محترم! میں تخریج وغیرہ ہی کے متعلق استفسار کر رہا ہوں کہ ضعف کی کوئی دلیل بھی ہے یا کہ آپ لوگوں کی طرح میں اس کو بے دلیل کے ہی صحیح مان لوں۔اس پر جو ضعیف کا ”حکم“ صادر ہؤا ہے اس کی کیا دلیل ہے۔ کیا میں آپ کی طرح اندھی تقلید کرتے ہوئے بلا چوں چرا مان لوں جبکہ ایک محدث اس کو ”صحیح“ کہہ رہا ہے۔
محترم!!!شاید یاداشت کمزور ہے آپکی!@اسحاق سلفی بھائی آپکو وضاحت کر چکے ہیں کہ قتادہؒ مشہور مدلس ہیں اور اسکا ثبوت بھی دے چکے ہیں اور یہ بھی بتا چکے ہیں کہ سماعت کی تصریح نہ ہونے کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے مگر چونکہ آپ ایک ہٹ دھرم فرقے سے ہیں اسلئے آپ ’’میں نہ مانوں‘‘کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔۔۔اس سے پہلے میں نے جو سوال کئے تھے آپ نے ان کے کوئی جواب نہیں دیے ۔میں نے پوچھا تھا اس حدیث کو صحیح کس نے کہا میرے سکین میں حوالے کے ساتھ موجود ہے کہ خود امام نسائیؒ نے مدلس کہا۔ اور مدلس کی روایت ضعیف ہوتی ہے جب کہ سماعت کی تصریح نہ ہو۔۔۔۔اب آپ ثبوت دیں کہ امام صاحب نے کہاں اس حدیث کو صحیح کہا! اب آگے کے الفاظ اسحاق سلفی بھائی کے ہیں جسکا آپ نے جواب نہیں دیا تھا اور یہاں مجھ سے سوال کیا ضعیف کی دلیل کیا ہے حالانکہ آپکو جواب دیا جا چکا تھا۔۔ مقلد مفتی عبد الرحمن صاحب !
تقلید ایسی بیماری ہے جس کے سبب حدیث کی تحقیق اور تفہیم ممکن ہی نہیں ۔
سنئے ؛؛؛۔اس حدیث یعنی سیدنا مالک بن حویرث ؓ کی حدیث میں ’’ قتادہ ‘‘ رحمہ اللہ مشہور مدلس ہیں ۔اور یہاں انہوں نے سماع کی تصریح نہیں کی ، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے ۔علامہ عراقی نے ’’کتاب المدلسین ‘‘ اور ابن حجر نے ’’ طبقات المدلسین میں اور سیوطی ؒ نے ۔۔اسماء المدلسین میں قتادہ کو مشہور مدلس قرار دیا ہے ۔
علامہ ولی الدین ابن عراقی کی ’’ کتاب المدلسین ‘‘ کے الفاظ درج ذیل ہیں ::
پھر میں نے پوچھا تھا کہ کیا یہ سب امام آج کے اہلحدیث ہیں یا قدیم محدثین؟جواب نہ آیا ۔۔۔۔۔۔کیا یہ سب بھی لا مذہب ہیں آپکی نظر میں جنہوں نے اس حدیث کو ضعیف کہا۔۔۔جواب نہ آیا۔۔دراصل یہ اہلحدیثوں سے بغض کے سوا اور کچھ نہیں۔
”مدلس“ کسے کہتے ہیں؟ وضاحت فرما دیں مگر پانی پی کر کہ لگتا ہے پارہ بہت اونچا چڑھا ہؤا ہے۔