• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلالہ اور ہمارا معاشرہ

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
میرے عزیز بھائی جمشید! آپ نے جو مثال پیش کی ہے یہ دنیا کی ہے اور میں جس معاملے کو سمجھنا چاہ رہا ہوں وہ دین سے تعلق رکھتا ہے اس لیے بہتر ہوگا کہ آپ قرآن یا حدیث سے ثابت کریں۔
اور دوسری بات یہ کہ ایک شخص حلالہ کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے کسی سے بات کرتا ہے کہ تم میری بیوی سے شادی کر لو اور پھر طلاق بھی دے دینا۔ لیکن یہ شرط نکاح نامے میں تحریر نہیں کرواتا تو کیا نکاح نامہ شریعت کا تقاضہ ہے؟
اگر کوئی نکاح نامہ پر دستخط کیے بغیر اجاب و قبول کر لیتا ہے تو کیا ان کا نکاح باطل ہوگا ، نہیں نکاح تو ہو جائے گا تو اس ہی طرح وہ شرط جو نکاح نامے میں درج نہیں کی گئی لیکن شرط موجود تو ہے نا! تو ایسی شرط کی موجودگی میں یہ نکاح کیسے ہو جائے گا؟
میرے بھائی اگر آپ سیدھی اور صریح کوئی حدیث یا قرآن کی آیت کوٹ کر دیں تو سمجھنے میں انتہائی آسانی ہو۔ اور قرآن و حدیث کے دلائل پیش کرنے کے بعد بھی اگر کوئی ماننے سے انکار کرے تو وہ اللہ کے ہاں گناہگار ہوگا۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
ایک شخص غصہ میں آکر اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیتاہے اب اسے پچھتاواہوتاہے کہ یہ تومیں نے بہت براکیا
حنفیہ شافعیہ مالکیہ حنابلہ کہتے ہیں کہ تم نے ایک ساتھ تین طلاق دے کر کتاب اللہ کو مذاق بنایاہے اب اس کی سنگین سزابھگتو
اب وہ شخص حلالہ کا طریقہ ڈھونڈتاہے اورکسی دوسرے مرد کے ساتھ اپنی بیوی کی شادی کراتاہے
وہ اس دوسرے شخص سے کسی اورطریقہ سے عرض ومعروض کرسکتاہے کہ تمہیں اگلی صبح کو تین طلاق دیناہوگا۔نہیں کروگے توایساایساہوگا
لیکن نکاح نامے میں وہ ایسی کوئی شرط نہیں رکھ سکتاکہ اس نکاح کی شرط یہ ہے کہ تمہیں اگلی صبح کو طلاق دیناہوگا۔
حنفیہ کاکہناہے کہ اگرکوئی ایسی شرط لگاتابھی ہے تونکاح صحیح اورشرط باطل ہوگی!
یہ تو بہت عجیب بات ہے کہ آپ نکاح سے قبل فریقین کی نیت پر تو اعتبار نہیں کرتے۔ اور وہی نیت کاغذ پر لکھ دی جائے تو اس کا اعتبار کرتے ہیں۔
یہ نکاح نامے کا چکر تو ابھی گزشتہ صدی سے شروع ہوا ہے اس سے قبل یہ نکاح نامے کہاں تھے اور خود شریعت میں نکاح نامہ کوئی ضروری دستاویز ہی نہیں ہے۔
جب شادی کرنے والے مرد کی نیت شادی کے وقت یہی ہے کہ وہ ایک خاص مدت ( جو کہ عموماً ایک رات ہی ہوتی ہے) کے لئے خاتون سے نکاح کر رہا ہے۔ تو یہ نکاح کیسے منعقد ہو سکتا ہے؟ جبکہ ایسے نکاح پر ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعنت بھی فرماتے ہوں اور یہ بات آپ کو بھی تسلیم ہے۔
باقی یہ بات کہ نکاح چاہے مذاق میں ہو یا سنجیدگی سے منعقد ہو جاتا ہے۔ اس حدیث سے اگر نکاح حلالہ کی دلیل ملتی ہے تو نکاح متعہ کی بھی ملتی ہے۔ اگر نکاح حلالہ درست تو پھر نکاح متعہ بھی درست۔ کیا آپ اسے تسلیم کرتے ہیں؟
نکاح کی کچھ شرائط ہیں۔ ان میں باکرہ کے لئے ولی کا ہونا شرط ہے۔ گواہان کا ہونا ضروری ہے وغیرہ۔ ویسے ہی گھر بسانے کی نیت کا ہونا بھی ضروری ہے۔ دونوں ہی اگر اس نیت سے نکاح کریں کہ کل ہم نے طلاق لے دے کر فارغ ہو جانا ہے تو اس میں اور چکلوں کوٹھوں پر زنا کی وارداتوں میں کیا فرق رہا؟
آپ ہی بتائیے اگر اس حدیث سے نکاح حلالہ جائز و درست ثابت ہوتا ہے، تو نکاح سے قبل طلاق کی شرط عائد کر لینے والے کا نکاح بھی درست ہونا چاہئے۔ احناف بھی اسے تسلیم نہیں کرتے۔

ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ نکاح سے قبل ہی اگر شرط عائد کر دی جائے کہ نکاح کے بعد طلاق دے دی جائے گی۔ یا اگر لکھت پڑھت میں شرط عائد نہ ہو، لیکن دل سے نیت اور مصمم ارادہ ہی یہ ہو کہ ایک دن بعد طلاق دے کر جدا کر دینا ہے، تو ایسا نکاح منعقد نہیں ہوتا۔
پھر آخر ان دونوں باتوں میں کیا جوہری فرق ہے کہ :

۔ نکاح سے قبل طلاق کی شرط عائد کر دی جائے تو نکاح منعقد نہیں ہوتا۔
۔ نکاح سے قبل فریقین طلاق کی نیت اور مصمم ارادہ ہو، گواہان، قاضی، قریب ترین رشتہ دار سب واقف ہوں کہ یہ نکاح طلاق کی نیت سے کیا جا رہا ہے۔ تو نکاح منعقد ہو جاتا ہے، اگرچہ فریقین کو گناہ ہوتا ہے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو نکاح حلالہ کرنے کرانے والے کے بارے میں قسم کھاتے ہیں کہ میرے پاس لائے گئے تو انہیں رجم کر دوں گا۔ اور سب جانتے ہیں کہ رجم زنا کی سزا ہے۔ اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نکاح حلالہ کے منعقد ہو جانے کا اعتقاد رکھتے تو رجم کی سزا کا کیوں اعلان کرتے؟


اور حلالہ کو مرد کے لئے سزا قرار دینا اس سے بھی عجیب تر ہے۔ ٹھیک ہے تین طلاق سے کتاب اللہ کے ساتھ مذاق کرنے والے کو سزا ملنی چاہئے۔ لیکن خاتون کا کیا قصور؟ اسے کس جرم کی سزا دی گئی؟

حنفیہ کاکہناہے کہ اگرکوئی ایسی شرط لگاتابھی ہے تونکاح صحیح اورشرط باطل ہوگی!
یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ احناف ایسے نکاح کو درست قرار دیتے ہیں جس میں طلاق کی شرط عائد کی گئی ہو۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ احناف کے ہاں ایسا نکاح مکروہ تحریمی ہے، کیا مکروہ تحریمی قرار دینے کے باوجود ایسا نکاح منعقد ہو جاتا ہے؟ آپ کے پاس اگر اپنے موقف کے حق میں دلائل ہوں تو پیش کیجئے۔
دوسری بات یہ کہ اگر کوئی نکاح متعہ کرتا ہے تو بھی نکاح صحیح اور موقت کی شرط باطل قرار پائے گی؟
 
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
351
پوائنٹ
36
ضرورت اس بات کی ہے کہ لفظ " حلالہ" پر کاری ٖضرب لگانے کے، اس کے غلط استعمال پر دعوت فکر کو عام کیا جائے۔ لوگوں میں شعور اجاگر کیا جائے،کوئی بھی صاحب بصیرت ایسے غیر شرعی حلالہ کی دعوت نہیں دے سکتا جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائے ہے۔
بنیادی سوال یہ ہے کہ حلالہ کے غلط استعمال پر دعوت فکر کے بجائے لفظ " حلالہ" کو خوفناک اور بھیانک شکل میں کیوں پیش کیا جارہا ہے؟[/QUOTE]
السلام علیم
ہمارے دیوبند حضرات غیر شرعی حلالہ کی دعوت دیتے بھی ہیں اور اس کے جواز کے لیے احادیث نبوی ﷺ کے معانی کو اپنے دعوے کے مطابق استعمال بھی کرتے ہیں ۔جس حدیث میں آیا کہ حلالہ کرنے والے اور کروانے والے پر لعنت ہے ۔اس حدیث کو علماء دیو بند کراہت پر محمول کرتے ہیں جس کی وجہ سے حلالہ کا رواج عام ہو تا ہے ۔
رہی بات کہ لفظ ،کا استعمال خوفناک اوربھیانک شکل میں پیش کرنا تو وہ اس فعل قبیح کی وجہ سے ہے۔
دعوت فکر صرف مذمت کی صورت میں ہو سکتی ہے نہ کہ تعصب کی وجہ سے اس کے جواز کےراستے نکالیں سے ۔جو لو گ اس حدیث کو کراہت پر محمو ل کرتے ہیں وہ لی طور پر مطمئن نہیں ہوتے ۔بلکہ تعصب کی وجہ سے کرتے ہیں ۔ ہمارے نبی ﷺ نے فرمایا :گناہ وہ ہے جو سینے میں کھٹکے اورتو نا پسند کرے کہ لو گ اس پر مطلع ہو ں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
السلام علیم
ہمارے دیوبند حضرات غیر شرعی حلالہ کی دعوت دیتے بھی ہیں اور اس کے جواز کے لیے احادیث نبوی ﷺ کے معانی کو اپنے دعوے کے مطابق استعمال بھی کرتے ہیں ۔جس حدیث میں آیا کہ حلالہ کرنے والے اور کروانے والے پر لعنت ہے ۔اس حدیث کو علماء دیو بند کراہت پر محمول کرتے ہیں جس کی وجہ سے حلالہ کا رواج عام ہو تا ہے ۔
رہی بات کہ لفظ ،کا استعمال خوفناک اوربھیانک شکل میں پیش کرنا تو وہ اس فعل قبیح کی وجہ سے ہے۔
دعوت فکر صرف مذمت کی صورت میں ہو سکتی ہے نہ کہ تعصب کی وجہ سے اس کے جواز کےراستے نکالیں سے ۔جو لو گ اس حدیث کو کراہت پر محمو ل کرتے ہیں وہ لی طور پر مطمئن نہیں ہوتے ۔بلکہ تعصب کی وجہ سے کرتے ہیں ۔ ہمارے نبی ﷺ نے فرمایا :گناہ وہ ہے جو سینے میں کھٹکے اورتو نا پسند کرے کہ لو گ اس پر مطلع ہو ں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ اکبراس علم وفہم کا کوئی ٹھکانہ ہے اوراس بے جاالزام تراشی کی بھی کوئی حد ہے
یعنی اگرحدیث سے کوئی وہ مطلب نہ سمجھے جوکسی دوسرے کے خیال میں آیاہے تو وہ تعصب کی کارفرمائی ہے۔آپ کیلئے توآسان ہے کہ یہ کہہ دیں کہ جولوگ اس حدیث کو کراہت پر محمول کرتے ہیں وہ تعصب کی وجہ سے کرتے ہیں
لیکن ہمارے لئے مشکل ہے کہ امام ابوحنیفہ اورامام شافعی رضی اللہ عنہما کے بارے میں یہ کہہ سکیں یہ حضرات ایساتعصب کی وجہ سے کرتے تھے؟
اپنے موقف پر دوبارہ غورکریں۔
ازخداخواہیم توفیق ادب
بے ادب محروم گشت ازفضل رب​
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
السلام علیم
ہمارے دیوبند حضرات غیر شرعی حلالہ کی دعوت دیتے بھی ہیں
وعلیکم السلام!
چلیں آپ نے تو تسلیم کرہی لیا کہ حلالہ کی ایک صورت شرعی بھی ہے، اور ظاہر ہے آپ کے نزدیک وہ شرعی قرآن سے یا حدیث سے ماخوذ ہوگی۔
لیکن آپ کا ایک بھائی کھلم کھلا حلالہ کاکسی صورت میں بھی انکار کرتا ہے۔
احادیث نبوی ﷺ کے معانی کو اپنے دعوے کے مطابق استعمال بھی کرتے ہیں ۔جس حدیث میں آیا کہ حلالہ کرنے والے اور کروانے والے پر لعنت ہے ۔اس حدیث کو علماء دیو بند کراہت پر محمول کرتے ہیں جس کی وجہ سے حلالہ کا رواج عام ہو تا ہے ۔
اپنے اس دعوی کو ثابت کریں،بصورت اپنے سینے میں چھپے تعصب کو مٹانے کی فکر کریں۔
رہی بات کہ لفظ ،کا استعمال خوفناک اوربھیانک شکل میں پیش کرنا تو وہ اس فعل قبیح کی وجہ سے ہے۔
حقیقت چھپانے کی کوشش نہ کریں، صاف کیوں نہیں کہتے کہ" فتوی خاص حرامہ" کے نام سے بے حیائی پھیلانے کے لئے غیر مقلدین حضرات لفظ "حلالہ" کو فعل قبیح کہنے پر مجبور ہیں۔
 

علی طارق

مبتدی
شمولیت
اپریل 01، 2013
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
0
عرصہ دراز سے ایک سوال میرے ذھن میں تھا کہ تمام اس بات پر متفق ھیں کہ حلالہ ایک مکروہ اور غلیظ فعل ھے لیکن اگر کوی حلالہ کروالے تو کیا وہ واقع ھو جاتا ھے؟؟؟؟ ۔۔۔۔ یعنی اسے کرنے کے بعد عورت اپنے پھلے شوھر کے پاس جا سکتی ھے؟؟؟
 
Top