• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
51- بَاب فِي تَعْلِيقِ الأَجْرَاسِ
۵۱-باب: جانور کے گلے میں گھنٹی لٹکانے کا بیان​


2554- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي الْجَرَّاحِ مَوْلَى أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <لا تَصْحَبُ الْمَلائِكَةُ رِفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۲۶، ۳۲۷، ۴۲۶، ۴۲۷) (صحیح)
۲۵۵۴- ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا :''( رحمت کے) فرشتے ۱؎ اس جماعت کے ساتھ نہیں ہوتے جس کے ساتھ گھنٹی ہو''۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مراد''حَفَظَه'' کے علاوہ فرشتے ہیں کیونکہ ''حَفَظَه'' ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں ۔


2555- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَصْحَبُ الْمَلائِكَةُ رِفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ أَوْ جَرَسٌ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۵۵)، وقد أخرجہ: م/اللباس ۲۷ (۲۱۱۳)، ت/الجھاد ۲۵ (۱۷۰۳)، حم (۲/۲۶۲، ۵۳۷)، دي/الاستئذان ۴۴ (۲۷۱۸) (صحیح)
۲۵۵۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' (رحمت کے فرشتے) اس جماعت کے ساتھ نہیں رہتے ہیں جس کے ساتھ کتا یا گھنٹی ہو''۔


2556- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ فِي الْجَرَسِ: < مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۲۵)، وقد أخرجہ: م/اللباس ۲۷ (۲۱۱۴)، حم (۲/۳۶۶) (صحیح)
۲۵۵۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے گھنٹی کے بارے میں فرمایا:'' وہ شیطان کی بانسری ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
52- بَاب فِي رُكُوبِ الْجَلاَّلَةِ
۵۲-باب: گندگی کھانے والے جانور پر سواری منع ہے​


2557- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نُهِيَ عَنْ رُكُوبِ الْجَلاَّلَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۸۹) (صحیح)
۲۵۵۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ گندگی کھانے والے جانور کی سواری سے منع کیا گیا ہے ۔


2558- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو -يَعْنِي ابْنَ أَبِي قَيْسٍ- عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتَيَانِيّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْجَلالَةِ فِي الإِبِلِ أَنْ يُرْكَبَ عَلَيْهَا۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۸۹) (حسن صحیح)
۲۵۵۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گند گی کھانے والے اونٹوں کی سواری کرنے سے منع فرمایا ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
53- بَاب فِي الرَّجُلِ يُسَمِّي دَابَّتَهُ
۵۳-باب: آدمی اپنے جانور کا نام رکھے اس کا بیان​


2559- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ مُعَاذٍ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَلَى حِمَارٍ يُقَالُ لَهُ عُفَيْرٌ۔
* تخريج: خ/الجھاد ۴۶ (۲۸۵۶)، م/الإیمان ۱۰(۳۰)، ت/الایمان ۱۸ (۲۶۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۵۱)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ العلم (۵۸۷۷)، حم (۵/۲۲۸) (صحیح)
۲۵۵۹- معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک گدھے پر رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سوار تھا جس کو عفیر کہا جاتا تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : پیچھے سواری پر کسی کو بٹھایا جاسکتا ہے بشرطیکہ جانور اس دوسرے سوار کا بوجھ برداشت کرنے کے قابل ہو، اسی طرح جانوروں کا نام بھی رکھا جاسکتا ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ کے خچر کا نام '' دلدل '' اور گھوڑوں میں سے ایک کا نام '' سکب '' اور ایک کا '' بحر'' تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
54- بَاب فِي النِّدَاءِ عِنْدَ النَّفِيرِ: يَا خَيْلَ اللَّهِ ارْكَبِي
۵۴-باب: کوچ کے لئے اعلان کے وقت ''اے اللہ کے شہسوار سوار ہو جا '' کہنے کا بیان​


2560- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ النَّبِيَّ ﷺ سَمَّى خَيْلَنَا خَيْلَ اللَّهِ، إِذَافَزِعْنَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْمُرُنَا إِذَا فَزِعْنَا بِالْجَمَاعَةِ وَالصَّبْرِ وَالسَّكِينَةِ، وَإِذَا قَاتَلْنَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۱۹) (ضعیف)
(اس سند میں جعفرضعیف ہیں، خبیب مجہول، اس لئے حدیث ضعیف ہے، اور سلیمان بن سمرہ مقبول یعنی بشرط متابعت)
۲۵۶۰- سمر ہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ حمد و صلاۃ کے بعد کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہمارے سواروں کو جب ہمیں دشمن سے گھبراہٹ ہوتی (تسلی دیتے ہوئے) خیل اللہ کہتے، اور ہمیں جماعت کو لازم پکڑنے اور صبر و سکون سے رہنے کا حکم دیتے، اور جب ہم قتال کررہے ہوتے(تو بھی انہیں کلمات کے ذریعہ ہمارا حوصلہ بڑھاتے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
55- بَاب النَّهْيِ عَنْ لَعْنِ الْبَهِيمَةِ
۵۵-باب: جانوروں پر لعنت بھیجنے کی ممانعت کا بیان​


2561- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ فِي سَفَرٍ فَسَمِعَ لَعْنَةً، فَقَالَ: < مَا هَذِهِ؟ > قَالُوا: هَذِهِ فُلانَةُ لَعَنَتْ رَاحِلَتَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < ضَعُوا عَنْهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ > فَوَضَعُوا عَنْهَا، قَالَ عِمْرَانُ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهَا نَاقَةٌ وَرْقَاءُ۔
* تخريج: م/البر ۲۴ (۲۵۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۲۹، ۴۳۱)، دي/الاستئذان ۴۵ (۲۷۱۹) (صحیح)
۲۵۶۱- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک سفر میں تھے، آپ نے لعنت کی آواز سنی تو پوچھا: ''یہ کیا ہے؟''، لوگوں نے کہا: فلاں عورت ہے جو اپنی سواری پر لعنت کر رہی ہے، اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' اس اونٹنی سے کجاوہ اتار لو کیوں کہ وہ ملعون ہے ۱؎ ''، لوگوں نے اس پر سے(کجاوہ) اتار لیا ۔
عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں اسے دیکھ رہا ہوں، وہ ایک سیاہی مائل اونٹنی تھی۔
وضاحت ۱؎ : علماء کا کہنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایسا اس لئے کیا تاکہ جانور کا مالک آئندہ کسی جانور پر لعنت نہ بھیجے، گویا آپ ﷺ کا یہ فرمان اس مالک کے لئے بطور سرزنش تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
56- بَاب فِي التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ
۵۶-باب: جانوروں کو لڑانے کی ممانعت کا بیان

2562- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى الْقَتَّاتِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ۔
* تخريج: ت/الجھاد ۳۰ (۱۷۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۳۱) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’ابویحییٰ قتات‘‘ ضعیف راوی ہیں)
۲۵۶۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جانوروں کو باہم لڑا نے سے منع فرمایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس عمل سے جانوروں کو تکلیف پہنے گی، اور تکان لاحق ہو گی جو بلا کسی فائدہ کے ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
57- بَاب فِي وَسْمِ الدَّوَابِّ
۵۷-باب: جانوروں پر نشان لگانے کا بیان​


2563- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ [بْنِ مَالِكٍ]، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ بِأَخٍ لِي حِينَ وُلِدَ لِيُحَنِّكَهُ فَإِذَا هُوَ فِي مِرْبَدٍ يَسِمُ غَنَمًا، أَحْسَبُهُ قَالَ: فِي آذَانِهَا۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۶۹ (۱۵۰۲)، والذبائح ۳۵ (۵۵۴۲)، م/اللباس ۳۰ (۲۱۱۹)، الآداب ۵ (۲۱۴۵)، ق/اللباس ۴ (۳۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۶۹، ۱۷۱، ۲۵۴، ۲۵۹) (صحیح)
۲۵۶۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بھائی کی پیدائش پراس کو نبی اکرم ﷺ کے پاس لے کر آیا تا کہ آپ اس کی تحنیک ۱؎ فرما دیں، تو دیکھا کہ آپ ﷺ جانوروں کے ایک باڑہ میں بکریوں کونشان( دا غ) لگا رہے تھے۔
ہشام کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کے کانوں پر داغ لگا رہے تھے۔
وضاحت ۱؎ : ''تحنيك'' یہ ہے کہ کھجور یا اسی جیسی کوئی میٹھی چیز منہ میں چبا کر بچے کے منہ میں رکھ دیا جائے تا کہ اس کی مٹھاس کا اثر بچے کے پیٹ میں پہنچ جائے، رسول اکرم ﷺ سے تحنیک کا مقصد برکت کا حصول تھا، اور چیز غیر نبی میں متحقق نہیں ہے اس لئے دوسروں سے تحنیک کرانے کا کوئی فائدہ نہیں نیز بزرگ شخصیات سے تحنیک کا تحنیک نبوی پر قیاس صحیح نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
58- بَاب النَّهْيِ عَنِ الْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ وَالضَّرْبِ فِي الْوَجْهِ
۵۸-باب: چہرے پر داغنا اور مارنا منع ہے​


2564- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ مُرَّ عَلَيْهِ بِحِمَارٍ قَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ: < أَمَا بَلَغَكُمْ أَنِّي [قَدْ] لَعَنْتُ مَنْ وَسَمَ الْبَهِيمَةَ فِي وَجْهِهَا أَوْ ضَرَبَهَا فِي وَجْهِهَا؟ > فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۵۷)، وقد أخرجہ: م/اللباس ۲۹ (۲۱۱۷)، ت/الجھاد ۳۰ (۱۷۱۰)، حم (۳/۳۲۳) (صحیح)
۲۵۶۴- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس سے ایک گدھا گزرا جس کے چہرہ کو داغ دیا گیا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ''کیا تمہیں یہ بات نہیں پہنچی ہے کہ میں نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو جانوروں کے چہرے کو داغ دے، یا ان کے چہرہ پہ مارے''، پھر آپ ﷺ نے اس سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
59- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ الْحُمُرِ تُنْزَى عَلَى الْخَيْلِ
۵۹-باب: گدھوں کی گھوڑیوں سے جفتی (ملاپ) مکروہ ہے​


2565- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنِ ابْنِ زُرَيْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه، قَالَ: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَغْلَةٌ فَرَكِبَهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: لَوْ حَمَلْنَا الْحَمِيرَ عَلَى الْخَيْلِ فَكَانَتْ لَنَا مِثْلُ هَذِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ >۔
* تخريج: ن/الخیل ۸ (۳۶۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۸۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۹۸، ۱۰۰، ۱۵۸) (صحیح)
۲۵۶۵- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک خچر ہدیہ میں دیا گیا تو آپ اس پر سوار ہوئے، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ہم ان گدھوں سے گھوڑیوں کی جفتی کرائیں تو اسی طرح کے خچر پیدا ہوں گے (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو (شریعت کے احکام سے) واقف نہیں ہیں'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ جو لوگ گھوڑوں کی منفعت سے واقف نہیں ہیں وہی ایسا کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
60- بَاب فِي رُكُوبِ ثَلاثَةٍ عَلَى دَابَّةٍ
۶۰-باب: تین آدمیوں کا ایک ہی جانور پر سوار ہونے کا بیان​


2566- حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُوَرِّقٍ -يَعْنِي الْعِجْلِيَّ- حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ اسْتُقْبِلَ [بِنَا]، فَأَيُّنَا اسْتُقْبِلَ أَوَّلا جَعَلَهُ أَمَامَهُ، فَاسْتُقْبِلَ بِي، فَحَمَلَنِي أَمَامَهُ، ثُمَّ اسْتُقْبِلَ بِحَسَنٍ أَوْ حُسَيْنٍ فَجَعَلَهُ خَلْفَهُ، فَدَخَلْنَا الْمَدِينَةَ وَإِنَّا لَكَذَلِكَ۔
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۳۵ (۲۴۲۸)، ق/الأدب ۳۳ (۳۷۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۳۰)، وقد أخرجہ: دي/الاستئذان ۳۶ (۲۷۰۷)، حم (۱/۲۰۳) (صحیح)
۲۵۶۶- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب سفر سے آتے تو ہم لوگ آپ کے استقبال کے لئے جاتے، جو ہم میں سے پہلے پہنچتا اس کو آپ آگے بٹھالیتے، چنانچہ(ایک بار)آپ ﷺ نے مجھے اپنے سامنے پایا تو مجھے اپنے آگے بٹھا لیا، پھر حسن یا حسین پہنچے تو انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا، پھر ہم مدینہ میں اسی طرح(سواری پر) بیٹھے ہوئے داخل ہوئے۔
 
Top