• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
نماز کے قبول ہونے کی حد

صحيح بخاری کتاب الآذان باب وُجُوبِ الْقِرَاءَةِ لِلإِمَامِ وَالْمَأْمُومِ فِي الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَجَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ سَلَّمَ فَقَالَ وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ فَأَعْلِمْنِي قَالَ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَسْبِغْ الْوُضُوءَ ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ وَاقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ وَتَطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا
۔

ابوہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد نبوی میں) تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہؤا اور نماز پڑھی اور آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ جا ۔۔۔ جاکر نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ گیا اور جا کر نماز پڑھی اور پھر آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور پھر فرمایا کہ جا ۔۔۔ جاکر نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی ۔ تیسری دفعہ یا تیسری دفعہ کے بعد اس شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے نماز سکھلائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جب نماز کے لئے کھڑا ہو تو اچھی طرح وضو کر۔ پھر قبلہ رو کھڑا ہو۔ پھر اللہ اکبر کہہ۔ پھر قرآن سے پڑھ جو تجھے یاد ہو پھر رکوع کر یہاں تک کہ سکون سے رکوع کرنے والا ہو پھر کھڑا ہو یہاں تک کہ سیدھا کھڑا ہوجائے۔ پھر سجدہ کر یہاں تک کہ سکون سے سجدہ کرنے والا ہو۔ پھر سجدہ سے اٹھ کر سکون سے تشہد کی حالت میں بیٹھ جا۔ پھر سجدہ کر یہاں تک کہ سکون سے سجدہ کرنے والا ہو۔ پھر سجدہ سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہو جا۔ اسی طرح کر اپنی تمام نماز میں"۔
نماز کی ایک رکعت کی ادائیگی کا طریقہ (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابی کو تعلیم فرمایا اس وقت کہ اس نے نماز صحیح طرح نہیں پڑھی تھی) اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تمام باتیں بتائیں جن کے بغیر نماز کی رکعت نہیں ہوتی۔ ایسا گھمان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی ایسی بات بتانا بھول گئے ہوں جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی گمراہی کے سوا کچھ نہیں۔
قبولیتِ نماز کے لئے جو چیزیں لازم ہیں ان کی تفصیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم فرمائی اور وہ یہ ہیں؛
اچھی طرح وضو کرنا (شرطِ نماز)۔
قبلہ رو کھڑا ہونا (شرطِ نماز)۔
(تکبیر تحریمہ میں)اللہ اکبر کہنا (شرطِ نماز)۔
قرآن سے پڑھنا (قراءت)۔
رکوع اطمینان کے ساتھ کرنا۔
رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا (قومہ)۔
سجدہ اطمینان سے کرنا (پہلا سجدہ)۔
سجدہ سے اٹھ کر بیٹھنا (جلسہ)۔
سجدہ اطمینان سے کرنا (دوسرا سجدہ)۔
ان تمام امور کی ادائیگی کے بغیر نماز نہیں ہوتی جیسا کہ اوپر مذکور حدیث ِ مبارکہ سے ظاہر ہے۔ اس کے علاوہ جو کچھ بھی نماز میں اذکار و افعال ہیں وہ مسنون یا مستحب ہیں جن کے بغیر نماز ہوجاتی ہے گو درجہ کم ہو جائے گا۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جو کچھ بھی نماز میں اذکار و افعال ہیں وہ مسنون یا مستحب ہیں جن کے بغیر نماز ہوجاتی ہے گو درجہ کم ہو جائے گا۔
جناب آپ کا دعوی کیا ھے اور آپ کیا کہ رھے ھیں؟؟؟
ایک بار عنوان پر نظر ڈالیں.
اور آپ نے صحیح بخاری کی جو حدیث پیش کی ھی اس سے آپ نے کیا استدلال کرنا چاہا تھا یہ آپ بخوبی جانتے ھیں. اور یہ بھی جانتے ھیں کہ صرف ایک حدیث سے مسئلہ مستنبط نہیں ھوتا.
آپ نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا کہ اسمیں قبل الرکوع وبعد الرکوع والے رفع الیدین کا ذکر نہیں ھے. میں نے یہ کہا کہ اسمیں تو تکبیر تحریمہ والے رفع الیدین کا بھی ذکر نہیں ھے. تو آپ نجانے کیا کیا کہنے لگے.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم بھٹی صاحب!
بہتر ھوگا کہ موضوع پر بات کریں.
نماز کے ارکان و شروط ایک الگ مسئلہ ھے.
یہاں بات ھوگی تو پھر اسمیں بھی بحث ومباحثہ ھوگا. نتیجہ پھر کچھ نہیں نکلے گا
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
ویسے آپ دونوں کے پاس اگر کچھ نہیں بچا تو سکون تو اختیار کرسکتے ہو۔ کیا کوئی مجبوری لاحق ہے؟
جناب والا ابھی تو سلسلہ شروع ہی نہیں ہوا بے قرار نہ ہو۔ذارا مصروفیت ہے۔پھر کر لیتے ہیں روایت مذکورہ پر بھی گفتگو۔
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
وہاں بهی آپ سے ترجمہ مانگا گیا جو آج تک نا دے سکے ، وہ قرض ، قرض ہی رہا ۔
کہاں کا ترجمہ؟اور غور سے دیکھیں وہاں میں لگایا ہے آپ کے گھر کا ترجمہ۔اور برائے مہربانی ایک تھریڈ کی بات دوسرے سے نہ کریں۔اور کس پر کیا کیا قرض ہے وہ تو فورم کے تھریڈز گواہ ہیں۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top