• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
٥٠٢) قال ابن الأعرابي: حَدَّثَنَا أُنَيْسٌ أَبُو عُمَرَ الْمُسْتَمْلِي حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا «الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ» عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:

«كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغْلًا»


ترجمہ: موت نصیحت کے لئے، یقین بے نیازی کے لئے اور عبادت مشغولیت کے لئے کافی ہے۔


۩تخريج: معجم ابن الأعرابي (٩٩٢) (المتوفى: ٣٤٠هـ)؛ المواعظ لأبي الفتح الأزدي (المتوفى: ٣٧٤هـ)؛ مجلسان من أمالي أبي الحسين بن بشران (١٣) (المتوفى: ٤١٥هـ)؛ حديث الكديمي لأبي نعيم (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (١٤١٠) (المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ تعزية المسلم عن أخيه لابن عساكر (٦٣) (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (٥٠٢) (ضعيف جدًا)

شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی ربیع بن بدر متروک ہے۔

شیخ کہتے ہیں یہ حدیث صحیح سند سے عمار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا بھی مروی ہے۔

قال الإمام أحمد: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنِي سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ «رَجُلٍ» عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنَّهُ قَالَ: «كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغُلًا»

تخريج: الزهد لأحمد بن حنبل (٩٨٤) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ اليقين لابن أبي الدنيا (٣٠) (المتوفى: ٢٨١هـ)؛

اسی طرح نعیم بن حماد نے زوائد الزہد میں عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا روایت کیا ہے، شیخ البانی کہتے ہیں ان شاء اللّٰہ موقوف روایت ہی صحیح ہے۔

قَالَ نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ: أنا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: «كَفَى بِالْمَوْتِ وَاعِظًا، وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى، وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغُلًا»


[مترجم: میں کہتا ہوں امام احمد کی سند میں عمار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرنے والا راوی مبہم ہے اس لیے یہ سند ضعیف ہے۔ اور نعیم بن حماد کی سند مالک بن مغول اور ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ کے درمیان متصل نہیں ہے۔ اس لیے یہ حدیث موقوفا بھی صحیح نہیں ہے۔ والله اعلم]
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
٥٠٣) قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا «يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ» عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ أَعَانَ عَلَى قَتْلِ مُؤْمِنٍ وَلَوْ بِشَطْرِ كَلِمَةٍ، لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ: آيِسٌ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ»

ترجمہ: جو شخص کسی مومن کے قتل میں آدھی بات کہہ کر بھی مدد کرے، تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی پیشانی پر «آيِسٌ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ» (اللہ کی رحمت سے مایوس بندہ) لکھا ہو گا ۔

۩تخريج حديث أَبِي هُرَيْرَةَ: سنن ابن ماجه (٢٦٢٠) (المتوفى: ٢٧٣هـ)؛ الديات لابن أبي عاصم (المتوفى: ٢٨٧هـ)؛ الضعفاء الكبير للعقيلي (في ترجمة ١٩٩٤ - يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الشَّامِيُّ) (المتوفى: ٣٢٢هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥هـ) (في ترجمة ٢١٦١- يزيد بن زياد، وقِيلَ: يزيد بن أبي زياد شامي)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٥٨٦٥، ١٥٨٦٦) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الضعيفة (٥٠٣) (ضعيف)

۩ حديث عُمَرَ بْنَ الْخَطَّاب: المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين لابن حبان (في ترجمة ٦٢٢ - عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَعْشَمِ-عن عمر) (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ حلية الأولياء وطبقات الأصفياء لأبي نعيم (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛

۩ حديث ابن عباس: المعجم الكبير للطبراني (١١/ ١١١٠٢) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛

۩ حديث أبي سعيد الخدري: تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (في ترجمة ٤٨٥٩ - طلحة بن محمد بن إسحاق) (المتوفى: ٤٦٣هـ)

۩ حديث ابن عمر: تاريخ أصبهان لأبي نعيم الأصبهاني ١/ ١٥٢، ٢٦٤، ٣١٣) (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (٥٣٤٦) (المتوفى: ٤٥٨هـ)

۩ حديث سعيد بن المسيب مرسلًا: الفتن لنعيم بن حماد (٤٨٤، ٤٩٤)


عقیلی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ بخاری رحمہ اللّٰہ نے یزید بن زیاد کو متروک الحدیث کہا ہے اور کہا ہے کہ اس کی متابعت کوئی نہیں کرتا مگر اسی جیسے لوگ کرتے ہیں۔ بیہقی رحمہ اللّٰہ نے یزید کو منکر الحدیث کہا ہے۔

شیخ کہتے ہیں بخاری رحمہ اللّٰہ کے قول سے یہ معلوم ہوا کہ یزید بن زیاد سے روایت کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ وہ امام بخاری کے نزدیک متہم ہے، اور امام ذہبی نے یزید کے تعارف میں ابو حاتم کا قول نقل کیا ہے کہ یہ حدیث باطل، موضوع ہیں۔

ابن جوزی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو "الموضوعات" میں ابو ہریرہ، عمر اور ابو سعید رضی اللّٰہ عنہم کی سند سے ذکر کیا ہے اور ہر روایت کی علت بیان کی ہے پھر امام احمد کا قول نقل کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے، ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث موضوع ہے اس کی ثقات کی روایت سے کوئی اصل نہیں ہے۔


سیوطی نے "اللآلي" میں ابن الجوزی رحمہ اللہ کا تعقب کیا ہے شواہد پیش کرنے کے بعد کہا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے موضوع نہیں۔

شیخ البانی کہتے ہیں ان کے شواہد میں سے ابن لؤلؤ کی روایت بھی ہے جس کی تخریج انہوں نے "الفوائد المنتقاة" میں اس سند سے کی ہے: «عن الأحوص عن أبي عون المري عن عروة ابن الزبير مرفوعا».

یہ سند مرسل ہونے کے ساتھ ضعیف بھی ہے کیونکہ احوص (بن حکیم) ضعیف الحفظ ہے۔

ایک روایت کی تخریج ابو نعیم نے تاریخ اصفہان میں اس سند سے کی ہے:«داود بن المحبر عن ضمرة بن جويرية عن نافع عن ابن عمر مرفوعا».

ابن محبر کذاب ہے لیکن اس حدیث کو ابن عساکر نے تاریخ دمشق اور بیہقی نے شعب الایمان میں دو طرق سے روایت کی ہے(ایک ابن محبر والی اور دوسری یہ سند): «عن عبد الله بن حفص (وفي اللآلي: عبيد الله بن حفص بن مروان) عن سلمة بن العيار الفزاري عن الأوزاعي عن نافع به»

اس کے تمام رواۃ ثقہ ہیں سوائے ابن حفص کے، مجھے اس کا تعارف نہیں ملا۔

اور ایک روایت کی تخریج ابو نعیم نے حلية الأولياء میں اس سند سے کی ہے: «عن حكيم بن نافع قال: حدثنا خلف بن حوشب عن الحكم بن عتيبة عن سعيد بن المسيب قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: فذكره»

ابو نعیم رحمہ اللّٰہ نے خود کہا ہے کہ یہ روایت غریب ہے اس کو صرف حکیم ہی نے روایت کیا ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند بھی ضعیف ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
٧١٥٨) قَالَ الخرائطي: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ حَدَّثَنَا «سَالِمُ بْنُ نُوحٍ» أَنْبَأَنَا يُونُسُ عَنِ «الْحَسَنِ» أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«إِنَّ التَّبَيُّنَ مِنَ اللَّهِ وَالْعَجَلَةَ مِنَ الشَّيْطَانِ فَتَبَيَّنُوا»

ترجمہ: غور و فکر اللّٰہ کی طرف سے ہے اور جلدبازی شیطان کی طرف سے، اس لیے (کوئی بھی کام کرنے سے پہلے) خوب غور و فکر کر لیا کرو۔

۩تخريج: مكارم الأخلاق ومعاليها ومحمود طرائقها لأبي بكر الخرائطي (٦٨٧) (المتوفى: ٣٢٧هـ)؛ الضعيفة (٧١٥٨) (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند ضعیف ہے اس کے راوی ثقہ، صحیح مسلم کے راوی ہیں سوائے عمر بن شبہ کے، وہ صدوق ہے۔
سالم بن نوح میں ہلکا سا ضعف ہے، امام ذہبی کہتے ہیں وہ صالح الحدیث ہے ابو حاتم وغیرہ کہتے ہیں اس سے استدلال نہیں کیا جاتا، یحییٰ بن معین کہتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں ہے، ابو زرعہ رحمہ اللّٰہ نے اس کی توثیق کی ہے اور احمد بن حنبل رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے "لا بأس به"۔
سند میں جو حسن ہیں وہ حسن بصری جلیل القدر تابعی ہیں لیکن وہ بہت زیادہ مرسل روایت کرتے ہیں اور ان کے مراسیل ہوا کی طرح ہیں (ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے)۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
١٢١) قال ابن عدي: حَدَّثَنَا أَبُو عَرُوبة حَدَّثَنَا «أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ مُحَمد بْنِ يَزِيدَ» حَدَّثني أَبِي حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ الرَّقِّيُّ» عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مَهْرَانَ عنِ ابْنِ عُمَر قَال رَسُول اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيهِ وَسلَّمَ

«أَقَلُّ مَا يُوجَدُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ فِي أُمَّتِي دِرْهَمٌ مِنْ حَلالٍ أَوْ أَخٌ يُوثَقُ بِهِ»

ترجمہ:آخری زمانے میں سب سے کم جو میری امت میں ہوگا وہ ہے حلال درہم اور باعتماد بھائی۔

۩تخريج: الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ حلية الأولياء وطبقات الأصفياء لأبي نعيم (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (١٢١) (ضعيف جدًا أو موضوع)


شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے محمد بن سعید حرانی کے متعلق نسائی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے "لا أدري ما هو" (میں نہیں جانتا وہ کیا ہے)۔

ابو فروہ یزید بن محمد بن یزید بن سنان بن یزید رہاوی کا ذکر ابن ابی حاتم رحمہ اللّٰہ نے اپنی کتاب میں کیا ہے لیکن کوئی جرح و تعدیل بیان نہیں کی۔

اور اس کے والد محمد بن یزید کے متعلق ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا تو انہوں نے کہا "ليس بالمتين" (اتنا قوی نہیں ہے)۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ ابی حاتم رحمہ اللّٰہ کی شدید غفلت ہے کیونکہ وہ ایک نیک آدمی تھا اور صدوق راوی تھا اور نفیلی رحمہ اللّٰہ اس سے راضی تھے، اور امام بخاری نے کہا ہے کہ وہ اپنے والد سے مناکیر روایت کرتا ہے اور نسائی رحمہ اللّٰہ نے کہا "ليس بالقوي"۔

محمد بن ایوب رقی کے متعلق ابن ابی حاتم رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ ضعیف الحدیث ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں میزان الاعتدال میں ذہبی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ محمد بن ایوب رقی دوسرا راوی ہے جو امام مالک سے باطل احادیث روایت کرتا ہے اور اس سے زہیر بن عباد روایت کرتا ہے پھر امام ذہبی نے پانچ تراجم کے بعد یہی نام دوہرایا ہے اور کہا ہے کہ "محمد بن ایوب رقی جو مالک بن انس رحمہ اللّٰہ سے روایت کرتا ہے اس کے متعلق ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ احادیث گڑھتا تھا اور ابن حبان نے اس کی اویس قرنی رحمہ اللّٰہ کے متعلق ایک باطل روایت کا بھی ذکر کیا ہے"

حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے لسان المیزان میں کہا ہے کہ محمد بن ایوب رقی جو میمون بن مہران سے روایت کرتا ہے اور محمد بن ایوب سے محمد بن یزید بن سنان روایت کرتا ہے اس کے متعلق ابو حاتم رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ ضعیف الحدیث ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ نباتی رحمہ اللّٰہ نے اس محمد بن ایوب اور امام مالک سے روایت کرنے والے کے درمیان فرق کیا ہے (یعنی کہا ہے کہ وہ دونوں الگ آدمی ہیں) لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ ایک ہی آدمی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
۱۹۱۸) قَالَ تَمَّامٌ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَلِيُّ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ شَاكِرِ بْنِ أَبِي الْعَقِبِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْحَرِيصِ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مِخْيَسُ (مُخَيِّسُ) بْنُ تَمِيمٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«إِنَّ الْغَضَبَ يُفْسِدُ الْإِيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ الصَّبِرُ الْعَسَلَ»


ترجمہ: بے شک غصہ ایمان کو اسی طرح خراب کرتا ہے جس طرح کڑوی دوا شہد کو خراب کرتی ہے۔

۩تخريج: نوادر الأصول في أحاديث الرسول صلى الله عليه وسلم للحكيم الترمذي (المتوفى: نحو ٣٢٠هـ)؛ العلل لابن أبي حاتم (١٠٧٠) (المتوفى: ٣٢٧هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني (١٩/ ١٠٠٧) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الفوائد لأبي القاسم الهمداني؛ الفوائد لتمام الرازي (٦٠٥) (المتوفى: ٤١٤هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (٧٩٤١) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (١٩١٨) (ضعيف)

[طبرانی کی روایت میں الْإِيمَان کی جگہ "الأمر" ہے اور الصَّبِرُ کی جگہ "الخل" (سرکہ) ہے]

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، مخیس مجہول ہے جیسا کہ میزان الاعتدال میں ہے اور ہشام بن عمار میں ضعف ہے۔

[مترجم: ابن ابی حاتم رحمہ اللّٰہ علل میں کہتے ہیں کہ میرے والد نے اس حدیث کو باطل کہا ہے، اور عراقی رحمہ اللّٰہ نے "احیاء علوم الدین" کی تخریج میں اس کی سند کو ضعیف کہا ہے]۔
 
Last edited:

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
*سلسلة الأحاديث الضعيفة و الموضوعة*

١٢٢ - قال الخطيب البغدادي: أخبرنا أَبُو عُمَرَ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَيَّاشٍ التَّمَّارُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَيُّوبَ الْمَخْرَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مَرْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا «فُرَاتٌ» عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مَهْرَانَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ يَرْفَعُهُ قَالَ:

«نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْغِنَاءِ، وَالاسْتِمَاعِ إِلَى الْغِنَاءِ، وَنَهَى عَنِ الْغَيْبَةِ، وَعَنِ الاسْتِمَاعِ إِلَى الْغَيْبَةِ، وَعَنِ النَّمِيمَةِ، وَالاسْتِمَاعِ إِلَى النَّمِيمَةِ»

ترجمہ : نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے گانا گانے، گانا سننے، غیبت کرنے، غیبت سننے اور چغلی کرنے اور سننے سے روکا ہے۔

تخريج: المعجم الكبير (١٤١٣٧،١٤١٣٦) الأوسط (٢٣٩٣) للطبراني (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ حلية الأولياء وطبقات الأصفياء لأبي نعيم الأصبهاني (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ *(ضعيف جدا)*

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: فرات بن سائب کو نسائی اور دار قطنی نے متروک اور امام بخاری نے منکر الحدیث کہا ہے، امام احمد کہتے ہیں کہ فرات، میمون بن مہران سے روایت کرنے میں محمد بن طحان ہی کی طرح ہے اس پر ویسا ہی الزام ہے جیسا ابن طحان پر ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں محمد بن طحان (بن زیاد یشکری) کو امام احمد وغیرہ نے کذاب کہا ہے معلوم ہوا کہ اسی طرح فرات بن سائب بھی امام احمد کے نزدیک متہم بالکذب ہے، محمد بن طحان کی بعض روایات پیچھے گزر چکی ہیں (دیکھیں: ضعیفہ: 16، 19)

اس حدیث کو عراقی رحمہ اللّٰہ نے "تخريج الإحياء" میں صرف طبرانی کی طرف منسوب کیا ہے اور کہا ہے کہ فرات بن سائب ضعیف ہے۔ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے مجمع الزوائد میں کہا ہے کہ فرات بن سائب متروک ہے۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: غیبت اور چغلی خوری کی حرمت میں صحیح احادیث ہیں جو اس ضعیف حدیث سے بے نیاز کرتی ہیں اگر آپ چاہیں تو "صحیح الترغیب والترہیب" دیکھ سکتے ہیں۔
جہاں تک گانے کا معاملہ ہے تو ہر قسم کا گانا حرام نہیں ہے بلکہ جس میں رخسار ، اوڑھنی (اور دوسرے اعضاء) کی صفت بتائی جائے وہ گانے قطعاً حرام ہے، اور جن گانوں میں میں یہ چیزیں نہیں ہیں ان میں سے اکثر مکروہ اور ناپسندیدہ ہیں، اور موسیقی کے تمام آلات حرام ہیں کیونکہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے «لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ، يَسْتَحِلُّونَ الحِرَ وَالحَرِيرَ، وَالخَمْرَ وَالمَعَازِفَ» ...الحديث
«میری امت میں عنقریب ایسے لوگ ضرور ہوں گے جو زناکاری، ریشم کا پہننا، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے»
اس حدیث کو امام بخاری نے تعلیقًا روایت کیا ہے اور ابو داود وغیرہ نے متصل صحیح سند سے روایت کیا ہے۔

اس حدیث کو ابن حزم نے بغیر کسی وجہ اور دلیل کے ضعیف کہا ہے اس کے رد میں ہمارا (شیخ البانی رحمہ اللّٰہ) ایک رسالہ (تحريم آلات الطرب) ہے ، ہم نے اس حدیث کی صحت کو صحیحہ،حدیث نمبر: 91 میں بیان کیا ہے اور ابن حزم کا اس کو ضعیف کہنے پر بھی کلام کیا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
٥٢٦٢ -قال إسماعيل الأصبهاني: أخبرنا أبو القاسم الواحدي أنا عبد الله بن يوسف، أنبأ عبد الرحمن بن يحيى الزهري بمكة، حدثنا محمد بن إسماعيل الصائغ حدثنا «أبو خالد عبد العزيز بن أبان الأموي» حدثنا عمرو أبو عبد الله الجعفي عن عبيد بن صيفي عن زيد بن حسن عن أبان بن عثمان عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم:

«الْغِيبَةُ وَالنَّمِيمَةُ تَحُتَّانِ الْإِيمَانَ كَمَا يَعْضِدُ الرَّاعِي الشَّجَرَةَ»

ترجمہ: غیبت اور چغلی خوری ایمان کو ویسے ہی جھڑاتے ہیں جیسے ایک چرواہا درخت کے پتے جھڑاتا ہے۔

تخريج: الترغيب والترهيب لإسماعيل الأصبهاني (٢٢٤٨) (المتوفى: ٥٣٥هـ)؛ (موضوع)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ حدیث موضوع ہے،اس کی علت عبدالعزیز بن ابان اموی ہے، محدثین نے اسے کذاب کہا ہے، یحیٰی بن معین رحمہ اللّٰہ: کذاب خبیث احادیث گھڑتا تھا، اور ابن نمیر نے کذاب کہا ہے۔
اموی اور ابان کے درمیان کے راویوں کو ہم نہیں جانتے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
٧٠٠٣ - قال ابن أبي الدنيا: حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو المُحَبَّرٍ الْحِمْصِيُّ، «عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ» عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:


«إِذَا وُقِعَ فِي الرَجُلٍ وَأَنْتَ فِي مَلَإٍ، فَكُنْ لِلرَّجُلِ نَاصِرًا، وَلِلْقَوْمِ زَاجِرًا أَوْ قُمْ عَنْهُمْ» ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: {أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ} [الحجرات: ١٢]

ترجمہ: جب کسی کی غیبت کی جائے اور تو اس محفل میں موجود ہو تو اس آدمی کی مدد کر اور لوگوں کو ( اس کی غیبت سے) روک یا پھر وہاں سے اٹھ کر چلا جا۔ پھر آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی (ترجمہ) «کیا تمہارے اندر کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا؟ دیکھو، تم خود اس سے گھن کھاتے ہو»

تخريج: الصمت وآداب اللسان (٢٤٢) و ذم الغيبة والنميمة (١٠٦) لابن أبي الدنيا (المتوفى: ٢٨١هـ)؛ (ضعيف)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، سند میں بصری شیخ کا نام ذکر نہیں کیا گیا اس لیے وہ مجہول ہے، اور ابو محبر حمصی کا ذکر" الکنی" میں نہیں ہے۔ و اللّٰہ اعلم
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
٥٢٦٢ -قال إسماعيل الأصبهاني: أخبرنا أبو القاسم الواحدي أنا عبد الله بن يوسف، أنبأ عبد الرحمن بن يحيى الزهري بمكة، حدثنا محمد بن إسماعيل الصائغ حدثنا «أبو خالد عبد العزيز بن أبان الأموي» حدثنا عمرو أبو عبد الله الجعفي عن عبيد بن صيفي (اصطفى) عن (يزيد) زيد بن حسن عن أبان بن عثمان (عمار) عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم:

«الْغِيبَةُ وَالنَّمِيمَةُ تَحُتَّانِ الْإِيمَانَ كَمَا يَعْضِدُ الرَّاعِي الشَّجَرَةَ»

ترجمہ: غیبت اور چغلی خوری ایمان کو ویسے ہی جھڑاتے ہیں جیسے ایک چرواہا درخت کے پتے جھڑاتا ہے۔

تخريج: الترغيب والترهيب لإسماعيل الأصبهاني (٢٢٤٨) (المتوفى: ٥٣٥هـ)؛ المنتقى من مسموعات مرو لضياء الدين المقدسي (٧٦٢) (المتوفى: ٦٤٣هـ)؛ (موضوع)

["الترغیب والترہیب" کی سند اور " المنتقی" کی سند میں راویوں کے ناموں میں فرق ہے اس لیے میں نے دونوں نام لکھ دئیے ہیں۔مترجم]

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ حدیث موضوع ہے،اس کی علت عبدالعزیز بن ابان اموی ہے، محدثین نے اسے کذاب کہا ہے، یحیٰی بن معین رحمہ اللّٰہ: کذاب خبیث احادیث گھڑتا تھا، اور ابن نمیر نے کذاب کہا ہے۔
اموی اور ابان کے درمیان کے راویوں کو ہم نہیں جانتے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
١٨٤٦ - قال هَنَّاد: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ أَبِي الرَّجَاءِ الْخُرَاسَانِيِّ، عَنْ «عَبَّادِ بْنِ كَثِيرٍ» عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

[ARB]«إِيَّاكُمْ وَالْغِيبَةَ فَإِنَّ الْغِيبَةَ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ الْغِيبَةُ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا؟ قَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ قَدْ يَزْنِي , ثُمَّ يَتُوبُ فَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَإِنَّ صَاحِبَ الْغِيبَةِ لَا يُغْفَرُ لَهُ حَتَّى يَغْفِرَ لَهُ صَاحِبُهُ»[/ARB]

ترجمہ: تم لوگ غیبت کرنے سے بچو بے شک غیبت زنا سے بڑا گناہ ہے، کہا گیا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم غیبت کس طرح زنا سے بڑا گناہ ہے؟ نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک آدمی زنا کرتا ہے پھر جب توبہ کرتا ہے تو اللّٰہ اس کو معاف کر دیتا ہے، مگر غیبت کرنے والے کی مغفرت اس وقت تک نہیں کی جاتی جب تک جس کی غیبت کی گئی وہ معاف نہ کر دے۔

تخريج: الزهد لهَنَّاد (المتوفى: ٢٤٣هـ)؛ الصمت وآداب اللسان (١٦٤) و ذم الغيبة والنميمة (٢٦) لابن أبي الدنيا (المتوفى: ٢٨١هـ)؛ العلل لابن أبي حاتم (١٨٥٤) (المتوفى: ٣٢٧هـ)؛ المجالسة وجواهر العلم لأبي بكر الدينوري (٣٥٤١) (المتوفى: ٣٣٣هـ)؛ المعجم الأوسط للطبراني (٦٥٩٠) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ التوبيخ والتنبيه لأبِي الشيخ الأصبهاني (١٧١) (المتوفى: ٣٦٩هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (٦٣١٥) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الوسيط في تفسير القرآن المجيد للواحدي (٨٦٦) (المتوفى: ٤٦٨هـ)؛ الترغيب والترهيب لإسماعيل الأصبهاني (٢٢٤٠) (المتوفى: ٥٣٥هـ)؛ الطيوريات لأبي طاهر السِّلَفي (٨٣٩) (المتوفى: ٥٧٦هـ)؛اللطائف من دقائق المعارف في علوم الحفاظ الأعارف لأبي موسى المديني (٢٠) (المتوفى: ٥٨١هـ)؛ المنتقى من مسموعات مرو لضياء الدين المقدسي (٨٥) (المتوفى: ٦٤٣هـ)؛ (ضعيف جدا)

[شیخ البانی کہتے ہیں کہ عراقی رحمہ اللّٰہ نے " تخريج الإحياء" میں اس حدیث کو " تفسیر ابنِ مردویہ" کی طرف منسوب کیا ہے۔
شیخ البانی نے اس حدیث کی نسبت ابنِ عبد الہادی کی " جزء أحاديث ... " کی طرف کی ہے لیکن مجھے یہ دونوں کتابیں نہیں ملی۔مترجم]

[مترجم: ہناد اور واحدی کی روایت میں صرف جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے ، اس کے علاوہ تمام روایات میں جابر بن عبداللہ اور ابی سعید خدری رضی اللّٰہ عنہما دونوں سے مروی ہے ، ابو موسیٰ مدینی کی روایت میں داود بن محبر ہے اس روایت میں ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ نے جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کی ہے]۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: داود بن محبر متہم بالکذب ہے اور اسباط اور ابو رجاء خراسانی دونوں ثقہ راوی ہیں اس لئے داود کا ان دونوں کی مخالفت کرنا کچھ فائدہ مند نہیں ہے ( داود نے اسباط اور ابو رجاء خراسانی کی مخالفت کی ہے کیونکہ اس کی روایت میں ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ نے جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کی ہے)۔

اس حدیث کی اصل علت عباد بن کثیر ثقفی بصری ہے، اس کو حافظ ابن حجر نے متروک کہا ہے اور امام احمد کہتے ہیں کہ وہ جھوٹی احادیث روایت کرتا ہے۔
ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ کیا یہ حدیث منکر ہے تو انہوں نے کہا: "كما تقول، (الأصل: يكون) أسأل الله العافية، يجيء عباد بن كثير البصري بمثل هذا؟! ".

ابو موسیٰ مدینی " اللطائف" میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے اس کو میں اس طرح صرف اسی سند سے جانتا ہوں ۔
ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں کہتے ہیں عباد بن کثیر ثقفی متروک ہے۔
حافظ منذری "الترغیب والترہیب" میں کہتے ہیں کہ بیہقی رحمہ اللّٰہ نے شعب الایمان میں اس حدیث کو انس رضی اللّٰہ عنہ سے بھی روایت کیا ہے مگر اس میں ایک راوی ہے جس کا نام ذکر نہیں کیا گیا ( عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ )، اور بیہقی نے اس حدیث کو سفیان بن عینیہ سے غیر مرفوع بھی روایت کیا ہے ( یعنی سفیان بن عینیہ کے قول کے طور پر روایت کیا ہے) [دیکھیں: شعب الإيمان للبيهقي: ٦٣١٤، ٦٣١٦]
 
Top