محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
باب:6۔
مال و دولت تین قسم ہے۔
مال و دولت تین قسم ہے۔
وہ سلطانی مال {یعنی بیت المال} جس کی اصل کتاب و سنت میں ہے، تین قِسم کا ہے، مالِ غنیمت، مالِ صدقہ وزکوٰۃ، مالِ فئے۔ مالِ غنیمت وہ مال ہے جو کافروں سے قتال و جنگ کرکے لیا جائے، اس کا ذکر اللہ نے سورۂ انفال میں کیا ہے، اور یہ سورۃ غزوہ ٔ بدر کے موقع پر نازل ہوئی ہے، اللہ نے اس سورت کو انفال اس لیے کہا ہے کہ مسلمانوں کے مال میں زیادتی ہو رہی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرما یا ہے:
یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْاَنْفَالِ ط قُلِ الْاَنْفَالُ لِلہِ وَالرَّسُوْلِ ط اِلٰی قَوْلِہٖ وَاعْلَمُوْا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْءٍ فَاَنَّ لِلہِ خُمُسَہٗ وَ لِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبٰی وَالْیَتَامٰی وَالْمَسَاکِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ (الانفال:1 اور 41)۔
اے پیغمبر(ﷺ)! مسلمان سپاہی تم سے مالِ غنیمت کا حکم دریافت کر تے ہیں تو ان سے کہہ دو کہ مالِ غنیمت تو اللہ اور رسول (ﷺ)کا ہے … جان رکھو کہ جو چیز تم لڑائی میں لوٹ کر لاؤ، اُس کا پانچواں حصہ اللہ کا اور رسول (ﷺ)کا اور رسول (ﷺ) کے قرابتداروں کا اور یتیموں کا، محتاجوں کا، اور مسافروں کا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَکُلُوْامِمَّاغَنِمْتُمْ حَلَالًاطَیِّبًا وَّاتَّقُوا اللہَ اِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
تو جو کچھ تم کو غنیمت سے ہاتھ لگا ہے اُس میں حلال، طیب {اور پاکیزہ} کھاؤ، اور اﷲ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہر بان ہے ۔ (انفال:69)
صحیح بخاری اور مسلم میں سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
اُعْطِیْتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطِیْھِمْ نَبِیٌّ قَبْلِیْ نُصَرْتُ بِا لرُّ عْبِ مَسِیْرَۃَ شَھْرِ وَجُعِلَتْ لِیَ الْاَرْضُ مَسْجِدًا و ِطُھُوْرًا فَاَیُّمَا رَجَلٌ مِنْ اُمَّتِیْ اَدْرَکَتْہُ الصَّلٰوۃُ فَلْیُصَلِّ وَاُحِلَّتْ لِیْ الْغَنَائِمُ وَ لَمْ تَحِلَّ لِاَحَدٍقَبْلِیْ وَ اُعْطِیْتُ الشَفَاعَۃَ وَکَانَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ اِلٰی قَوْمَہٖ خَاصَّۃً وَبُعِثْتُ اِلَی النَّاسِ عَامَۃً
مجھے پانچ چیزیں دیں گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں، ایک یہ کہ ایک مہینہ کی مسافت سے میرا رعب پڑتا ہے، اور مجھے فتح دی گئی ہے، اور تمام زمین میرے لیے مسجد اور پاک کرنے کی جگہ بنائی گئی، پس میری اُمت میں سے جس کو نماز کا وقت آجائے نماز پڑھ لے، اور میرے لیے مالِ غنیمت حلال کیا گیا ہے، مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھا، مجھے شفاعت کا حق دیا گیا ہے، اور مجھ سے پہلے نبی پیغمبر صرف اپنی قوم کے لیے بھیجے جاتے تھے اور میں { قیامت تک آنے والے دنیا کے} تمام لوگوں کے لیے بھیجا گیا ہوں۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:
بُعِثْتُ بِالسَّیْفِ بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ حَتّٰی یَعْْبُدُوا اللہَ وَحَدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَجُعِلَ رِزْقِیْ تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِیْ وَجُعِلَ الذُّلُّ وَ الصَّغَارُ عَلٰی مَنْ خَالَفَ اَمْرِیْ وَمَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ (مسند امام احمد)
میں قیامت کے قریب تلوار لے کر مبعوث ہوا ہوں، تاکہ لوگ اللہ وحدہٗ کی عبادت کریں جس کا کوئی شریک نہیں، اور میرا رزق میرے نیزے {جیسے آجکل کے راکٹ و میزائل} کے سایہ کے نیچے گردانا {گیا ہے یعنی رکھ دیا گیا} ہے، اور جو میری مخالفت کرے گا اُس کے لیے ذلت وخواری ہے، اور جو کسی قوم سے مشابہت کرے گا وہ اُنہیں میں سے ہو گا۔