- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
مگر کیا کریں کہ ہمارے طحاوی دوراں سخن شناس نہیں!!
سخن شناس نئی دلبرا خطا اینجااست
ہم نے یہ کب کہہ دیا کہ تقلید کا لفظ کبھی اپنے اصطلاحی معنی میں استعمال ہو ہی نہیں سکتا۔ مگر ہمیشہ ہی اپنے اصطلاحی معنی میں استعمال نہیں ہوا کرتا۔ اور یہ ہمارے طحاوی دوراں ابھی یہ بات بتلانا بھی بھول گئے ہیں کہ کتب فقہ میں بھی تقلید کا لفظ اپنے اصطلاحی معنی کے بغیر استعمال کیا جاتا ہے ۔میری پوری بات ماقبل میں جس کا ابن داؤد نے کوٹ کیاہے اقبال کے کلام کے تناظر میں تھا۔اوراسی حیثیت سے یہ بات کی گئی تھی ۔اس سے نہ یہ مطلب ومقصود تھاکہ اگرکسی فقہی کتاب میں بھی تقلید کا لفظ ہوگاتواس سے بھی اصطلاحی تقلید معلوم نہیں ہوگی۔
اسی تناظر کو قرائن سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے!!!!یہ اصولی بات ہے کہ آدمی جس تناظر میں کلام کرتاہے اس کے کلام کا مفہوم بھی اسی تناظر میں لیاجائے گا۔آدمی فقہ کے تعلق سے گفتگو کررہاہے وہاں تقلید سے تقلید ہی مراد لی جائے گی۔ کوئی شاعر تقلید کا لفظ استعمال کرتاہے تواس کو فقہی تقلید سمجھنا میرے خیال سے سمجھنے والے کی سخن فہمی کومشتبہ بنانے کیلئے کافی ہے۔
مگر کیا کریں کہ ہمارے طحاوی دوراں سخن شناس نہیں!!
سخن شناس نئی دلبرا خطا اینجااست