• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجدید ایمان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
جب تشہد میں " السلام علیک ایھا النبی" کہا جاتا ہے، تو پھر ہم یا رسول اللہ کیوں نہ کہیں؟
ج:
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں زندہ تھے ہم" السلام علیک ایھا النبی" کہتے تھے، لیکن جب آپ وفات پاگئے تو ہم " السلام علی النبی" کہتے ہیں۔ (بخاری:6265، مسلم:402)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تشہد میں "السلام علی النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ" پڑھتے تھے (موطا امام مالک)
معلوم ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا عقیدہ یہی تھا کہ آپ وفات کے بعد نہیں سنتے، سلف میں جو تشہد میں "السلام علیک ایھاالنبی" کے قائل ہیں وہ بھی غیر اللہ سے امداد مانگنے کو شرک شمار کرتے ہیں، وہ ندا لغیراللہ کے قائل نہیں ہیں، ایھا النبی اس لیے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کو یوں سکھاتے گویا کہ وہ قرآن کی سورت ہے(بخاری:6265، مسلم:402)
لہذا جس طرح قرآن مجید پڑھتے ہوئے یایھا الذین امنوا پڑھا جاتا ہے مگر اہل ایمان کو سنانا مقصود نہیں اس طرح تشہد میں بھی ایھا النبی کہا جاسکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
قبرستان جا کر " السلام علیکم یا اھل القبور" کہا جاتا ہے، اگر مردے نہیں سنتے تو پھر ان سے خطاب کیوں کیا جاتا ہے؟
ج:
صرف خطاب کرنا سننے کی دلیل نہیں ہے۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود کو خطاب کر کے کہتے ہیں: "اے ! حجر اسود تو ایک پتھر ہے، نفع و نقصان تیرے اختیار میں نہیں ہے، اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے کبھی نہ چومتا" (بخاری:1605، مسلم:1207)
کیا یہ بات دلیل ہے کہ پتھر سنتے ہیں؟
معلوم ہوا کہ صرف خطاب کرنا سننے کی دلیل نہیں ہے۔
علاوہ ازیں "السلام علیکم یا اھل القبور" کی روایت کو البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے اس کی سند میں قابوس ہے جو ضعیف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
اللہ تعالی فرماتا ہے: وَكَانُوا مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا
" اور اس سے پہلے وہ کافروں کے خلاف فتح کی درخواست کرتے تھے"۔ البقرہ:89
کیا یہ آیت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ دینے کی دلیل نہیں ہے؟
ج:
اس آیت میں اس بات کا ذکر ہے کہ یہود اللہ تعالی سے دعا کرتے تھے کہ اے اللہ اس نبی کو ہمارے لیے بھیج جس کی جماعت میں شامل ہو کر ہم مشرکین سے لڑیں گے اور فتح حاصل کریں گے، اس آیت میں کوئی ایسا ذکر نہیں کہ فلاں کے واسطے سے ہماری مدد فرما۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
اللہ تعالی فرماتا ہے: وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّـهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّـهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا
" جب ان لوگوں نے خود پر ظلم کیا تو اگر آپ کے پاس آتے اور اللہ سے مغفرت چاہتے اور رسول ان کے لیے دعائے مغفرت کرتے تو اللہ کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پاتے"۔
کیا اس آیت کے مطابق ہمیں قبر نبوی پر جا کر مغفرت کی دعا نہیں کرنی چاہیے؟
ج:
جَاءُوكَ سے "آپ" کے پاس آنا مراد ہے، یہاں قبر نبوی مراد نہیں ہے، اس آیت میں بھی جَاءُوكَ کا لفظ ہے:
وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّـهُ
" اور جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں تو جس (کلمے) سے اللہ نے آپ کو دعا نہیں دی اس سے آپ کو دعا دیتے ہیں"۔ المجادلہ:8
دونوں آیتوں سے مراد آپ کی زندگی کا وقت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کسی صحابی، تابعی یا امام سے یہ ثابت نہیں کہ کسی نے قبر پر آکر آپ سے یا آپ کے وسیلہ سے استغفار کیا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
ابو منصور نے عتبی سے روایت کیا کہ ایک اعرابی نے قبر نبوی پر سلام کیا اور کہا کہ اللہ نے فرمایا "جب یہ لوگ اپنے آپ پر ظلم کر چکیں تو آپ کے پاس آئیں، اللہ سے استغفار کریں اور رسول ان کے لیے بخشش کی دعا مانگے تو اللہ کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں گے" میں اپنے رب کے پاس آپ کی سفارش لینے آیا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عتبی کے خواب میں آئے کہ اسے مغفرت کی خوشخبری سنا دو(ابن کثیر)
کیا یہ روایت قبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا وسلیہ اختیار کرنے کی دلیل نہیں؟
ج:
یہ قصہ من گھڑت ہے، عتبی کی توثیق کسی نے نہیں کی، اس کی سند میں محمد بن حرب الہلالی ہے نہ معلوم کون ہے کہیں اس کا ذکر نہیں، جب سند کا حال معلوم نہ ہو تو اس مجہول روایت کو قبول نہیں کیا جاسکتا، لہذا یہ روایت دلیل نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
کیا ہم زندہ اور موجود لوگوں سے تعاون طلب کر سکتے ہیں؟
ج:
جس چیز میں اللہ نے زندہ لوگوں کو قدرت دی ہے اس میں ہم ان سے معاونت طلب کر سکتے ہیں، اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ
" نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو"۔ المائدہ:2
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "اللہ اپنے بندے کی مدد اس وقت تک کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے"۔ (بخاری:2442، مسلم:2580)
یہ اسباب سے مشروط امداد اس بات کی قطعا دلیل نہیں بن سکتی کہ فوت شدہ انبیاء اور اولیاء کو پکارا جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
کیا کسی قبر سے تبرک حاصل کیا جاسکتا ہے؟
ج:
صالحین کی قبروں پر جا کر ان کی قبر کے پتھر یا درخت سے برکت حاصل کرنا شرک ہے، ابو واقد لیثی بیان کرتے ہیں کہ ہم جنگ حنین کے موقع پر رسول اللہ صلی الہ علیہ وسلم کے ساتھ جارہے تھے، ہمارا زمانہ کفر ابھی نیا نیا گزرا تھا راستے میں ایک جگہ بیری کا درخت آیا جس کو ذات انواط کہا جاتا تھا، مشرکین اس درخت کے پاس بیٹھنا باعث برکت خیال کرتے تھے اور اپنے ہتھیار بھی برکت کے لیے اس درخت پر لٹکایا کرتے تھے، جب ہم اس درخت کے پاس سے گزرے تو ہم نے آپ سے عرض کی کہ جیسے ان مشرکوں کے لیے ذات انواط ہے، آپ ہمارے لیے بھی ایک ذات انواط مقرر فرما دیجئے۔ آپ نے اللہ اکبر کہا اور فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم نے وہی بات کہی جو بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام سے کہی تھی کہ اے موسیٰ علیہ السلام ہمارے لیے بھی کوئی ایسا معبود بنا دے جیسے ان لوگوں کے معبود ہیں، موسیٰ علیہ السلام نے کہا تم لوگ بڑے جاہل ہو، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم بھی اگلی امتوں کے طریقوں پر چلو گے۔(ترمذی:2180)
معلوم ہوا کہ برکت کے حصول کے لیے ایسی جگہیں مقرر کرنا جائز نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
کیا کسی قبر پر جہاں دوسرے لوگ غیر اللہ کے لیے ذبح کرتے ہوں کوئی موحد خالص اللہ تعالی کے لیے جانور ذبح کر سکتا ہے؟
ج:
وہ مقام جہاں غیر اللہ کے لیے جانور ذبح کیے جاتے ہیں وہاں خالص اللہ کے لیے بھی جانور ذبح کرنا جائز نہیں ہے۔
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ بوانہ نامی مقام پر جا کر چند اونٹ ذبح کر ے گا، اس نذر کے ماننے والے نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ایسا کرنا صحیح ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا وہاں کوئی بت تھا، جس کی مشرک پوجا کرتے تھے، صحابہ نے عرض کی کہ نہیں، آپ نے پھر پوچھا کہ کیا وہاں مشرکین کا میلہ لگتا تھا، صحابہ نے عرض کی کہ نہیں، آپ نے اس صحابی کو نذر پوری کرنے کی اجازت دی اور فرمایا کہ "اللہ تعالی کی نافرمانی میں نذر پوری کرنا درست نہیں اور نہ ہی وہ نذر پوری کرنا صحیح ہے جو انسان کی ملکیت میں نہ ہو" (ابوداؤد:3133)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
س:
کیا قرآنی آیات یا مسنوں دعاؤں سے تعویذ لکھ کر لٹکانا اچھا عمل ہے؟
ج:
قرآن و سنت میں وارد دعاؤں کا استعمال وہی صحیح ہے جو اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا، یوں آیات و احادیث کو لکھ کر گھونگے اور سیپی کی سی شکل بنا کر کالے یا سفید دھاگوں میں باندھنا یا گرہ دار دھاگوں میں لٹکانا ہر گز ہرگز سنت سے ثابت نہیں ہے، بلکہ یہ انداز تو التمائم کے ساتھ مشابہ ہے جبکہ التمائم سے مراد گھونگے و سیپیاں وغیرہ ہیں جو مشرکین بلاؤں سے بچنے کے لیے لٹکایا کرتے تھے، ان تمائم کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک کہا ہے، پھر تعویذ تو اچھا خاصا کاروبار بن چکا ہے اور شائد ہی کوئی تعویذ لکھنے والا لوگوں کو یہ بتاتا ہو کہ اس میں کیا لکھا گیا ہے، جبکہ بعض تعویذوں میں یا جبرائیل یا اسرافیل وغیرہ (ندا لغیر اللہ) تک لکھا ہوتا ہے۔ بعض تعویذات میں حروف ابجد لکھے ہوتے ہیں، جو یقینا ناجائز ہیں۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
دعائیں توقیفی ہیں اس کو اسی طرح پڑھنا ہے جیسا پڑھنے کا حکم ہے
 
Top