یہ بات دولے شاہ کے چوہوں کو ہی سمجھ آئے گی کہ نفل نماز کا پڑھا واجب ہے!
ان کا تو نہیں پتا البتہ کنویں کے مینڈکوں کو ہرگز نہیں سمجھ آئے گی.
محترم
@اشماریہ صاحب مریض سے نفرت نہیں کرتے بلکہ علاج کرتے ہیں۔یہ لوگ ناقابلِ علاج تو نہیں لیکن بڑی سر دردی کے ساتھ ان کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
جو مریض خود کو ”ڈاکٹر“ اور ساری ”دنیا“ کو ”پاگل“ یقین رکھے اس کے علاج کے مشکل ہونے میں کیا شک ہو سکتا ہے؟
ان لوگوں کا المیہ
عمل کے لحاظ سے اشخاص کو تین طبقوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
ایک وہ جو غلطی پر ہے اور خود کو غلطی پر بھی سمجھتا ہے۔ ایسا شخص غلط روش چھوڑ کر صحیح راہ پر آسانی سے آسکتا ہے۔
دوسرا وہ جو غلطی پر ہے اور اس کو علم نہیں کہ وہ غلطی پر ہے۔ ایسا شخص بھی آسانی سے صحیح راہ پر آسکتا ہے۔
تیسرا وہ شخص جو غلطی پر ہے مگر خودکو صحیح راہ پر یقین کیئے ہوئے ہے۔ ایسے شخص کی اصلاح جان جوکھوں کا کام ہے۔
جو کم فہم لوگ اہلحدیث بنتے ہیں ان کو یقین دلایا جاتا ہے کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے مطابق ہو اور دوسرے ”آئمہ“ کے اقوال پر عمل پیرا ہیں۔ شکار شخص صرف عمل کر رہا ہوتا ہے اور وہ قرآن و حدیث سے نابلد ہوتا ہے۔ اس کو جب چیدہ چیدہ احادیث سے اپنا مفید مطلب مفہوم سمجھایا جاتا ہے اور ساتھ میں کہا جاتا ہے ”تم کس کی مانو گے؟ نبی کی یا امام کی“۔ اس شکار شخص کو اہنے دلائل کی خبر تک نہیں ہوتی لہٰذا وہ اس دامِ ہمرنگِ زمیں میں پھنس جاتا ہے۔ اس کے بعد اس کو ایسی کتب سے آشنا کرایا جاتا ہے جن میں آئمہ کے اجتہادات کو (اپنے زعم میں) غلط ثابت کیا ہوتا ہے۔ ہوتے ہوتے اس پر ایسا رنگ چڑھ جاتا ہے جسے اتارنا نہایت ہی مشکل ہوتا ہے الا ماشاء اللہ۔