- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
(2)۔ حنفی مذہب کو چالیس رکنی کمیٹی نے باہمی مشورے اور اتفاق سے ترتیب دیا ہے۔ اس لیے یہ بہتر ہے۔
جواب: مقلدین کا یہ دعوی کہ فقہ حنفی کو چالیس رکنی کمیٹی نے باہمی مشورے اور اتفاق سے ترتیب دیا ہے بالکل غلط اور بے جا ہے۔ کیونکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور صاحبین رحمہا اللہ کا آپس میں جزئیات، اصول اور قواعد میں اختلاف اس دعویٰ کے بطلان پر دلالت ہے۔
صاحبین یعنی امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور محمد رحمہ اللہ کا آپس میں اختلاف۔ امام زفر رحمہ اللہ اور حسن بن زیاد رحمہ اللہ کا ایک ہی مسئلے کے بارے میں متضاد بیانی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ فقہ جو احناف کے نزدیک "متفق علیہ " مشہور ہے اس کے بانیان اور مرتبین آپس میں اختلاف کے شکار ہیں۔ اس کے باوجود فقہ کو متفق علیہ قرار دینے کا مطلب یا تو ہمیں دھوکہ دینے کی ناکام کوشش ہے یا اس بات کی دلیل ہے کہ ان کو خود اپنی فقہی کتابیں پڑھنے کی توفیق نہیں ہوئی۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ چالیس رکنی کمیٹی کن افراد پر مشتمل ہے؟ علامہ شبلی نعمانی رحمہ اللہ سیرت نعمان ص 39 میں لکھتے ہیں کہ افسوس ہمیں اس کمیٹی کے صرف چند ارکان کے نام مل سکے ۔ تیسری بات یہ ہے کہ اس چالیس رکنی کمیٹی میں سے جن ارکان کا تعلق ہوا ہے ان ہی میں سے کچھ مجہول، (غیر معلوم الحال افراد) ہیں کچھ جھوٹے ہیں اور کچھ امام صاحب رحمہ اللہ کے مخالف ہیں(داستان ضعیفہ ص37)۔
چوتھی بات یہ ہے کہ کتاب وسنت کی مخالفت میں اگر کوئی بات باہم مشورے طے پاتی ہے تو کیا اس کو دین کا درجہ دیا جائے گا؟ کبھی نہیں۔ اکثر مقامات پر فقہ حنفی کا احادیثِ رسول سے اختلاف ہے۔ ان مقامات کو ردکرنا ہر مسلمان پر فرض ہےبعض حنفی محققین نے اُن مسائل کو رد بھی کیا ہے جن میں احادیثِ رسول سے اختلاف پایا جاتا ہے۔
جواب: مقلدین کا یہ دعوی کہ فقہ حنفی کو چالیس رکنی کمیٹی نے باہمی مشورے اور اتفاق سے ترتیب دیا ہے بالکل غلط اور بے جا ہے۔ کیونکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور صاحبین رحمہا اللہ کا آپس میں جزئیات، اصول اور قواعد میں اختلاف اس دعویٰ کے بطلان پر دلالت ہے۔
صاحبین یعنی امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور محمد رحمہ اللہ کا آپس میں اختلاف۔ امام زفر رحمہ اللہ اور حسن بن زیاد رحمہ اللہ کا ایک ہی مسئلے کے بارے میں متضاد بیانی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ فقہ جو احناف کے نزدیک "متفق علیہ " مشہور ہے اس کے بانیان اور مرتبین آپس میں اختلاف کے شکار ہیں۔ اس کے باوجود فقہ کو متفق علیہ قرار دینے کا مطلب یا تو ہمیں دھوکہ دینے کی ناکام کوشش ہے یا اس بات کی دلیل ہے کہ ان کو خود اپنی فقہی کتابیں پڑھنے کی توفیق نہیں ہوئی۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ چالیس رکنی کمیٹی کن افراد پر مشتمل ہے؟ علامہ شبلی نعمانی رحمہ اللہ سیرت نعمان ص 39 میں لکھتے ہیں کہ افسوس ہمیں اس کمیٹی کے صرف چند ارکان کے نام مل سکے ۔ تیسری بات یہ ہے کہ اس چالیس رکنی کمیٹی میں سے جن ارکان کا تعلق ہوا ہے ان ہی میں سے کچھ مجہول، (غیر معلوم الحال افراد) ہیں کچھ جھوٹے ہیں اور کچھ امام صاحب رحمہ اللہ کے مخالف ہیں(داستان ضعیفہ ص37)۔
چوتھی بات یہ ہے کہ کتاب وسنت کی مخالفت میں اگر کوئی بات باہم مشورے طے پاتی ہے تو کیا اس کو دین کا درجہ دیا جائے گا؟ کبھی نہیں۔ اکثر مقامات پر فقہ حنفی کا احادیثِ رسول سے اختلاف ہے۔ ان مقامات کو ردکرنا ہر مسلمان پر فرض ہےبعض حنفی محققین نے اُن مسائل کو رد بھی کیا ہے جن میں احادیثِ رسول سے اختلاف پایا جاتا ہے۔