حدیث کی ہی رو سے دونوں سنتوں میں فرق آپ کو دکھلا دیا گیا تھا۔ فجر کی سنتوں کی احادیث اور عصر کی سنتوں کی احادیث سامنے رکھ کر تھوڑا سا سوچیں میرے بھائی۔ امید ہے کہ سمجھ آ ہی جائے گی۔ ان شاء اللہ
گڈ مسلم صاحب آپ نے صرف فجر کی سنتوں کے بارے میں وارد دو عدد حدیثیں پیش کی ہیں ۔ ٹھیک؟ اب تک نا ہی آپ نے عصر کی سنتوں کی حدیث پیش کی ہے اور ناں ہی کسی قسم کا “فرق“ دکھایا ہے ۔ اور سامنے رکھ کر دونوں احادیث کو بلکہ رفع الیدین کی احادیث جن کو آپ قابل عمل مانتے ہیں ان میں سے ایک کو ملا کر تین احادیث سامنے رکھیں اور پھر مجھے تینوں کا “ فرق“ سمجھائیں کہ فجر کی رکعتوں کو آپ اس دلیل سے “سنت“ کہتے ہیں اور کبھی بھی ان کو پڑھے بغیر فجر کو مکمل تصور نہیں کرتے اور پھر عصر کی سنتوں کی حدیث سے بتائیں کہ اس دلیل سے آپ عصر کی رکعتوں کو “سنت“ کہتے ہیں اور ان رکعتوں کو کوئی سالوں تک بھی نہ پڑھے تو پھر بھی اس کی عصر کی نماز میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی، پھر رفع الیدین کی حدیث دکھائیں اور اسی حدیث سے دکھائیں یا کسی اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ رفع الیدین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی “سنت“ ہے اور رفع الیدین اور فجر و عصر وغیرہ کی سنت رکعتوں میں یہ یہ “فرق“ ہے یا بھر کوئی بھی “فرق“ نہیں۔ امید ہے جناب کو سمجھ آگئی ہوگی کہ آپ نے کیا دکھانا ہے ؟
یاد رہے امتیوں کے اقوال و زاتی رائے کی تقلید کئے بغیر آپ کیا پوری دنیا کا ایک غیر مقلد بھی کسی عمل کو سنت تو کیا کسی حدیث کو بھی ثابت نہیں کرسکتا ۔ یہ یاد دہانی آپ کو اسلئے کروائی ہے جناب کہ آپ کی دوہی دلیلیں ہیں یعنی اللہ کی اطاعت اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کسی تیسرے کی آپ کے ہاں کوئی جگہ نہیں ۔ کیوں ٹھیک؟ اب آپ اپنی دونوں دلیلوں سے “ فرق “ دکھائیے ۔
پہلی بات آپ کا یہ الزام ہے کہ ہم رفع الیدین کو فجر کی سنتوں سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔اس الزام کا ثبوت پیش کریں۔ دوسری بات فجر کی سنتیں ہوں یا عصر کی سنتیں ہوں یا رفع الیدین۔ تینوں کا تعلق سنت سے ہے۔ اور امید ہے کہ سنت کی تعریف سے آپ واقف ہی ہونگے۔ اور تینوں سنتوں پر قرآن وحدیث سے صحیح دلائل بھی موجود ہیں۔ جس نوعیت کے دلائل ہیں ہم اسی طرح عمل کرتے ہیں۔ بفضلہ تعالیٰ
گڈ مسکم صاحب یہی تو میں آپ کے مبارک جوب سے جاننا چاھتا ہوں کہ آپ بتائیں کہ آپ اہمیت دیتے ہیں یا نہیں ؟ اسی لئے میں نے ایسا لکھا جس سے آپ کو مغالطہ پڑ گیا ۔ گڈ مسلم صاحب اگر آپ کو اعتراض ہے میری بات پر تو پھر پہربانی فرمائیے اور مجھے بتائیے بادلیل ، کہ آپ فجر کی سنتوں (پہلے فجر کی سنتوں کو سنت ثابت کریں) اور رفع الیدین کی سنت ( رفع الیدین کو بھی “سنت “ ثابت کریں) اور پھر عصر کی سنتوں(انہیں بھی پہلے ثابت کرنا ہے کہ یہ رکعتیں “سنت“ ہیں) میں کیوں کر “فرق“ کرتے ہیں یا نہیں کرتے ۔
محترم اب جب آپ قبول کرچکے ہیں کہ تینوں چیزیں حدیث میں وارد ہیں تو پھر عمل کیوں نہیں کرتے ؟ آپ کا عمل نہ کرنا تقلید کی وجہ سے ہے یا کوئی اور چیز مانع ہے؟ ذرا وضاحت پیش فرمادیں۔
گڈ مسلم صاحب اگر میں جناب سے پوچھوں کہ آپ قبلہ اول کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کی احادیث کو درست مانتے ہیں کہ نہیں ؟ اگر درست مانتے ہیں تو کیا کبھی ان احادیث پر عمل کیا ؟ جناب حدیث کو ماننا اور اس پر عمل کرنا دونوں الگ الگ ہیں ۔ میں قبلہ اول والی احادیث کو مانتا ہوں پر عمل نہیں کرتا ایسے ہی جیسے سارے نبیوں کو مانتا ہو ان پر ایمان رکھتا ہوں لیکن عمل ان کی شریعتوں پر نہیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر کرتا ہوں ، اب آپ کہیں گے کہ رفع الیدین کی سنت پر عمل کرتے ہوں ؟ تو جناب میں رف الیدین کی احادیث کو مانتا ہوں لیکن عمل نہیں کرتا کیوں کہ رفع الیدین پہلے کا عمل ہے اور ترک بعد کا جیسے کچھ ترک رفع یدین آپ بھی مانتے ہیں ، بھئی سجدوں والی اور سلام والی یہاں تک کہ ہر ہر اونچ نیچ والی رفع الیدین ۔ جبکہ ہم اہل السنت والجماعت حنفی سوائے شروع کے باقی رفع الیدین نہیں کرتے کیونکہ یہ بعد کا عمل ہے۔ اب میں اگر آپ سے پوچھوں کہ بھی گڈ مسلم صاحب آپ کس کی تقلید کرتے ہوئے سجدوں وغیرہ کی رفع الیدین ترک کرتے ہیں ؟ تو کیا جواب دیں گے آپ ؟ اچھا اچھا حدیث پیش کریں گے جو آپ نے خود براہ راست چودہ سو چھیاسٹھ سال پہلے مدینہ میں سنی تھی ؟کیا فرمایا آپ گڈ مسلم صاحب نے براہ راست نہیں سنی ؟ اچھا اچھا امتیوں سے سنی ہیں اور امتیوں کی لکھی کتابیں پڑھیں ہیں تو بھئی آپ ہی بتائیے کہ آپ حدیث بھی امتیوں کی جانب سے پیش کردہ پیش کرتے ہیں اور وہی آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ سنت ہے وہ فرض ہے اور یہ یہ واجب ہے اور یہ سنت کبھی نہ پڑھو تو کچھ نہیں اور وہ سنت نہ کی تو نماز درست نہیں ۔ اب آپ ہی بتائیے آپ تقلید کے منکر ہیں یا حامی ؟ ہم ایک کی تقلید کا اقرار کرکے مجرم اور آپ کئی امتیوں کی تقلید کرکے بھی شان والے ؟ مسٹر گڈ مسلم کچھ تو ہم غریبوں پر ترس کھائیں ۔ ہم پر نہیں کرنا نہ کریں اپنے اوپر کرلیں بھی اب وہ “فرق“ بتادیں آپ کی مہربانی بھئی ، کہ جو آپ کو حدیث میں وارد کسی بھی عمل کو “سنت“ کہنے کی اجازت دیتا ہے۔ اور یاد رہے ایسا امتی کی تقلید کئیے بغیر نہیں ہوسکتا اور ہم الحمدللہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کے مقلد ہیں اور ہمیں آسانی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ کون سا عمل سنت ہے اور کون سا عمل واجب و نفل ۔
اب آپ سے بھی گزارش ہے کہ بتائیے وہ دلیل جس کی بناء پر آپ حدیث میں آنے والے کسی بھی عمل کو “سنت“ واجب یا فرض قرار دیتے ہیں ۔ اور پھر اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ہر سنت برابر ہے ان میں درجہ کا کوئی فرق نہیں ، تو پھر میں آپ سے درخواست کروں گا کہ گڈ مسلم صاحب اس کی بھی کوئی دلیل دکھادیجئے اپنی دونوں دلیلوں میں سے کہ جس کی تاویل کئے بغیر آپ مجھے سمجھا سکیں کہ یہ ہے دلیل جس کی وجہ سے ہم فرقہ اہل حدیث والے ایسا یا ویسا عقیدہ رکھتے ہیں ۔
شکریہ