• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
41- بَاب الدُعَاءِ عِنْدَ اللِّقَاءِ
۴۱-باب: مڈبھیڑ کے وقت دعا( کی قبولیت) کا بیان​


2540- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < ثِنْتَانِ لاتُرَدَّانِ، أَوْ قَلَّمَا تُرَدَّانِ: الدُّعَاءُ عِنْدَ النِّدَاءِ، وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِينَ يُلْحِمُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا >، قَالَ مُوسَى: وَحَدَّثَنِي رِزْقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: وَوَقْتُ الْمَطَرِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۶۹)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۱ (۷)، دي/الصلاۃ ۹ (۱۲۳۶) (صحیح)
(لیکن''وقت المطر'' (بارش کے وقت کا) ٹکڑاحسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۷/۲۹۴، والصحیحۃ: ۱۴۷۹)
۲۵۴۰- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' دو (وقت کی ) دعائیں رد نہیں کی جاتیں، یا کم ہی رد کی جاتی ہیں: ایک اذان کے بعد کی دعا، دوسرے لڑائی کے وقت کی، جب دونوں لشکر ایک دوسرے سے بھڑجائیں''۔
موسیٰ کہتے ہیں:مجھ سے رزق بن سعید بن عبدالرحمن نے بیان کیا وہ ابو حازم سے روایت کرتے ہیں وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم ﷺ سے آپ نے فرمایا :''اور بارش کے وقت کی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
42- بَاب فِيمَنْ سَأَلَ اللَّهَ تَعَالَى الشَّهَادَةَ
۴۲-باب: اللہ تعالی سے شہادت مانگنے والے شخص کا بیان​


2541- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ -أَبُو مَرْوَانَ- وَابْنُ الْمُصَفَّى، قَالا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، يُرَدُّ إِلَى مَكْحُولٍ، إِلَى مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ فَقَدْ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْقَتْلَ مِنْ نَفْسِهِ صَادِقًا ثُمَّ مَاتَ أَوْ قُتِلَ فَإِنَّ لَهُ أَجْرَ شَهِيدٍ >، زَادَ ابْنُ الْمُصَفَّى مِنْ هُنَا: < وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً فَإِنَّهَا تَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ: لَوْنُهَا لَوْنُ الزَّعْفَرَانِ، وَرِيحُهَا رِيحُ الْمِسْكِ، وَمَنْ خَرَجَ بِهِ خُرَاجٌ فِي سَبِيلِ اللَّهَ فَإِنَّ عَلَيْهِ طَابَعَ الشُّهَدَاءِ >۔
* تخريج: ت/فضائل الجھاد ۱۹ (۱۶۵۴)، ۲۱ (۱۹۵۶)، ن/الجھاد ۲۵ (۳۱۴۳)، ق/الجھاد ۱۵ (۲۷۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۳۰، ۲۳۵، ۲۴۳، ۲۴۴) دي/الجھاد ۵ (۲۴۳۹) (صحیح)
۲۵۴۱- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:'' جس نے اللہ کے راستہ میں اونٹنی دوہنے والے کے دو بار چھاتی پکڑنے کے درمیان کے مختصر عرصہ کے بقدر بھی جہاد کیا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی، اور جس شخص نے اللہ سے سچے دل کے ساتھ شہادت مانگی پھر اس کا انتقال ہوگیا، یا قتل کر دیا گیا تو اس کے لئے شہید کا اجر ہے، اور جو اللہ کی راہ میں زخمی ہوا یا کوئی چوٹ پہنچایا ۱؎ گیا تو وہ زخم قیامت کے دن اس سے زیادہ کامل شکل میں ہو کر آئے گا جتنا وہ تھا، اس کا رنگ زعفران کا اور بو مشک کی ہو گی اور جسے اللہ کے راستے میں پھنسیاں (دانے) نکل آئیں تو اس پر شہداء کی مہر لگی ہو گی''۔
وضاحت ۱؎ : جرح اور نکبۃ دونوں ایک معنیٰ میں ہیں اور ایک قول کے مطابق جرح وہ زخم جو کافروں سے پہنچے، اور نکبۃ وہ ہے جو سواری سے گرنے اور ا پنے ہی ہتھیار کے اچٹ کر لگنے کی وجہ سے ہو ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
43- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ جَزِّ نَوَاصِي الْخَيْلِ وَأَذْنَابِهَا
۴۳-باب: گھوڑے کی پیشانی اور دم کے بال کا ٹنے کی کراہت کا بیان​


2542- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ حُمَيْدٍ (ح) وَحَدَّثَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ -جَمِيعًا- عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ نَصْرٍ الْكِنَانِيِّ، عَنْ رَجُلٍ، وَقَالَ أَبُو تَوْبَةَ: عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ، -وَهَذَا لَفْظُهُ- أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا تَقُصُّوا نَوَاصِي الْخَيْلِ، وَلا مَعَارِفَهَا، وَلا أَذْنَابَهَا، فَإِنَّ أَذْنَابَهَا مَذَابُّهَا، وَمَعَارِفَهَا دِفَاؤُهَا، وَنَوَاصِيَهَا مَعْقُودٌ فِيهَا الْخَيْرُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۵۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۸۴) (صحیح)
(اس کی سند میں نصر کنانی مجہول راوی ہیں، اور رجل مبہم سے مراد عتبۃ میں عبید سلمی ہی، مسند احمد (۴؍ ۱۸۴) دوسرے طریق سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے، اسے ابو عوانۃ نے اپنی صحیح میں تخریج کیا ہے، (۵؍ ۱۹) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود ۷؍ ۲۹۷۔ ۲۹۸)
۲۵۴۲- عتبہ بن عبدسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:'' گھوڑوں کی پیشانی کے بال نہ کاٹو، اور نہ ایال یعنی گردن کے بال کاٹو، اورنہ دم کے بال کاٹو، اس لئے کہ ان کے دم ان کے لئے مورچھل ہیں، اور ان کے ایال (گر دن کے با ل) گرمی حاصل کرنے کے لئے ہیں اور ان کی پیشانی میں خیر بندھا ہو ا ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس کے رہنے میں برکت ہے، بہتری ہے اور زینت بھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
44- بَاب فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنْ أَلْوَانِ الْخَيْلِ
۴۴-باب: گھوڑوں کے پسندیدہ رنگوں کا بیان​


2543- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي عَقِيلُ بْنُ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ -وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < عَلَيْكُمْ بِكُلِّ كُمَيْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، أَوْ أَدْهَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ >۔
* تخريج: ن/الخیل ۲ (۳۵۹۵)، و یأتي برقم (۲۵۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۴۵) (حسن)
( اس میں عقیل مجہول راوی ہیں صرف ابن حبان نے توثیق کی ہے اور حدیث کو اپنی صحیح میں روایت کیا ہے، لیکن جابر کی حدیث سے جو مسند احمد (۳؍۳۵۲) میں ہے یہ حدیث حسن کے درجہ میں ہے ) ملاحظہ ہو :صحیح ابی داود (۷؍۳۰۶)
۲۵۴۳- ابو وہب جشمی سے روایت ہے، اور انہیں اللہ کے رسول ﷺ کی صحبت حاصل تھی، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم اپنے اوپر ہر چتکبرے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پائوں کے یا سرخ سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پائوں کے یا کالے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پائوں کے گھوڑے کو لازم پکڑو''۔


2544- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ، حَدَّثَنَا عَقِيلُ [بْنُ شَبِيبٍ]، عَنْ أَبِي وَهْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < عَلَيْكُمْ بِكُلِّ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، أَوْ كُمَيْتٍ أَغَرَّ > فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ مُحَمَّدٌ، يَعْنِي ابْنَ مُهَاجِرٍ: وَسَأَلْتُهُ لِمَ فُضِّلَ الأَشْقَرُ؟ قَالَ: لأَنَّ النَّبِيَّ ﷺ بَعَثَ سَرِيَّةً فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ جَاءَ بِالْفَتْحِ صَاحِبُ أَشْقَرَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۱۹) (حسن)
۲۵۴۴- ابو وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم اپنے اوپر ہر سرخ سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پائوں کے یا ہر چتکبرے سفید پیشانی کے گھوڑے لازم پکڑو'' ۱؎ ، پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا۔
محمد یعنی ا بن مہاجر کہتے ہیں: میں نے عقیل سے پوچھا: سرخ رنگ کے گھوڑے کی فضیلت کیوں ہے؟ انہوں نے کہا : اس وجہ سے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک سر یہ بھیجا تو سب سے پہلے جو شخص فتح کی بشارت لے کر آیا وہ سر خ گھو ڑے پر سوار تھا ۔
وضاحت ۱؎ : ''أشقر'': سرخ گھوڑے کو کہتے ہیں، اور اس کی دم بھی سرخ ہوتی ہے، اور ''كميت'' کی دم اور بال سیاہ ہوتے ہیں۔


2545- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُمْنُ الْخَيْلِ فِي شُقْرِهَا >۔
* تخريج: ت/الجھاد ۲۰ (۱۶۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۹۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷۲) (حسن)
۲۵۴۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' گھوڑے کی برکت سرخ رنگ کے گھوڑے میں ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان میں توالد و تناسل زیادہ ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
45- بَاب هَلْ تُسَمَّى الأُنْثَى مِنَ الْخَيْلِ فَرَسًا
۴۵-باب: کیا گھوڑی کا نام فرس رکھا جائے گا ؟​


2546- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التيمي حَدَّثَنَا أَبُو زَرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُسَمِّي الأُنْثَى مِنَ الْخَيْلِ فَرَسًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۳۲) (صحیح)
۲۵۴۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ گھوڑے کی مادہ کو بھی فرس کا نام دیتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
46- بَاب مَا يُكْرَهُ مِنَ الْخَيْلِ
۴۶-باب: ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان​


2547- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلْمٍ -هُوَ ابْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ- عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ، وَالشِّكَالُ: يَكُونُ الْفَرَسُ فِي رِجْلِهِ الْيُمْنَى بَيَاضٌ وَفِي يَدِهِ الْيُسْرَى بَيَاضٌ، أَوْ فِي يَدِهِ الْيُمْنَى وَفِي رِجْلِهِ الْيُسْرَى.
قَالَ أَبو دَاود: أَيْ مُخَالِفٌ۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۲۷ (۱۸۷۵)، ت/الجھاد ۲۱ (۱۶۹۸)، ن/الخیل ۴ (۳۵۹۷)، ق/الجھاد ۱۴(۲۷۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۹۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵۰، ۴۳۶، ۴۶۱، ۴۷۶) (صحیح)
۲۵۴۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ گھوڑے میں شکال کو ناپسند فرماتے تھے، اور شکال یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پیر اور بائیں ہاتھ میں، یا دائیں ہاتھ اور بائیں پیر میں سفیدی ہو ۱؎ ۔
ابوداود کہتے ہیں:یعنی دائیں اور بائیں ایک دوسرے کے مخالف ہوں۔
وضاحت ۱؎ : یہ روای نے ''شکال'' کی تفسیر کی ہے، اہل لغت کے نزدیک گھوڑوں میں ''شکال'' یہ ہے کہ اس کے تین پائوں سفید ہوں، اور ایک باقی بدن کے ہم رنگ ہو یا اس کے برعکس ہو، یعنی ایک پائوں سفید اور باقی تین پائوں باقی بدن کے ہم رنگ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
47- بَاب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الْقِيَامِ عَلَى الدَّوَابِّ وَالْبَهَائِمِ
۴۷-باب: جانوروں اور چوپایوں کی خدمت اور خبر گیری کے حکم کا بیان​


2548- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ -يَعْنِي بْنَ بُكَيْرٍ- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ، عَنْ سَهْلِ ابْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِبَعِيرٍ قَدْ لَحِقَ ظَهْرُهُ بِبَطْنِهِ، فَقَالَ: < اتَّقُوا اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ الْمُعْجَمَةِ، فَارْكَبُوهَا صَالِحَةً، وَكُلُوهَا صَالِحَةً >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۸۱) (صحیح)
۲۵۴۸- سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسے اونٹ کے پاس سے گزرے جس کا پیٹ اس کی پشت سے مل گیا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' ان بے زبان چوپایوں کے سلسلے میں اللہ سے ڈرو، ان پر سواری بھلے طریقے سے کرو اور ان کو بھلے طریقے سے کھائو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی انہیں اس وقت کھاؤ جب وہ کھانے کے لائق موٹے اور تندرست ہوں۔


2549- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ خَلْفَهُ ذَاتَ يَوْمٍ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبُّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِحَاجَتِهِ هَدَفًا أَوْ حَائِشَ نَخْلٍ، قَالَ فَدَخَلَ حَائِطًا لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَإِذَا جَمَلٌ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ ﷺ حَنَّ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ ﷺ فَمَسَحَ ذِفْرَاهُ فَسَكَتَ، فَقَالَ: < مَنْ رَبُّ هَذَا الْجَمَلِ؟ لِمَنْ هَذَا الْجَمَلُ؟ >، فَجَاءَ فَتًى مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ: لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: < أَفَلا تَتَّقِي اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهِيمَةِ الَّتِي مَلَّكَكَ اللَّهُ إِيَّاهَا، فَإِنَّهُ شَكَا إِلَيَّ أَنَّكَ تُجِيعُهُ وَتُدْئِبُهُ >۔
* تخريج: م/الحیض ۲۰ (۳۴۲)، ق/الطھارۃ ۲۳ (۳۴۰)، (لیس عندہما قصۃ الجمل) (تحفۃ الأشراف: ۵۲۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰۴، ۲۰۵)، دي/الطھارۃ ۵ (۶۹۰) (صحیح)
۲۵۴۹-عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک دن اپنے پیچھے سوار کیا پھر مجھ سے چپکے سے ایک بات کہی جسے میں کسی سے بیان نہیں کروں گا، رسول اللہ ﷺ کو بشری ضرورت کے تحت چھپنے کے لئے دو جگہیں بہت ہی پسند تھیں، یا تو کوئی اونچا مقام، یا درختوں کا جھنڈ، ایک بار آپ ﷺ کسی انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے تو سامنے ایک اونٹ نظر آیا جب اس نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا تو رونے لگا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی اکرم ﷺ اس کے پاس آئے، اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا، اس کے بعد پوچھا: ''یہ اونٹ کس کا ہے؟''، ایک انصاری جوان آیا، وہ کہنے لگا: اللہ کے رسول! میرا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تم ان جانوروں کے سلسلے میں جن کا اللہ نے تمہیں مالک بنایا ہے اللہ سے نہیں ڈرتے، اس اونٹ نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اس کو بھوکا مارتا اور تھکاتا ہے'' ۔


2550- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ، فَوَجَدَ بِئْرًا، فَنَزَلَ فِيهَا، فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَنِي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ، فَمَلأَ خُفَّهُ فَأَمْسَكَهُ بِفِيهِ حَتَّى رَقِيَ، فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ >، فَقَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ! وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لأَجْرًا؟ فَقَالَ: < فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۳ (۱۷۳)، والمساقاۃ ۹ (۲۳۶۳)، والمظالم ۲۳ (۲۴۶۶)، والأدب ۲۷ (۶۰۰۹)، م/السلام ۴۱ (۲۲۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۷۴)، وقد أخرجہ: ط/صلاۃ الجماعۃ ۲ (۶)، حم (۲/۳۷۵، ۵۱۷) (صحیح)
۲۵۵۰- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' ایک آدمی کسی راستہ پہ جا رہا تھا کہ اسی دوران اسے سخت پیاس لگی، (راستے میں) ایک کنواں ملا اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت سے کیچڑ چاٹ رہا ہے، اس شخص نے دل میں کہا: اس کتے کا پیاس سے وہی حال ہے جو میرا حال تھا، چنانچہ وہ (پھر) کنویں میں ا ترا اور اپنے موزوں کو پانی سے بھرا، پھر منھ میں دبا کر اوپر چڑھا اور(کنویں سے نکل کر باہر آکر) کتے کو پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول فرمالیا اور اسے بخش دیا''، لوگوں نے کہا :اللہ کے رسول! کیا ہمارے لئے چوپایوں میں بھی ثواب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' ہرتر کلیجہ والے(جاندار) میں ثواب ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
48- بَاب فِي نُزُولِ الْمَنَازِلِ
۴۸-باب: منزل پر اترنے کا بیان​


2551- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَمْزَةَ الضَّبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا نَزَلْنَا مَنْزِلا لا نُسَبِّحُ حَتَّى تُحَلَّ الرِّحَالُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۷) (صحیح)
۲۵۵۱- حمزہ ضبّی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہم کسی جگہ اترتے تو صلاۃ نہ پڑھتے جب تک کہ ہم کجائوں کو اونٹوں سے نیچے نہ اتار دیتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
49- بَاب فِي تَقْلِيدِ الْخَيْلِ بِالأَوْتَارِ
۴۹-باب: گھوڑے کی گردن میں تانت کے گنڈے پہنانے کا بیان​


2552- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ [بْنِ مُحَمَّدِ] ابْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ أَنَّ أَبَا بَشِيرٍ الأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ رَسُولا، قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ وَالنَّاسُ فِي مَبِيتِهِمْ : < لا يَبْقَيَنَّ فِي رَقَبَةِ بَعِيرٍ قِلادَةٌ مِنْ وَتَرٍ وَلا قِلادَةٌ إِلا قُطِعَتْ >، قَالَ مَالِكٌ: أَرَى أَنَّ ذَلِكَ مِنْ أَجْلِ الْعَيْنِ۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۳۹ (۳۰۰۵)، م/اللباس ۲۸ (۲۱۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۶۲)، وقد أخرجہ: ط/صفۃ النبی ۱۳ (۳۹)، حم (۵/۲۱۶) (صحیح)
۲۵۵۲- ابو بشیر انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ایک قاصد کے ذریعہ پیغام بھیجا، لوگ اپنی خواب گاہوں میں تھے: '' کسی اونٹ کی گردن میں کوئی تانت کا قلادہ باقی نہ رہے، اور نہ ہی کوئی اور قلادہ ہو مگر اسے کاٹ دیا جائے''۔
مالک کہتے ہیں: میرا خیال ہے لوگ یہ گنڈا نظر بد سے بچنے کے لئے باندھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
50- بَاب إِكْرَامِ الْخَيْلِ وَارْتِبَاطِهَا وَالْمَسْحِ عَلَى أَكْفَالِهَا
۵۰-باب: گھو ڑوں کی مناسب دیکھ بھال کرنے اور ان کے پٹھوں پر ہاتھ پھیرنے کا بیان​


2553- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ الطَّالْقَانِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ -وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < ارْتَبِطُوا الْخَيْلَ، وَامْسَحُوا بِنَوَاصِيهَا وَأَعْجَازِهَا -أَوْ قَالَ: أَكْفَالِهَا- وَقَلِّدُوهَا، وَلا تُقَلِّدُوهَا الأَوْتَارَ >۔
* تخريج: انظر رقم (۲۵۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۲۰) (حسن)
۲۵۵۳- ابو وہب جشمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے- انہیں (اللہ کے رسول ﷺ کی) صحبت حاصل تھی - وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''گھوڑوں کو سرحد کی حفاظت کے لئے تیار کرو، اور ان کی پیشانیوں اور پٹھوں پر ہاتھ پھیرا کرو، اور ان کی گردنوں میں قلادہ (پٹہ) پہنائو، اور انہیں (نظر بد سے پچنے کے لئے) تانت کا قلادہ نہ پہنانا''۔
وضاحت ۱؎ : گھوڑے کو تیار کرنے سے یہ کنایہ ہے کہ ان کو جہاد کے لئے فربہ کرنا، اور ہاتھ پھیرنے سے مقصود ان کے جسم کو گردوغبار سے صاف کرنا اور ان کی فربہی معلوم کرنا ہے۔
زمانہ جاہلیت میں گھوڑے کی گردنوں میں کمان کے چلے باندھتے تھے تاکہ نظر بد نہ لگے، آپ ﷺ نے تنبیہ کے لئے اس سے منع فرمایا کہ اس سے گھوڑے کا گلا نہ گھٹ جائے، نیز یہ عمل تقدیر کو رد نہیں کر سکتا ۔
 
Top