• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
61- بَاب فِي الْوُقُوفِ عَلَى الدَّابَّةِ
۶۱-باب: جانو ر پر( بغیرضرورت) بیٹھے رہنا منع ہے​


2567- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَن النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِيَّاكُمْ أَنْ تَتَّخِذُوا ظُهُورَ دَوَابِّكُمْ مَنَابِرَ؛ فَإِنَّ اللَّهَ إِنَّمَا سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُبَلِّغَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَمْ تَكُونُوا بَالِغِيهِ إِلا بِشِقِّ الأَنْفُسِ، وَجَعَلَ لَكُمُ الأَرْضَ فَعَلَيْهَا فَاقْضُوا حَاجَتَكُمْ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۵۹) (صحیح)
۲۵۶۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اپنے جانوروں کی پیٹھ کو منبر بنانے سے بچو ، کیونکہ اللہ نے ان جانوروں کو تمہارے تابع کر دیا ہے تا کہ وہ تمہیں ایک شہر سے دوسرے شہر پہنچائیں جہاں تم بڑی تکلیف اور مشقت سے پہنچ سکتے ہو، اور اللہ نے تمہارے لئے زمین بنائی ہے، تو اسی پر اپنی ضروریات کی تکمیل کیا کرو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سواری پر بلا ضرورت بیٹھنا اور بیٹھ کر اسے مارنا پیٹنا اور تکلیف پہنچانا صحیح نہیں ہے، البتہ اگر یہ بیٹھنا کسی مقصد کے حصول کے لئے ہے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا حجۃ الوداع کے موقع پر سواری پر کھڑے ہوکر خطبہ دینا ثابت ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
62- بَاب فِي الْجَنَائِبِ
۶۲-باب: کوتل اونٹوں کا بیان​


2568- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < تَكُونُ إِبِلٌ لِلشَّيَاطِينِ، وَبُيُوتٌ لِلشَّيَاطِينِ، فَأَمَّا إِبِلُ الشَّيَاطِينِ فَقَدْ رَأَيْتُهَا، يَخْرُجُ أَحَدُكُمْ بِجُنَيْبَاتٍ مَعَهُ قَدْ أَسْمَنَهَا، فَلا يَعْلُو بَعِيرًا مِنْهَا، وَيَمُرُّ بِأَخِيهِ قَدِ انْقَطَعَ بِهِ فَلا يَحْمِلُهُ، وَأَمَّا بُيُوتُ الشَّيَاطِينِ فَلَمْ أَرَهَا >، كَانَ سَعِيدٌ يَقُولُ: < لاأُرَاهَا إِلا هَذِهِ الأَقْفَاصُ الَّتِي يَسْتُرُ النَّاسُ بِالدِّيبَاجِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۷۸) (ضعیف) (اس حدیث کو البانی نے سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ میں درج کیا تھا لیکن انقطاع کے سبب ضعیف ابی داود میں ڈال دیا، ملاحظہ ہو :ضعیف ابی داود ۲؍۳۱۸)
۲۵۶۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' کچھ اونٹ ۱؎ شیطانوں کے ہوتے ہیں، اور کچھ گھر شیطانوں کے ہوتے ہیں، رہے شیطانوں کے اونٹ تو میں نے انہیں دیکھا ہے، تم میں سے کوئی شخص اپنے کوتل اونٹ کے ساتھ نکلتا ہے جسے اس نے کھلا پلا کر موٹا کررکھا ہے (خود) اس پر سواری نہیں کرتا، اور اپنے بھائی کے پاس سے گزرتا ہے، دیکھتا ہے کہ وہ چلنے سے عاجز ہو گیا ہے اس کو سوار نہیں کرتا، اور رہے شیطانوں کے گھر تو میں نے انہیں نہیں دیکھا ہے'' ۲؎ ۔
سعید کہتے تھے : میں تو شیطانوں کا گھر انہیں ہودجوں کو سمجھتا ہوں جنہیں لوگ ریشم سے ڈھانپتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مراد ایسے اونٹ ہیں جو محض فخرومباہات کے لئے رکھے گئے ہوں، ان سے کوئی دینی اور شرعی مصلحت نہ حاصل ہورہی ہو۔
وضاحت ۲؎ : یعنی ایسے گھر جو بلاضرورت محض نام ونمود کے لئے بنائے گئے ہوں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
63- بَاب فِي سُرْعَةِ السَّيْرِ وَالنَّهْيِ عَنِ التَّعْرِيسِ فِي الطَّرِيقِ
۶۳-باب: سفر میں تیز چلنے کا حکم اور راستہ میں پڑاؤ ڈالنے کی ممانعت کا بیان​


2569- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الإِبِلَ حَقَّهَا، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْجَدْبِ فَأَسْرِعُوا السَّيْرَ، فَإِذَا أَرَدْتُمُ التَّعْرِيسَ فَتَنَكَّبُوا عَنِ الطَّرِيقِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۲۶)، وقد أخرجہ: م/الإمارۃ ۵۴ (۱۹۲۶)، ت/الأدب ۷۵ (۲۸۵۸)، حم (۲/۳۳۷) (صحیح)
۲۵۶۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''سرسبز علاقوں میں سفر کرو تو اونٹوں کو ان کا حق دو ۱؎ اور جب قحط والی زمین میں سفر کرو تو تیز چلو ۲؎ ، اور جب رات میں پڑاؤ ڈالنے کا ارادہ کرو تو راستے سے ہٹ کر پڑاؤ ڈالو'' ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی انہیں کچھ دیر چرنے کے لئے چھوڑ دو۔
وضاحت ۲؎ : تا کہ قحط والی زمین جلدی سے طے کر لو اور سواری کو تکان لاحق ہونے سے پہلے اپنی منزل پر پہنچ جاؤ۔
وضاحت ۳؎ : کیونکہ رات میں راستوں پر زہریلے جانور چلتے ہیں ۔


2570- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ هَذَا، قَالَ بَعْدَ قَوْلِهِ: < حَقَّهَا >: <وَلا تَعْدُوا الْمَنَازِلَ >۔
* تخريج: ق/الأدب ۴۷ (۳۷۷۲)، ن/الیوم واللیلۃ (۹۵۵) (تحفۃ الأشراف: ۲۲۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۵، ۳۸۱) (صحیح)
۲۵۷۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بھی نبی اکرم ﷺ سے ایسی ہی روایت کی ہے، مگر اس میں آپ کے قول ''فَأَعْطُوا الإِبِلَ حَقَّهَا '' کے بعد اتنا اضافہ ہے کہ منزلوں کے آگے نہ بڑھو( تا کہ جانور کو تکلیف نہ ہو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
64- بَاب فِي الدُّلْجَةِ
۶۴-باب: رات کے آخری حصہ میں سفر کرنے کا بیان​


2571- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنِ الرَّبِيعِ ابْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <عَلَيْكُمْ بِالدُّلْجَةِ فَإِنَّ الأَرْضَ تُطْوَى بِاللَّيْلِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۹) (صحیح)
۲۵۷۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''رات کے آخری حصہ میں سفر کرنے کو لازم پکڑو، کیونکہ زمین رات کو لپیٹ دی جاتی ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی رات میں مسافت زیادہ طے ہوتی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
65- بَاب رَبُّ الدَّابَّةِ أَحَقُّ بِصَدْرِهَا
۶۵-باب: جانور کا مالک اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے​


2572- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أبي -بُرَيْدَةَ- يَقُولُ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَمْشِي جَاءَ رَجُلٌ وَمَعَهُ حِمَارٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! ارْكَبْ، وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا، أَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ مِنِّي، إِلا أَنْ تَجْعَلَهُ لِي > قَالَ: فَإِنِّي قَدْ جَعَلْتُهُ لَكَ، فَرَكِبَ۔
* تخريج: ت/الأدب ۲۵ (۲۷۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۳) (حسن صحیح)
۲۵۷۲- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ چل رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی آیا اور اس کے ساتھ ایک گدھا تھا، اس نے کہا: اللہ کے رسول سوار ہو جائیے اور وہ پیچھے سرک گیا، آپ ﷺ نے فرمایا : '' تم اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا مجھ سے زیادہ حق دار ہو، الّا یہ کہ تم مجھے اس اگلے حصہ کا حق دار بنا دو''، اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو اس کا حق دار بنا دیا، پھر رسول اللہ ﷺ اس پر سوار ہوئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
66- بَاب فِي الدَّابَّةِ تُعَرْقَبُ فِي الْحَرْبِ
۶۶-باب: جانور کی کونچ لڑائی میں کاٹ دئے جانے کا بیان​


2573- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ [قَالَ أَبو دَاود: هُوَ يَحْيَى بْن عَبَّادٍ] حَدَّثَنِي أَبِي الَّذِي أَرْضَعَنِي -وَهُوَ أَحَدُ بَنِي مُرَّةَ بْنِ عَوْفٍ- وَكَانَ فِي [تِلْكَ] الْغَزَاةِ -غَزَاةِ مُؤْتَةَ- قَالَ: وَاللَّهِ لَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى جَعْفَرٍ حِينَ اقْتَحَمَ عَنْ فَرَسٍ لَهُ شَقْرَاءَ فَعَقَرَهَا، ثُمَّ قَاتَلَ الْقَوْمَ حَتَّى قُتِلَ.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۰۲) (حسن)
۲۵۷۳- عباد بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میرے رضاعی والد نے جو بنی مرہ بن عوف میں سے تھے مجھ سے بیان کیا کہ وہ غزوہ موتہ کے غازیوں میں سے تھے، وہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم ! گویا کہ میں جعفر بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہا ہوں جس وقت وہ اپنے سرخ گھوڑے سے کود پڑے اور اس کی کو نچ کاٹ دی ۱؎ ، پھر دشمنوں سے لڑے یہاں تک کہ قتل کر دیئے گئے۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حد یث قوی نہیں ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : کونچ وہ موٹا پٹھا جو آدمی کے ایڑی کے اوپر اور چوپایوں کے ٹخنے کے نیچے ہوتا ہے، گھوڑے کی کونچ اس لئے کاٹ دی گئیں تا کہ دشمن اس گھوڑے کے ذریعہ مسلمانوں پر حملہ نہ کرسکے، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لڑائی میں سامان کے سلسلہ میں یہ اندیشہ ہو کہ دشمن کے ہاتھ میں آکر اس کی تقویت کا سبب بنے گا تو اسے تلف کرڈالنا درست ہے۔
وضاحت۲؎ : شاید مؤلف نے اس بنیاد پر اس حدیث کو غیرقوی قراردیا ہے کہ عباد کے رضاعی باپ مبہم ہیں، لیکن یہ صحابی بھی ہو سکتے ہیں، اور یہی ظاہر ہے، اسی بنا پر البانی نے اس کو حسن قراردیا ہے، (حسن اس لئے کہ ''ابن اسحاق'' درجہ حسن کے راوی ہیں)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
67- بَاب فِي السَّبَقِ
۶۷-باب: گھوڑ دوڑ کا بیان​


2574- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <لا سَبَقَ إِلا فِي خُفٍّ أَوْ [فِي] حَافِرٍ أَوْ نَصْلٍ>۔
* تخريج: ت/الجھاد ۲۲ (۱۷۰۰)، ن/ الخیل ۱۳(۳۶۱۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۳
۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۷۴) (صحیح)
۲۵۷۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' مقابلہ میں بازی رکھنا جائز نہیں ۱؎ سوائے اونٹ یا گھوڑے کی دوڑ میں یا تیر چلانے میں''۔
وضاحت ۱؎ : حدیث میں سبق کا لفظ آیا ہے سبق اس پیسہ کو کہتے ہیں، جو گھوڑدوڑ وغیرہ میں شرط کے طور پر رکھا جاتا ہے، لیکن یہ رقم خود گھوڑ دوڑ میں شرکت کرنے والوں کی طرف سے جیتنے والے کے لئے نہ ہو، بلکہ کسی تیسرے فریق کی طرف سے ہو، اگر خود گھوڑوں کی ریس (دوڑ) میں شرکت کرنے والوں کی جانب سے ہو گا تو یہ مقابلہ جُوا میں داخل ہو جائے گا۔


2575- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي قَدْ ضُمِّرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ [كَانَ] مِمَّنْ سَابَقَ بِهَا۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۴۱ (۴۲۰)، والجھاد ۵۶ (۲۸۶۸)، ۵۷ (۲۸۶۹)، ۵۸ (۲۸۷۰) والاعتصام ۱۶ (۷۳۳۶)، م/الإمارۃ ۲۵ (۱۸۷۰)، ن/الخیل ۱۲ (۳۶۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۴۰)، وقد أخرجہ: ت/الجھاد ۲۲ (۱۶۹۹)، ق/الجھاد ۴۴ (۲۸۷۷)، ط/الجھاد ۱۹ (۴۵)، حم (۲/۵، ۵۵، ۵۶)، دي/الجھاد ۳۶ (۲۴۷۳) (صحیح)
۲۵۷۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پھرتیلے چھریرے بدن والے گھوڑوں کے درمیان ۱؎ حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک مقابلہ کرایا، اور غیر چھریرے بدن والے گھوڑوں، کے درمیان ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک مقابلہ کرایا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی مقابلہ کرنے والوں میں سے تھے۔
وضاحت ۱؎ : گھوڑوں کے بدن کو چھریرا بنانے کے عمل کو تضمیر کہتے ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں خوب کھلا پلا کر موٹا اور تندرست کیا جائے، پھر آہستہ آہستہ ان کی خوراک کم کردی جائے یہاں تک کہ وہ اپنی اصل خوراک پر آجائیں، پھر ایک مکان میں بند کرکے ان پر گردنی ڈال دی جائے تا کہ انہیں گرمی اور پسینہ آجائے جب پسینہ خشک ہوجاتا ہے تو وہ سبک، طاقتور اور تیز رو ہوجاتے ہیں ۔


2576- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُضَمِّرُ الْخَيْلَ يُسَابِقُ بِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۸۶) (صحیح)
۲۵۷۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی اکرم ﷺ گھوڑ دوڑ کے لئے گھوڑوں(کو چھریرا ) پھرتیلا بناتے تھے۔


2577- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ سَبَّقَ بَيْنَ الْخَيْلِ، وَفَضَّلَ الْقُرَّحَ فِي الْغَايَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۶۱، ۹۱، ۱۵۷) (صحیح)
۲۵۷۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے گھوڑ دوڑ کا مقابلہ کرایا اور پانچویں برس میں داخل ہونے والے گھوڑوں کی منزل دور مقرر کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
68- بَاب فِي السَّبَقِ عَلَى الرِّجْلِ
۶۸-باب: پیدل دوڑ کے مقابلے کا بیان​


2578- حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَنْطَاكِيُّ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ -يَعْنِي الْفَزَارِيَّ- عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي سَفَرٍ [قَالَتْ]: فَسَابَقْتُهُ فَسَبَقْتُهُ عَلَى رِجْلَيَّ، فَلَمَّا حَمَلْتُ اللَّحْمَ سَابَقْتُهُ فَسَبَقَنِي، فَقَالَ: < هَذِهِ بِتِلْكَ السَّبْقَةِ >.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۳۶)، وقد أخرجہ: ق/النکاح ۵۰ (۱۹۷۹)، حم (۶/۱۲۹، ۲۸۰) (صحیح)
۲۵۷۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھیں، کہتی ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے دوڑ کا مقابلہ کیا تو میں جیت گئی، پھر جب میرا بدن بھاری ہو گیا تو میں نے آپ سے (دوبارہ) مقابلہ کیا تو آپ جیت گئے، اس پر آپ ﷺ نے فرمایا:'' یہ جیت اس جیت کے بدلے ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
69- بَاب فِي الْمُحَلِّلِ
۶۹-باب: گھوڑ دوڑ میں محلِّل کی شرکت کا بیان​


2579- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، (ح) وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ ابْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، الْمَعْنَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ الْمُسَيِبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ -يَعْنِي وَهُوَ لايُؤْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ- فَلَيْسَ بِقِمَارٍ، وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَقَدْ أُمِنَ أَنْ يَسْبِقَ فَهُوَ قِمَارٌ >۔
* تخريج: ق/الجھاد ۴۴ (۲۸۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۵۰۵) (ضعیف)
(''سفیان بن حسین '' زہری سے روایت میں ضعیف ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اِسے متصل بنا دیا ہے جبکہ زہری کے ثقہ تلامذہ نے اس کو مرسلا روایت کیا ہے، جیسا کہ مؤلف نے بیان کیا ہے)
۲۵۷۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص دو گھوڑوں کے درمیان ایک گھوڑا داخل کر دے اور گھوڑا ایسا ہو کہ اس کے آگے بڑھ جانے کا یقین نہ ہو تو وہ جوا نہیں، اور جو شخص ایک گھوڑے کو دو گھوڑوں کے درمیان داخل کرے اور وہ اس کے آگے بڑھ جانے کا یقین رکھتا ہو تو وہ جوا ہے ''۔


2580- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِإِسْنَادِ عبَّادٍ وَمَعْنَاهُ.
[قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ مَعْمَرٌ وَشُعَيْبٌ وَعَقِيلٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعَلْمِ، وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدَنَا]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۱۸) (ضعیف)
۲۵۸۰- اس سند سے بھی زہری سے عباد والے طریق ہی سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے معمر، شعیب اور عقیل نے زہری سے اور زہری نے اہل علم کی ایک جماعت سے روایت کیا ہے اور یہ ہمارے نزدیک زیا دہ صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
70- بَاب فِي الْجَلَبِ عَلَى الْخَيْلِ فِي السِّبَاقِ
۷۰-باب: گھوڑ دوڑ میں کسی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے رکھنے کا بیان​


2581- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِالْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، جَمِيعًا عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ ابْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا جَلَبَ وَلا جَنَبَ > زَادَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ: < فِي الرِّهَانِ >۔
* تخريج: حدیث یحیی بن خلف، قد تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۰۰) وحدیث مسدد، قد أخرجہ: ت/النکاح ۲۹ (۱۱۲۳)، ن/النکاح ۶۰ (۳۳۳۷)، الخیل ۱۵ (۳۶۲۰)، ق/الفتن ۳ (۳۹۳۷)، مقتصراً علی قولہ: من انتھب، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۹۳)، حم (۴/۴۳۸، ۴۳۹، ۴۴۳، ۴۴۵) (صحیح)
۲۵۸۱- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جلب اور جنب نہیں ہے''۔
یحییٰ نے اپنی حدیث میں ''فِي الرِّهَانِ '' ( گھوڑ دوڑ کے مقابلہ میں) کا اضافہ کیا ہے۔


2582- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: الْجَلَبُ وَالْجَنَبُ فِي الرِّهَانِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۲۱۷) (صحیح)
۲۵۸۲- قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا :جلب اور جنب ۱؎ گھوڑ دوڑ کے مقابلہ میں ہوتا ہے۔
وضاحت ۱؎ : گھوڑ دوڑ میں جلب یہ ہے کہ کسی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے لگا لے کہ وہ گھوڑے کو ڈانٹتا رہے، تا کہ وہ آگے بڑھ جائے، اور جنب یہ ہے کہ اپنے گھوڑے کے پہلو میں ایک اور گھوڑا رکھے کہ جب سواری کا گھوڑا تھک جائے تو اس گھوڑے پر سوار ہو جائے، اور زکاۃ میں جلب یہ ہے کہ زکاۃ لینے والا دور اترے اور زکاۃ دینے والے سے کہے کہ وہ اپنے مویشی میرے پاس لے آئیں، اور جنب یہ ہے کہ دینے والے اپنی اصل جگہ سے مویشیوں کو دور لے کر چلے جائیں اور محصل سے یہ کہیں کہ وہ یہاں آکر زکاۃ لے، یہ دونوں چیزیں منع ہیں۔
 
Top