• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (قراءت)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
قائل نے قرآن سے تشبیہ نسخ میں دی ہے جیسا کہ اصول ہے کہ غیر کامل چیز کو کامل سے تشبیہ دی جاتی ہے. اور مراد کتب فقہ حنفی ہیں. احادیث کے تعلق سے قائل نے نہیں کہا, نہ ہی یہ حدیث کی کتاب ہے.
ھم یہ ھرگز نہیں کہیں گے کہ آپ نے تاویل کی ھے. کیونکہ اس طرح کی ملتی جلتی باتیں ھم اکثر سن چکے ھیں. ایک وقت تھا ھم فیسبوک پر گھنٹوں انہیں ابحاث میں لگے رھتے تھے. ھم کو اب ایسی باتوں کی ہلکی پھلکی پرکھ ھو گئ ھے.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
ھم یہ ھرگز نہیں کہیں گے کہ آپ نے تاویل کی ھے. کیونکہ اس طرح کی ملتی جلتی باتیں ھم اکثر سن چکے ھیں. ایک وقت تھا ھم فیسبوک پر گھنٹوں انہیں ابحاث میں لگے رھتے تھے. ھم کو اب ایسی باتوں کی ہلکی پھلکی پرکھ ھو گئ ھے.
عمدہ بات ہے.
ویسے اگر کسی عالم کی کہی ہوئی بات ہوتی تو میں تاویل کا سوچتا. اس کا تو قائل بھی نا معلوم ہے.
لیکن یہ حقیقت ہے کہ عربی شاعری اور اس کے مزاج سے اچھی طرح واقف شخص اس شعر میں قباحت محسوس نہیں کرتا. یہ تو ان کے شعراء کا طرز ہے.
لعنۃ ربنا عدد رمل... علی من رد قول ابی حنیفہ والے شعر کا تعلق عبد اللہ بن مبارک رح سے بیان کیا جاتا ہے. کون سوچ سکتا ہے کہ ابن مبارک ایسی بات کہیں گے؟ لعنت تو بڑی چیز ہے.
حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کے الفاظ سے مراد مبالغہ ہوتا ہے, حقیقت نہیں.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
باقی اللہ پاک آپ کو تعصب سے پاک حقیقی علم عطا فرمائیں. آمین
فروعی اختلافات کو فروعی ہی رکھنا چاہیے. احترام سب کا ہو.
والسلام
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
باقی اللہ پاک آپ کو تعصب سے پاک حقیقی علم عطا فرمائیں. آمین
فروعی اختلافات کو فروعی ہی رکھنا چاہیے. احترام سب کا ہو.
والسلام
ھم آپ کی دعا پر آمین کہتے ھیں. اور آپکے لۓ بھی دعا کرتے ھیں کہ الہ العالمین آپ کو علم اور عمل میں دن دونی رات ترقی عطا فرمائیں.
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
عمدہ بات ہے.
ویسے اگر کسی عالم کی کہی ہوئی بات ہوتی تو میں تاویل کا سوچتا. اس کا تو قائل بھی نا معلوم ہے.
لیکن یہ حقیقت ہے کہ عربی شاعری اور اس کے مزاج سے اچھی طرح واقف شخص اس شعر میں قباحت محسوس نہیں کرتا. یہ تو ان کے شعراء کا طرز ہے.
لعنۃ ربنا عدد رمل... علی من رد قول ابی حنیفہ والے شعر کا تعلق عبد اللہ بن مبارک رح سے بیان کیا جاتا ہے. کون سوچ سکتا ہے کہ ابن مبارک ایسی بات کہیں گے؟ لعنت تو بڑی چیز ہے.
حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کے الفاظ سے مراد مبالغہ ہوتا ہے, حقیقت نہیں.
ھم آپکے شکر گزار ھیں کہ آپ نے ھمیں وقت دیا.
شکریہ کے ساتھ رخصت ھوتے ھیں. والسلام
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
محترم @سید شاد صاحب +پ نے اس تھریڈ میں جب سے شمولیت کی ہے تب سے اس تھریڈ کے موضوع سے متعلق بھی کچھ لکھا؟
اللہ تعالیٰ نے مقتدی کو حکم دیا کہ جب امام قراءت تو اس کو توجہ سے خاموش رہ کر سنو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جب امام قراءت کرے تو خاموش رہو۔
اگر اللہ تبارک و تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نہیں ماننی بلکہ ”امتیوں“ کی ماننی ہے تو ”لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ“۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محترمی اسحاق بھائی!
ایک تو خلیل احمد سہارنپوری رح نہیں یہ احمد علی سہارنپوری رح ہیں.
دوسری بات اس کے لیے میرا ایک تھریڈ ملاحظہ فرمائیے (جو کہ اپنی تکمیل کے لیے عید قرباں کی چھٹیوں کا منتظر ہے) لیکن اس میں بھی جہاں تک ہے بات واضح ہے.
http://forum.mohaddis.com/threads/فقاہت-راوی،-رد-خبر-بالقیاس-اور-احناف۔-بعض-اشکالات-کا-جائزہ.33238/

جزاک اللہ خیرا.
کاپی پیسٹ آپ جیسے اہل علم حضرات کو زیب نہیں دیتا.
آج اس تھریڈ کو دوبارہ تفصیل سے دیکھنے کا موقع ملا ۔
دیکھا تو میری ایک پوسٹ کے حوالے سے بڑا " رولا " پڑا ہوا ہے ، اور تاثر یہ دیا جارہا ہے کہ میں نے گویا
کوئی غلط بیانی کی ہے ،
حالانکہ بالکل ایسا نہیں ہے ، جو کچھ لکھا وہ بالکل درست ہے ، بس صرف مصنف کا نام لکھتے وقت سہو ہوگیا
جہاں احمد علی سہارنپوری لکھنا تھا ، وہاں خلیل احمد سہارنپوری لکھ دیا ،
اور احباب نے رائی کا پہاڑ بنا دیا ،
حالانکہ
مولوی احمد علی سہارنپوری ۔۔ اور ۔۔ مولوی خلیل احمد سہارنپوری دونوں ہی دیوبندی عالم ہیں
اور دونوں ہی دیوبندی مکتب فکر کے حضرات کیلئے مستند و معتبر عالم مانے جاتے ہیں ،
مولوی احمد علی سہارنپوریؒ۱۲۲۵؁ ھ ؁ ۱۸۱۰ ؑ میں سہارنپور میں پیداہوئے۔
جن کے شاگردوں میں طائفۂ دیوبند کے روحانی پیشوا جنہیں دیوبندی حضرات سید الطائفہ کہتے ہیں حاجی امداداللہ مہاجرمکی ،مشہور دیوبندی عالم مولوی رشید احمد گنگوہی ،بانی دار العلوم دیوبند مولاناقاسم نانوتوی، مولانا احمد حسن امروہوی، مولانا مظہر نانوتویؒ،مولوی محمد یعقوب نانوتوی،مولانا محمد علی مونگیریؒ،(بانی ندوۃ العلماء لکھنؤ )
مولوی احمد علی سہارنپوری کی وفات ( 17 اپریل 1880ء ) کو ہوئی ۔

جبکہ مولانا خلیل احمد سہانپوری (م1346ھ)
احمد علی سہارن پوری کے شاگردوں کے شاگرد ہیں ،
تو اس میں شور مچانے اور بہتان تراشی اور طنز کی ضرورت نہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زیر بحث حنفیہ کا اصول کہ کچھ صحابہ ( نعوذ باللہ) فقہی احکام کی باریکیوں کو نہیں سمجھتے تھے، ایسے غیر فقیہ صحابہ کی روایات قیاس کے مقابل ہوں تو قبول نہیں کی جائیں گی ،
اس کا تذکرہ اصول فقہ کی کتابوں میں بلکہ احادیث کی شرح کے ضمن میں بھی بطور اصول کیا ہے
اور اس اصول کو اپلائی بھی کیا ہے ، یعنی عملاً بھی ان احادیث کے رد میں لاگو بھی کیا ہے
اور یہاں بطور مثال سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح بخاری میں موجود درج ذیل حدیث :
" عن الأعرج، قال أبو هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد فإنه بخير النظرين بعد أن يحتلبها: إن شاء أمسك، وإن شاء ردها وصاع تمر " »
(صحیح بخاری کتاب البیوع )
ترجمہ :
(مشہور فقیہ صحابی ) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بیچنے کے لیے) اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ کو روک کر نہ رکھو۔ اگر کسی نے (دھوکہ میں آ کر) کوئی ایسا جانور خرید لیا تو اسے دودھ دوہنے کے بعد دونوں اختیارات ہیں چاہے تو جانور کو رکھ لے، اور چاہے تو واپس کر دے۔ اور ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دودھ کے بدل دیدے۔»
اس حدیث کی شرح میں مولوی احمد علی سہارن پوری فرماتے ہیں :
جو حوالہ پہلے پیسٹ کیا تھا وہ اب اصل کتاب صحیح بخاری سے امیج کی صورت پیش ہے ،


خيار بيع 4.gif

اس میں مقصود عبارت وہی ہے جو پہلے بھی پیش کرچکا ہوں :
مولوی احمد علی سہارن پوری صاحب بخاری شریف کے صفحہ ۲۸۸ ۔ حاشیہ نمبر 4/ پر لکھتے ہیں :
" والأصل عندنا أن الرواى إن كان معروفا بالعدالة والحفظ و الضبط دون الفقه والإجتهاد مثل أبى هريرة و أنس بن مالك فإن وافق حديثه القياس عمل به و إلا لم يترك إلا لضرورة وانسد باب الراى وتمامه فى أصول الفقه"
یعنی : ہمارے نزدیک قاعد ہ یہی ہے کہ اگر راوی عدالت حفظ اور ضبط میں تو معروف ہو لیکن فقاہت و اجہتاد میں معروف نہ ہو جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے مطابق ہو گی تو عمل کیاجائیگا ، اور اگر قیاس کے خلاف ہو گی تو بوقت ضرورت چھوڑ دیا جائیگا تاکہ رائے و قیاس کا دروازہ بند نہ ہو اور اس کی مکمل بحث اصول فقہ کی کتب میں موجود ہے۔
»
اب یہاں مقصد و مطلب واضح ہے کہ سیدنا ابو ہریرہ و سیدنا انس رضی اللہ عنہما عادل تو ہیں ، ضبط حدیث بھی رکھتے ہیں ،لیکن فقیہ و مجتہد نہیں ، ( جیسا کہ جناب امام ابوحنیفہ اور ان کی مثل دیگر فقہاء و مجتہدین )
یعنی یہ صحابی فقہی احکام کی باریکیوں کو نہیں سمجھتے ، اسلئے انکی روایت کردہ حدیث احکام میں قیاس کے مقابل قبول نہیں،

اور یہ بات کسی راہ چلتے آدمی نے نہیں کہی ، بلکہ بانیان دیوبند کے مستند استاد مولوی احمد علی صاحب نے صحیح بخاری کے حاشیہ پر چڑھائی ہے ، ان مولوی صاحب کا تعارف ہم شروع میں کروا چکے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
آج اس تھریڈ کو دوبارہ تفصیل سے دیکھنے کا موقع ملا ۔
دیکھا تو میری ایک پوسٹ کے حوالے سے بڑا " رولا " پڑا ہوا ہے ، اور تاثر یہ دیا جارہا ہے کہ میں نے گویا
کوئی غلط بیانی کی ہے ،
حالانکہ بالکل ایسا نہیں ہے ، جو کچھ لکھا وہ بالکل درست ہے ، بس صرف مصنف کا نام لکھتے وقت سہو ہوگیا
جہاں احمد علی سہارنپوری لکھنا تھا ، وہاں خلیل احمد سہارنپوری لکھ دیا ،
اور احباب نے رائی کا پہاڑ بنا دیا ،
حالانکہ
مولوی احمد علی سہارنپوری ۔۔ اور ۔۔ مولوی خلیل احمد سہارنپوری دونوں ہی دیوبندی عالم ہیں
اور دونوں ہی دیوبندی مکتب فکر کے حضرات کیلئے مستند و معتبر عالم مانے جاتے ہیں ،
مولوی احمد علی سہارنپوریؒ۱۲۲۵؁ ھ ؁ ۱۸۱۰ ؑ میں سہارنپور میں پیداہوئے۔
جن کے شاگردوں میں طائفۂ دیوبند کے روحانی پیشوا جنہیں دیوبندی حضرات سید الطائفہ کہتے ہیں حاجی امداداللہ مہاجرمکی ،مشہور دیوبندی عالم مولوی رشید احمد گنگوہی ،بانی دار العلوم دیوبند مولاناقاسم نانوتوی، مولانا احمد حسن امروہوی، مولانا مظہر نانوتویؒ،مولوی محمد یعقوب نانوتوی،مولانا محمد علی مونگیریؒ،(بانی ندوۃ العلماء لکھنؤ )
مولوی احمد علی سہارنپوری کی وفات ( 17 اپریل 1880ء ) کو ہوئی ۔

جبکہ مولانا خلیل احمد سہانپوری (م1346ھ)
احمد علی سہارن پوری کے شاگردوں کے شاگرد ہیں ،
تو اس میں شور مچانے اور بہتان تراشی اور طنز کی ضرورت نہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زیر بحث حنفیہ کا اصول کہ کچھ صحابہ ( نعوذ باللہ) فقہی احکام کی باریکیوں کو نہیں سمجھتے تھے، ایسے غیر فقیہ صحابہ کی روایات قیاس کے مقابل ہوں تو قبول نہیں کی جائیں گی ،
اس کا تذکرہ اصول فقہ کی کتابوں میں بلکہ احادیث کی شرح کے ضمن میں بھی بطور اصول کیا ہے
اور اس اصول کو اپلائی بھی کیا ہے ، یعنی عملاً بھی ان احادیث کے رد میں لاگو بھی کیا ہے
اور یہاں بطور مثال سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح بخاری میں موجود درج ذیل حدیث :
" عن الأعرج، قال أبو هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد فإنه بخير النظرين بعد أن يحتلبها: إن شاء أمسك، وإن شاء ردها وصاع تمر " »
(صحیح بخاری کتاب البیوع )
ترجمہ :
(مشہور فقیہ صحابی ) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بیچنے کے لیے) اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ کو روک کر نہ رکھو۔ اگر کسی نے (دھوکہ میں آ کر) کوئی ایسا جانور خرید لیا تو اسے دودھ دوہنے کے بعد دونوں اختیارات ہیں چاہے تو جانور کو رکھ لے، اور چاہے تو واپس کر دے۔ اور ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دودھ کے بدل دیدے۔»
اس حدیث کی شرح میں مولوی احمد علی سہارن پوری فرماتے ہیں :
جو حوالہ پہلے پیسٹ کیا تھا وہ اب اصل کتاب صحیح بخاری سے امیج کی صورت پیش ہے ،


17426 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اس میں مقصود عبارت وہی ہے جو پہلے بھی پیش کرچکا ہوں :
مولوی احمد علی سہارن پوری صاحب بخاری شریف کے صفحہ ۲۸۸ ۔ حاشیہ نمبر 4/ پر لکھتے ہیں :
" والأصل عندنا أن الرواى إن كان معروفا بالعدالة والحفظ و الضبط دون الفقه والإجتهاد مثل أبى هريرة و أنس بن مالك فإن وافق حديثه القياس عمل به و إلا لم يترك إلا لضرورة وانسد باب الراى وتمامه فى أصول الفقه"
یعنی : ہمارے نزدیک قاعد ہ یہی ہے کہ اگر راوی عدالت حفظ اور ضبط میں تو معروف ہو لیکن فقاہت و اجہتاد میں معروف نہ ہو جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے مطابق ہو گی تو عمل کیاجائیگا ، اور اگر قیاس کے خلاف ہو گی تو بوقت ضرورت چھوڑ دیا جائیگا تاکہ رائے و قیاس کا دروازہ بند نہ ہو اور اس کی مکمل بحث اصول فقہ کی کتب میں موجود ہے۔
»
اب یہاں مقصد و مطلب واضح ہے کہ سیدنا ابو ہریرہ و سیدنا انس رضی اللہ عنہما عادل تو ہیں ، ضبط حدیث بھی رکھتے ہیں ،لیکن فقیہ و مجتہد نہیں ، ( جیسا کہ جناب امام ابوحنیفہ اور ان کی مثل دیگر فقہاء و مجتہدین )
یعنی یہ صحابی فقہی احکام کی باریکیوں کو نہیں سمجھتے ، اسلئے انکی روایت کردہ حدیث احکام میں قیاس کے مقابل قبول نہیں،

اور یہ بات کسی راہ چلتے آدمی نے نہیں کہی ، بلکہ بانیان دیوبند کے مستند استاد مولوی احمد علی صاحب نے صحیح بخاری کے حاشیہ پر چڑھائی ہے ، ان مولوی صاحب کا تعارف ہم شروع میں کروا چکے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جزاک اللہ خیرا
شاید آپ نے اب بھی لنک تفصیلا نہیں دیکھا. احمد علی سہارنپوری رح دیوبندی عالم ہیں لیکن خلیل احمد سہارنپوری رح کی طرح نہ محقق ہیں فقہ میں اور نہ اتنے معتبر. آپ کا اصل میدان نسخ حدیث کی تحقیق تھا.
باقی رائی کو پہاڑ بنانا تو بہت آسان ہے. کسی بھی شخص کے آگے یہ لگا دیں کہ یہ فلاں فلاں مستند عالم ہے اور اس نے یہ یہ کہا ہے تو یہی معتبر ہے. میں نے شروع میں ہی عرض کر دیا تھا کہ احناف کے اصول اور احناف کے فقہ کے طور پر معتبر وہ ہوگا جسے محققین احناف معتبر قرار دیں گے.
والسلام
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top