100- بَاب فِي دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ
۱۰۰-باب: لڑائی کے وقت کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کا بیان
2633- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنْ دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ عِنْدَ الْقِتَالِ، فَكَتَبَ إِلَيَّ: أَنَّ ذَلِكَ كَانَ فِي أَوَّلِ الإِسْلامِ، وَقَدْ أَغَارَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ [عَلَى] بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبْيَهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَبْدُاللَّهِ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ.
[قَالَ أَبو دَاود: هَذَا حَدِيثٌ نَبِيلٌ، رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ، وَلَمْ يُشْرِكْهُ فِيهِ أَحَدٌ]۔
* تخريج: خ/العتق ۱۳(۲۵۴۱)، م/الجھاد ۱ (۱۷۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۱، ۳۲، ۵۱) (صحیح)
۲۶۳۳- ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے نافع کے پاس لڑائی کے وقت کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کے بارے میں پوچھنے کے لئے خط لکھا، تو انہوں نے مجھے لکھا: یہ شروع اسلام میں تھا (اس کے بعد) اللہ کے نبی ﷺ نے قبیلہ بنو مصطلق پر حملہ کیا، وہ غفلت میں تھے، اور ان کے چو پائے پانی پی رہے تھے، آپ ﷺ نے ان میں سے جو لڑ نے والے تھے انہیں قتل کیا، اور باقی کو گرفتا رکرلیا ۱؎ ، اور جویریہ ۲؎ بنت الحارث کو آپ ﷺ نے اسی دن پایا، یہ بات مجھ سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کی جو خود اس لشکر میں تھے۔
ابوداود کہتے ہیں:یہ ایک عمدہ حدیث ہے، اسے ابن عون نے نافع سے روایت کیا ہے اور اس میں ان کا کوئی شریک نہیں۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہوا کہ جن کافروں اور مشرکوں تک اسلام کی دعوت ان پر حملہ سے پہلے پہنچ چکی ہو تو انہیں اسلام کی دعوت پیش کرنے سے پہلے ان سے قتال جائز ہے ۔
وضاحت ۲؎ : یہ نبی اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے ہیں، ان کا انتقال ۵۰ھ میں ہوا۔
2634- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُغِيرُ عِنْدَ صَلاةِ الصُّبْحِ، وَكَانَ يَتَسَمَّعُ، فَإِذَا سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ، وَإِلا أَغَارَ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۶ (۳۸۲)، ت/السیر ۴۸ (۱۶۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۳۲، ۲۲۹، ۲۴۱، ۲۷۰، ۳۵۳) (صحیح)
۲۶۳۴- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ فجر کے وقت حملہ کرتے تھے اور غور سے (اذان) سننے کی کوشش کرتے تھے جب اذان سن لیتے تو رک جاتے، ورنہ حملہ کر دیتے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ جب اذان کی آواز آتی تو معلوم ہو جاتا کہ یہ لوگ مسلمان ہیں، اور اگر اذان کی آواز نہیں آتی تو ان کا کافر ہو جانا یقینی ہو جاتا اس لئے آپ ﷺ ان پر حملہ کر دیتے، اور چونکہ ان تک اسلام کی دعوت پہنچ چکی تھی اس لئے بغیر دعوت دیئے حملہ کر دیتے تھے۔
2635- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ مُسَاحِقٍ، عَنِ ابْنِ عِصَامٍ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي سَرِيَّةٍ فَقَالَ: < إِذَا رَأَيْتُمْ مَسْجِدًا أَوْ سَمِعْتُمْ مُؤَذِّنًا فَلا تَقْتُلُوا أَحَدًا >۔
* تخريج: ت/السیر ۲ (۱۵۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴۸) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عبد الملک '' لین الحدیث، اور''ابن عصام ''مجہول ہیں)
۲۶۳۵- عصام مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ایک سریہ میں بھیجا اور فرمایا:'' جب تم کوئی مسجد دیکھنا، یا کسی مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سننا تو کسی کو قتل نہ کرنا''۔