• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجدید ایمان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
کیا ام موسیٰ اور دیگر غیر نبی پر وحی نہیں آئی؟
ج:
اس اُمت سے قبل ایسا ہوا مگر اب ایسا ممکن نہیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "نبوت میں سے کچھ باقی نہیں رہا سوائے مبشرات کے" صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا کہ مبشرات کیا ہیں؟ فرمایا: "اچھے خواب" (بخاری:6990)
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے" (بخاری:6983، مسلم:2264)
انبیاء علیھم السلام کا خواب وحی ہے اور شیطان کا اس میں کوئی دخل ممکن نہیں لیکن انبیاء علیھم السلام کے علاوہ مسلمانوں کا خواب شیطان کی طرف سے بھی ہو سکتا ہے، اس لیے مسلمانوں کا خواب یقینی خبر کا ذریعہ نہیں۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا: "جو کوئی بُرا خواب دیکھے تو وہ شیطان کی طرف سے ہے، اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرے پھر وہ اس کا نقصان نہ کر سکے گا" (بخاری:6985)
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اچھا خواب اللہ تعالی کی طرف سےہے اور بُرا خواب شیطان کی طرف سے ہے" (بخاری:3689)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے رویت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم سے قبل بنی اسرائیل میں ایسے افراد تھے (جو نبی نہیں تھے لیکن) اللہ تعالی نے ان سے کلام کیا، اگر میری اُمت میں کوئی ایسا ہوتا تو وہ عمر ہوتے" (بخاری:3689)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم​

س:
ہمیشہ زندہ رہنے والی ذات کون سی ہے؟
ج:
اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ
"اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں، وہ زندہ اور ہمیشہ قائم رہنے والا ہے" (البقرہ:255)
اللہ تعالی کے علاوہ ہر چیز فانی ہے:
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ ﴿٢٦﴾ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ﴿٢٧﴾ سورہ الرحمن
"زمین پر جو ہے اس کو فنا ہونا ہے اور صرف تمہارے رب کا چہرہ باقی رہے گا جو صاحب جلال و اکرام ہے"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی فوت ہو گئے ہیں؟
ج:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 63 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 11 ہجری کو فوت ہوئے، آپ کی وفات پر صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سخت پریشان تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے تلوار نکال لی کہ جس نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے ہیں اس کا سر قلم کر دوں گا، ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے چادر ہٹائی، آپ کا بوسہ لیا پھر رو پڑے۔ مسجد نبوی میں آ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو خطبہ دیا، حمد و ثنا کے بعد فرمایا: "دیکھو مسلمانو! جو کوئی تم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پوجتا تھا تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے ہیں، اور جو کوئی اللہ کو پوجتا تھا (اس کو کوئی ڈر نہیں) اللہ ہمیشہ زندہ ہے، کبھی مرنے والا نہیں، پھر یہ آیت پڑھی:
وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّـهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّـهُ الشَّاكِرِينَ ﴿١٤٤﴾ سورہ آل عمران
"اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو صرف اللہ کے پیغمبر ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہو گزرے ہیں، بھلا اگر یہ انتقال فرما جائیں یا شہید کر دیئے جائیں تو کیا تم اُلٹے پاوں پھر جاو گے (یعنی مرتد ہو جاو گے) اور جو اُلٹے پاوں پھرے گا وہ اللہ کا کچھ نقصان نہ کر سکے گا، اللہ شکر گزاروں کو بڑا ثواب دے گا"
اور یہ آیت تلاوت کی:
إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ ﴿٣٠﴾ سورہ زمر
"بیشک آپ بھی فوت ہوجائیں گے اور بیشک یہ بھی مرنے والے ہیں"
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ "اللہ کی قسم ایسا معلوم ہوا کہ گویا لوگ جانتے ہی نہ تھے کہ اللہ نے یہ آیت اتاری ہے یہاں تک کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس کی تلاوت کی، اس وقت لوگوں نے سیکھ لی، پھر تو جس سے سنو وہ یہی آیت پڑھ رہا تھا" (بخاری:3668، 1241)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
کیا شہید زندہ ہوتے ہیں؟
ج:
شہید وہی ہوتا ہے جو جہاد میں کفار کے ہاتھوں قتل ہو جائے، جہاد میں زندہ بچنے والوں کو غازی کہا جاتا ہے، شہید دنیاوی لحاظ سے فوت ہو جاتا ہے، اس کی بیوی بیوہ ہو جاتی ہے، بچے یتیم ہو جاتے ہیں، جائیداد تقسیم ہو جاتی ہے، شہید کو لوگ دفن کر دیتے ہیں، معلوم ہوا شہید دنیاوی لحاظ سے فوت ہو جاتا ہے مگر اللہ کے ہاں وہ زندہ ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
شہید کی زندگی کیسی ہوتی ہے؟
ج:
اللہ تعالی نے شہید کے بارے میں فرمایا:
بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ﴿١٦٩﴾ سورہ آل عمران
"بلکہ وہ اپنے رب کے ہاں زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے"
بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَـٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ ﴿١٥٤﴾ سورہ بقرہ
"بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم (ان کی زندگی کا) شعور نہیں رکھتے"
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"شہیدوں کی ارواح سبز رنگ کے پرندوں کے قالب میں ہیں، عرش کی قندیلیں ان کے لیے ہیں، ساری جنت میں جہاں کہیں چاہیں کھائیں پئیں اور ان قندیلوں میں آرام کریں" (مسلم:1887)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
کیا شہید دنیا میں آ سکتے ہیں؟
ج:
شہید دنیا میں نہیں آسکتے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کہ ایک دفعہ اللہ تعالی نے شہیدوں سے دریافت کیا کہ کچھ چاہتے ہو؟ عرض کرنے لگے یا اللہ اور کیا مانگیں، ساری جنت میں جہاں سے مرضی کھائیں پئیں ہمیں اختیار ہے، پھر کیا طلب کریں، اللہ تعالی نے پھر پوچھا، تیسری مرتبہ پھر سوال کیا، جب انہوں نے دیکھا کہ بغیر مانگے چارہ نہیں ہے تو عرض کیا کہ اے ہمارے رب! ہماری روحوں کو جسموں کی طرف لوٹا دے تاکہ ہم دنیا میں جا کر پھر تیری راہ میں جہاد کریں اور شہید ہوں، اب معلوم ہو گیا کہ انہیں کسی اور چیز کی حاجت نہیں اور ان سے پوچھنا چھوڑ دیا کہ کیا چاہتے ہو" (مسلم:1887)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
کیا شہید دنیا میں آ کر لوگوں کو جنت کے حالات بتا سکتا ہے؟
ج:
شہید کا دنیا سے رابطہ ختم ہو جاتا ہے، وہ دنیا میں آ کر لوگوں کو جنت کے حالات نہیں سنا سکتا، اسی لیے جب ایک شہید جنت کی نعمتوں کو دیکھتا ہے تو حسرت بھرے انداز میں کہتا ہے:
قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ ﴿٢٦﴾ بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ ﴿٢٧﴾ سور یس
"کہنے لگا اے کاش میری قوم کو خبر ہو جائے کہ اللہ تعالی نے مجھے بخش دیا اور عزت والوں میں سے کر دیا"
معلوم ہوا فوت ہونے والوں کا زندہ لوگوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوتا، ورنہ یوں وہ حسرت کے کلمات نہ کہتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
حقیقت وسلہ​
س:
جس طرح بادشاہ سے ملنے کے لیے وزیر کی سفارش کی ضرورت ہوتی ہے کیا اسی طرح اللہ سے ملنے کے لیے اولیاء اللہ کی سفارش کی ضرورت نہیں؟
ج:
اللہ تعالی بادشاہوں جیسا نہیں کیونکہ بادشاہ سلطنت کا مکمل انتظام خود کرنے سے فطرتا عاجز ہوتا ہے، اسے ایسے معاونین کی ضرورت ہوتی ہے جو نہ صرف امور سلطنت میں اس کی معاونت کرتے ہیں بلکہ درحقیقت یہ لوگ بادشاہ کی حکومت میں شریک ہوتے ہیں اور اس لیے:
1- کبھی بادشاہ سفارش قبول کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
2- کبھی بادشاہ کو سفارش کرنے والے سے کوئی غرض ہوتی ہے۔
3- کبھی اسے سفارش کرنے والے کی سرکشی کا خوف ہوتا ہے۔
4- کبھی سفارش کرنے والے کے کسی احسان کا بدلہ دینا مقصود ہوتا ہے۔
5- اور کبھی وہ سفارش کرنے والے کی محبت میں مجبور ہو کر قانون تبدیل کر کے اس کی سفارش قبول کرتا ہے۔
جب کہ اللہ کے متعلق ایسا سوچنا کفر و شرک ہے، اللہ تعالی فرماتا ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٢٥٤﴾ سورہ بقرہ
" اے ایمان والو! جو مال ہم نے تمہیں دیا اس کو اس دن کے آنے سے پہلے پہلے خرچ کر لو جس میں نہ اعمال کا سودا ہو گا نہ دوستی اور نہ سفارش کام آئے گی اور کافر ہی ظالم ہیں"
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
قیامت کے دن کون لوگ سفارش کر سکیں گے؟
ج:
اللہ تعالی نے قیامت کا نقشہ یوں کھینچا ہے:
يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا ۖ لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَـٰنُ وَقَالَ صَوَابًا ﴿٣٨﴾ سورہ النبیا
"جس دن روح الامین اور فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے تو کوئی بول نہ سکے گا مگر جس کو رحمن اجازت بخشے اور اس نے بات بھی درست کہی ہو"
فرمایا:
مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ ۔۔﴿٢٥٥﴾ سورہ بقرہ
"کون ہے جو اس کی جناب میں بغیر اجازت سفارش کرسکے"
"محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن سب سے پہلے اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوں گے، اس کی حمد و ثنا کریں گے، پھر آپ کو حکم ہو گا کہ اپنا سر اٹھاؤ آپ کی بات کو سنا جائے گا، جو مانگو گے وہ دیا جائے گا اور سفارش کرو آپ کی سفارش قبول کی جائے گی" (بخاری:4712، مسلم:194)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
س:
سفارش کن کے حق میں قبول کی جائے گی؟
ج:
سفارش اس کے حق میں قبول ہو گی، جس کے لیے اللہ اجازت دے گا:
وَكَم مِّن مَّلَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لَا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلَّا مِن بَعْدِ أَن يَأْذَنَ اللَّـهُ لِمَن يَشَاءُ وَيَرْضَىٰ ﴿٢٦﴾ سورہ النجم
"اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی سوائے اس کو جس کے لیے اللہ اجازت بخشے اور سفارش (سننا) پسند کرے"
یہ بھی فرمایا:
وَلَا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ عِندَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ ۚ ۔۔۔ ﴿٢٣﴾ سورہ سبا
"اور اللہ کے ہاں کسی کے لیے سفارش فائدہ نہ دے گی مگر اس کے لیے جس کے بارے میں وہ اجازت بخشے گا"
اور فرمایا:
وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ ﴿٢٨﴾ سورہ الانبیاء
"وہ (اللہ کے پاس) کسی کی سفارش نہیں کرتے سوائے اس شخص کے جس کے لیے اللہ کی مرضی ہو"
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میری سفارش کا فائدہ ہر اس شخص کو پہنچے گا جو شرک سے بچ کر زندگی گزار گیا " (صحیح مسلم:199)
معلوم ہوا کہ نوح علیہ السلام اپنے بیٹے کی، ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ کی، لوط علیہ السلام اپنی بیوی کی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے غیر مسلم چچا کی سفارش نہیں کریں گے، دنیا میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا منافقین کے لیے قبول نہ ہوئی ، فرمایا:
اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللَّـهُ لَهُمْ ۚ ۔۔۔﴿٨٠﴾ سورہ توبہ
"تم ان کے لیے بخشش مانگو یا نہ مانگو اگر ان کے لیے ستر دفعہ بھی معافی چاہو گے تو بھی اللہ ان کو نہیں بخشے گا"
 
Top