شاد بھائی یہاں آپ نے اپنی راۓ نہیں دی -
بہت سخت غصہ کی وجہ سے میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا، لیکن اب بھی ہم ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں اور ہم دوبارہ ایک ساتھ ہونا چاہتے ہیں بطور میاں بیوی کے حلالہ کے ذریعہ سے۔ میں اپنے ایک دوست سے حلالہ کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہوں لیکن میں اس کو نہیں کہوں گا کہ وہ میری بیوی کے لیے حلالہ کررہا ہے اور میرے لیے۔ میں اس سے یہ کہوں گا کہ میرے دوست اور اس کی بیوی کا طلاق ہوگیا اس لیے اب وہ حلالہ کروانا چاہتے ہیں اور ان کی مدد کرو۔ تو وہ میری سابقہ بیوی سے شادی کرے گا لیکن وہ نہیں جان پائے گا کہ وہ دراصل میری سابقہ بیوی ہے، میں صرف اس کو یہ کہوں گا کہ وہ میرے دوست کی سابقہ بیوی ہے، او رجسمانی تعلق قائم کرنے کے بعد اس کے ساتھ وہ اس کو طلاق دے دے گا اور میں دوبارہ اپنی سابقہ بیوی سے شادی کرلو ں گا۔ تو اس صورت میں وہ شخص جو کہ حلالہ کرے گا وہ نہیں جان پائے گا کہ جس لڑکی سے اس نے شادی کی تھی وہ میری بیوی تھی۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے، تو برائے کرم مجھ کو حلالہ کا صحیح طریقہ بتائیں؟
فتوی: 1439=1367/1430/ب
جی ہاں حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
لنک
پہلے یہ فتویٰ دیا حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست ہے۔
بعد میں تبدیل کر کے یہ دے دیا
جی نہیں، حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست نہیں کیونکہ اس نے پہلے طلاق دینے کی شرط لگائی ہے جو شرعاً ناجائز وحرام ہے
دونوں فتاویٰ کی سکین آپ کے سامنے ہیں - کیا یہ کھلا تضاد نہیں
اگر ایک بندہ پہلے کہے کہ
جی ہاں حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست ہے۔
بعد میں اس میں تبدیلی کرکے کہہ دے کہ
جی نہیں، حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست نہیں کیونکہ اس نے پہلے طلاق دینے کی شرط لگائی ہے جو شرعاً ناجائز وحرام ہے
ایسا دوغلا فتویٰ دینے والے کو
ہم ؟؟؟ یا ؟؟؟ (تنبیہ از انتظامیہ!)
کہہ سکتے ہیں یا نہیں
کیوں کہ دونوں باتیں آپ کے سامنے ہیں
پلیز ناراض نہیں ہونا میرے بھائی
حقیقت آپ کے سامنے رکھ دی ہے - اب آپ کی مرضی