• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان المبارک اور ترویح کے رکعات

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وربرکاتہ!
یعنی آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ محدث ابو عیسیٰ رحمۃ اللہ کی بات قابلِ اعتبار نہیں۔ لہٰذا کم از کم ’’السنن الترمذی‘‘ سے تو آپ جان چھڑانے میں کامیاب ہو گئے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟
یہ جہالت یتیم و مسکین فی الحدیث کی فقہ کی تقلید کے باعث ہے!
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
السلام علیکم
محدث فورم کے محترم قارئین تراویح کی رکعات کا اختلاف اپنی جگہ لیکن مروجہ تروایح بدعت ہے ۔
http://forum.mohaddis.com/threads/سال-بھر-کے-روزے-قبول-ہوئے-اور-نہ-تہجد-کی-نماز.35837/

رمضان سے پہلے میں نےجس تھریڈ کا لنک پیسٹ کیا ہے اس میں محترم اسحاق صاحب سے مروجہ تروایح کے بدعت ہونے پر بات کی تھی لیکن اس وقت ان کے پاس وقت کی کمی ہونے کی وجہ سے بات مکمل نہیں ہوسکی۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
فضول کی محنت سے بہتر تھا کہ جناب کوئی ایسی روایت پیش کر دیتے جس میں رمضان میں مسجد میں کسی صحابی یا کسی تابعی کا آٹھ تراویح پڑھانے کا ذکر ہو۔
جواب کا منتظر
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
اہلحدیث ہونے کے دعویٰ دار کو محدث پر اعتبار نہیں تعجب ہے!!!!!!!!!!!
یعنی آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ محدث ابو عیسیٰ رحمۃ اللہ کی بات قابلِ اعتبار نہیں۔ لہٰذا کم از کم ’’السنن الترمذی‘‘ سے تو آپ جان چھڑانے میں کامیاب ہو گئے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟
الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
پتہ نہیں ان صاحب کی باتوں کو بقیہ احناف بهی سمجهتے ہیں یا نہیں. یا سارے احناف ایسے ہی ہوتے ہیں. اللہ ہی بہتر جانتا ہے. مجهے تو وہ حدیث یاد آرہی ہے جس میں قرب قیامت میں دجالون کی آمد کا کہا گیا ہے.
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
یہ جتنی روایات پیش کی گئی ہیں امتِ مسلمہ کا متواتر عمل انہی پر ہے۔
ذخیرہ احادیث سے کوئی ’’ضعیف‘‘ یا ’’منقطع‘‘ یا ’’موضوع‘‘ہی روایت پیش کریں جس میں صراحت ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا کسی صحابی نےیا کسی تابعی نے ’’آٹھ‘‘ رکعات تراویح مسجد نبوی یا مسجدِ حرام یا مسجدِ قبا یا مسجدِ قبلتین (یعنی اُس وقت موجود کسی مسجد )میں پڑھائی ہو؟
تنبیہ: گیارہ ماہ غیر مقلدین کو اپنی بد زبانی کے لئے کیا کافی نہیں جو رمضان میں بھی باز نہیں آتے؟ آدمیت کا نہیں تو کم از کم رمضان کا ہی احترام کر لیں۔
غیرمقلدین میں اگر کوئی ”رجل الرشید“ ہے تو جواب دے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
جواب کا منتظر
غیرمقلدین میں اگر کوئی ”رجل الرشید“ ہے تو جواب دے۔
مقلدین میں کوئی رجل الرشید ہے جو ان کا رد کرے؟
تراویح نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
نا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ كُرَيْبٍ، نا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، نا يَعْقُوبُ، ح وَثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعِجْلِيُّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، نا يَعْقُوبُ وهو ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُمِّيُّ، عَنْ عِيسَى بْنِ جَارِيَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ وَالْوِتْرَ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْقَابِلَةِ اجْتَمَعْنَا فِي الْمَسْجِدِ وَرَجَوْنَا أَنْ يَخْرُجَ إِلَيْنَا، فَلَمْ نَزَلْ فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى أَصْبَحْنَا، فَدَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجَوْنَا أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْنَا فَتُصَلِّيَ بِنَا، فَقَالَ: «كَرِهْتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمُ الْوِتْرُ»
صحیح ابن خزیمة 2/ 138 رقم 1070
عہد نبوی میں ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ مسجد نبوی میں تراویح پڑھاتے تھے
حدثنا الربيع بن سليمان ، ثنا ابن وهب ، أخبرنا مسلم بن خالد ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن أبيه ، عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وإذا ناس في رمضان يصلون في ناحية المسجد ، فقال : « ما هؤلاء ؟ » قيل : « هؤلاء ناس ليس معهم قرآن ، وأبي بن كعب رضي الله عنه يصلي بهم ، فهم يصلون بصلاته ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : » أصابوا أو نعم ما صنعوا «
الكتاب : قيام رمضان لمحمد بن نصر المروزي
مسجد نبوی میں باجماعت تراویح نبوی میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی شریک ہو تے تھے
7746 - عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فِي الْمَسْجِدِ، وَمَعَهُ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى الثَّانِيَةَ فَاجْتَمَعَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ أَكْثَرُ مِنَ الْأُولَى، فَلَمَّا كَانَتِ الثَّالِثَةُ أَوِ الرَّابِعَةُ امْتَلَأَ الْمَسْجِدُ حَتَّى غَصَّ بِأَهْلِهِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَنَادُونَهُ الصَّلَاةُ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَا زَالَ النَّاسُ يَنْتَظِرُونَكَ الْبَارِحَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ أَمْرُهُمْ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهِمْ»
مصنف عبد الرزاق الصنعاني
حضر ت عمر رضی ا للہ عنہ نے آٹھ رکعات تراویح پڑھنے کا حکم دیا
وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَتَمِيمًا الدَّارِيَّ أَنْ يَقُومَا لِلنَّاسِ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً
موطأ مالك كِتَابُ الصَّلَاةِ فِي رَمَضَانَ بَابُ مَا جَاءَ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ
امام المغاذی محمد بن اسحاق رحمتہ اللہ نے دور صحابہ اور دور تابعین پایا ہے
قال ابن إسحاق رحمه الله : وما سمعت في ذلك حديثا هو أثبت عندي ولا أحرى بأن يكون ، كان من حديث السائب ، وذلك « أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كانت له من الليل ثلاث عشرة ركعة »
الكتاب : قيام رمضان لمحمد بن نصر المروزي
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
وَأَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى مَا رُوِيَ
یعنی آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ محدث ابو عیسیٰ رحمۃ اللہ کی بات قابلِ اعتبار نہیں۔ لہٰذا کم از کم ’’السنن الترمذی‘‘ سے تو آپ جان چھڑانے میں کامیاب ہو گئے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟
کونسی روایات مروی ہیں؟
صحیح کہا تھا محترم ابن داؤد بھائی
(یہ جہالت یتیم و مسکین فی الحدیث کی فقہ کی تقلید کے باعث ہے!)
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
جادو گروں کے لیے عصائے موسی کی ضرورت ہوتی ہے. رجل الرشید کا کیا کام.
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
مقلدین میں کوئی رجل الرشید ہے جو ان کا رد کرے؟
تراویح نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
نا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ كُرَيْبٍ، نا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، نا يَعْقُوبُ، ح وَثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعِجْلِيُّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، نا يَعْقُوبُ وهو ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُمِّيُّ، عَنْ عِيسَى بْنِ جَارِيَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ وَالْوِتْرَ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْقَابِلَةِ اجْتَمَعْنَا فِي الْمَسْجِدِ وَرَجَوْنَا أَنْ يَخْرُجَ إِلَيْنَا، فَلَمْ نَزَلْ فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى أَصْبَحْنَا، فَدَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجَوْنَا أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْنَا فَتُصَلِّيَ بِنَا، فَقَالَ: «كَرِهْتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمُ الْوِتْرُ»
صحیح ابن خزیمة 2/ 138 رقم 1070
عہد نبوی میں ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ مسجد نبوی میں تراویح پڑھاتے تھے
حدثنا الربيع بن سليمان ، ثنا ابن وهب ، أخبرنا مسلم بن خالد ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن أبيه ، عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وإذا ناس في رمضان يصلون في ناحية المسجد ، فقال : « ما هؤلاء ؟ » قيل : « هؤلاء ناس ليس معهم قرآن ، وأبي بن كعب رضي الله عنه يصلي بهم ، فهم يصلون بصلاته ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : » أصابوا أو نعم ما صنعوا «
الكتاب : قيام رمضان لمحمد بن نصر المروزي
مسجد نبوی میں باجماعت تراویح نبوی میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی شریک ہو تے تھے
7746 - عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فِي الْمَسْجِدِ، وَمَعَهُ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى الثَّانِيَةَ فَاجْتَمَعَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ أَكْثَرُ مِنَ الْأُولَى، فَلَمَّا كَانَتِ الثَّالِثَةُ أَوِ الرَّابِعَةُ امْتَلَأَ الْمَسْجِدُ حَتَّى غَصَّ بِأَهْلِهِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَنَادُونَهُ الصَّلَاةُ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَا زَالَ النَّاسُ يَنْتَظِرُونَكَ الْبَارِحَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ أَمْرُهُمْ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهِمْ»
مصنف عبد الرزاق الصنعاني
حضر ت عمر رضی ا للہ عنہ نے آٹھ رکعات تراویح پڑھنے کا حکم دیا
وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَتَمِيمًا الدَّارِيَّ أَنْ يَقُومَا لِلنَّاسِ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً
موطأ مالك كِتَابُ الصَّلَاةِ فِي رَمَضَانَ بَابُ مَا جَاءَ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ
امام المغاذی محمد بن اسحاق رحمتہ اللہ نے دور صحابہ اور دور تابعین پایا ہے
قال ابن إسحاق رحمه الله : وما سمعت في ذلك حديثا هو أثبت عندي ولا أحرى بأن يكون ، كان من حديث السائب ، وذلك « أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كانت له من الليل ثلاث عشرة ركعة »
الكتاب : قيام رمضان لمحمد بن نصر المروزي
یہ جتنی بھی روایات لکھی ہیں ان میں سے صرف ایک ابن خزیمہ والی ایسی ہے جس سے دھوکہ لگ سکتا ہے (جیسا کہ موصوف کو لگا) کہ شائد تراویح آٹھ ہی سنت ہو مگر ایسا نہیں۔ کیوں؟ اس کی وجہ یہ کہ اس روایت کو سرسری طور پر پڑھنے والا ہی اس سے دھوکہ کھائے گا بنظرِ عمیق پڑھنے والا نہیں۔ آئیے اس روات کا تجزیہ کرتے ہیں۔
اس روایت میں دو راوی پے در پے ضعیف ہیں یہی وجہ ہے کہ اس حدیث کے متن میں سقم پایا گیا۔ اس حدیث کے متن میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعات اور وتر پڑھائے۔ اس کے بعد اگلے دن کا ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں نکلے یعنی تراویح نہیں پڑھائی۔
اہم نکات
صحیح احادیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں ساری ساری رات عبادت (نوافل پڑھنے) میں گزارتے تھے۔ پہلی دفعہ رمضان کے آخری عشرہ میں طاق رات میں تہائی رات تک تراویح پڑھائی اور اس کے بعد سوئے نہیں بلکہ نوافل پڑھتے رہے۔ دوسری طاق رات میں نصف شب تک تراویح پڑھائی اور اس کے بعد سوئے نہیں بلکہ نوافل پڑھتے رہے۔ تیسری طاق رات میں صبح صادق سے کچھ پہلے تک تراویح پڑھائی۔ اس دن بعد میں نوافل اور وتر کی گنجائش ہی نہ تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر بھی پڑھائے۔
صحیح احادیث سے یہ بات واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز وتر ہوتی تھی۔
پہلے دو دن جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح پڑھائی اس مین وتر نہیں پڑھائے وجہ یہ کہ بقیہ رات نوافل پڑھے ہیں تو وتر اس کے بعد ہی پڑھے۔
وضاحت
اس مذکورہ روایت میں راوی نے تین دن کی تراویح کا ذکر ایک ہی فقرہ میں کر دیا۔ پہلی دفعہ ممکن ہے آٹھ رکعات جماعت سے پڑھائی ہوں اور بقیہ اکیلے پڑھی۔ اسی طرح دوسری دفعہ کچھ رکعات جماعت سے پڑھائیں اور بقیہ انفراداً پڑھیں۔ تیسری رات میں تراویح اور تہجد آپس میں مل گئیں۔ پہلے تراویح اور ساتھ ہی تہجد بھی پڑھائی۔
نتیجہ
نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اقور نہ ہی کسی صحابی یا کسی تابعی نے کبھی بھی بیس تراویح سے کم نہیں پڑھائیں۔
عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انفراداً بیس رکعات تراویح پڑھتے تھے (سنن البيهقي الكبرى، مصنف ابن أبي شيبة اور المعجم الكللطبير براني)
عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تمام صحابہ کرام کو انہی بیس تراویح پر جمع کیا۔ اب تک حرمین شریفین میں بیس ہی پڑھی جا رہی ہیں۔
 
Top