذَا هُمْ يُشْرِ‌كُونَ
" پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ کو پکارتے ہیں اور خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں لیکن جب وہ ان کو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو جھٹ شرک کرنے لگ جاتے ہیں"۔
افسوس آج کلمہ گو مسلمان سمندر میں بھی یا علی مدد اور یا غوث اعظم مدد کے نعرے لگاتے ہیں۔
اس طرح وہ شرک میں مشرکین مکہ سے ایک قدم آگے بڑھ گئے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
انبیاء و اولیاء اللہ کس کو پکارتے رہے؟
ج:
انبیاء علیہم السلام اور اولیاء اللہ براہ راست اللہ ہی کو پکارتے رہے، قرآن مجید میں انبیاء علیہم السلام اور اولیاء اللہ کی دعائیں موجود ہیں، ان میں کسی کا وسیلہ یا واسطہ نہیں ہے۔
آدم علیہ السلام کی دعا:
قَالَا رَ‌بَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ‌ لَنَا وَتَرْ‌حَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِ‌ينَ
" دونوں نے کہا اے ہمارے رب ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا اگر تو نے نہ بخشا اور رحم نہ کیا تو ہم تباہ ہوجائیں گے"۔ الاعراف:23
نوح علیہ السلام کی دعا:
قَالَ رَ‌بِّ انصُرْ‌نِي بِمَا كَذَّبُونِ
" کہا اے میرے رب انہوں نے مجھے جھٹلایا پس میری مدد کر"۔ المومنون:39
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا:
وَقُل رَّ‌بِّ زِدْنِي عِلْمًا
" اور کہہ میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما"۔ طہ:114
اصحاب کہف کی دعا:
رَ‌بَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَ‌حْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِ‌نَا رَ‌شَدًا
" اے ہمارے رب ہم پر اپنے پاس سے رحمت نازل فرما اور ہمارے کام میں درستگی فرما"۔ الکھف:10
اعراف والوں کی دعا:
رَ‌بَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
" اے ہمارے رب ہمیں ظالم قوم کے ساتھ شامل نہ کرنا"۔ الاعراف:47
معلوم ہوا کہ انبیاء علیھم السلام اور اولیاء اللہ نے جب بھی دعا کی براہ راست اللہ تعالی سے کی ، نہ کسی زندہ یا مردہ کا واسطہ دیا نہ نبی علیھم السلام کا نہ فرشتے کا، پس ہمیں انہیں کے راستے پر چلنا ہے۔
فرمایا:
أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّـهُ ۖ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ
" یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت دی پس ان کی سیرت کی پیروی کرو"۔ الانعام:90
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
کیا پکارنا عبادت ہے؟
ج:
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِنَّ الدُّعَآءَ ھُوَ العِبَادَۃُ
"بیشک دعا ہی عبادت ہے۔"
پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی:
وَقَالَ رَ‌بُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُ‌ونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِ‌ينَ غافر/المومن:60
" اور تمہارے رب نے کہا مجھے پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا جو لوگ تکبر کر کے میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں وہ ذلیل و خوار ہو کر ضرور جہنم میں داخل ہوں گے۔"(ابوداؤد:1479، ترمذی:2969)
جب پکارنا عبادت ہے اور عبادت صرف اللہ ہی کی جاتی ہے، تو پھر کسی غیر کو پکارنا اس کی عبادت کرنا ہے یعنی اسے معبود بنانا ہے جو شرک ہے اور ناقابل معافی جرم ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
کیا غیر اللہ کو پکارنا شرک ہے؟
ج:
اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَإِذَا رَ‌أَى الَّذِينَ أَشْرَ‌كُوا شُرَ‌كَاءَهُمْ قَالُوا رَ‌بَّنَا هَـٰؤُلَاءِ شُرَ‌كَاؤُنَا الَّذِينَ كُنَّا نَدْعُو مِن دُونِكَ۔ النحل:86
" اور جب شرک کرنے والے اپنے بنائے ہوئے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے اے ہمارے رب یہی ہمارے وہ شریک ہیں جن کو ہم تیرے سوا پکارتے تھے۔"
معلوم ہوا کہ غیر اللہ کو پکارنا شرک ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
کیا غیر اللہ کو پکارنا کفر ہے؟
ج:
غیر اللہ کو پکارنا کفر ہے، اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَمَن يَدْعُ مَعَ اللَّـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ‌ لَا بُرْ‌هَانَ لَهُ بِهِ فَإِنَّمَا حِسَابُهُ عِندَ رَ‌بِّهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الْكَافِرُ‌ونَ۔ المومنون:117
" اور جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو پکارتا ہے، اس کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں، اس کا حساب اللہ کے ذمے ہے تحقیق کافر فلاح نہیں پاتے۔"
غیر اللہ کو پکارنے والے خود مرتے وقت اپنے کافر ہونے کا اقرار کریں گے:
حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمْ رُ‌سُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُوا أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ ۖ قَالُوا ضَلُّوا عَنَّا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِ‌ينَ
" یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے فرشتے جان لینے کو آئیں گے تو وہ کہیں گے وہ کہاں ہیں جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے تھے، وہ کہیں گے آج ہم سے گم ہوگئے ہیں اور اقرار کریں گے بے شک وہ کافر تھے"۔ الاعراف:37
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
غیر اللہ کو پکارنے کا کیا نقصان ہے؟
ج:
غیر اللہ کو مدد کے لیے پکارنا عذاب کا باعث ہے، فرمایا:
فَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ‌ فَتَكُونَ مِنَ الْمُعَذَّبِينَ۔ الشعراء:213
" اللہ کےساتھ کسی اور معبود کو نہ پکارو ورنہ تم عذاب دیے جانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔"
یہ بھی فرمایا:
وَبُرِّ‌زَتِ الْجَحِيمُ لِلْغَاوِينَ ﴿٩١﴾ وَقِيلَ لَهُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ﴿٩٢﴾ مِن دُونِ اللَّـهِ هَلْ يَنصُرُ‌ونَكُمْ أَوْ يَنتَصِرُ‌ونَ ﴿٩٣﴾ فَكُبْكِبُوا فِيهَا هُمْ وَالْغَاوُونَ ﴿٩٤۔ الشعراء:91-94
" اور جہنم گمراہوں کے سامنے کر دی جائے گی اور کہا جائے گا، وہ کہاں ہیں جن کو تم اللہ کے سو اپوجتے تھے، کیا وہ تمہاری مدد کر سکتے ہیں یا اپنا ہی بچاؤ کر سکتے ہیں پس وہ معبود اور گمراہ دوزخ میں اندھے منہ ڈال دئیے جائیں گے"۔
یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ مشرکین اگرچہ اللہ کے انبیاء علیھم السلام اور اولیاء اللہ کو پکارتے ہیں مگر وہ چونکہ مشرکین کے دشمن تھے اس لیے وہ ان کے معبود نہیں، ان کا معبود شیطان ہے جیسا کہ المائدہ:116-177 اور النساء:117 میں ہے۔
یہ بھی فرمایا:
وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّـهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّ‌كَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ ۔ یونس:106
" اللہ کے سوا اس کو نہ پکارنا جو تجھے نہ نفع دیتا ہو نہ تیرا نقصان کر سکتا ہے، اگر تو نے ایسا کیا تو اسی وقت ظالموں میں سے ہو جاؤ گے۔"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
کیا غیر اللہ کو پکارنا شیطان کی عبادت ہے؟
ج:
غیر اللہ کو پکارنا شیطان کی عبادت ہے، اللہ تعالی قیامت کے دن انسانوں سے فرمائے گا:
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿٦٠﴾ وَأَنِ اعْبُدُونِي ۚ هَـٰذَا صِرَ‌اطٌ مُّسْتَقِيمٌ ﴿٦١۔ یسن:61-62
" اے اولاد آدم کیا میں نے تم سے کہہ نہیں دیا تھا کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا یقینا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور میری ہی عبادت کرنا، یہی سیدھی راہ ہے۔"
آج شیطان کو کوئی سجدہ اور رکوع نہیں کرتا، کوئی شیطان کو نہیں پکارتا مگر چونکہ اللہ کے سوا کسی کو بھی پکارا جائے وہ شیطان ہی کی اطاعت ہے، اور اطاعت ہی عبادت ہے۔
اللہ تعالی نے فرمایا:
وَاذْكُرْ‌ فِي الْكِتَابِ إِبْرَ‌اهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا ﴿٤١﴾ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ‌ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئًا ﴿٤٢﴾ يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءَنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَ‌اطًا سَوِيًّا ﴿٤٣﴾ يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّ‌حْمَـٰنِ عَصِيًّا ﴿٤٤۔ مریم:41-44
" اور کتاب میں ابراہیم کا ذکر کرو وہ سچے نبی تھے، جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا، ابا جان آپ کیوں اس کی عبادت کرتے ہو جو نہ سنتا ہے، نہ دیکھتا ہے اور نہ کوئی فائدہ دے سکتا ہے، ابا جان میرے پاس وہ علم آگیا ہے جو آپ کے پاس نہیں ہے، میرے پیچھے چلیے، میں آپ کو سیدھی راہ پر لے چلوں گا، اے ابا جان شیطان کی عبادت نہ کریں شیطان تو رحمٰن کا نافرمان ہے۔"
ان آیات سے ثابت ہوا کہ بتوں کی پوجا بھی دراصل شیطان ہی کی عبادت ہے، ان آیات پر غور کیجئے:
وَيَوْمَ يَحْشُرُ‌هُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَـٰؤُلَاءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ ۔ السبا:40
" اور جس دن وہ ان سب کو اکٹھا کرے گا، پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے؟ فرشتے کہیں گے تیری ذات پاک ہے، ان کی بجائے تو ہی ہمارا ولی ہے بلکہ یہ لوگ جنات کی عبادت کرتے تھے، ان کی اکثریت انہی پر ایمان رکھتی تھی۔"
مشرکین مکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہتے اور ان کی عبادت کرتے تھے مگر فرشتے صاف انکار کر دیں گے اور کہیں گے کہ یہ شیطان جنات کی عبادت کرتے تھے۔
بعض تعویذات پر یا جبرائیل، یا میکائیل یا اسرافیل یا عزرائیل لکھا جاتا ہے، بعض چوروں کو پکڑنے کے لیے مٹی کا لوٹا لے کر اس پر یہ نام لکھتے ہیں اور پھر مشکوک لوگوں کے نام کاغذ پر لکھ کر اس میں ڈالتے ہیں اور گمان کرتے ہیں کہ چور کے نام پر لوٹا گھومے گا، یہ سب شیطان کی عبادت ہے، اس لیے اللہ فرماتا ہے:
إِن يَدْعُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا إِنَاثًا وَإِن يَدْعُونَ إِلَّا شَيْطَانًا مَّرِ‌يدًا ۔ النساء:117
" اور یہ لوگ شیطان سرکش کو ہی پکارتے ہیں۔"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
کیا غیر اللہ کسی کی پکار کا جواب دے سکتے ہیں؟
ج:
اللہ تعالٰی نے فرمایا:
لَهُ دَعْوَةُ الْحَقِّ ۖ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيْءٍ إِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى الْمَاءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِغِهِ ۚ وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ
" اسی کو پکارنا سود مند ہے، اور جو اس کے سوا اوروں کو پکارتے ہیں وہ ان کو کوئی جواب نہیں دے سکتے، اس کی مثال پانی کی طرف ہاتھ پھیلانے والے کی مانند ہے (جو چاہتا ہے کہ) پانی اس کے منہ میں آجائے حالانکہ وہ نہیں آسکتا اور کافروں کی پکار بے کار ہے"۔ (الرعد:14)
معلوم ہوا اللہ کے سوا دوسروں کو پکارنا ایسا ہی ہے کہ آدمی کنویں کے پانی کو کہے کہ وہ اس کے منہ میں آجائے، یہ بھی فرمایا:
وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ ﴿١٣﴾إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖوَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ
" اور جن کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کجھور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں ہیں، اگر تم ان کو پکارو، تمہاری پکار نہ سنیں گے اور اگر سن لیں تو تمہاری درخواست قبول نہیں کر سکتے اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے"۔ (الفاطر:13-14)
معلوم ہوا کہ غیر اللہ کسی کو نفع دینے کا اختیار نہیں رکھتے، یہ بھی فرمایا:
وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّـهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ﴿٥﴾ وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِينَ ﴿٦
" اس شخص سے بڑھ کر گمراہ کون ہوسکتا ہے جو اللہ کے سوا ان کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کو جواب نہ دے سکے اور وہ ان کے پکارنے ہی سے غافل ہیں اور جب لوگ جمع کیے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی عبادت کا انکار کر دیں گے"۔ (الاحقاف)
اس آیت سے بھی معلوم ہوا کہ غیر اللہ قیامت تک ان پکارنے والوں کو جواب نہیں دے سکتے، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مشرکین نیک لوگوں کو پکارتے تھے اسی لیے وہ ان کے دشمن ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
قرآن مجید میں يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ آیا ہے اگر ہم یا رسول اللہ کہیں تو کیا حرج ہے؟
ج:
اللہ تعالی جس کو چاہے خطاب کرے، وہ سنوانے پر قادر ہے، فرمایا:
إِنَّ اللَّـهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ
" بے شک اللہ جس کو چاہتا ہے سناتا ہے اور آپ قبر والوں کو نہیں سنا سکتے" (فاطر:22)
جب اللہ سنانے پر قادر ہے تو اس نے ان چیزوں سے خطاب بھی کیا ہے، زمین و آسمان سے خطاب۔
يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءَكِ وَيَا سَمَاءُ أَقْلِعِي
" اے زمین اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان تھم جا"۔ (ھود:44)
سب انسانوں سے أَيُّهَا النَّاسُ کہہ کر خطاب کیا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ كَفَرُوا۔ (التحریم:7) کہہ کر کفار سےخطاب کیا۔
يَا إِبْلِيسُ۔ (ص:75) کہہ کر شیطان سے خطاب کیا، چونکہ اللہ سے کوئی چیز مخفی نہیں، وہ جس کو چاہے خطاب کرے وہ تو ہر ایک کو دیکھتا اور اس کی سنتا ہے مگر ہم نہ قدرت رکھتے ہیں کہ اپنی آواز انہیں پہنچا سکیں، اور نہ وہ جواب دینے پر قادر ہیں، لہذا اس میں یا رسول اللہ کہنے کی دلیل نہیں ہے۔
 
Top