• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب إِقَامَةِ الْحُدُودِ عَلَى الإِمَاءِ
۱۴- باب: لونڈیوں پر حد جاری کرنے کا بیان​


2565- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الأَمَةِ تَزْنِي قَبْلَ أَنْ تُحْصَنَ، فَقَالَ: <اجْلِدْهَا، فَإِنْ زَنَتْ فَاجْلِدْهَا > ثُمَّ قَالَ، فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ فَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ۔
* تخريج: خ/الحدود ۲۲ (۶۸۳۷، ۶۸۳۸)، م/الحدود ۶ (۱۷۰۳)، د/الحدود ۳۳ (۴۴۶۹)، ت/الحدود ۱۳ (۱۴۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۶، ۴۸۱۴، ۱۴۱۰۷)، وقد أخرجہ: ط/الحدود ۳ (۱۴)، حم (۴/۱۱۶، ۱۱۷) دي/الحدود ۱۲ (۲۳۷۱) (صحیح)
۲۵۶۵- ابوہریرہ ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس تھے کہ ایک شخص نے آپ سے اس لونڈی کے بارے میں سوال کیاجس نے شادی شدہ ہونے سے پہلے زنا کیا ہو؟! آپ ﷺنے فرمایا: ''اسے کوڑے مارو، اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے مارو''، پھر آپ ﷺنے تیسری یا چوتھی مرتبہ میں کہا: '' اسے بیچ دو خواہ وہ بالوں کی ایک رسی کے عوض بکے '' ۔


2566- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا فَإِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، فَإِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، فَإِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ >. وَالضَّفِيرُ الْحَبْلُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۰۹، ومصباح الزجاجۃ: ۹۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۵) (صحیح)
(سند میں عمّار بن أبی فروہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحہ : ۲۹۲۱، تراجع الألبانی: رقم: ۴۸۸)
۲۵۶۶- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب لونڈی زنا کرے تو اسے کوڑے مارو ، پھر زنا کرے تو پھرکوڑے مارو ، اگر اب بھی زنا کرے تو پھر کوڑے مارو ، اس کے بعداگر زنا کرے تو اسے بیچ دو خواہ ایک ضفیر ہی کے بدلے ہو، اور ضفیررسی کو کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب حَدِّ الْقَذْفِ
۱۵- باب: حد قذف کا بیان ۱؎​
وضاحت ۱؎ : اگر کوئی آدمی کسی پر زنا کی تہمت لگائے تو اس پر حد قذف جاری کی جائے گی یعنی اسی (۸۰) کوڑے ، یہ قرآن مجید سے ثابت ہے : {إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ} [سورة النــور 23] ( جولوگ پاک دامن بھولی بھالی مسلمان عورتوں پرتہمت لگاتے ہیں، وہ دنیا اورآخرت میں ملعون ہیں، اوران کے لیے بڑابھاری عذاب ہے) اوراکثر علماء کے نزدیک غلام لونڈی کو چالیس کوڑے لگیں گے ۔


2567- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَ عُذْرِي، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ ذَلِكَ وَتَلا الْقُرْآنَ، فَلَمَّا نَزَلَ أَمَرَ بِرَجُلَيْنِ وَامْرَأَةٍ فَضُرِبُوا حَدَّهُمْ۔
* تخريج: د/الحدود ۳۵ (۴۴۷۴، ۴۴۷۵)، ت/تفسیر القرآن، سورۃ النور۲۵ (۳۱۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۵، ۶۱) (حسن)
( سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے ، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۵۶۷- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب میری براء ت نازل ہوئی تو رسول اللہﷺ منبر پر کھڑے ہوئے اور اس کا تذکرہ کرکے قرآنی آیات کی تلاوت کی ،اور جب منبر سے اتر آئے، تو دو مردوں اورایک عورت کے بارے میں حکم دیا چنانچہ ان کو حد لگائی گئی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اگرچہ بہتان باندھنے میں سب سے بڑھ چڑھ کر منا فقین نے حصہ لیا تھا، لیکن نبی اکر مﷺ نے ان پرحد جاری نہیں کی، اس لئے کہ حد پاک کرنے کے لئے ہے ، اور منافقین پاک نہیں ہوسکتے وہ ہمیشہ کے لئے جہنمی رہیں گے ۔


2568- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَبِيبَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ : يَا مُخَنَّثُ! فَاجْلِدُوهُ عِشْرِينَ ، وَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: يَالُوطِيُّ! فَاجْلِدُوهُ عِشْرِينَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۷۵، ومصباح الزجاجۃ: ۹۰۹)، وقد أخرجہ: ت/الحدود ۲۹ (۱۴۶۲)، ولم یذکر الشطر الثانی: وَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: يَا لُوطِيُّ! ......) (ضعیف)
(سند میں ابن أبی حبیبہ ضعیف راوی ہیں)
۲۵۶۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' اگر کوئی آدمی کسی کو کہے: اے مخنث ! تو اسے بیس کوڑے لگاؤ، اور اگر کوئی کسی کو کہے: اے لوطی ! تو اسے بیس کوڑے لگاؤ '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب حَدِّ السَّكْرَانِ
۱۶- باب: شرابی کی حد کا بیان​


2569 - حَدَّثَنَا إسمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ (ح) وحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ سَمِعْتُهُ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: مَا كُنْتُ أَدِي مَنْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْحَدَّ، إِلا شَارِبَ الْخَمْرِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمْ يَسُنَّ فِيهِ شَيْئًا، إِنَّمَا هُوَ شَيْئٌ جَعَلْنَاهُ نَحْنُ۔
* تخريج: خ/الحدود ۵ (۶۷۷۸)، م/الحدود ۸ (۱۷۰۷)، د/الحدود ۳۷ (۴۴۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۵۴) ، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۲۵، ۱۳۰) (صحیح)
۲۵۶۹- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس پر میں حد جاری کروں ( اگر وہ مر جائے) تو میں اس کی دیت ادا نہیں کروںگا ، سوائے شرابی کے، اس لئے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی کوئی حد نہیں مقرر فرمائی، بلکہ یہ تو ہماری اپنی مقرر کی ہوئی حد ہے۔


2570- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ،(ح) وحَدَّثَنَا عَلِيُّ ابْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، جَمِيعًا عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَضْرِبُ فِي الْخَمْرِ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۶)، وقد أخرجہ: خ/الحدود ۲ (۶۷۷۳)، م/الحدود ۸ (۱۷۰۶)، د/الحدود ۳۷ (۴۴۸۷)، ت/الحدود ۱۴ (۱۴۴۳)، حم (۱/۱۷۶، ۲۷۲)، دي/الحدود ۸ (۲۳۵۷) (صحیح)
۲۵۷۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ شراب کے جرم میں جوتوں اور چھڑیوں سے مارنے کی سزا دیتے تھے ۔


2571 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الدَّانَاجِ، سَمِعْتُ حُضَيْنَ بْنَ الْمُنْذِرِ ا لرَّقَاشِيَّ،(ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ فَيْرُوزَ الدَّانَاجُ قَالَ: حَدَّثَنِي حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: لَمَّا جِيئَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ إِلَى عُثْمَانَ، قَدْ شَهِدُوا عَلَيْهِ، قَالَ لِعَلِيٍّ: دُونَكَ ابْنَ عَمِّكَ، فَأَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَجَلَدَهُ عَلِيٌّ، وَقَالَ: جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَرْبَعِينَ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ ، وَكُلٌّ سُنَّةٌ۔
* تخريج: خ/الحدود ۴ (۶۷۷۳)، م/الحدود ۸ (۱۷۰۷)، د/الحدود ۳۶ (۴۴۸۰، ۴۴۸۱، ۴۴۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۸۰، ۱۳۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۲ ، ۶۴۰، ۱۴۴)، دي/الحدود ۹ (۲۳۵۸) (صحیح)
۲۵۷۱- حضین بن منذر رقاشی کہتے ہیں کہ جب ولید بن عقبہ کو عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لایاگیا اور لوگوں نے ان کے خلاف گواہی دی، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: ا ٹھئے اور اپنے چچا زاد بھائی پر حد جاری کیجئے ، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے ان کو کوڑے مارے اور کہا: رسول اللہ ﷺ نے چالیس کوڑے لگائے، اور ابو بکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے لگائے، اور ان میں سے ہر ایک سنت ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ولید بن عقبہ عثمان رضی اللہ عنہ کے اخیافی بھائی تھے ، اور ان کے دور خلافت میں کوفہ کے عامل تھے ، انہوں نے لوگوں کو صبح صلاۃ فجر چار رکعتیں پڑھائیں ، اور بولے: اور زیادہ کروں؟ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم ہمیشہ زیادتی ہی میں رہے جب سے تم حاکم ہوئے، یہ عقبہ بن ابی معیط کا بیٹا تھا جس نے نبی کریم ﷺ پر اونٹنی کی بچہ دانی لاکر ڈال دی تھی، جب آپ ﷺ سجدہ میں تھے، ولیدبن عقبہ نے شراب پی کر نشہ کی حالت میں صلاۃ پڑھائی ، آخر لوگوں کی شکایت پر معزول ہوکر مدینہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر کیا گیا، شرابی کی حد کوئی معین نہیں ، امام کو اختیار ہے خواہ چالیس کوڑے مارے یا کم یا زیادہ، خواہ جوتوں سے مارے، صحیح مسلم میں ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی تھی، آپ ﷺ نے اس کو چالیس کے قریب چھڑی سے مارا ، راوی نے کہا : ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا ،جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو انہوں نے لوگوں سے رائے لی ، عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا : سب حدوں میں جو ہلکی حد قذف ہے ، اس میں اسی (۸۰) کوڑے ہیں ، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے بھی شراب میں اسی کوڑے مارنے کا حکم دیا، اور بخاری میںعقبہ بن حارث سے روایت ہے کہ نعمان نبی کریم ﷺ کے پاس لائے گئے ، آپ ﷺ نے ان لوگوں سے جو گھر میں تھے فرمایا : ''اس کو مارو '' تو میں نے بھی اس کو جوتوں اور چھڑیوں سے مارا، اور اس باب میں کئی حدیثیں ہیں ان سب سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے شراب پینے کی حد مقرر نہیں کی، جیسا مناسب ہوتا ویسا آپ عمل کرتے ، اور ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تھوڑی مٹی لی اور شرابی کے منہ پر ڈال دی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ مِرَارًا
۱۷- باب: باربار شراب پینے والے کی حد کا بیان​


2572- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِذَا سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُ وهُ > ثُمَّ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ: < فَإِنْ عَادَ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ >۔
* تخريج: د/الحدود ۳۷ (۴۴۸۴)، ن/الأشربۃ ۴۳ (۵۷۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۸۰، ۲۹۱، ۵۰۴، ۵۱۹) (حسن صحیح)
۲۵۷۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب کوئی نشے میں آجائے تو اسے کوڑے لگاؤ، اور اگر پھر ایسا کرے تو پھر کوڑے مارو، اورپھربھی ایسا کرے تو پھر کوڑے مارو''، پھر چوتھی بار کے لئے فرمایا: '' اس کے بعد بھی ایسا کرے تو اس کی گردن اڑادو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ روایت منسوخ ہے، عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے جو ''باب لايحل دم امريء مسلم إلافي ثلاث'' میں گزرچکی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں ، '' لايحل دم امريء مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا أحد ثلاثة نفر: النفس بالنفس، والثيب الزاني، و التارك لدينه المفارق للجماعة '' نیز جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت سے بھی اس حدیث کے منسوخ ہونے کا پتا چلتا ہے جس میں ہے کہ آپ کے پاس ایسا شخص لایا گیا جس نے چوتھی بار شرا ب پی تھی، لیکن آپ ﷺ نے اسے کو ڑے لگا کر چھوڑدیا ۔


2573 - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا شَرِبُوا الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاقْتُلُوهُمْ >۔
* تخريج: د/الحدود ۳۷ (۴۴۸۲)، ت/الحدود ۱۵ (۱۴۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۱۲)، وقد أخرجہ: حم ۴/۹۵، ۹۶، ۱۰۰) (حسن صحیح)
۲۵۷۳- معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب لوگ شراب پئیں تو انہیں کوڑے لگاؤ ، پھر پئیں تو کوڑے لگاؤ ،اس کے بعد بھی پئیں تب بھی کوڑے لگاؤ،اس کے بعد پئیں تو انہیں قتل کردو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث بھی منسوخ ہے جیسا کہ اوپر گزرا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب الْكَبِيرِ وَالْمَرِيضِ يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ
۱۸- باب: بوڑھے اور بیمار کی حد کا بیان​


2574- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ؛ قَالَ: كَانَ بَيْنَ أَبْيَاتِنَا رَجُلٌ مُخْدَجٌ ضَعِيفٌ، فَلَمْ يُرَعْ إِلا وَهُوَ عَلَى أَمَةٍ مِنْ إِمَاءِ الدَّارِ يَخْبُثُ بِهَا، فَرَفَعَ شَأْنَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < اجْلِدُوهُ ضَرْبَ مِائَةِ سَوْطٍ > قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! هُوَ أَضْعَفُ مِنْ ذَلِكَ، لَوْ ضَرَبْنَاهُ مِائَةَ سَوْطٍ مَاتَ، قَالَ: < فَخُذُوا لَهُ عِثْكَالا فِيهِ مِائَةُ شِمْرَاخٍ، فَاضْرِبُوهُ ضَرْبَةً وَاحِدَةً >.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱ ۴۴۷، ومصباح الزجاجۃ: ۹۱۰)، وقد أخرجہ: د/الحدود ۳۴ (۴۴۷۲)، حم ( ۵/۲۲۲) (صحیح)
(سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے ، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے)
۲۵۷۴- سعید بن سعد بن عبادہ کہتے ہیں کہ ہمارے گھروں میں ایک ناقص الخلقت (لولا لنگڑا) اور ضعیف وناتواں شخص تھا، اس سے کسی شر کا اندیشہ نہیں تھا ، البتہ( ایک بار) وہ گھر کی لونڈیوں میں سے ایک لونڈی کے ساتھ زنا کررہا تھا ، سعد رضی اللہ عنہ اس کے معاملے کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر پہنچے، تو آپ ﷺنے فرمایا: ''اسے سو کوڑے مارو ''، لوگوں نے عرض کیا:اللہ کے نبی !وہ اس سے کہیں زیادہ کمزور ہے، اگر ہم اسے سوکوڑے ماریں گے تو مرجائے گا، آپﷺ نے فرمایا: ''اچھا کھجور کا ایک خوشہ لو جس میں سو شاخیں ہوں،اور اس سے ایک بارماردو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تو گویا سو مار ماریں ، یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے ضعیف بندوں پر عنایت ہے ، اور مسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ کی ایک لونڈی نے زنا کیا، تو آپ ﷺ نے مجھ کو اسے کوڑے مارنے کا حکم دیا ، میں اس کے پاس آیا تو دیکھا کہ اس نے ابھی بچہ جنا ہے، میں ڈرا کہیں کوڑے لگانے سے وہ مر نہ جائے ، میں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا، آپ ﷺنے فرمایا: ''اچھا اس کو چھوڑ دو یہاں تک کہ نفاس سے پاک ہوجائے'' صحیح مسلم کی اس روایت میں مہلت کا ذکر ہے جب کہ اس سے پہلی والی حدیث میں بوڑھے پر کوڑے لگانے میں کسی مہلت کا ذکر نہیں تو ان دونوں حدیثوں میں جمع کی صورت یہ ہے کہ جب کسی بیمار کے اچھاہونے کی امید ہو تو حد نافذ کرنے سے رک جائے یہاں تک کہ وہ اچھا ہوجائے اور جو اس کے اچھا ہوجانے کی امید نہ ہو تو حد نافذ کر دیں جیسے سعید بن عبادہ کی روایت میں ہے ، واضح رہے بڑھا پاوہ بیمار ی ہے جس سے اچھا ہونے کی کوئی امید نہیں ، اور نفاس وہ بیماری جو کچھ دنوں میں ٹھیک ہو جاتی ہے ، اس لئے اس میں مہلت ہے۔


2574/أ- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۳۹ ، ومصباح الزجاجۃ: ۹۱۱)
۲۵۷۴/أ - اس سند سے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَنْ شَهَرَ السِّلاحَ
۱۹- باب: مسلمان پر ہتھیار اٹھانے کی برائی کا بیان​


2575- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: و حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: و حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ وَمُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاحَ فَلَيْسَ مِنَّا >۔
* تخريج:حدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن عبدالعزیز أخرجہ: م/الإیمان ۴۳ (۱۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۹۲)، وحدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن المغیرۃ بن عبدالرحمن تفرد بہ ابن ماجہ، تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۴۹)، وحدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن أنس بن عیاض قد تفرد بہ ابن ماجہ، تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۰۱، ۱۴۶۳۱) (صحیح)
۲۵۷۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جو ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ارشاد گرامی :''وہ ہم میں سے نہیں ہے'' میں اس شخص کے لئے جو مسلمان پر ہتھیار اٹھائے بڑی وعید ہے ، یعنی وہ اپنے اخلاق وعادات میں زمانہ جاہلیت کے کفار کی طرح ہوگیا ، جو آپس میں لڑنے بھڑنے اور جنگ کرنے کے عادی تھے، جن احادیث میں گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والے سے رسول اکرمﷺ کی براء ت کا ذکر ہے اس کے سلسلے میں علماء اسلام کی آراء مندرجہ ذیل ہیں:
۱- مرتکب کبیرہ سے رسول اکرمﷺ کے اعلانِ براء ت کا مطلب یہ ہے کہ وہ آپ کی اطاعت واقتداء کرنے والا نہیں، اور اسلامی شریعت کا محافظ وپابندنہیں ہے، تو وہ احادیث جن میں نبی اکرمﷺنے صغیرہ گناہوں کے مرتکب سے متعلق "ليس منا" (فلاں کام کرنے والا ہم میں سے نہیں ہے) فرمایا ہے ، تو ان میں ایمان کی نفی سے مراد ایسا ضروری ولابدی ایمان ہے جس کے ذریعہ وہ بغیر سزا وعقاب کے ثواب واجر کا مستحق ہے، اور یہ معنی سابقہ ایمان کی نفی سے توجیہ کے ہم مثل ہے، ابو عبید القاسم بن سلام اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا یہی مذہب ہے۔
۲- امام سفیان بن عیینہ سے اس کا معنی یوں منقول ہے : "ليس مثلنا" ''یعنی وہ ہماری طرح نہیں ہے''۔


2576- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ الْبَرَّادِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاحَ فَلَيْسَ مِنَّا >۔
* تخريج: م/الایمان ۴۲ (۱۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۳۶)، وقد أخرجہ: خ/الفتن ۷ (۷۰۷۰)، حم (۲/۳،۳۵، ۱۴۲) (صحیح)
۲۵۷۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو ہمارے اوپر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے''۔


2577- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ الْبَرَّادِ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةُ عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: < مَنْ شَهَرَ عَلَيْنَا السِّلاحَ فَلَيْسَ مِنَّا >۔
* تخريج: خ/الفتن ۷ (۷۰۷۱)، م/الایمان ۴۲ (۱۰۰)، ت/الحدود ۲۶(۱۴۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۴۲) (صحیح)
۲۵۷۷- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب مَنْ حَارَبَ وَسَعَى فِي الأَرْضِ فَسَادًا
۲۰ - باب: ڈاکہ ڈالنے ،رہزنی کرنے اورملک میں فساد پھیلانے والوں کی حدودکا بیان​


2578- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ، فَقَالَ: < لَوْ خَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدٍ لَنَا، فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا > فَفَعَلُوا، فَارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلامِ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، وَاسْتَاقُوا ذَوْدَهُ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ فِي طَلَبِهِمْ، فَجِيئَ بِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ وَتَرَكَهُمْ بِالْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۸)، وقد أخرجہ: خ/الوضو ۶۷ (۲۲۳)، الزکاۃ ۶۸ (۱۵۰۱)، الجہاد ۱۵۲ (۳۰۱۸)، المغازي ۳۷ (۱۴۹۲، ۱۴۹۳)، الطب ۵ (۵۶۸۵)، ۶ (۵۶۸۶)، ۲۹ (۵۷۲۷)، الحدود ۱ (۶۸۰۲)، ۲ (۶۸۰۳)، ۳ (۶۸۰۴)، ۴ (۶۸۰۵)، الدیات ۲۲ (۶۸۹۹)، م/القسامۃ ۲ (۱۶۷۱)، د/الحدود ۳ (۴۳۶۴)، ت/الاطعمۃ ۳۸ (۱۸۴۵)، الطب ۶ (۲۰۴۲)، ن/الطہارۃ ۱۹۱ (۳۰۶)، المحاربۃ (تحریم الدم) ۷ (۴۰۲۹)، حم (۳/۱۶۱، ۱۶۳، ۱۷۰، ۲۳۳) (صحیح)
۲۵۷۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ٔ عرینہ کے چند لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں آئے، انہیں مدینہ کی آب وہوا راس نہ آئی تو آپﷺ نے ان سے فرمایا: ''اگر تم ہمارے اونٹوں کے ریوڑ میں جاؤ، اور ان کا دودھ اورپیشاب پیو ۱؎ توصحت مند ہوجاؤ گے '' ان لوگوں نے ایساہی کیا ، پھر وہ اسلام سے پھر گئے (مرتد ہوگئے) اور رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کو قتل کرکے آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے ، یہ دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے انہیں گرفتار کرنے کے لئے لوگوں کو بھیجا، چنانچہ وہ گرفتار کرکے لائے گئے، تو آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے، ان کی آنکھوں میں لو ہے کی گرم سلائی پھیر دی،۲؎ اور انہیں حرہ ۳؎ میں چھوڑ دیایہاں تک کہ وہ مرگئے ''۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہوا کہ حلال جانور کا پیشاب پاک ہے ، ورنہ اس کے پینے کی اجازت نہ ہوتی، کیونکہ حرام اور نجس چیز سے علاج درست نہیں ۔
وضاحت ۲؎ : یہ سز ا قصا ص کے طورپرتھی کیونکہ انہوں نے بھی رسول اکرم ﷺ کے چرواہوں کے ساتھ ایسے ہی کیا تھا۔
وضاحت ۳؎ : مدینہ منورہ کے مشرقی اور مغربی حصہ میں سیاہ پتھریلی جگہ کو حرہ کہتے ہیں۔


2579- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قَوْمًا أَغَارُوا عَلَى لِقَاحِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَطَعَ النَّبِيُّ ﷺ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ۔
* تخريج: ن/المحاریۃ (تحریم الدم )۷ (۴۰۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۳۲) (صحیح)
۲۵۷۹- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے اونٹوں پر حملہ کردیا ، چنانچہ آپ ﷺ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے اور ان کی آنکھیں پھوڑی دیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : دوسری روایت میں ہے کہ پیاس کے مارے تڑپتے رہے لیکن کسی نے ان کو پانی نہیں دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے ، یہ آنکھیں پھوڑنا اور پانی نہ دینا تشدد کے لئے نہ تھا بلکہ اس لئے تھا کہ انہوں نے کئی کبیرہ گنا ہ کئے تھے ، ارتداد ، قتل، لوٹ پاٹ، ناشکری وغیرہ ۔ بعضوں نے کہاکہ یہ قصاص میں تھا کیونکہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے چرواہے کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا، غرض بدکار ، بد فعل ، بے رحم اور ظالم پر ہرگز رحم نہ کرنا چاہئے، اور اس کو ہمیشہ سخت سزا دینی چاہئے تاکہ عام لوگ تکلیف سے محفوظ رہیں، اور یہ عام لوگوںپر عین رحم وکرم ہے کہ ظالم کو سخت سزا دی جائے، اور ظالم پر رحم کرنا غریب رعا یا پر ظلم ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
۲۱ - باب: اپنے مال کی حفاظت میں قتل کیا جانے والا شہید ہے​


2580- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ >۔
* تخريج: د/السنۃ ۳۲ (۴۷۷۲)، ت/الدیات ۲۲ (۱۴۲۱)، ن/الدم ۱۸ (۴۰۹۵، ۴۰۹۶، ۴۰۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۸۷، ۱۸۸، ۱۸۹، ۱۹۰) (صحیح)
۲۵۸۰- سعید بن زید بن عمروبن نفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے تووہ شہید ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کو شہید کا درجہ ملے گا ، یہ جب ہے کہ ظالم ظلم سے اس کا مال لینا چاہتا ہو اور وہ اپنا مال بچاتے ہوئے مارا جائے ۔


2581- حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ الْجَزَرِيُّ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ أُتِيَ عِنْدَ مَالِهِ فَقُوتِلَ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۶۸، ومصباح الزجاجۃ: ۹۱۲) (صحیح)
(سند میں یزید بن سنان تمیمی ضعیف ہیں لیکن،سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۲۵۸۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس سے اس کا مال چھینا جائے اور لڑا جائے پھر وہ بھی لڑے اور قتل ہوجائے، تو وہ شہید ہے '' ۔


2582- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ ظُلْمًا فَقُتِلَ، فَهُوَ شَهِيدٌ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۵۷، ومصباح الزجاجۃ: ۹۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۹۴، ۳۲۴) (حسن صحیح)
(عبد العزیز بن المطلب صدوق ہیں، اس لئے یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد کی بناء پر صحیح ہے)
۲۵۸۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس سے اس کا مال ناجائزطریقے سے لینے کا ارادہ کیا جائے، اوروہ اس کے بچانے میں قتل کردیا جائے ،تو وہ شہید ہے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب حَدِّ السَّارِقِ
۲۲ - باب: چور کی حدکا بیان​


2583- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ، يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ >۔
* تخريج: م/الحدود ۲۳ (۱۶۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۳، ۳۱۷، ۳۷۶، ۳۸۶، ۳۸۹) (صحیح)
۲۵۸۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' چور پر اللہ تعالی کی لعنت ہو ، وہ ایک انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، اور رسی چراتا ہے تو بھی اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اعمش نے کہا انڈے سے مراد یہاں سر کا خود (لوہے کی ٹوپی) ہے اور رسی سے مراد جس کی قیمت کئی درہم ہوں ۔


2584- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَطَعَ النَّبِيُّ ﷺ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلاثَةُ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: م/الحدود ۱ (۱۶۸۶)، د/الحدود ۱۱ (۴۳۸۵)، ت/الحدود ۱۶ (۱۴۴۶)، ن/قطع السارق ۷ (۴۹۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۶۷)، وقد أخرجہ: خ/الحدود ۱۴ (۶۷۹۵، ۶۷۹۶، ۶۷۹۷، ۶۷۹۸)، حم (۶/۱۶۲)، دي/الحدود ۴، ۲۴۶) (صحیح)
۲۵۸۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک ڈھال کی چوری پر ہاتھ کاٹا ، اس کی قیمت تین درہم تھی ۔


2585- حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عَمْرَةَ أَخْبَرَتْهُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلا فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا>۔
* تخريج: خ/الحدود ۱۴ (۶۷۸۹)، م/الحدود ۱ (۱۶۸۴)، د/الحدود ۱۱ (۴۳۸۳)، ت/الحدود ۱۶ (۱۴۴۵)، ن/قطع السارق ۷ (۴۹۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۲۰)، و قد أخرجہ: ط/الحدود ۷ (۲۳)، حم (۶/۳۶، ۸۰، ۸۱، ۱۰۴، ۱۶۳، ۲۴۹، ۲۵۲)، دي/الحدود ۴ (۲۳۴۶) (صحیح)
۲۵۸۵- ام المو مینن عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب ( چرائی گئی چیز کی قیمت ) چوتھائی دینار ۱؎ یا اس سے زیادہ ہو '' ۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہوا کہ ربع دینار یعنی تین درہم یا اس سے زیادہ کی مالیت کا سامان اگر کوئی چوری کرتا ہے ،تو اس کے عوض ہاتھ کا ٹا جائے گا، ایک درہم چاندی کاوزن تقریباً تین گرام ہے ، اس طرح سے تقریباً نو گرام چاندی کی چوری پر ہاتھ کاٹاجائے گا ، اوردینارکاوزن سواچار گرام خالص سوناہے ۔(ملاحظہ ہو: توضیح الأحکام من بلوغ المرام ۶/۲۶۴- ۲۶۵)


2586- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُووَاقِدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۸۳، ومصباح الزجاجۃ: ۹۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۶۹) (ضعیف)
(ابوواقد صالح بن محمد بن زائدہ اللیثی ضعیف ہے، لیکن متفق علیہ شواہد میں ''ربع دینار'' میں قطع ید (ہاتھ کاٹنے) کی قولی حدیث ہے، اور یہی ثمن المجن (ڈھال کی قیمت) ہے، اور فعلی حدیث اوپر گذری )
۲۵۸۶- سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' ڈھال کی قیمت کے برابر میں چور کا ہاتھ کاٹاجائے گا '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب تَعْلِيقِ الْيَدِ فِي الْعُنُقِ
۲۳- باب: چورکا ہاتھ کاٹ کر اس کی گردن میں لٹکا دینے کا بیان​


2587- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَبُوسَلَمَةَ الْجُوبَارِيُّ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَطَاءِ بْنِ مُقَدَّمٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: سَأَلْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ عَنْ تَعْلِيقِ الْيَدِ فِي الْعُنُقِ؟ فَقَالَ: السُّنَّةُ، قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَ رَجُلٍ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ۔
* تخريج: د/الحدود ۲۱، (۴۴۱۱)، ت/الحدود ۱۷ (۱۴۴۷)، ن/قطع السارق ۱۵ (۴۹۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۹) (ضعیف)
( سند میں عمر ، حجاج اور مکحول تینوں مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے )
۲۵۸۷- ابن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے فضالہ بن عبید سے سوال کیا : ہاتھ کاٹ کر گردن میں لٹکانا کیسا ہے ؟ انہوں نے کہا: سنت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کا ہاتھ کاٹا، پھر اسے اس کی گرد ن میں لٹکادیا ۔
 
Top