• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جب تمام اہلِ حدیث علماء و عوام نے ان کتابوں کا رد کردیا ہے تو ------ !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
تشريع اسلامى كے مصادر


تشريع اسلامى كے مصادر كيا ہيں ؟

الحمد للہ:

دين اسلامى كے مصادر اصلى جو سب عقائد اورمقاصد اور احكام كا مرجع ہيں وہ دو وحي كى صورت ميں ہے، ايك تو كتاب اللہ اور دوسرى سنت نبويہ صلى اللہ عليہ وسلم ہے، اور يہ دين اسلامى جو كہ ربانى دين ہے كا مقتضى ہے، كہ اس دين كے اركان ايسى نصوص پر مبنى ہيں جو معصوم اور آسمان سے نازل شدہ ہيں اور آيات قرآنيہ كى شكل اور حديث نبويہ صحيحہ كى شكل ميں موجود ہيں.

امام شافعى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" كتاب اللہ يا سنت رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے علاوہ كوئى قول ہر حال ميں لازم نہيں، اور ان دونوں كے علاوہ جو كچھ ہے وہ ان دونوں كے تابع ہے " انتہى

ديكھيں: جماع العلم ( 11 ).
پھر علماء كرام نے ان دونوں مصدروں سے دوسرے اصول بھى استنباط كيے ہيں جن پر احكام كى بنا كرنا ممكن ہے، علماء كرام نے اسے تجوزا " مصادر تشريع " يا مصادر تشريع اسلامى " كا نام ديا ہے، اور وہ اجماع اور قياس ہيں.

امام شافعى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" كسى كے ليے كبھى يہ جائز نہيں كہ كسى چيز كے متعلق بغير علم كے حلت اور حرام كا كہے، اور جہت علم يہ ہے كہ: كتاب و سنت يا اجماع يا قياس كى خبر ركھتا ہو " انتہى

ديكھيں: الرسالۃ ( 39 ).
اور ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" جب ہم كتاب و سنت اور اجماع كا كہتے ہيں تو ان تينوں كا مدلول ايك ہى ہے، كيونكہ جو كچھ بھى كتاب اللہ ميں ہے رسول اس كے موافق ہيں، اور من جملہ اس پر امت جمع ہے، اور مومنوں ميں سب كتاب اللہ كى اتباع كو واجب كرتے ہيں، اور اسى طرح رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جو مسنون كيا ہے قرآن مجيد اس كى اتباع كا حكم ديتا ہے، اور مومن اس پر متفق ہيں، اور اسى طرح جس پر مسلمان جمع ہوں وہ بھى حق اور كتاب و سنت كے موافق ہے " انتہى.

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 7 / 40 ).
اور ڈاكٹر عبد الكريم زيدان كہتے ہيں:

" فقہ كے مصادر سے مقصود وہ دلائل ہيں جن پر وہ فقہ قائم ہے اور جس سے استدلال كيا جاتا ہے، اور اگر چاہيں تو آپ يہ كہہ سكتے ہيں: وہ چشمے جس سے سيراب ہوا جاتا ہے، اور بعض ان مصادر كو " مصادر تشريع " يا " مصادر تشريع اسلامى " كا نام ديتے ہيں، چاہے اسے كوئى بھى نام ديا جائے فقہ كے مصادر سب اللہ كى وحى كى جانب لوٹتے ہيں، چاہے وہ قرآن مجيد ہو يا سنت اس ليے ہم ان مصادر كى تقسيم مصادر اصليہ كى طرف كرتے ہوئے كہتے ہيں وہ يہ مصادر ہيں: كتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور ان دونوں كے تابع مصادر جن كى طرف كتاب و سنت نے راہنمائى كى ہے مثلا اجماع اور قياس " انتہى

ديكھيں: المدخل لدارسۃ الشريعۃ الاسلاميۃ ( 153 ).
رہا ان چار مصادر كے علاوہ:

مثلا صحابى كا قول اور استحسان، اور سد الذرائع اور استصحاب، اور عرف اور ہم سے پہلى شريعت، اور مصالح المرسلہ وغيرہ تو اس كى حجيت اور اس سے استدلال ميں علماء كرام كا اختلاف پايا جاتا ہے، ان كى حجيت كو تسليم كرنے كے قول پر ـ چاہے سب يا كچھ ـ يہ كتاب اللہ اور سنت كے تابع ہونگے اور ان كى طرف پلٹنے والے ہيں.

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/112268
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ اجماع و قیاس صحیح کی طرف لوٹنے سے اختلافات ختم ہو سکتے ہیں"


صرف کوفیوں نے رفع الیدین میں امت مسلمہ کی مخالفت کی !!!

امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا:

ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ جس سنت پر علمائے حجاز، علمائے بصرہ اور علمائے شام کا اجماع ہے وہ شروع نماز، رکوع کے وقت، تکبیر کہتے وقت، سجدہ کو جھکتے وقت (مراد رکوع ہی ہے کیونکہ اس کے بعد رکوع سے سر اٹھانے کا ذکر ہے) اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کا کرنا ہے۔ صرف کوفیوں نے امت( مسلمہ) کی اس مسئلے میں مخالفت کی ہے۔
امام اوزاعی سے کہا گیا:پس اگر کوئی اس رفع الیدین میں سے کچھ کمی کرے ؟
تو انھوں نے فرمایا: یہ اس کی نماز میں نقص ہے۔

(الطبری بحوالہ التمہید: 226/9 وسند الطبری صحیح)
7392 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
عامر بھائی نے پھر موضوع کو تبدیل کیا ہے اور طعنہ مجھے دیتے ہیں کہ میں موضوع سے ہٹ کر بات کرتا ہوں؟
اگر میرا پیارا بھائی اس بات "کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ اجماع و قیاس صحیح کی طرف لوٹنے سے اختلافات ختم ہو سکتے ہیں" کی امیج بنا کر لگا دے تو مجھے خوشی ہوگی کہ اس ایک مسئلہ میں ہمارا اختلاف ختم ہوگیا ۔
بھائی نے پھر نئی بات لکھی کہ "صرف کوفیوں نے رفع الیدین میں امت مسلمہ کی مخالفت کی !!! بھائی کی اس بات کے جھوٹا ہونے کے لئے امام ترمذی کا یہ قول کافی ہے جو ترک رفع یدین کی حدیث نقل کرنے کے بعد انہوں ترک رفع یدین کے قائلین کو شمار کیا ہے

"وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّابِعِينَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ."

امام ترمذی فرماتے ہیں کہ بے شمار اہل علم صحابہ کرام اور تابعین عظام ،اور سفیان ثوری ،اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے(یعنی ترک رفع یدین)

اگر جناب میں ہمت ہو تو ان بے شمار صحابہ کرام اور تابعین عظام وسفیان ثوری اور اہل کوفہ کی نماز کو نقص والی نماز سمجھیں اور ان کو سنت کا مخالف کہیں ؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عامر بھائی نے پھر موضوع کو تبدیل کیا ہے اور طعنہ مجھے دیتے ہیں کہ میں موضوع سے ہٹ کر بات کرتا ہوں؟
اگر میرا پیارا بھائی اس بات "کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ اجماع و قیاس صحیح کی طرف لوٹنے سے اختلافات ختم ہو سکتے ہیں" کی امیج بنا کر لگا دے تو مجھے خوشی ہوگی کہ اس ایک مسئلہ میں ہمارا اختلاف ختم ہوگیا ۔
بھائی نے پھر نئی بات لکھی کہ "صرف کوفیوں نے رفع الیدین میں امت مسلمہ کی مخالفت کی !!! بھائی کی اس بات کے جھوٹا ہونے کے لئے امام ترمذی کا یہ قول کافی ہے جو ترک رفع یدین کی حدیث نقل کرنے کے بعد انہوں ترک رفع یدین کے قائلین کو شمار کیا ہے

"وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّابِعِينَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ."

امام ترمذی فرماتے ہیں کہ بے شمار اہل علم صحابہ کرام اور تابعین عظام ،اور سفیان ثوری ،اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے(یعنی ترک رفع یدین)

اگر جناب میں ہمت ہو تو ان بے شمار صحابہ کرام اور تابعین عظام وسفیان ثوری اور اہل کوفہ کی نماز کو نقص والی نماز سمجھیں اور ان کو سنت کا مخالف کہیں ؟؟؟


تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے

ایک ایک صحابی کا نام کہا تک لکھتا جاؤں۔ میں مناسب سمجھتا ہوں کہ سیدنا سعید بن جبیر اور امام حسن اور امام بخاری کا فیصلہ نقل کر دوں جو اہل ایمان کے لئے تسلی کا باعث ہو گا۔ ان شاء اللہ۔


سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں:

کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)

کہ بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔


سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔

کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے
(جزء بخاری ص 14، و بیہقی جلد 2 ص 75)

سیدنا سعید و حسن رضی اللہ عنہ نے کسی صحابی کو مستثنیٰ نہیں کیا۔

امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

وَلَمْ یَثْبُتْ عَنْ اَحَدٍ مِنْ اَصحَابِ النَّبِیِّ ﷺ اَنَّہٗ لَا یَرْفَعُ یَدَیْہِ

کہ رسول اللہ ﷺ کے کسی صحابی سے یہ ثابت نہیں کہ وہ رفع الیدین نہ کرتے ہوں۔ یعنی سب کے سب رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے۔ (جز ء بخاری ص 24)۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عامر بھائی نے پھر موضوع کو تبدیل کیا ہے اور طعنہ مجھے دیتے ہیں کہ میں موضوع سے ہٹ کر بات کرتا ہوں؟
اگر میرا پیارا بھائی اس بات "کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ اجماع و قیاس صحیح کی طرف لوٹنے سے اختلافات ختم ہو سکتے ہیں" کی امیج بنا کر لگا دے تو مجھے خوشی ہوگی کہ اس ایک مسئلہ میں ہمارا اختلاف ختم ہوگیا ۔
بھائی نے پھر نئی بات لکھی کہ "صرف کوفیوں نے رفع الیدین میں امت مسلمہ کی مخالفت کی !!! بھائی کی اس بات کے جھوٹا ہونے کے لئے امام ترمذی کا یہ قول کافی ہے جو ترک رفع یدین کی حدیث نقل کرنے کے بعد انہوں ترک رفع یدین کے قائلین کو شمار کیا ہے

"وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّابِعِينَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ."

امام ترمذی فرماتے ہیں کہ بے شمار اہل علم صحابہ کرام اور تابعین عظام ،اور سفیان ثوری ،اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے(یعنی ترک رفع یدین)

اگر جناب میں ہمت ہو تو ان بے شمار صحابہ کرام اور تابعین عظام وسفیان ثوری اور اہل کوفہ کی نماز کو نقص والی نماز سمجھیں اور ان کو سنت کا مخالف کہیں ؟؟؟
بھائی یقینا یہ آپ کو موضوع سے الگ لگا ہو گا - لیکن بھائی یہاں پر میں نے ایک اجماع کی طرف آپ کی توجہ دلوائی ہے

امام ترمذی رحمہ اللہ کی شہادت

امام ابو عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں

وَ مِنَ التَّابِعِیْنَ۔حسن بصری ۔عطائ۔ طاؤس۔ مجاہد۔ نافع۔ سالم بن عبداﷲ بن عمر۔ سعید بن جبیر۔ وغَیْرُہُمْ وَ بِہٖ یَقُوْلُ عبداللہ بن مبارک والشافعی و احمد و اسحاق

کہ تابعین میں سے یہ سب امام جن کے نام ذکر کئے گئے ہیں اور ان کے ماسوا دیگر بے شمار ائمہ اور عبداللہ بن مبارک امام شافعی امام احمد اور اسحاق سب کے سب رفع الیدین کیاکرتے تھے ۔

(ترمذی ص36تحفۃ الاحوذی جلد 1ص219عمدۃ القاری شرح بخاری جلد 3ص10)

 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
میرے پیارے بھائی نے لکھا ہے کہ
سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں:
کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)
کہ بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔
کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے
(جزء بخاری ص 14، و بیہقی جلد 2 ص 75)
سیدنا سعید و حسن رضی اللہ عنہ نے کسی صحابی کو مستثنیٰ نہیں کیا۔
میرے بھائی پاک وہند کے تمام اہل حدیث ان تمام صحابہ کرام کے خلاف نماز پڑھتے ہیں ، بقول سعید بن جبیرو سیدنا حسن بن علی تمام صحابہ کرام صرف رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے رفع یدین کرتے تھے ، لیکن پاک و ہند کے تمام اہل حدیث دو رکعت کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہیں ۔اب یہ فرمائیں کہ تمہاری نماز سنت کے مطابق ہے یا تمام صحابہ کرام کی ؟؟؟؟
میرے بھائی نے اسکا جواب نہیں دیا
امام ترمذی جو ترک رفع یدین کی حدیث نقل کرنے کے بعد انہوں ترک رفع یدین کے قائلین کو شمار کیا ہے
"وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّابِعِينَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ."
امام ترمذی فرماتے ہیں کہ بے شمار اہل علم صحابہ کرام اور تابعین عظام ،اور سفیان ثوری ،اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے(یعنی ترک رفع یدین)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میرے پیارے بھائی نے لکھا ہے کہ
سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں:
کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)
کہ بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔
کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے
(جزء بخاری ص 14، و بیہقی جلد 2 ص 75)
سیدنا سعید و حسن رضی اللہ عنہ نے کسی صحابی کو مستثنیٰ نہیں کیا۔
میرے بھائی پاک وہند کے تمام اہل حدیث ان تمام صحابہ کرام کے خلاف نماز پڑھتے ہیں ، بقول سعید بن جبیرو سیدنا حسن بن علی تمام صحابہ کرام صرف رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے رفع یدین کرتے تھے ، لیکن پاک و ہند کے تمام اہل حدیث دو رکعت کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہیں ۔اب یہ فرمائیں کہ تمہاری نماز سنت کے مطابق ہے یا تمام صحابہ کرام کی ؟؟؟؟
میرے بھائی نے اسکا جواب نہیں دیا
امام ترمذی جو ترک رفع یدین کی حدیث نقل کرنے کے بعد انہوں ترک رفع یدین کے قائلین کو شمار کیا ہے
"وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّابِعِينَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ."
امام ترمذی فرماتے ہیں کہ بے شمار اہل علم صحابہ کرام اور تابعین عظام ،اور سفیان ثوری ،اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے(یعنی ترک رفع یدین)
ان بے شمار صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا نام بتا دے جو ترک رفع یدین کے قائل تھے

اور جہاں تک رہا سفیان ثوری رحمہ کا ان کے بارے میں !

تارکین رفع الیدین سے مباہلہ

سفیان بن عینیہ کہتے ہیں کہ امام اوزاعی اور سفیان ثوری کا منا میں اجتماع ہوا تو اوزاعی نے کہا:

لِمَ لَا تَرفَعُ یَدَیْکَ فِیْ خَفْضِ الرُّکُوْعِ وَرَفْعِہٖ

کہ تم رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیوں نہیں کرتے حالانکہ عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنی عمر کی آخری نماز تک رفع الیدین کرتے رہے ۔

سفیان ثؤری رحمہ اللہ نے کہا :

کہ یزید بن ابی زیاد کی حدیث میں عدم رفع کاکرہے۔

امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا :

میں نے عبداللہ بن عمر کی حدیث جو اعلیٰ درجہ کی صحیح ہے پیش کی ہے اور تم یزید جیسے ضعیف الحافظہ کی حدیث پیش کرتے ہو۔
یہ بات سن کر امام ثوری رحمہ اللہ کا چہرہ غصہ سے سرخ ہوگیا ۔

امام اوزاعی نے کہا:

قُمْ بِنَا اِلٰی الْمَقَامِ نَلْتَعِنُ اَیُّنَا عَلَی الْحَقِّ
مقام ابراہیم پر چلیں اور مباہلہ کریں پھر خود بخود پتہ چل جائے گا کہ تم میں سے کون حق پر ہے ۔
فَتَبَسَّمَ الثّورِیُ
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ مسکرا کر چپ ہوگئے۔


(بیہقی جلد 2ص82)۔
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
میرے بھائی نے لکھا تھا کہ "تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے"
بھائی جی ایک لاکھ سے زائد صحابہ کرام ہوئے ہیں صرف سو 100 صحابہ کرام سے باسند صحیح رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے رفع یدین کی روایات نقل کر دیں بندہ مسلک اہل حدیث قبول کر لیگا
یا اپنے اس اتنے بڑے جھوٹ سے توبہ کریں
 
شمولیت
مئی 09، 2014
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
18
جناب عامر یونس صاحب :اس دھاگہ میں بحث کا رخ ہی تبدیل ہوگیا ہے ،میں سوچا چلو ہم بھی اس میں ہاتھ رنگ لیں کسی کو تو فائدہ ہوگا
میرے محترم نے بڑے عجیب وغریب دعوے کرنا شروع کر دئے خدا خیر کرے
محترم نے یہاں تک لکھ دیا کہ ""تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے"
"کہ بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔"
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی تعداد محدثین نے ایک لاکھ سے زائد نقل کی ہے ۔میں یہ مطالبہ تو نہیں کرتا کہ آپ تمام سے یہ مذکورہ بالا رفع یدین نقل کریں ،ستر کا عدد ایک مشہور عدد ہے آپ صرف ستّر صحابہ کرام سے الگ الگ سند متن کی تصحیح کے ساتھ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے کا رفع یدین ثابت کر دیں بندہ اپنی حثیت کے مطابق ایک اچھا سا انعام روانہ کر دیگا اور جناب بھی اس جھوٹ سے بری الذمہ ہو جائیں گے
اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جناب عامر یونس صاحب :اس دھاگہ میں بحث کا رخ ہی تبدیل ہوگیا ہے ،میں سوچا چلو ہم بھی اس میں ہاتھ رنگ لیں کسی کو تو فائدہ ہوگا
میرے محترم نے بڑے عجیب وغریب دعوے کرنا شروع کر دئے خدا خیر کرے
محترم نے یہاں تک لکھ دیا کہ ""تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے"
"کہ بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔"
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی تعداد محدثین نے ایک لاکھ سے زائد نقل کی ہے ۔میں یہ مطالبہ تو نہیں کرتا کہ آپ تمام سے یہ مذکورہ بالا رفع یدین نقل کریں ،ستر کا عدد ایک مشہور عدد ہے آپ صرف ستّر صحابہ کرام سے الگ الگ سند متن کی تصحیح کے ساتھ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے کا رفع یدین ثابت کر دیں بندہ اپنی حثیت کے مطابق ایک اچھا سا انعام روانہ کر دیگا اور جناب بھی اس جھوٹ سے بری الذمہ ہو جائیں گے
اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو

پہلے بھی معاویہ زین العابدین بھائی آپ نے چیلنج کیا تھا اس پوسٹ پر امداد اللہ مہاجر مکی کون ؟ اور ان کا عقیدہ کیا تھا ؟ اور وہاں میں نے ثابت کر دیا تھا آپ ہی کی ویب سائڈ سے کہ وہ آپ کے بڑے اکابر ہے


عامر یونس کے جھوٹے پھندے پر اہل حق کا پھندہ!
عامر یونس صاحب نے اس تصویر میں لکھا ہے کہ "علماء دیوبند کے کفریہ شرکیہ عقائد"پھر بطور دلیل کلیات امدایہ سے ایک حوالہ لکھا کہ"ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہو جاتا ہوں"
عامر یونس صاحب میں جناب کو چیلنج دیتا ہوں کہ جناب "حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ " کا "دیوبندی " ہونا ثابت کریں؟اور علماء دیو بند نے اس بات ("ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہو جاتا ہوں") کو اپنے عقائد کی کسی کتاب میں بطور عقیدہ لکھا ہو؟ قیامت تک کی مہلت ہے جناب کو! جناب کے کہنے سے یہ علماء دیوبند کا عقیدہ نہیں بن جائے گا
یہ وہ پھندہ ہے جسے جناب کے گلے میں اہل حق کے نمائندہ نے ڈال دیا ہے اسے جناب قیامت تک اپنے گلے سے اُتار نہیں سکیں گے ؟ہمت ہے تو آؤ میدان میں



پھندا اب کس کے گلے میں ہیں
گڈمسلم بھائی آپ کے اس پوسٹ پر منتظر ہیں


مجھے آپ پر حیرت ہوتی ہے آپ مجھے یہ بتائے کہ اگر کوئی صحابی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ عیلہ وسلم کی طرف کوئی عمل منصوب کرے اور کہے کہ یہ نبی صلی اللہ عیلہ وسلم کا عمل تھا کیا کوئی صحابی اس عمل کو نہیں کرے گا آپ مجھے صحیح سند سے ثابت کر دے کہ نبی
صلی اللہ عیلہ وسلم رفع یدین نہیں کرتے تھے ؟

نوٹ 70 حدیث نہیں صرف اور صرف ایک حدیث کیوں کہ ھمارے لئے ایک ہی حدیث کافی ہوتی ہے عمل کے لئے نہ کہ 70
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میرے بھائی نے لکھا تھا کہ "تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے"
بھائی جی ایک لاکھ سے زائد صحابہ کرام ہوئے ہیں صرف سو 100 صحابہ کرام سے باسند صحیح رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے رفع یدین کی روایات نقل کر دیں بندہ مسلک اہل حدیث قبول کر لیگا
یا اپنے اس اتنے بڑے جھوٹ سے توبہ کریں
میرے بھائی یہ میں نے نہیں لکھا ہے بلکہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے یہ دعویٰ ان کا ہے میرا نہیں دوبارہ ان کا قول نقل کر دیتا ہو- کیونکہ یہ دعویٰ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کا ہے کیا آپ ان کے دعویٰ کے بات اہل حدیث حق قبول کرتے ہیں

سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔
کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے
(جزء بخاری ص 14، و بیہقی جلد 2 ص 75)
 
Top