السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ معززین و محترمین
موحدین اراکین محدث فورم
میں گفتگو میں آنا نہیں چاہ رہا تھا، لیکن شاد صاحب کے مسلسل غیر ضروری تلخ رویے کی وجہ سے لکھنا پڑ رہا ہے۔ اللہ حق بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
۔۔۔۔
السلام علی من التبع الھدی
جناب
شاد صاحب! ایک تو آپ اور اشماریہ صاحب ایک ایسے فعل کی حمایت کر کے مجرم ہیں جس پر لعنت کی وعید ہے، شریعت میں ایک فعل پر لعنت کی وعید ہو اور آپ لوگ اس ملعون بنا دینے والے عمل کی حمایت کریں تو آپ سے بڑا مجرم شاید کوئی ہو۔
اوپر آپ نے محمد علی جواد بھائی کی ایک بات پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا، یہاں تک کہ آپ کو اپنے لہجہ گفتگو پر بھی قابو نہ رہا اور آپ نے غیر اخلاقی انداز سے گفتگو شروع کر دی۔ اس بات کی پہلے وضاحت کرتے ہیں۔
شریعت کے ہر حکم میں خیر و برکت ہے کیونکہ یہ اللہ کی ذات کی طرف سے نازل کردہ ہے جو خود بابرکت ہے، اس نے انسان کو پیدا کیا ہے وہی بہتر جانتا ہے کہ انسان کے لئے کیا چیز اچھی ہے اور کس چیز میں شر ہے۔ انسان کے لئے
نکاح بہتر ہے تو اس کو کرنے کا حکم دیا گیا، انسان کے لئے
حلالہ میں شر ہے تو اس پر لعنت کی وعید کر کے اس سے ہمیشہ کے لئے دور رہنے کی طرف توجہ دلائی گئی۔
نکاح
نکاح ایک پاکیزہ عمل ہے، جس میں دو انسانی جنس (مرد و عورت) ایک دوسرے سے ایجاب و قبول کے بعد احسن انداز میں اپنی جنسی خواہش کی تکمیل کرتے ہیں، اور اس سے افزائش نسل کا ایک اہم مقصد بھی پورا ہوتا ہے تاکہ امت مسلمہ کی کثرت ہو۔ یہی وجہ ہے کہ نکاح کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی، ہر کوئی ہنسی خوشی اپنی بیٹی، بہن کا نکاح کرتا ہے، بلکہ نکاح میں تاخیر ہونے یا نکاح کے لئے مناسب رشتہ نہ ملنے کی صورت میں پریشانی بھی لاحق ہوتی ہے۔ لیکن چونکہ وہ شریعت کا حکم ہے اسی لئے انسان کو کوئی بے عزتی یا عیب محسوس نہیں ہوتی بلکہ خوشی ہوتی ہے۔
حلالہ
حلالہ ایک لعنتی فعل ہے جس کے کرنے والا خود ملعون بن جاتا ہے (اور اس کے حمایتیوں کا کیا حال ہو گا۔ واللہ اعلم) حلالہ ایک مخصوص مکتبہ فکر کے ہاں زیادہ رواج پذیر ہے اور اس مکتبہ فکر کی عوام میں سے جب کوئی غیر مسنون طریقے سے اپنی زوجہ کو طلاق (جیسے طلاق طلاق طلاق کہہ کر طلاق دینا) دے کر پھر ایک رات کے لئے اپنی وہی زوجہ جس سے محبت کی جاتی ہے، جس کو کسی کا چھونا تو درکنار کوئی آنکھ اٹھا کر بھی دیکھے تو جسم غصے سے لرزنے لگ جاتا ہے، اس کو ایک رات کے لئے کسی غیر مرد کو دے دیا جاتا ہے۔ وہ مرد ساری رات اس عورت کے ساتھ جنسی عمل کرتا ہے، چونکہ وہ اسے ایک رات کے لئے ملتی ہے اسی لئے وہ ساری کسر پوری کرتا ہو گا، اور اس عورت کا شوہر جس نے اسے طلاق دی ہے وہ ساری رات ذہنی پریشانی اور غم و الم کی کیفیت میں گزارتا ہو گا کہ اس کی بیوی جسے اس نے طلاق دی ہے آج وہ کسی اور کے ساتھ ہو گی اور یہ سب کچھ دین کے نام پر کیا جاتا ہے۔ انا للہ وانا الیہ رجعون
شرم تم کو مگر نہیں آتی
اور یہ معاملہ اس قدر خطرناک ہے کہ خود اس مکتبہ فکر کی عوام اس سے سخت مضطرب اور پریشان ہیں، چونکہ اس مکتب فکر کے علماء پہلے اپنی عوام کو اپنا ذہنی و فکری غلام بناتے ہیں، تاکہ یہ بعد میں دینی مسائل کے اندر بغیر تحقیق کے ہماری بات کو ہی مانیں اور اس قدر ذہن سازی کی جاتی ہے کہ اپنے علماء سے اختلاف کو گستاخی اور بے ادبی تک گردانا جاتا ہے، بس یہی وجہ ہے کہ اب اس مکتبہ فکر کی عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
اور اس شدید بے چینی کی کیفیت میں سیدھی سادھی عوام یا تو مسلک اہل حدیث کی طرف رجوع کرتے ہیں تاکہ قرآن و سنت کے مطابق رہنمائی لی جا سکے، یا پھر خود کوئی قدم اٹھانے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں، جیسے اوپر محمد عامر یونس بھائی نے ایک ویڈیو شئیر کی جس میں اس عورت کے شوہر نے مسئلہ جب سنا کہ مولوی خود اس کی عورت کے ساتھ حلالہ کرے گا تو اس نے خود ہی نکاح کرنے کی ٹھان لی۔ واللہ اعلم ان کی کیا صورتحال تھی اور طلاق کی کیا نوعیت تھی لیکن یہاں یہ ظاہر کرنا ہے کہ اس عورت کے شوہر کا دماغ قطعا کسی مولوی کو اپنی بیوی ایک رات کے لئے دینا گوارا نہیں تھا، کیا اگر شریعت کا یہ حکم ہوتا تو اس قدر شر پھوٹتا؟
یہ سب کچھ وضاحت کے ساتھ بیان کرنے کا مقصد اس مسئلے کی سنگینی کو واضح کرنا ہے، کیونکہ علمی مسائل تو آپ لوگوں کو سمجھ نہیں آتے، ورنہ اوپر بہت دلائل دئیے گئے ہیں، اور ہر لحاظ سے سمجھایا گیا ہے، لیکن چونکہ اپنے علماء کا ناجائز دفاع، قرآن و سنت کی مان مانی تاویل اور اپنے امام کی ہر غلط صحیح بات کو ماننے میں آپ لوگ مہارت رکھتے ہیں، اسی لئے اس طریقے سے سمجھانا پڑا۔
اندازِ بیاں گرچہ میرا شوخ نہیں ہے
شاید کہ اُتر جائے تیرے دل میں میری بات
اللہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
مجھے آپ کی سمجھ اورعقل پر تعجب ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
دنیا میں نظریات اورفکریات پر بات ہوتی ہے کسی شخص یااشخاص کے طرز عمل پر نہیں۔ نہیں توہم بھی ایسے ایک نہیں دسیوں رابطے پیش کرکے غیرمقلدعلماء اورعوام کے کرتوت پیش کرسکتے ہیں۔ کیااس کو غیر مقلدین اپنے لئے مثال سمجھیں گے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟یایہی کہیں گے کہ وہ ان کا ذاتی فعل ہے اس سے مسلک اہل حدیث کا کچھ لینادینانہیں ہے۔توجوجواب خود کیلئے پسند کرتے ہیں وہی جواب دوسرے کیلئے بھی پسند کریں اورتطفیف کا شغل چھوڑدیں۔
میراخیال ہے کہ اتنا جواب کافی ہوگا۔ اگراس پر بس نہ ہو تومزید پھلجڑیاں چھوڑیں تاکہ ہم بھی فیس بک اورادھر ادھر سے رابطے ڈھونڈ کر کالے کرتوت پیش کرکے دنیا کو دکھاسکیں۔
گویا جو ہم دکھا رہے ہیں یہ واقعی میں حنفیوں کے کالے کرتوت ہی ہیں، کیونکہ آپ نے بھی اس کے بدلے میں ہمارے اس جیسے کالے کرتوت دکھانے کی بات کی، تو اس کا مطلب یہی ہوا کہ آپ کو تسلیم ہے کہ یہ آپ کے کالے کرتوت ہیں، جناب تو پھر تاخیر کس بات کی ہے، آپ ضرور دکھائیں دنیا والوں کو، آپ دنیا والوں کے ساتھ ہمارے کالے کرتوت چھپا کر کیوں دشمنی کر رہے ہیں، ہم دیکھیں کس طرح آپ لوگوں کے کالے کرتوت ظاہر کے کے دنیا والوں کو بچانے کے درپے ہیں۔ وباللہ التوفیق، آپ بھی دیر نہ کریں،
آپ وہ تمام تر دسیوں رابطے، وہ کالے کرتوت جو آپ کے نزدیک ہمارے (اہل حدیث) کے ہیں، وہ تمام ایک علیحدہ تھریڈ میں بعنوان "اہل حدیث حضرات کی غیر اخلاقی سرگرمیاں" کے نام سے پوسٹ کریں۔ اللہ کا یہ بندہ اللہ کی توفیق سے آپ کو جواب دے گا۔ ان شاءاللہ