• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
71- بَاب فِي السَّيْفِ يُحَلَّى
۷۱-باب: تلوار پر چاندی کا خول چڑھانے کا بیان​


2583- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِضَّةً۔
* تخريج: ت/الجھاد ۱۶ (۱۶۹۱)، والشمائل ۱۳ (۹۹)، ن/الزینۃ ۶۶ (۵۳۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۸، ۱۸۶۸۸)، وقد أخرجہ: دي/السیر ۲۱ (۲۵۰۱) (صحیح)
۲۵۸۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی تلوار کے قبضہ کی خول چاندی کی تھی ۔


2584- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ قَالَ: كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِضَّةً.
قَالَ قَتَادَةُ: وَمَا عَلِمْتُ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَى ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۶، ۱۸۶۸۸) (صحیح)
( پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ خود یہ روایت مرسل ہے)
۲۵۸۴- (حسن بصری کے بھائی )سعید بن ابو الحسن کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی تلوار کے دستہ کی خول چاندی کی تھی۔
قتادہ کہتے ہیں ۱؎ : میں نہیں جانتا کہ اس پر ان کی متابعت کسی اور شخص نے کی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہاں عبارت میں غلطی ہے ''قال قتادة'' کے بجائے عبارت اس طرح ہونی ہوئے،''هكذا قال قتادة'' قتادہ نے اسی طرح کہا ہے یعنی جریر بن حازم والی حدیث میں اسے متصل کیا ہے اور ہشام دستوائی والی روایت میں مرسل اور آگے کی عبارت ''وما علمت أحدًا تابعه'' ابوداود کا قول ہے، اس میں ''تابعه'' میں ہ کی ضمیر جریر بن حازم کی طرف لوٹتی ہے اس عبارت کے ذریعہ امام ابوداود یہ کہنا چاہتے ہیں کہ قتادہ کے شاگردوں میں سے کسی نے بھی اسے متصل روایت کرنے میں جریر بن حازم کی متابعت نہیں کی ہے، گویا جریر بن حازم اسے متصل روایت کرنے میں منفرد ہیں، اور اس کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے جیسا کہ ہشام دستوائی نے روایت کی ہے، لیکن امام ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں : ہمام نے جریر کی متابعت کی ہے (یہ متابعت نسائی کے یہاں موجود ہے) اور جب ہمام اورجریر مل جائیں تو ہشام سے کم نہیں ہیں بلکہ زیادہ ہی ہیں اسلئے جریرکی حدیث محفوظ ہے، تہذیب سنن)


2585- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَتْ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
[قَالَ أَبو دَاود: أَقْوَى هَذِهِ الأَحَادِيثِ حَدِيثُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، وَالْبَاقِيَةُ ضِعَافٌ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸) (صحیح) بما قبلہ
۲۵۸۵- اس سند سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سابقہ حدیث مروی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: ان احا دیث میں سب سے زیادہ قوی سعید بن ابو الحسن کی حدیث ہے اور باقی ضعیف ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
72- بَاب فِي النَّبْلِ يَدْخُلُ بِهِ الْمَسْجِدَ
۷۲-باب: تیر لے کر مسجد میں جانے کا بیان​


2586- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلا كَانَ يَتَصَدَّقُ بِالنَّبْلِ فِي الْمَسْجِدِ أَنْ لا يَمُرَّ بِهَا إِلا وَهُوَ آخِذٌ بِنُصُولِهَا۔
* تخريج: م/البر ۳۴ (۲۶۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۱۹)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۶۶ (۴۵۱)، والفتن ۷ (۷۰۷۳)، ن/المساجد ۲۶ (۷۱۷)، ق/الأدب ۵۱ (۳۷۷۷)، حم (۳/۳۰۸، ۳۵۰) (صحیح)
۲۵۸۶- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو حکم دیا جو مسجد میں تیر بانٹ رہا تھا کہ جب وہ ان تیروں کو لے کر نکلے تو ان کی پیکان پکڑ ے ہو۔


2587- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا، أَوْ فِي سُوقِنَا، وَمَعَهُ نَبْلٌ، فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا >، أَوْ قَالَ: < فَلْيَقْبِضْ كَفَّهُ >، أَوْ قَالَ: < فَلْيَقْبِضْ بِكَفِّهِ أَنْ تُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ >۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۶۷ (۴۵۲)، والفتن ۶ (۷۰۷۵)، م/البر (۲۶۱۵)، ق/الأدب ۵۱ (۳۷۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۱، ۳۹۲، ۳۹۷، ۴۱۰، ۴۱۳) (صحیح)
۲۵۸۷- ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو اس کی نوک کو پکڑ لے''، یا فرمایا: ''مٹھی میں دبائے رہے''، یا یوں کہا کہ: ''اسے اپنی مٹھی سے دبائے رہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں میں سے کسی کو لگ جائے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
73- بَاب فِي النَّهْيِ أَنْ يُتَعَاطَى السَّيْفُ مَسْلُولاً
۷۳-باب: ننگی تلوار دینے کی ممانعت کا بیان​


2588- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى أَنْ يُتَعَاطَى السَّيْفُ مَسْلُولا۔
* تخريج: ت/الفتن ۵ (۲۱۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۹۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۰، ۳۶۱) (صحیح)
۲۵۸۸- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ننگی تلوار(کسی کو) تھمانے سے منع فرمایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اسی طرح کوئی بھی ایسا ہتھیار لے کر راستہ میں یا مجمع میں چلنا جس سے نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو ممنوع ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
74- بَاب فِي النَّهْيِ أَنْ يُقَدَّ السَّيْرُ بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ
۷۴-باب: چمڑے کو دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر کاٹنا منع ہے​


2589- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ يُقَدَّ السَّيْرُ بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۷۷) (ضعیف)
(حسن بصری مدلس ہیں اور روایت''عنعنہ''سے ہے )
۲۵۸۹- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چمڑے کو دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر کاٹنے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
75- بَاب فِي لُبْسِ الدُّرُوعِ
۷۵-باب: زرہ پہننے کا بیان​


2590-حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَسِبْتُ أَنِّي سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ خُصَيْفَةَ يَذْكُرُ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ظَاهَرَ يَوْمَ أُحُدٍ بَيْنَ دِرْعَيْنِ، أَوْ لَبِسَ دِرْعَيْنِ۔
* تخريج:ق/الجہاد ۱۸ (۲۸۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴۹) (صحیح)
۲۵۹۰- سائب بن یزید رضی اللہ عنہ ایک ایسے آدمی سے روایت کرتے ہیں جس کا انہوں نے نام لیا تھا کہ رسول اللہ ﷺ غزوۂ اُحد کے دن دو زرہیں اوپر تلے پہنے شریک غزہ ہوئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
76- بَاب فِي الرَّايَاتِ وَالأَلْوِيَةِ
۷۶-باب: جنگ میں جھنڈے اور پرچم لہرانے کا بیان​


2591- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُويَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: بَعَثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ إِلَى الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ يَسْأَلُهُ عَنْ رَايَةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَا كَانَتْ؟ فَقَالَ: كَانَتْ سَوْدَاءَ مُرَبَّعَةً مِنْ نَمِرَةٍ۔
* تخريج: ت/الجھاد ۱۰ (۱۶۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۹۷) (صحیح)
(لیکن ''مربعۃ '' - چوکور- کا لفظ صحیح نہیں ہے اس لیے کہ ابو یعقوب اسحاق بن ابراہیم ثقفی کوفی میں ضعف ہے ان کی توثیق ابن حبان نے کی ہے ، اور اس لفظ کی روایت میں ان کا کوئی شاہد یا متابع نہیں ہے )
۲۵۹۱- محمد بن قاسم کے غلام یونس بن عبید کہتے ہیں کہ محمد بن قاسم نے مجھے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا کہ میں ان سے رسول اللہ ﷺ کے جھنڈے کے متعلق پو چھوں کہ وہ کیسا تھا، تو انہوں نے کہا: وہ سیاہ چوکور دھاری دار اونی کپڑے کا تھا۔


2592- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَرْوَزِيُّ [وَهُوَ ابْنُ رَاهَوَيْهِ]، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ لِوَاؤُهُ يَوْمَ دَخَلَ مَكَّةَ أَبْيَضَ۔
* تخريج: ت/الجھاد ۹ (۲۸۶۶)، ن/الحج ۱۰۶ (۲۸۶۹)، ق/الجھاد ۲۰ (۲۸۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۸۹) (صحیح)
۲۵۹۲- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جس دن مکہ میں داخل ہوئے آپ کا پرچم سفید تھا۔


2593- حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ [الشَّعِيرِيُّ] عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ آخَرَ مِنْهُمْ، قَالَ: رَأَيْتُ رَايَةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ صَفْرَاءَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۰۳) (ضعیف)
(اس کی سند میں دومبہم راوی ہیں)
۲۵۹۳- سماک اپنی قوم کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں اور اس نے انہیں میں سے ایک دوسرے شخص سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کا پر چم زرد دیکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
77- بَاب فِي الانْتِصَارِ بِرُذُلِ الْخَيْلِ وَالضَّعَفَةِ
۷۷-باب: ضعیف اور بے کس لوگوں کے واسطہ سے مدد مانگنے کا بیان​


2594- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ الْفَزَارِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <ابْغُونِي الضُّعَفَاءَ، فَإِنَّمَا تُرْزَقُونَ وَتُنْصَرُونَ بِضُعَفَائِكُمْ >.
قَالَ أَبو دَاود: زَيْدُ بْنُ أَرْطَاةَ أَخُو عَدِيِّ بْنِ أَرْطَاةَ۔
* تخريج: ت/الجھاد ۲۴ (۱۷۰۲)، ن/الجھاد ۴۳ (۳۱۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۹۸) (صحیح)
۲۵۹۴- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''میرے لئے ضعیف اور کمزور لوگوں کو ڈھونڈو، کیو ں کہ تم اپنے کمزوروں کی وجہ سے رزق دیئے جاتے اور مدد کئے جاتے ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
78- بَاب فِي الرَّجُلِ يُنَادِي بِالشِّعَارِ
۷۸-باب: شعار (کوڈ) کو پکار کر کہنے کا بیان​


2595- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَزِيْدُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: كَانَ شِعَارُ الْمُهَاجِرِينَ عَبْدَاللَّهِ، وَشِعَارُ الأَنْصَارِ عَبْدَالرَّحْمَنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۰۱) (ضعیف)
(حسن بصری مدلس ہیں اور روایت ''عنعنہ '' سے ہے )
۲۵۹۵- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مہاجرین کا شعار (کوڈ) ۱؎ ''عبداللہ'' اور انصار کا شعار ''عبدالرحمن'' تھا۔
وضاحت ۱؎ : وہ خاص لفظ جس سے پہرے دار یا فوجی کو آپس میں ایک دوسرے کی شناخت کے لئے بتا دیا جاتا ہے کہ دوران جنگ اسے دھوکہ نہ دیا جا سکے، اسے ''پردل'' کہتے ہیں۔


2596- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِي اللَّه عَنْه زَمَنَ النَّبِيِّ ﷺ فَكَانَ شِعَارُنَا أَمِتْ أَمِتْ۔
* تخريج: ق/ الجہاد ۳۰ (۲۸۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۱۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۶)، دي/السیر ۱۵(۲۴۹۵)، ویأتی ہذا الحدیث برقم (۲۶۳۸) (حسن صحیح)
۲۵۹۶- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کے زمانہ میں غزوہ کیا تو ہمارا شعار ''أَمِتْ أَمِتْ'' ۱؎ تھا ۔
وضاحت ۱؎ : اے مدد کرنے والے دشمن کو فنا کر۔


2597- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ [يَقُولُ]: < إِنْ بُيِّتُّمْ فَلْيَكُنْ شِعَارُكُمْ حم لا يُنْصَرُونَ >۔
* تخريج: ت/الجھاد ۱۱ (۱۶۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۷۹)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ السیر (۸۸۶۱)، الیوم واللیلۃ (۶۱۷)، حم (۴/۶۵، ۵/۳۷۷) (صحیح)
۲۵۹۷- مہلب بن ابی صفرہ کہتے ہیں کہ مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ''اگر دشمن تمہارے اوپر شب خون ماریں تو تمہارا شعار( کوڈ) ''حم، لا ينصرون'' ۱؎ ہونا چاہئے''۔
وضاحت ۱؎ : اللہ کی قسم دشمنوں کو اللہ کی تائید ونصرت حاصل نہیں ہوگی بلکہ وہ مغلوب رہیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
79- بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا سَافَرَ
۷۹-باب: سفر کے وقت آدمی کیا دعا پڑھے؟​


2598- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا سَافَرَ قَالَ: < اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ، اللَّهُمَّ اطْوِ لَنَا الأَرْضَ، وَهَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۳۲)، وقد أخرجہ: م/الحج ۷۵ (۱۳۴۲)، ت/الدعوات۴۲ (۳۴۳۸)، ن/الاستعاذۃ ۴۳ (۵۵۱۶)، حم (۲/۴۰۱، ۴۳۳) (حسن صحیح)
۲۵۹۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ جب سفر کرتے تو یہ دعا پڑھتے: '' اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ، اللَّهُمَّ اطْوِ لَنَا الأَرْضَ، وَهَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ'' (اے اللہ! تو (میرے) سفرکا رفیق اور گھروالوں کے لئے میرا قائم مقام ہے، اے اللہ! میں تجھ سے سفر کی پریشانیوں سے اورغمگین و ناکام ہوکر لوٹنے سے اور لوٹ کر اہل اور مال میں برے منظر (دیکھنے سے )سے پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ! ہمارے لئے زمین کو لپیٹ دے اور ہم پر سفر آسان کر دے)۔


2599- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّ عَلِيًّا الأَزَدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ عَلَّمَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بِعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ كَبَّرَ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ: < {سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ} اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، اللَّهُمَّ اطْوِ لَنَا الْبُعْدَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ >، وَإِذَا رَجَعَ قَالَهُنَّ، وَزَادَ فِيهِنَّ: < آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ >، وَكَانَ النَّبِيُّ ﷺ وَجُيُوشُهُ إِذَا عَلَوُا الثَّنَايَا كَبَّرُوا، وَإِذَا هَبَطُوا سَبَّحُوا، فَوُضِعَتِ الصَّلاةُ عَلَى ذَلِكَ۔
* تخريج: م/الحج ۷۵ (۱۳۴۲)، ت/الدعوات ۴۷ (۳۴۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۴۴، ۱۵۰)، دي/الاستئذان ۴۲ (۲۷۱۵) (صحیح)
(مؤلف کے سوا کسی کے یہاں ''وکان النبيﷺ وجیوشہ ۔۔۔الخ کا جملہ نہیں ہے، اور یہ صحیح بھی نہیں ہے، ہاں اوپر چڑھنے اور نیچے اترنے کی دعا کی موافقت دوسری صحیح احادیث سے موجود ہے)
۲۵۹۹- علی ازدی کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں سکھایا کہ رسول اللہ ﷺ سفر میں جانے کے لئے جب اپنے اونٹ پرسیدھے بیٹھ جاتے تو تین بار اللہ اکبر فرماتے، پھر یہ دعا پڑھتے:''سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، اللَّهُمَّ اطْوِ لَنَا الْبُعْدَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ''(پاک ہے وہ اللہ جس نے اس (سواری ) کو ہمارے تابع کر دیا جب کہ ہم اس کو قابو میں لانے والے نہیں تھے، اور ہمیں اپنے رب ہی کی طرف پلٹ کر جانا ہے، اے اللہ! میں اپنے اس سفر میں تجھ سے نیکی اور تقوی اور پسندیدہ اعمال کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ! ہمارے اس سفر کو ہمارے لئے آسان فرما دے، اے اللہ ! ہمارے لئے مسافت کو لپیٹ دے، اے اللہ! تو ہی رفیق سفر ہے، اور تو ہی اہل و عیال اور مال میں میرا قائم مقام ہے''، اور جب سفر سے واپس لوٹتے تو مذکورہ دعا پڑھتے اور اس میں اتنا اضافہ کرتے: ''آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ'' (ہم امن و سلامتی کے ساتھ سفر سے لوٹنے والے، اپنے رب سے توبہ کرنے والے، اس کی عبادت اور حمد و ثنا کرنے والے ہیں)، نبی اکرم ﷺ اور آپ کے لشکر کے لوگ جب چڑھائیوں پر چڑھتے تو ''اللہ اکبر'' کہتے، اور جب نیچے اترتے تو ''سبحان اللہ'' کہتے، پھر صلاۃ بھی اسی قاعدہ پر رکھی گئی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : چنانچہ رکوع میں سبحان ربي العظيم اور سجدہ میں سبحان ربي الأعلى اور اٹھتے وقت الله أكبر کہا جاتا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
80- بَاب فِي الدُعَاءِ عِنْدَ الْوَدَاعِ
۸۰-باب: الوداع (رخصت) کرتے وقت کی دعا کا بیان​


2600- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ قَزَعَةَ قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: هَلُمَّ أُوَدِّعْكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۷۸)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۴۴ (۳۴۴۳)، ق/الجھاد ۲۴ (۲۸۲۶)، حم (۲/۷، ۲۵، ۳۸، ۱۳۶) (صحیح)
۲۶۰۰- قزعہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا :آئو میں تمہیں اسی طرح رخصت کرو ں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے رخصت کیا تھا: '' أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ ''(میں تمہارے دین، تمہاری امانت اور تمہارے انجام کار کواللہ کے سپرد کرتا ہوں)۔


2601- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السَّيْلَحِينِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ الْخَطْمِيِّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْتَوْدِعَ الْجَيْشَ قَالَ: < أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكُمْ وَأَمَانَتَكُمْ وَخَوَاتِيمَ أَعْمَالِكُمْ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۷۳)، وقد أخرجہ: ن/ الیوم واللیلۃ (۵۰۷) (صحیح)
۲۶۰۱- عبداللہ خطمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب لشکر کو رخصت کرنے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: ''أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكُمْ وَأَمَانَتَكُمْ وَخَوَاتِيمَ أَعْمَالِكُمْ'' (میں تمہارے دین، تمہاری امانت اور تمہارے انجام کار کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں)۔
 
Top