اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
جی نہیں ایسی کوئی بات نہیں میں بھولتا نہیں ہوں مصروفیت آڑے آجاتی ہے۔اور ویسے بھی چونکہ آپ نے عربی گرائمر کی بحث چھیڑ دی ہے جو میرے بس کی بات نہیں اس لئے ایک بھائی سے اس سلسلے میں مدد مانگی ہے ہوسکتا ہے کہ وہ خود اس دھاگے میں آپکے ترجمہ پر اعتراض کا جواب دیں۔اس لئے تھوڑے سے انتظار کی زحمت گوارا کیجئے۔
اشماریہ صاحب میں نے آپ سے درخواست کی تھی کہ آپ روایت کا مکمل ترجمہ کردیں لیکن آپ نے جان بوجھ کر صرف ایک حصہ کا ترجمہ کیا لیکن عربی زبان کےاصول سے قطع نظر آپ نے روایت کا جو ترجمہ کیا ہے وہ بے ربط اور بے معنی محسوس ہورہا ہے۔ صاف لگتا ہے کہ آپ نے ترجمے میں ڈنڈی مارنے کی کوشش کی ہے اور غلط ترجمہ کیا ہے۔ جب ابوحنیفہ نے عمررضی اللہ عنہ کے قول کے بارے میں کہا کہ یہ شیطان کا قول ہے تو راوی نے فطری طور پر حیرت اور تعجب کا اظہار کیا دیکھئے فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟ لیکن آپ نے ترجمہ کرتے وقت راوی کے ان الفاظ کا ترجمہ اس لئے نہیں کیا کہ آپ کا ترجمہ غلط تھا اور اس میں راوی کے ان الفاظ کی کوئی گنجائش ہی نہیں بنتی تھی۔ ظاہر ہے جب آپ کے مطابق ابوحنیفہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی طرف اس قول کی نسبت پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی شیطان کا قول ہے تو اس میں راوی کے تعجب کرنے کا جواز نہیں بنتا۔ اس کے علاوہ آپ کے ترجمے کے غلط ہونے کی جو سب سے بڑی دلیل ہے وہ اس راوی کے آخری الفاظ ہیں هَذَا مَجْلِسٌ لا أَعُودُ فِيهِ أَبَدًا. یعنی میں اس مجلس (ابوحنیفہ کی مجلس) میں دوبارہ نہیں آونگا۔ اگر آپ کے مطابق ابوحنیفہ نے نہ تو عمر رضی اللہ کے خلاف بدزبانی کی اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی تو راوی نے آئندہ ابوحنیفہ کی مجلس میں آنے سے کیوں توبہ کی؟؟؟
محترم اس روایت میں دو حصے ہیں ایک میں عمر رض کی روایت کا ذکر ہے اور دوسرے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی روایت کا۔ میں نے لکھا بھی ہے کہ ابھی بات کہاں تک ترجمے کی ہو رہی ہے۔ راوی اس سے مفہوم کو غلط سمجھ سکتا ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ میں نے اس سے انکار نہیں کیا۔ میں تو کہہ رہا ہوں کہ اس کے الفاظ سے ہی وہ مطلب نہیں نکل رہا جو نکالا جا رہا ہے۔ چاہے کوئی بھی نکالے۔ اس میں کسی کو کیا اعتراض ہے؟
میں آپ کے ساتھی کا منتظر ہوں لیکن بد قسمتی سے میں کل سے دوبارہ مصروف ہو جاؤں گا۔ پھر توجہ سے تحقیق نہیں کر سکوں گا۔ چلیں جیسے بھی ممکن ہوا۔