67- بَاب فِي السَّبَقِ
۶۷-باب: گھوڑ دوڑ کا بیان
2574- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <لا سَبَقَ إِلا فِي خُفٍّ أَوْ [فِي] حَافِرٍ أَوْ نَصْلٍ>۔
* تخريج: ت/الجھاد ۲۲ (۱۷۰۰)، ن/ الخیل ۱۳(۳۶۱۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۳
۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۷۴) (صحیح)
۲۵۷۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' مقابلہ میں بازی رکھنا جائز نہیں ۱؎ سوائے اونٹ یا گھوڑے کی دوڑ میں یا تیر چلانے میں''۔
وضاحت ۱؎ : حدیث میں سبق کا لفظ آیا ہے سبق اس پیسہ کو کہتے ہیں، جو گھوڑدوڑ وغیرہ میں شرط کے طور پر رکھا جاتا ہے، لیکن یہ رقم خود گھوڑ دوڑ میں شرکت کرنے والوں کی طرف سے جیتنے والے کے لئے نہ ہو، بلکہ کسی تیسرے فریق کی طرف سے ہو، اگر خود گھوڑوں کی ریس (دوڑ) میں شرکت کرنے والوں کی جانب سے ہو گا تو یہ مقابلہ جُوا میں داخل ہو جائے گا۔
2575- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي قَدْ ضُمِّرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ [كَانَ] مِمَّنْ سَابَقَ بِهَا۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۴۱ (۴۲۰)، والجھاد ۵۶ (۲۸۶۸)، ۵۷ (۲۸۶۹)، ۵۸ (۲۸۷۰) والاعتصام ۱۶ (۷۳۳۶)، م/الإمارۃ ۲۵ (۱۸۷۰)، ن/الخیل ۱۲ (۳۶۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۰)، وقد أخرجہ: ت/الجھاد ۲۲ (۱۶۹۹)، ق/الجھاد ۴۴ (۲۸۷۷)، ط/الجھاد ۱۹ (۴۵)، حم (۲/۵، ۵۵، ۵۶)، دي/الجھاد ۳۶ (۲۴۷۳) (صحیح)
۲۵۷۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پھرتیلے چھریرے بدن والے گھوڑوں کے درمیان ۱؎ حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک مقابلہ کرایا، اور غیر چھریرے بدن والے گھوڑوں، کے درمیان ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک مقابلہ کرایا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی مقابلہ کرنے والوں میں سے تھے۔
وضاحت ۱؎ : گھوڑوں کے بدن کو چھریرا بنانے کے عمل کو
تضمیر کہتے ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں خوب کھلا پلا کر موٹا اور تندرست کیا جائے، پھر آہستہ آہستہ ان کی خوراک کم کردی جائے یہاں تک کہ وہ اپنی اصل خوراک پر آجائیں، پھر ایک مکان میں بند کرکے ان پر گردنی ڈال دی جائے تا کہ انہیں گرمی اور پسینہ آجائے جب پسینہ خشک ہوجاتا ہے تو وہ سبک، طاقتور اور تیز رو ہوجاتے ہیں ۔
2576- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُضَمِّرُ الْخَيْلَ يُسَابِقُ بِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۸۶) (صحیح)
۲۵۷۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی اکرم ﷺ گھوڑ دوڑ کے لئے گھوڑوں(کو چھریرا ) پھرتیلا بناتے تھے۔
2577- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ سَبَّقَ بَيْنَ الْخَيْلِ، وَفَضَّلَ الْقُرَّحَ فِي الْغَايَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۶۱، ۹۱، ۱۵۷) (صحیح)
۲۵۷۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے گھوڑ دوڑ کا مقابلہ کرایا اور پانچویں برس میں داخل ہونے والے گھوڑوں کی منزل دور مقرر کی۔