٥٠٢) قال ابن الأعرابي: حَدَّثَنَا أُنَيْسٌ أَبُو عُمَرَ الْمُسْتَمْلِي حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا «الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ» عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغْلًا»
ترجمہ: موت نصیحت کے لئے، یقین بے نیازی کے لئے اور عبادت مشغولیت کے لئے کافی ہے۔
۩تخريج: معجم ابن الأعرابي (٩٩٢) (المتوفى: ٣٤٠هـ)؛ المواعظ لأبي الفتح الأزدي (المتوفى: ٣٧٤هـ)؛ مجلسان من أمالي أبي الحسين بن بشران (١٣) (المتوفى: ٤١٥هـ)؛ حديث الكديمي لأبي نعيم (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (١٤١٠) (المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ تعزية المسلم عن أخيه لابن عساكر (٦٣) (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (٥٠٢) (ضعيف جدًا)
شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی ربیع بن بدر متروک ہے۔
شیخ کہتے ہیں یہ حدیث صحیح سند سے عمار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا بھی مروی ہے۔
قال الإمام أحمد: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنِي سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ «رَجُلٍ» عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنَّهُ قَالَ: «كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغُلًا»
تخريج: الزهد لأحمد بن حنبل (٩٨٤) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ اليقين لابن أبي الدنيا (٣٠) (المتوفى: ٢٨١هـ)؛
اسی طرح نعیم بن حماد نے زوائد الزہد میں عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا روایت کیا ہے، شیخ البانی کہتے ہیں ان شاء اللّٰہ موقوف روایت ہی صحیح ہے۔
قَالَ نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ: أنا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: «كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغُلًا»
[مترجم: میں کہتا ہوں امام احمد کی سند میں عمار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرنے والا راوی مبہم ہے اس لیے یہ سند ضعیف ہے۔ اور نعیم بن حماد کی سند مالک بن مغول اور ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کے درمیان متصل نہیں ہے۔ اس لیے یہ حدیث موقوفا بھی صحیح نہیں ہے۔ والله اعلم]
«كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغْلًا»
ترجمہ: موت نصیحت کے لئے، یقین بے نیازی کے لئے اور عبادت مشغولیت کے لئے کافی ہے۔
۩تخريج: معجم ابن الأعرابي (٩٩٢) (المتوفى: ٣٤٠هـ)؛ المواعظ لأبي الفتح الأزدي (المتوفى: ٣٧٤هـ)؛ مجلسان من أمالي أبي الحسين بن بشران (١٣) (المتوفى: ٤١٥هـ)؛ حديث الكديمي لأبي نعيم (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (١٤١٠) (المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ تعزية المسلم عن أخيه لابن عساكر (٦٣) (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (٥٠٢) (ضعيف جدًا)
شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی ربیع بن بدر متروک ہے۔
شیخ کہتے ہیں یہ حدیث صحیح سند سے عمار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا بھی مروی ہے۔
قال الإمام أحمد: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنِي سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ «رَجُلٍ» عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنَّهُ قَالَ: «كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغُلًا»
تخريج: الزهد لأحمد بن حنبل (٩٨٤) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ اليقين لابن أبي الدنيا (٣٠) (المتوفى: ٢٨١هـ)؛
اسی طرح نعیم بن حماد نے زوائد الزہد میں عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا روایت کیا ہے، شیخ البانی کہتے ہیں ان شاء اللّٰہ موقوف روایت ہی صحیح ہے۔
قَالَ نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ: أنا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: «كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغُلًا»
[مترجم: میں کہتا ہوں امام احمد کی سند میں عمار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرنے والا راوی مبہم ہے اس لیے یہ سند ضعیف ہے۔ اور نعیم بن حماد کی سند مالک بن مغول اور ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کے درمیان متصل نہیں ہے۔ اس لیے یہ حدیث موقوفا بھی صحیح نہیں ہے۔ والله اعلم]