• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلالہ جیسے لعنتی فعل پر آپکو سمجھانے کے لئے،،، انتہائی ضروری بات،،

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
”وکیل ِ حلالہ“ ابھی تک اپنے موقف کو قرآن سے ثابت نہیں کر پائے۔ اس لیے محض ”عقلی گھوڑے کی کسوٹی“ پر حلالہ کو ثابت کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
اور اشماریہ صاحب کا یہ کہنا کہ:-
" البتہ اگر کوئی ایک رات کی ہمبستری کر کے طلاق دے دے تو خاتون زوج اول کے لیے حلال ہو جاتی ہے "
میں پوچھتا ہوں کہ کیا کوئی مسلمان یہ گمان کر سکتا ہے اشماریہ صاحب کا یہ موقف قرآن سے مترشح ہو سکتا ہے ؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اگر اس میں صرف سوالات کے جوابات فقہ حنفی سے مطلوب ہیں تو وہ میں دے دیتا ہوں۔


محترم! شاد بھائی نے دعوی نہیں کیا بلکہ روایت ابن عمر سے ظاہر ہونے والی ایک بات کا ذکر کیا ہے۔ آپ صحیح روایت سے کس بات کا ثبوت چاہ رہے ہیں؟
باقی اس روایت میں یہ ہے کہ ہم ایسا سمجھتے یا شمار کرتے تھے۔ کب؟ نبی ﷺ کے عہد میں۔ یعنی آپ ﷺ کے دور میں ایسا ہوتا تھا اور ہم اسے برا سمجھتے تھے۔
آپ دعوے کی جہت ملاحظہ کر کے روایت کا مطالبہ فرمائیں۔


ہم جنس پرستی کی سزائیں خلفائے اربعہ کے دور میں جاری کی گئی ہیں۔ مشکاۃ دیکھیے۔
لیکن آپ نے اس میں اور حلالہ میں کیا مناسبت دیکھی ہیے؟


حلالہ شرط کے ساتھ حرام ہے۔ یہ تو میں پہلے بتا چکا ہوں۔ اب اس کی روشنی میں رہتے ہوئے ان سوالات کو دیکھیے۔


اگر کسی شخص نے حرام حلالہ کروانا گوارا کر لیا ہے تو وہ یہ بھی برداشت کر لے گا۔


حلالہ بالشرط کو تو ہم حرام قرار دیتے ہیں۔ پھر اس سوال کا مطلب؟


حلالہ جائز نہیں ہے۔
لیکن اگر کسی نے کر لیا تو بچہ جس کے وہ نکاح میں تھی اس کا ہوگا۔


جب پہلی بار ہی جائز نہیں بشرط حلالہ تو آئندہ کیوں جائز ہوگا؟ ہر گز نہیں۔

خلاصہ کلام یہ کہ آپ لوگ جو اپنے ذہن میں ہوتا ہے اسی کو احناف کا مسلک کیوں سمجھتے ہیں اور اسی کو لے کر اعتراض کیوں کرتے ہیں؟
احناف کا جو مسلک احناف بتاتے ہیں اسے سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے کیوں کہ اس پر اعتراضات کی گنجائش کم ہو جاتی ہے۔

میں ایک بار پھر واضح طور پر کہتا ہوں کہ حلالہ کی شرط کے ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں ہے لیکن نکاح ہو جائے گا۔ ہمبستری کے بعد عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی اور زوج ثانی کے لیے اسے طلاق دینا ہرگز ضروری نہیں ہے۔
یہ احناف کا مسلک ہے نہ کہ یہ کہ حلالہ بالکل جائز اور اچھا عمل ہے۔
السلام و علیکم محترم اشماریہ صاحب -

پہلی بات تو یہ کہ میں نے شاد صاحب سے صرف اتنا پوچھا تھا کہ اگر اثر ابن عمر رضی اللہ عنہ کا صاف سیدھامطلب یہ نکلتا ہے کہ حلالہ حضور پاک کے دور میں بھی رائج تھا- تو کسی روایت سے ثابت کردیجئے کہ اس دور میں حلالہ کا فعل ہوا تھا -اور میرا کہنا یہ ہے کہ ضروری نہیں کسی فعل کے وقوع پذیر ہونے پر ہی اس کو حرام ٹھرایا جائے -

اب اگر میں آپ سے کہوں کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے "جنگ خیبر" کے دن متعہ کے ساتھ جنگلی گدھے کا گوشت بھی حرام قرار دے دیا تھا - تو کیا اس سے ہم یہ اخذ کر سکتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین جنگلی گدھے کا گوشت حرام ہونے سے پہلے شوق سے کھاتے تھے ؟؟؟

دوسری بات یہ کہ الله کے نبی کی ایک حدیث ہے کہ:

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ الْأَشْعَرِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عَامِرٍ أَوْ أَبُو مَالِكٍ الْأَشْعَرِیُّ وَاللَّهِ مَا کَذَبَنِی سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَيَکُونَنَّ مِنْ أُمَّتِی أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ وَالْحَرِيرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ۔ (بخاری، رقم ٥٥٩٠)
''عبد الرحمن بن غنم اشعری کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو عامر یا ابو مالک اشعری نے بیان کیا اور خدا کی قسم انھوں نے مجھ سے جھوٹ نہیں کہا کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں (ایک زمانے میں )۔ لازماً ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا کرنے، ریشم پہننے، شراب پینے اور گانے بجانے کو (اپنے لیے)۔ حلال ٹھہرا لیں گے۔''


اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی بیان ہوئی ہے کہ ایک زمانے میں آپ کی امت میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اپنے لیے حرام چیزوں کو حلال ٹھہرا لیں گے اور پھر وہ ان میں بہت اطمینان کے ساتھ مشغول ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ اطمینان کی اس حالت میں سرکشی اپنی انتہائی صورت اختیار کر لیتی ہے- اور حلالہ کو صحابہ کرام رضی الله عنہ اپنے دور 'زنا' شمار کرتے تھے -اب آپ خود ہی سمجھ دار ہیں کہ کون لوگ ہیں جو حلالہ (جو کہ زنا کی ایک شکل ہے صحابہ کے نزدیک) اس کو وہ حیلے بہانے سے حلال ٹھرا رہے ہیں ؟؟

آپ کہتے ہیں کہ حلالہ شرط کے ساتھ حرام ہے ورنہ نہیں - تو محتر 'حلالہ' کہتے ہی اس فعل کو ہیں جس میں نکاح مشروط ہو- اگر شروط کے بغیر ہو گا تو وہ حلالہ ہی نہ ہو گا -

پھر آپ یہ بھی فرماتے ہیں کہ :
حلالہ کی شرط کے ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں ہے لیکن نکاح ہو جائے گا۔ ہمبستری کے بعد عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی-

جب کہ قرآن میں سوره البقرہ آیت ٢٣٠ نے تو واضح کر دیا کہ عورت اپنے پہلے شوہر کے لئے جب ہی جائز ہو سکتی ہے جب وہ (دوسرا شوہر اپنی مرضی سے طلاق دے)-

جب ایک چیز جائز ہی نہیں تو اس کے ذریے دوسری چیز کیسے حلال ہو گئی - یہ تو ایسے ہی ہے کہ ایک انسان کا نکاح بغیر گواہوں کے ہو اور وہ بعد میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے - تو ہم کہیں کہ جو اس نے طلاق دی ہے وہ عین شریعت کے مطابق ہے -جب اس انسان کا نکاح ہی منعقد نہیں ھوا تو طلاق کی بات کرنا تو اور بھی بڑی جہالت ہے -

جب حلالہ کا نکاح ہی فاسد ہے تو پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح شریعت کے کس اصول سے صحیح اور جائز ہے ؟؟

آپ کہتے ہیں کہ احناف کے جو مطلب احناف بتاتے ہیں وہ آپ سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے


تو بھیا الله نے ہمیں قرآن واحادیث نبوی کو سمجھنے کا مکلف بنایا ہے نہ کہ احناف کا موقف سمجھنے کے لئے پیدا کیا ہے -

والسلام -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
شاید آپ سے بڑا جاہل میں نے آج تک نہیں دیکھا۔ اب کوئی کام کی بات یا علمی رد ہو تو کیجیے گا بس


جاہل تو مقلد ہوتا ہے یقین نہیں تو اپنی فقہ شریف کی کتابیں ہی پڑھ لیں​
اگر حوالہ نہ ملے تو یہاں پڑھ لیں​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
اگر اس میں صرف سوالات کے جوابات فقہ حنفی سے مطلوب ہیں تو وہ میں دے دیتا ہوں۔

مقلد صاحب ہمیں جواب فقہ حنفی شریف سے مطلوب نہیں -​
قرآن اور صحیح احادیث کے حوالوں سے مطلوب ہیں​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
میں ایک بار پھر واضح طور پر کہتا ہوں کہ حلالہ کی شرط کے ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں ہے


اب اگر کوئی شخص حلالہ کی شرط لگاتا ہے تو یہ شرط فاسد ہے۔ چناں چہ اس کا نکاح عام نکاح کی طرح ہوتا ہے۔
اول تو حلالہ کی شرط کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہے اور اگر کوئی کرتا ہے تو بھی اس میں ہمبستری کا ذکر ہوتا ہے۔ اس بات کا نہیں کہ اسے صبح طلاق ہو جائے گی۔
(یہاں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ "صبح طلاق دے دوں گا" اور "صبح طلاق ہو جائے گی" میں بہت فرق ہے۔ اول الذکر صرف وعدہ طلاق ہے شرط طلاق نہیں۔)
اگر کوئی حلالہ میں یہ شرط لگاتا ہے کہ صبح طلاق ہو جائے گی تو میرا یہ خیال ہے کہ اس کا نکاح بھی نہیں ہوگا۔

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
”وکیل ِ حلالہ“ ابھی تک اپنے موقف کو قرآن سے ثابت نہیں کر پائے۔ اس لیے محض ”عقلی گھوڑے کی کسوٹی“ پر حلالہ کو ثابت کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
اور اشماریہ صاحب کا یہ کہنا کہ:-
" البتہ اگر کوئی ایک رات کی ہمبستری کر کے طلاق دے دے تو خاتون زوج اول کے لیے حلال ہو جاتی ہے "
میں پوچھتا ہوں کہ کیا کوئی مسلمان یہ گمان کر سکتا ہے اشماریہ صاحب کا یہ موقف قرآن سے مترشح ہو سکتا ہے ؟


"وکیل ِ حلالہ" کی بات جاہلوں والی ہے -
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
مقلد صاحب ہمیں جواب فقہ حنفی شریف سے مطلوب نہیں -​
قرآن اور صحیح احادیث کے حوالوں سے مطلوب ہیں​
میں تو مقلد ہوں تو آپ ان کے جوابات صحیح صریح غیر متعارض احادیث سے دے کر اپنے آپ کو اہل حدیث ثابت کیجیے۔

بحث دیکھیں کیا ہو رہی ہے اور بات کیا ہو رہی ہے۔ بغیر دیکھے اب کسی لفظ کا جواب دیا تو میں صرف ناپسند کا بٹن دبا کر آگے چلا جاؤں گا۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
”وکیل ِ حلالہ“ ابھی تک اپنے موقف کو قرآن سے ثابت نہیں کر پائے۔ اس لیے محض ”عقلی گھوڑے کی کسوٹی“ پر حلالہ کو ثابت کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
اور اشماریہ صاحب کا یہ کہنا کہ:-
" البتہ اگر کوئی ایک رات کی ہمبستری کر کے طلاق دے دے تو خاتون زوج اول کے لیے حلال ہو جاتی ہے "
میں پوچھتا ہوں کہ کیا کوئی مسلمان یہ گمان کر سکتا ہے اشماریہ صاحب کا یہ موقف قرآن سے مترشح ہو سکتا ہے ؟
رد کیجیے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام و علیکم محترم اشماریہ صاحب -
پہلی بات تو یہ کہ میں نے شاد صاحب سے صرف اتنا پوچھا تھا کہ اگر اثر ابن عمر رضی اللہ عنہ کا صاف سیدھامطلب یہ نکلتا ہے کہ حلالہ حضور پاک کے دور میں بھی رائج تھا- تو کسی روایت سے ثابت کردیجئے کہ اس دور میں حلالہ کا فعل ہوا تھا -اور میرا کہنا یہ ہے کہ ضروری نہیں کسی فعل کے وقوع پذیر ہونے پر ہی اس کو حرام ٹھرایا جائے -

اب اگر میں آپ سے کہوں کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے "جنگ خیبر" کے دن متعہ کے ساتھ جنگلی گدھے کا گوشت بھی حرام قرار دے دیا تھا - تو کیا اس سے ہم یہ اخذ کر سکتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین جنگلی گدھے کا گوشت حرام ہونے سے پہلے شوق سے کھاتے تھے ؟؟؟

والسلام -
دونوں باتوں میں کتنا فرق ہے۔
دوسری بات گدھوں کے گوشت کے حرام ہونے سے یہ پتا چلتا ہے کہ اس سے پہلے حلال سمجھا جاتا تھا۔ جب حلال سمجھا جاتا تھا تو کھایا بھی جاتا ہوگا۔ کیا اس دور کی ہر عام سے عام بات آپ کے پاس محفوظ ہے؟

ایک بات اور۔۔۔ حمر الاہلیہ کا مطلب جنگلی گدھے ہے؟ میں اس سے لاعلم ہوں شاید۔

دوسری بات یہ کہ الله کے نبی کی ایک حدیث ہے کہ:
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ الْأَشْعَرِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عَامِرٍ أَوْ أَبُو مَالِكٍ الْأَشْعَرِیُّ وَاللَّهِ مَا کَذَبَنِی سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَيَکُونَنَّ مِنْ أُمَّتِی أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ وَالْحَرِيرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ۔ (بخاری، رقم ٥٥٩٠)
''عبد الرحمن بن غنم اشعری کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو عامر یا ابو مالک اشعری نے بیان کیا اور خدا کی قسم انھوں نے مجھ سے جھوٹ نہیں کہا کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں (ایک زمانے میں )۔ لازماً ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا کرنے، ریشم پہننے، شراب پینے اور گانے بجانے کو (اپنے لیے)۔ حلال ٹھہرا لیں گے۔''
اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی بیان ہوئی ہے کہ ایک زمانے میں آپ کی امت میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اپنے لیے حرام چیزوں کو حلال ٹھہرا لیں گے اور پھر وہ ان میں بہت اطمینان کے ساتھ مشغول ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ اطمینان کی اس حالت میں سرکشی اپنی انتہائی صورت اختیار کر لیتی ہے- اور حلالہ کو صحابہ کرام رضی الله عنہ اپنے دور 'زنا' شمار کرتے تھے -اب آپ خود ہی سمجھ دار ہیں کہ کون لوگ ہیں جو حلالہ (جو کہ زنا کی ایک شکل ہے صحابہ کے نزدیک) اس کو وہ حیلے بہانے سے حلال ٹھرا رہے ہیں ؟؟
آپ میری بات کا رد فرمائیے علمی۔ اپنی بات پر ضد نہ فرمائیے ورنہ میں کیا کہہ سکتا ہوں۔
اس حدیث کا اطلاق کیسے ہو سکتا ہے یہاں؟ کیا یہاں بلا دلیل صرف تاویل کی بنا پر بیوی کو حلال قرار دیا جا رہا ہے؟

آپ کہتے ہیں کہ حلالہ شرط کے ساتھ حرام ہے ورنہ نہیں - تو محتر 'حلالہ' کہتے ہی اس فعل کو ہیں جس میں نکاح مشروط ہو- اگر شروط کے بغیر ہو گا تو وہ حلالہ ہی نہ ہو گا -
ایک حلالہ لغوی ہے اور دوسرا حلالہ شرعی۔ جن معنی میں اصطلاح میں حلالہ مراد لیا جاتا ہے یعنی زوج اول کے جماع کے بعد حلال ہونا ان کی احناف بات کرتے ہیں۔ جو مفہوم آپ کے ذہن میں ہے اور آپ حضرات جس کا اظہار فرماتے ہیں وہ ہمیں تسلیم نہیں۔ وہ آپ کو ہی مبارک ہو۔


پھر آپ یہ بھی فرماتے ہیں کہ :
حلالہ کی شرط کے ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں ہے لیکن نکاح ہو جائے گا۔ ہمبستری کے بعد عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی-
جب کہ قرآن میں سوره البقرہ آیت ٢٣٠ نے تو واضح کر دیا کہ عورت اپنے پہلے شوہر کے لئے جب ہی جائز ہو سکتی ہے جب وہ (دوسرا شوہر اپنی مرضی سے طلاق دے)-
جب ایک چیز جائز ہی نہیں تو اس کے ذریے دوسری چیز کیسے حلال ہو گئی - یہ تو ایسے ہی ہے کہ ایک انسان کا نکاح بغیر گواہوں کے ہو اور وہ بعد میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے - تو ہم کہیں کہ جو اس نے طلاق دی ہے وہ عین شریعت کے مطابق ہے -جب اس انسان کا نکاح ہی منعقد نہیں ھوا تو طلاق کی بات کرنا تو اور بھی بڑی جہالت ہے -
سورہ بقرہ آیت نمبر 230:۔
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ

اس میں ابھی تک تو "مرضی سے" طلاق دینے کا ذکر موجود نہیں ہے البتہ آپ داخل کرنا چاہتے ہیں تو اور بات ہے۔
ویسے طلاق تو شوہر مرضی سے ہی دیتا ہے۔ اوپر کہا بھی ہے کہ طلاق نہ دے تو کوئی مطالبہ نہیں کیا جا سکتا اس سے۔


جب حلالہ کا نکاح ہی فاسد ہے تو پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح شریعت کے کس اصول سے صحیح اور جائز ہے ؟؟
کوئی ایک دلیل نکاح ہی فاسد ہونے پر؟


آپ کہتے ہیں کہ احناف کے جو مطلب احناف بتاتے ہیں وہ آپ سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے
تو بھیا الله نے ہمیں قرآن واحادیث نبوی کو سمجھنے کا مکلف بنایا ہے نہ کہ احناف کا موقف سمجھنے کے لئے پیدا کیا ہے -
ماشاء اللہ کیا بات ہے۔ یعنی آپ احناف پر اعتراض کرنے سے پہلے ان کا موقف بھی نہیں جانیں گے نہ سمجھیں گے؟
بھائی پھر قرآن حدیث سمجھیئے۔ احناف کی بات سنے بغیر ان پر اعتراض کرنے کیوں تشریف لائے ہیں؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top