- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
س:
کیا اللہ کے سوا کوئی اور مافوق الاسباب (بغیر اسباب کے) لوگوں کی تکلیف کا علم رکھتا ہے؟
ج:
اللہ تعالی ہی اپنے بندوں کے حالات سے باخبر ہے، فرمایا:
إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا
"بے شک اللہ اپنے بندوں سے خبردار ہے اور ان کو دیکھ رہا ہے۔" (الاسرا:30)
کسی فوت شدہ بزرگ کو لوگوں کی تکالیف کا علم نہیں ہوسکتا، اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّـهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ
" اور اس شخص سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو اللہ کے سوا کسی ایسے کو پکارے جو قیامت تک بھی اسے جواب نہ دے سکے اور وہ اس کی پکار ہی سے غافل ہو" (الاحقاف:5)
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ
"(اے نبی!) آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں مدفون ہیں" (الفاطر:22)
فَإِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ
" پس بے شک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے" (الروم:52)
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو نہیں سنا سکتے تو اور کون ہے جو مردوں کو اپنی مشکلات سے آگاہ کر سکے، اس لیے فرمایا:
أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ
" بھلا کون بے قرار کی التجا قبول کرتا ہے جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور کون اس کی تکلیف کو دور کرتا ہے" (النمل:62)
کیا اللہ کے سوا کوئی اور مافوق الاسباب (بغیر اسباب کے) لوگوں کی تکلیف کا علم رکھتا ہے؟
ج:
اللہ تعالی ہی اپنے بندوں کے حالات سے باخبر ہے، فرمایا:
إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا
"بے شک اللہ اپنے بندوں سے خبردار ہے اور ان کو دیکھ رہا ہے۔" (الاسرا:30)
کسی فوت شدہ بزرگ کو لوگوں کی تکالیف کا علم نہیں ہوسکتا، اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّـهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ
" اور اس شخص سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو اللہ کے سوا کسی ایسے کو پکارے جو قیامت تک بھی اسے جواب نہ دے سکے اور وہ اس کی پکار ہی سے غافل ہو" (الاحقاف:5)
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ
"(اے نبی!) آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں مدفون ہیں" (الفاطر:22)
فَإِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ
" پس بے شک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے" (الروم:52)
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو نہیں سنا سکتے تو اور کون ہے جو مردوں کو اپنی مشکلات سے آگاہ کر سکے، اس لیے فرمایا:
أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ
" بھلا کون بے قرار کی التجا قبول کرتا ہے جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور کون اس کی تکلیف کو دور کرتا ہے" (النمل:62)