- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
71- بَاب فِي السَّيْفِ يُحَلَّى
۷۱-باب: تلوار پر چاندی کا خول چڑھانے کا بیان
2583- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِضَّةً۔
* تخريج: ت/الجھاد ۱۶ (۱۶۹۱)، والشمائل ۱۳ (۹۹)، ن/الزینۃ ۶۶ (۵۳۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۸، ۱۸۶۸۸)، وقد أخرجہ: دي/السیر ۲۱ (۲۵۰۱) (صحیح)
۲۵۸۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی تلوار کے قبضہ کی خول چاندی کی تھی ۔
2584- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ قَالَ: كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِضَّةً.
قَالَ قَتَادَةُ: وَمَا عَلِمْتُ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَى ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۶، ۱۸۶۸۸) (صحیح)
( پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ خود یہ روایت مرسل ہے)
۲۵۸۴- (حسن بصری کے بھائی )سعید بن ابو الحسن کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی تلوار کے دستہ کی خول چاندی کی تھی۔
قتادہ کہتے ہیں ۱؎ : میں نہیں جانتا کہ اس پر ان کی متابعت کسی اور شخص نے کی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہاں عبارت میں غلطی ہے ''قال قتادة'' کے بجائے عبارت اس طرح ہونی ہوئے،''هكذا قال قتادة'' قتادہ نے اسی طرح کہا ہے یعنی جریر بن حازم والی حدیث میں اسے متصل کیا ہے اور ہشام دستوائی والی روایت میں مرسل اور آگے کی عبارت ''وما علمت أحدًا تابعه'' ابوداود کا قول ہے، اس میں ''تابعه'' میں ہ کی ضمیر جریر بن حازم کی طرف لوٹتی ہے اس عبارت کے ذریعہ امام ابوداود یہ کہنا چاہتے ہیں کہ قتادہ کے شاگردوں میں سے کسی نے بھی اسے متصل روایت کرنے میں جریر بن حازم کی متابعت نہیں کی ہے، گویا جریر بن حازم اسے متصل روایت کرنے میں منفرد ہیں، اور اس کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے جیسا کہ ہشام دستوائی نے روایت کی ہے، لیکن امام ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں : ہمام نے جریر کی متابعت کی ہے (یہ متابعت نسائی کے یہاں موجود ہے) اور جب ہمام اورجریر مل جائیں تو ہشام سے کم نہیں ہیں بلکہ زیادہ ہی ہیں اسلئے جریرکی حدیث محفوظ ہے، تہذیب سنن)
2585- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَتْ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
[قَالَ أَبو دَاود: أَقْوَى هَذِهِ الأَحَادِيثِ حَدِيثُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، وَالْبَاقِيَةُ ضِعَافٌ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸) (صحیح) بما قبلہ
۲۵۸۵- اس سند سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سابقہ حدیث مروی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: ان احا دیث میں سب سے زیادہ قوی سعید بن ابو الحسن کی حدیث ہے اور باقی ضعیف ہیں۔