السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم ابوالحسن علوی بھائی نے آپکو تمام باتوں کے علمی جوابات دے دئے ہیں بس میں اس میں تھوڑا سا یہ اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر اس روایت سے آپ مصحف قرآنی کو بلاوضو ہاتھ لگانے کی دلیل لاتے ہو تو کفار و مشرکین کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّمَا المُشرِكونَ نَجَسٌ...٢٨﴾... سورة التوبة
تو پھر اس سے تو یہ دلیل بھی لی جاسکتی ہے کہ نجس اور ناپاک آدمی بھی قرآن کو ہاتھ لگا سکتا ہے۔ جبکہ یہ استدلال آپکے نزدیک درست نہیں ہوگا تو بلاوضو قرآن کو چھونے کا استدلال کیونکر درست ہوا؟
اس روایت سے بظاہر صرف نماز کے لئے وضو کا شرط ہونا ثابت ہوتا ہے اور دیگر تمام امور کے لئے وضو کے واجب ہونے کا انکار ہے۔ حالانکہ طواف کے لئے باوضو ہونا بھی شرط ہے اور آپ کے نزدیک بھی ایسا ہی ہے۔ تو پھر اس دلیل سے صرف مصحف قرآنی کو بلاوضو چھونے کی دلیل کے طور پر کیسے پیش کیا جاسکتا ہے؟