• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس مجلس میں دیوبند کی علمی خدمات کا ذکر نہ ہو، وہ ’’نحوست بھری‘‘ ہے۔ شیخ السعود الشریم

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
السلام علیکم،
فضیلۃ الشیخ سعود الشریم نے کچھ عرصہ قبل ممبئی میں خطاب کرتے ہوئے اہل حدیث کو اپنا بھائی اور الطائفۃ المنصورۃ قرار دیا تھا۔ کیا خوب ہو جو اس پر بھی تبصرہ ہو جائے۔
[video=youtube;YbAaJNSiDgc]http://www.youtube.com/watch?v=YbAaJNSiDgc&feature=player_embedded[/video]
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جزاک اللہ عبداللہ حیدر بھائی میں اس ویڈیو کو تلاش کررہا تھا۔اسی دورے اور اسی خطاب میں فضیلۃ الشیخ سعود الشریم حفظہ اللہ نے خود اپنے اہل حدیث ہونے کی بھی صراحت کی ہے۔ والحمداللہ
اب ایک اہل حدیث اگر کسی دیوبندی کی تعریف کرے گا تو اس کی واحد وجہ لاعلمی یا غلط فہمی ہوگی۔ کیونکہ ایک زمانے میں برصغیر کے اہل حدیث عوام بشمول علماء دیوبندیوں کو موحد جانتے تھے اسی دور کی اہل حدیث علماء کی لکھی گئی کتابوں میں بھی توحید کے حوالے سے دیوبندیوں کی اسی طرح کی تعریفات مل جاتی ہیں جیسی سعود الشریم حفظہ اللہ نے کی ہے۔ بعد میں تو خیر علمائے اہل حدیث اور عوام اہل حدیث کی یہ غلط فہمی دور ہوگئی کہ دیوبندی موحد ہیں حقیقت میں توحید کے پردے میں آل تقلید کا دیوبندی ورژن شرکیہ عقیدے رکھتا ہے۔ اگر یہ حقیقت اہل حدیث سعود الشریم حفظہ اللہ کو معلوم ہوجائے تو وہ پہلی فرصت میں اپنے ان کلمات سے رجوع کرلینگے جو انہوں نے دیوبندیوں کی تعریف میں کہے ہیں۔ جب بات چل نکلی ہے تو ہم دیوبندیوں سے پوچھتے ہیں کہ اہل حدیث تو تمہارے ہاں لا مذہب ہیں تو کیا ایک لامذہب شیخ سعود الشریم کے کلمات تمہارے ہا ں قابل قبول ہیں؟؟؟؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
لیجئے سعودبن ابراہیم الشریم حفظہ اللہ کے خطاب کا اردو ترجمہ حاضر ہے جو انہوں نے جامع مسجد اہل حدیث ،مؤمن پورہ ،ممبئی ،انڈیا میں کیا۔

ترجمہ خطاب بمقام ممبئی، از امام حرم مکی سعودبن ابراہیم الشریم حفظہ اللہ۔
بتاریخ :یکم نومبر٢٠١٠ئ۔
بمقام:جامع مسجد اہل حدیث ،مؤمن پورہ ،ممبئی ،انڈیا۔

حمدوصلاۃ کے بعد:
صاحب فضیلت نائب ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند۔
صاحب فضلیت ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث ،ممبئی حفظہ اللہ۔
صاحب فضلیت امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث ،ممبئی حفظہ اللہ۔
اصحاب فضیلت مشائخ اہل حدیث !
میرے دینی بھائی ڈاکٹرذاکرنائک !
میرے بھائی حاضرین!
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
اس پاکیزہ ومبارک محفل میں آپ سب کوخوش آمدید اورمرحبا کہتاہوں۔

میرے خیال میں یہ میرے فرائض میں شامل ہوگیاتھا جب میں نے ہندوستان اورممبئی کی سرزمین پرقدم رکھا تھا کہ اپنوں میں اپنے بھائیوں میں اوراپنے احباب اہل حدیث کے درمیان حاضری دوں۔

اہل حدیث !
وہ اس شعر کے مصداق ہیں :
أھل الحدیث ہم أہل النبی وان لم
یصحبوانفسہ أنفاسہ صحبو!
اہل حدیث ہی نبی والے ہیں گرچہ انہوں نے نبی کی صحبت نہیں پائی ہے مگرانہیں نبی کے گفتارکی صحبت ضرورحاصل ہے۔

اہل حدیث ہی توطائفہ منصورہ(اللہ کی نصرت وتائید پانے والی جماعت) ہیں ،جیساکہ اہل علم نے ان کے متعلق فرمایاہے،یہ بات انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ کی اس حدیث ''لا تزال طائفة من أمتی ظاہرین علی الحق لا یضرہم من خذلہم وخالفہم''کی شرح میں کہی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت کاایک گروہ ہمیشہ حق پررہنے کی وجہ سے غالب رہے گا،ان کاساتھ چھوڑدینے والے اوران کی مخالفت کرنے والے قیامت تک انہیں کچھ بھی نقصان نہ پہنچاسکیں گے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایاکہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو(مااناعلیہ الیوم وأصحابی ) میرے اورمیرے صحابہ کے آج کے طوروطریقے پرہوں گے۔اہل علم نے وضاحت کی ہے۔اورانہیں میں امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ بھی ہیں کہ وہ اہل حدیث ہیں ۔ اوربعض سلف نے فرمایا کہ اگروہ اہل حدیث نہیں ہیں تومیں نہیں جانتاکہ وہ کون ہیں ۔

الغرض اہل حدیث ہمارے بھائی ہیں ،ہمارے احباب ہیں اوران کے لئے بس یہی شرف کافی ہے کہ ان کاانتساب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی طرف ہے،یہ بہترین نسبت اوربہترین انتساب ہے ۔اورکیوں نہ ہوکہ اس انتساب کا مرجع سیدالبشر اورقیامت کے دن سید اولاد آدم ہیں؟صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔

شاعرکہتاہے:
دین النبی محمد آثار
نعم المطیة للفتی الأخبار
لاترغبن عن الحدیث وأھلہ
فالرأی لیل والحدیث نھار

دین محمدمنقولات پرمبنی ہے،نوجوان کے لئے بہترین سامان سفر حدیث ہیں ،حدیث اوراہل حدیث سے بے رغبتی نہ ظاہرکرو،کیونکہ ''رائے ''شب ،اور''حدیث ''دن ہے۔

ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث راہرو کے لئے آفتاب کے مانندہے،آدمی اپنے حبیب اورقدوہ کی پیروی کے بغیرکیسے چل سکتاہے،صلوات اللہ وسلامہ علیہ ۔یہی وہ لوگ ہیں جنہوں اللہ نے ہدایت دی ہے ،چنانچہ تم انہیں کے نقش قدم کی پیروی کرو۔

بھائیو!ہم دیارحرمین شریفین مملکت سعودی عرب میں اپنے اہل حدیث بھائیوں سے محبت کرتے ہیں اورہماری اس محبت کی بنیاد دین وعقیدہ ہے کیونکہ ہمارے اوران کے درمیان محبت کاقدرمشترک کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے،ہمارے تعلق کی بنیادیہی ہے۔

اورہمیں ایک دوسرے سے جوڑنے والی ایک دوسری شے بھی ہے اوروہ یہ کہ ہماری فکرایک ہے،ہمارامنہج ایک ہے اورہماراعقیدہ ایک ہے۔
مزیدہمارے درمیان رابطے کی ایک اوربنیاد بھی ہے اوریہ وہ ہے جوہمیں وقتافوقتانظرآتاہے اورجسے ہم فتنوں کے زمانے میں کھلے طورپرمحسوس کرتے ہیں ،

جب بلادغیرمیں میرے خلاف تہمتوں کی گرم بازاری ہوتی ہے،اس وقت اہل حدیث ہمارے پہلوبہ پہلونظرآتے ہیں ،ہم اپنے دفاع میں اورشبہات کی بیخ کنی میں اہل حدیث بھائیوں کی روشن خدمات اورنمایاں کاوشوں کوپورے طورپردیکھتے اورمحسوس کرتے ہیں ،ایساہمیشہ ہوتاآیاہے، جب بھی کوئی بحران پیداہوتاہے وہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں ،خواہ وہ ہندوستان کے اہل حدیث ہوں خواہ پاکستان کے یاان دونوں کے علاوہ دیگرمقامات کے،ان کی کاوشیں لائق شکراورنمایاں ہیں ۔

رابطے کی ایک اوربنیادبھی ہے اوروہ یہ ہے کہ ان کاتعلق ،محبت اورقربت کارشتہ سعودی عرب کے حکام کے ساتھ برابراستوار چلا آرہاہے خواہ وہ سابق حکمراں (شاہ عبدالعزیز،شاہ سعود،شاہ فیصل اورشاہ فہد رحمہم اللہ وغیرہ) ہوں یا موجودہ خادم حرمین شریفین(شاہ عبداللہ ) حفظہ اللہ ہوں ۔
اسی طرح ہمیں ایک دوسرے سے قریب کرنے والی ایک شی یہ بھی ہے کہ اہل حدیث کاہمارے بڑے بڑے علمائے کرام کے ساتھ تعلق رہاہے مثلاسماحة الشخ عبدالعزیز بن بازرحمہ اللہ اوران کے علاوہ مملکت سعودی عرب کے دیگر اہل علم بھی ان میں شامل ہیں ،ان کااہل حدیثوں سے یہ تعلق بہت مضبوط اوراعتماد سے پررہاہے۔

اس سب پرمستزادیہ کہ ان کے منہج کی صحت مسلم رہی ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب ان کی نسبت دوٹوک رہی ہے،انہوں نے برملااپنے آپ کواہل حدیث کہا ہے ،لہٰذا یہ نام انہیں مبارک ہو۔

ہم سلفی عقیدہ اوربلادحرمین شریفین کے متعلق ان کی کاوشوں اورروشن کارناموں پرانہیں مبارکبادپیش کرتے ہیں ،بالخصوص یہ ان لوگوں کے مقابل ڈٹے رہے جنہوں نے وہابیت کے ذریعہ انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی حالانکہ ہمیں معلوم ہے کہ وہابیت کوئی خاص منہج نہیں ،وہ تومجددشیخ محمدبن عبدالوہاب کی دعوت تھی جنہیں اللہ تعالی نے حق کوقبول کرلینے کی ہدایت دی اورانہوں نے اسلام کے مٹے ہوئے نشانات کوواضح کرنے کاکام کیا،وہ بھی دوسرے (علمائے حق) کی طرح تھے۔کوئی نیادین اورنیامسلک لیکرنہیں آئے تھے ،وہ تواپنے پیشروعلماء ،شیخ الاسلام ابن تیمیہ ،ابن القیم اورابن کثیررحمہم اللہ وغیرہم کی طرح تھے،اورسلف میں سے امام مالک ،امام ابوحنیفہ ،امام شافعی اورامام احمدبن حنبل رحمہم اللہ وغیرہم کی روش پرگامزن تھے ۔کوئی نئی چیزلے کرواردنہیں ہوئے تھے اوروہ طوروطریقہ یاددلایاتھاجس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے صحابہ رضی اللہ عنہم قائم تھے۔
ہرصاحب نعمت سے حسدکیاجاتاہے،اورکسی انسان پرسب سے زیادہ حسد اس وقت کیاجاتاہے جب وہ درست منہج اورشاہراہ مستقیم پرگامزن ہوتاہے،(جن کے ساتھ حسدکیاگیا)ان میں سرفہرست اللہ عزوجل کے انبیاء رہے ہیں ،ان سب نے اپنی قوم کی جانب سے حسداورنفرت وکراہیت کاسامناکیا،ان کی قوم نے جوجوان کی سمجھ میں آتاگیاان تمام چیزوں کی جانب انہیں منسوب کردیااوران پرطرح طرح کی تہمتیں لگادیں ،انہیں انبیاء میں سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کابھی شمارہوتاہے ،لوگوں نے انہیں اس بات سے متہم کیا کہ وہ شاعرہیں ،یہ بھی کہاکہ وہ کاہن ہیں ،جادوگربھی کہاگیا،نیزیہ بھی کہاگیاکہ کوئی انہیں سکھاتاپڑھاتاہے،وہ دیوانے ہیں ،یہ تمام اوصاف سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جوڑدئے گئے ۔جب یہ حال ان کاہے توان لوگوں کاکیا حشرہوگا جوان سے کم رتبہ ہیں یعنی علم ودین کے ائمہ کا کیاحال ہوگا؟ اس میں کوئی شک نہیں جوحق پرہوگااسے طرح طرح کے عناد کاسامناہوگا،اسے قسم قسم کے حسد اورنفرت سے جوجھناہوگا،اس پربھانت بھانت کی تہمتیں لگیں گی ،اوراس پرنت نئے عیب لگائے جائیں گے۔

ہوسکتاہے کہ اہل حدیثوں پربھی بسااوقات یہ تہمت لگتی ہوکہ وہ بہت سخت اور متشدد ہوتے ہیں ،بارہاایساہواہے کہ شیخ محمدبن عبدالوہاب کی دعوت سے متاثرہونے والوں پربھی یہ تہمت لگائی گئی ہے کہ وہ بہت سخت ہیں ،متشددہیں ۔یہ سب کچھ محض حسد کی کرشمہ سازی اوردل کی بھڑاس نکالنے کاشاخسانہ ہے ۔

کیونکہ ان میں سے کوئی بھی ایسی بات نہیں لایاہے جواوائل کی بات سے الگ اورہٹ کرہو،ان کی راہ عمل اوران کاطورطریقہ توبس وہی ہے،جوگفتہ اللہ اورگفتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورمعرفت والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال پرمبنی ہو،انہوں نے اللہ عزوجل اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے اورسلف امت رحمہم اللہ اجمعین کے اقوال سے ذرابھی خروج نہیں کیاہے اوریہی تومنہج حق اورمنہج راستی ہے۔اوریہی وہ منہج ہے جس کامضبوطی سے تھام لیناہم پرلازم ہے،اوراس پرصبرکے ساتھ جمے رہناہم سے مطلوب ہے،اورہمیں اس کی جانب بطریق حکمت اورخوش بیانی کے ساتھ بلاناچاہئے ،اوراس کے متعلق ہمیں خوش اطواری سے بحث ومباحثہ کرناچاہئے،سخت کلامی سے گریز کرناچاہئے،(یعنی ہماری گفتگومیں )نرمی ،رحمت ،ہدایت اوردوسروں تک دین پہنچانے کی حرص نمایاں ہو۔
اس جگہ ہم اللہ سبحانہ وتعالی سے دعاگوہیں کہ وہ ہمیں اورآپ سب کوہرخیرکی توفیق عطافرمائے ،ہمیں اپنے دین کاداعی بنائے ،ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے ساتھ تمسک کی توفیق نصیب فرمائے،اے اللہ ہمیں عمل میں اخلاص عطافرما،اے اللہ ہمیں میں اخلاص عطافرما،اے اللہ ہمیں میں اخلاص اوراپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی عطافرما،اے ذوالجلال والاکرام!اے اللہ ہم سب کوایسے اعمال واقوال کی توفیق عطافرما جنہیں توپسندفرماتاہے،اورجس سے توراضی ہوتاہے،اے حی وقیوم!اے اللہ!دلوں کے پلٹنے والے ہمارے دلوں کواپنے دین پرجمادے،اے اللہ دلوں کے پھیرنے والے ہمارے دلوں کواپنی اطاعت کی جانب پھیردے۔اے اللہ !ہمیں ہدایت دینے کے بعدہمارے دلوں کوبے راہ نہ کر،اوراپنی جانب سے ہمیں رحمت وعنایت نصیب فرما،بے شک توبڑاداتاہے۔
وآخردعوانا ان الحمدللہ رب العالمین وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم۔
والسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

منقول از : پندرہ روزہ جریدہ ترجمان ،١ـ١٥دسمبر٢٠١٠ء، صفحہ ٢٦،٢٧۔

اللہ جزائے خیر عطا فرمائے کفایت اللہ بھائی کو جنھوں نے یہ ترجمہ صراط الہدی پر شئیر کیا۔ حوالہ
 

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
وما كنت أهلا للذي قد كتبته ۔۔۔۔ وإني لفي خوف من الله نادم
ولكني أرجو من الله عفوه ۔۔۔۔ وإني لأهل العلم لا شك خادم
سبحان اللہ کتنا اچھا شعر ہے سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ
خضر حیات بھای کہاں سے لاے ہو یہ اتنا اچھا شعر ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
اس بحث کا خلاصہ میری اس لطیفے میں ہے حقیقی لطیفہ اگر کسی بھای کو برا لگے تو معافی چاہتا ہوں بس ناراض نا ہو
جب ھمارے دستار بندی ہونے تھی تو دستار بندی کیلیے دارالعلوم کراچی کی شیخ الحدیث جناب شیخ سحبان محمود صاحب رحمہ اللہ تشریف لاے تھے وہ مھاجر تھے انھوں نے ھندوستان سے ہجرت کی تھی اور جہاں سے میں نے دورہ حدیث کی ہے وھاں آس پاس رھنے والے سب پٹھان ہے کراچی کی بنارس کی بات کررہاھوں اور ہمارے پٹھانوں کی ایک ثقافت ہے ٹوپی پھننا اور ساتھ چادر یا رومال کا ہونا اور عموما علماء دیوبند بھی ایسے ھوتے ہیں کہ داڑھی ٹوپی رومال یا چادر ساتھ ہوتے ہیں
اور یھی لباس ہمارے پٹھانوں کی بھی ہوتے ہیں تو حضرت نے بخاری شریف کا آخری درس بھت محققانہ اور علمی انداز میں دیا بعد میں ھم نے پوچھا کہ حضرت آپ نے تو آج ماشاء اللہ بھت زبردست تحقیقی درس دیا عوام کیلے کچھ بھی نھی کہا تو شیخ الحدیث صاحب نے فرمایا کہ ارے میاں کویی عام آدمی نظر آتا تو میں کچھ بولتا نایھاں تو میرے سامنے سب علماء تھے تو اس لیے میں نے عوام کیلیے کچھ نھی کہا علماء کو دیکھ کر علمی درس دیا دراصل شیخ نے پٹھانوں کی ٹوپیاں رومال اور چادر دیکھ کر سب کو علماء سمجھ لیا تھا یھی مسئلہ دارلعلوم دیوبند میں ہوا شیخ شریم نے دارلعلوم دیوبند میں موجود علماء کرام طلباء کرام اساتذہ دارلعلوم دیوبند اور وھاں موجود شرکاء کی نورانی چہروں کی علاوہ دارلعلوم دیوبند کی سینکڑوں سالہ خدمات کی علاوہ ہندوستان ھندو کی ملک میں موجود مسلمانوں کی ڈاڑھیوں ٹوپیوں کو جوکہ کفر کی زمین میں اسلامی ثقافت کا ایک خوبصورت منظر پیش کرہاتھا دیکھ کر دارلعلوم کی خدمات کی تعریف کی جوکہ یقینا کرنا چاہیے تھا تو میرے دوستوں
نے اس کو عقیدے کا تعریف سمجھ لیا نہی بھای نھی یہ تعریف عقیدے کا نھی تھا یہ دارالعلوم کی خدمات اور وھاں پر موجود مسلمانوں کا تھا آپ خود سوچے اگر آپ دارلعلوم کی سٹیج پر کھڑے ہو تو آپ کیا بولینگے یقینا وھی کچھ جو شیخ محترم نے کہا
واماالعقیدہ للشیخ الشریم فلیس فیہ خفاء والبون بین العقیدتین اظھر من الشمس
 

ابو مریم

مبتدی
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 22، 2011
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
495
پوائنٹ
22
اگر کوئی بھائی یہاں پر شیخ عبد الرحمن السدیس کی وہ تقریر بھی لگا دے جو انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر دفتر مرکزی جمعیت اہلحدیث لاہور میں کی تھی تو ائمہ حرمین کے نزدیک سلفی منہج اور مسلک اہلحدیث کی اہمیت بہ خوبی معلوم ہو جائے گی ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
فقہ : اس اعتبار سے وہ نسبتا حنبلی المسلک ہیں۔ اہل علم کے لیے تقلید کو جائز نہیں سمجھتے ہیں جیسا فتاوی لجنۃ دائمۃ کی پانچویں جلد کے مقدمہ میں لجنۃ دائمۃ کے فتوی دینے کا منہج درج ہے۔ جبکہ عوام یا جہلا کے حق میں سعودی علما تقلید کو جائز سمجھتے ہیں اور یہاں تقلید سے ان کی مراد تقلید شخصی یا اندھی تقلید نہیں ہوتی بلکہ اہل علم کی دلیل کی بنیاد پر پیروی ہوتی ہے۔
جب تقلید کی بات جاتی ہے تو پاکستانی اہلحدیث کہتے ہیں کہ تقلید ہر صورت میں گناہ اور کسی بھی صورت چائز نہیں بلکہ اتباع کرنی چاہئیے ۔ جب سعودی علماء نے تقلید کی بات کی تو فورا کہا گيا کہ یہاں مراد دلیل کی بنیاد پر پیروی کرنا ہے ۔
بھائی سعودی علماء " العاجز عن البحث في الأدلة واستنباط الأحكام منها" کا لفظ استعمال کر رہے ہیں ۔ دلیل کی وہ خود نفی کر رہے ہیں ۔ تقلید کے بارے تو آپ حضرات نے اس فورم پر جو تعریف کی اس میں " بغیر دلیل " لفظ استعمال کرتے ہیں ۔ کیا یہ دھوکا نہیں ؟ یہاں سعودی علماء نے تقلید کی بات تو آپ حضرات نے فورا "دلیل " کو شامل کریا ۔
اور اس تھریڈ میں بھی میں نے دیکھ لیا کہ آپ حضرات واقعی احناف پر اعتراض کیے بغیر جواب نہیں دے سکتے ۔
میرا سوال بھی وہیں ہے ۔
آپ حضرات ایک طرف تو سعودی سلفیت کی طرف دعوت دے رہے ہیں اور اس سلفیت میں تقلید بھی ہے تو کیا آپ بھی تقلید کے قائل ہیں ؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
آپ حضرات ایک طرف تو سعودی سلفیت کی طرف دعوت دے رہے ہیں اور اس سلفیت میں تقلید بھی ہے تو کیا آپ بھی تقلید کے قائل ہیں ؟
الحمداللہ ہم کبھی بھی سعودی، پاکستانی یا ہندوستانی سلفیت کی دعوت نہیں دیتے بلکہ مسلک اہل حدیث کی دعوت دیتے ہیں جو کہ خالص قرآن وحدیث کی دعوت ہے۔ مسلک اہل حدیث کا ایک نام سلفی مسلک بھی ہے جو کہ اپنا ایک امتیازی منہج رکھتا ہے یہ سعودیہ میں کچھ اور دیگر ممالک میں کچھ اور نہیں ہوتا۔ اہل حدیث یا سلفی مسلک میں ایک عامی کے لئے بھی تقلید ناجائز اور حرام ہے کجا یہ کہ کوئی اہل علم یہ بیوقوفی کرے۔ کچھ صحیح العقیدہ اہل حدیث اکابر و علماء نے جو تقلید کی بات کی ہے اسے ہم اتباع پر محمول کرتے ہیں کیونکہ ان اہل حدیث کے عقائد، معاملات اور تحریرات لفظ تقلید سے مروجہ تقلید مراد لینے کی نفی کرتے ہیں۔ اس کا ایک واضح ثبوت یہ بھی ہے کہ بعض اہل حدیث علماء عالم سے سوال کرنے کو بھی تقلید کہہ دیتے ہیں جبکہ ایک عامی کا عالم سے سوال کرنا تقلید نہیں ہے اس کا اقرار تقلیدی اکابرین کو بھی ہے۔اور اگر بالفرض واقعی ان علمائے اہل حدیث کی تقلید سے مراد مروجہ تقلید ہے تو ہم ان کے اس موقف کو مبنی بر خطاء سمجھتے ہیں کیونکہ قرآن و حدیث سے مروجہ تقلید کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اگر کوئی بھائی یہاں پر شیخ عبد الرحمن السدیس کی وہ تقریر بھی لگا دے جو انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر دفتر مرکزی جمعیت اہلحدیث لاہور میں کی تھی تو ائمہ حرمین کے نزدیک سلفی منہج اور مسلک اہلحدیث کی اہمیت بہ خوبی معلوم ہو جائے گی ۔
لیجئے یہ اردو ترجمے کے ساتھ ہے۔والحمداللہ
اس میں بھی امام کعبہ شیخ عبد الرحمن السدیس حفظہ اللہ نے اپنے اہل حدیث ہونے کا اقرار و اعتراف فرمایا ہے۔

[video=youtube;B2_iohd2XIA]http://www.youtube.com/watch?v=B2_iohd2XIA&feature=player_embedded[/video]

[video=youtube;yXKul8uDEGQ]http://www.youtube.com/watch?v=yXKul8uDEGQ&feature=player_embedded[/video]​
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ!
سعودیہ کے علماء کا تلقید سے متعلق فتوی پڑھیں
تقليد ( العاجز عن البحث في الأدلة واستنباط الأحكام منها ) عالمًا قد توافرت فيه أهلية الاجتهاد في أدلة الشرع - فهذاجائز(الجزء رقم : 5، الصفحة رقم: 40)
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
http://www.alifta.net/Fatawa/FatawaSubjects.aspx?View=Page&&NodeID=9387&PageID=1378&SectionID=3&SubjectPageTitlesID=22230&MarkIndex=3&0#%d9%85%d8%a7%d8%ad%d9%82%d9%8a%d9%82%d8%a9%d8%a7%d9%84%d8%aa%d9%82%d9%84%d9%8a%d8%af%d9%88%d9%85%d8%a7%d8%a3%d9%82%d8%b3%d8%a7%d9%85%d9%87%d9%85%d8%b9%d8%a8%d9%8a%d8%a7%d9%86%d8%a7%d9%84%d8%ad%d9%83%d9%85%d8%9f

یہ صرف آپ کی غلط فہمی ہے کے سعودیہ کے علماء پاکستانی اہل حدیث کے نہج پر ہیں
اس فتوی میں تقلید کا لفظ ہے اتباع کا نہیں ۔ تقلید تو آپ کے ہاں کسی صورت جائز نہیں ۔ تو یہاں تقلید کے جواز کا فتوی کہاں سے آیا ۔ کيا یہ بھی دیوبندیوں نے غلط فہمی پھیلا کر حاصل کیا ؟
الـتَّـقلـيد
تعريفه:
التقليد لغة: وضع الشيء في العنق محيطاً به كالقلادة.
واصطلاحاً: اتباع من ليس قوله حجة.
فخرج بقولنا: (من ليس قوله حجة) ؛ اتباع النبي صلّى الله عليه وسلّم، واتباع أهل الإجماع، واتباع الصحابي، إذا قلنا أن قوله حجة، فلا يسمى اتباع شيء من ذلك تقليداً؛ لأنه اتباع للحجة، لكن قد يسمى تقليداً على وجه المجاز والتوسع.الاصول من علم الاصول ۔ فضيلة الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمه الله تعالى
تلمیذ صا حب! آپ کو عربی عبارت کی کچھ تو سوجھ بوجھ ہو گی ہی! مندرجہ سرخ رنگ والے الفاظ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ سعودی علماء بھی فقہی و اصطلاحی تقلید کی اجازت نہیں دیتے بلکہ جس کی اجازت دیتے ہیں وہ عرف میں ہے!!
 
Top