• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
91- بَاب فِي الْحَرْقِ فِي بِلادِ الْعَدُوِّ
۹۱-باب: دشمنوں کے کھیت اور باغات کو آگ لگانے کا بیان​


2615- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَعَ -وَهِيَ البُوَيْرَةُ- فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْتَرَكْتُمُوهَا}۔
* تخريج: خ/المزارعۃ ۴ (۲۳۵۶)، الجھاد ۱۵۴ (۳۰۲۰)، المغازي ۱۴ (۴۰۳۱)، م/الجھاد ۱۰ (۱۷۴۶)، ت/التفسیر ۵۹ (۳۳۰۲)، والسیر ۴ (۱۵۵۲)، ق/الجہاد ۳۱ (۲۸۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۶۷)، وقد أخرجہ: دي/السیر ۲۳ (۲۵۰۳)، حم (۲/۱۲۳، ۱۴۰) (صحیح)
۲۶۱۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے بنونضیر کے کھجوروں کے باغات جلا دیے اور درختوں کو کاٹ ڈالا (یہ مقام بویرہ میں تھا) تو اللہ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی{مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْتَرَكْتُمُوهَا} ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''کھجور کے جو درخت تم نے کا ٹ ڈالے، یا اپنی جڑوں پر انہیں قائم رہنے دیا، یہ سب اللہ کے حکم سے تھا'' (سورۃ الحشر: ۵)


2616- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي الأَخْضَرِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ: فَحَدَّثَنِي أُسَامَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ عَهِدَ إِلَيْهِ فَقَالَ: <أَغِرْ عَلَى أُبْنَى صَبَاحًا وَحَرِّقْ >۔
* تخريج: ق/الجھاد ۳۱ (۲۸۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۰۵، ۲۰۹) (ضعیف)
(اس کے راوی ''صالح'' ضعیف ہیں)
۲۶۱۶- عروہ کہتے ہیں کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں وصیت کی تھی اور فرمایا تھا: 'اْبنیٰ ۱؎ پر صبح سویرے حملہ کرو اور اسے جلادو'' ۔
وضاحت ۱؎ : فلسطین میں رملہ اور عسقلان کے مابین ایک مقام کا نام ہے ۔


2617- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الْغَزِّيُّ، سَمِعْتُ أَبَا مُسْهِرٍ قِيلَ لَهُ: أُبْنَى، قَالَ: نَحْنُ أَعْلَمُ، هِيَ يُبْنَى فِلَسْطِينَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۹۴۹) (مقطوع)
۲۶۱۷- عبد اللہ بن عمروغزی کہتے ہیں کہ ابومسہر کے سامنے ابنیٰ کا تذکرہ آیا تو میں نے ان کو کہتے ہوئے سنا : ہم جانتے ہیں یہ یُبنی ہے جو فلسطین میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
92- بَاب فِي بَعْثِ الْعُيُونِ
۹۲-باب: جاسوس بھیجنے کا بیان​


2618- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ -يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ- عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: بَعَثَ -يَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ - بُسَيْسَةَ عَيْنًا يَنْظُرُ مَا صَنَعَتْ عِيرُ أَبِي سُفْيَانَ۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۴۱ (۱۹۰۱)، حم (۳/۱۳۶، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۸) (صحیح)
۲۶۱۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بُسَیْسَہ کو جاسوس بنا کر بھیجا تا کہ وہ دیکھیں کہ ابوسفیان کا قافلہ کیا کر رہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
93- بَاْبٌ فِي ابْنِ السَّبِيْلِ يَأْكُلُ مِنَ التَّمْرِ وَيَشْرَبُ مِنَ اللَّبَنِ إِذَاْ مرّ بهِ
۹۳-باب: مسافر کھجور کے باغات یا دودھ والے جانوروں کے پاس سے گزرے تو اس کو کھجور کھانے اور دودھ پینے کی اجازت ہے​


2619- حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ الرَّقَّامُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ عَلَى مَاشِيَةٍ: فَإِنْ كَانَ فِيهَا صَاحِبُهَا فَلْيَسْتَأْذِنْهُ، فَإِنْ أَذِنَ لَهُ فَلْيَحْتَلِبْ وَلْيَشْرَبْ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا فَلْيُصَوِّتْ ثَلاثًا، فَإِنْ أَجَابَهُ فَلْيَسْتَأْذِنْهُ، وَإِلا فَلْيَحْتَلِبْ وَلْيَشْرَبْ وَلايَحْمِلْ>۔
* تخريج: ت/البیوع ۶۰ (۱۲۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹۱) (صحیح)
۲۶۱۹- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی کسی جانور کے پاس سے گزرے اور اس کا مالک موجود ہو تو اس سے اجازت لے، اگر وہ اجازت دیدے تو دودھ دوہ کر پی لے اور اگر اس کا مالک موجود نہ ہو تو تین بار اسے آوازد ے، اگر وہ آواز کا جواب دے تو اس سے اجازت لے، ورنہ دودھ دوہے اور پی لے، لیکن ساتھ نہ لے جائے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حکم اس پریشان حال اور مضطر ومجبور مسافر کے لئے ہے جسے کھانا نہ ملنے کی صورت میں اپنی جان کے ہلاک ہونے کا خطرہ لاحق ہو۔


2620- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ: أَصَابَتْنِي سَنَةٌ فَدَخَلْتُ حَائِطًا مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ فَفَرَكْتُ سُنْبُلا، فَأَكَلْتُ وَحَمَلْتُ فِي ثَوْبِي، فَجَاءَ صَاحِبُهُ فَضَرَبَنِي وَأَخَذَ ثَوْبِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ لَهُ: < مَا عَلَّمْتَ إِذْ كَانَ جَاهِلا، وَلا أَطْعَمْتَ إِذْ كَانَ جَائِعًا >، أَوْ قَالَ: < سَاغِبًا >، وَأَمَرَهُ فَرَدَّ عَلَيَّ ثَوْبِي، وَأَعْطَانِي وَسْقًا أَوْ نِصْفَ وَسْقٍ مِنْ طَعَامٍ ۔
* تخريج: ن/آداب القضاۃ ۲۰ (۵۴۱۱)، ق/التجارات ۶۷ (۲۲۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۶۶) (صحیح)
۲۶۲۰- عباد بن شرحبیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے قحط نے ستایا تو میں مدینہ کے باغات میں سے ایک باغ میں گیا اور کچھ بالیاں توڑیں، انہیں مل کر کھایا، اور (باقی) اپنے کپڑے میں باندھ لیا، اتنے میں اس کا مالک آگیا، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا، میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا( اور آپ سے سارا ماجرا بتایا)، آپ ﷺ نے مالک سے فرمایا: ''تم نے اسے بتایا نہیں جب کہ وہ جاہل تھا اور نہ کھلایا ہی جب کہ وہ بھوکا تھا''، اور آپ ﷺ نے اسے حکم دیا اس نے میرا کپڑا واپس کر دیا اورایک وسق (ساٹھ صاع) یا نصف وسق(تیس صاع) غلہ مجھے دیا۔


2621- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ شُرَحْبِيلَ -رَجُلا مِنَّا مِنْ بَنِي غُبَرَ- بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۶۱) (صحیح)
۲۶۲۱- ابو بشر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عباد بن شر حبیل سے جو ہمیں میں سے قبیلئہ بنوغبرکے ایک فرد تھے اسی مفہوم کی حدیث سنی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
94- بَاب مَنْ قَالَ إِنَّهُ يَأْكُلُ مِمَّا سَقَطَ
۹۴-باب: زمین پر گری ہوئی چیز وں کے کھانے کا بیان​


2622- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، وَهَذَا لَفْظُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي حَكَمٍ الْغِفَارِيَّ يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، عَنْ عَمِّ أَبِي رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ قَالَ: كُنْتُ غُلامًا أَرْمِي نَخْلَ الأَنْصَارِ، فَأُتِيَ بِي النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ: < يَا غُلامُ! لِمَ تَرْمِي النَّخْلَ؟ > قَالَ: آكُلُ، قَالَ: < فَلا تَرْمِ النَّخْلَ وَكُلْ مِمَّا يَسْقُطُ فِي أَسْفَلِهَا>، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ فَقَالَ: < اللَّهُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَهُ >۔
* تخريج: ت/البیوع ۵۴ (۱۲۸۸)، ق/التجارات ۶۷ (۲۲۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۹۵) (ضعیف)
(اس سند میں ابن أبی الحکم مجہول ہیں، اور ان کی دادی مبہم )
۲۶۲۲- ابو رافع بن عمرو غفاری کے چچا کہتے ہیں کہ میں کم سن تھا اور انصار کے کھجور کے درختوں پر ڈھیلے مارا کرتا تھا، لوگ مجھے (پکڑ کر) نبی اکرم ﷺ کے پاس لائے،آپ نے فرمایا: '' بچے ! تم کھجور کے درختوں پر کیوں پتھر مارتے ہو؟''، میں نے عرض کیا : (کھجوریں ) کھانے کی غرض سے، آپ ﷺ نے فرمایا: '' پتھر نہ مارا کرو، جو نیچے گرا ہو اسے کھا لیا کرو''،پھر آپ ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا، اور میرے لئے دعا کی کہ اے اللہ اس کے پیٹ کو آسودہ کر دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
95- بَاب فِيمَنْ قَالَ لا يَحْلِبُ
۹۵-باب: بغیر اجازت کے کسی کے جانورکا دودھ نہ نکالے​


2623- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ [عَبْدِاللَّهِ] بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا يَحْلِبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ أَحَدٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ، أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرَبَتُهُ فَتُكْسَرَ خِزَانَتُهُ فَيُنْتَثَلَ طَعَامُهُ؟ فَإِنَّمَا تَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطْعِمَتَهُمْ، فَلايَحْلِبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ أَحَدٍ إِلا بِإِذْنِهِ >۔
* تخريج: خ/اللقطۃ ۸ (۲۴۳۵)، م/اللقطۃ ۲ (۱۷۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۰۰، ۸۳۵۶)، وقد أخرجہ: ق/التجارات ۶۸ (۲۳۰۲)، ط/الاستئذان ۶ (۱۷)، حم (۲/۴، ۶، ۵۷) (صحیح)
۲۶۲۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کوئی کسی کے جانور کو اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے بالاخانہ میں آکر اس کا گودام توڑ کرغلہ نکال لیا جائے؟ اسی طرح ان جانوروں کے تھن ان کے مالکوں کے گودام ہیں تو کوئی کسی کا جانور اس کی اجازت کے بغیر نہ دو ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
96- بَاب فِي الطَّاعَةِ
۹۶-باب: امیر لشکر کی اطاعت کا بیان​


2624- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ} [فِي] عَبْدِاللَّهِ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَدِيٍّ بَعَثَهُ النَّبِيُّ ﷺ فِي سَرِيَّةٍ، أَخْبَرَنِيهِ يَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔
* تخريج: خ/تفسیرسورۃ النساء ۱۱ (۴۵۸۴)، م/الإمارۃ ۸ (۱۸۳۴)، ت/الجھاد ۳ (۱۶۷۲)، ن/البیعۃ ۲۸ (۴۱۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۵۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۳۷) (صحیح)
۲۶۲۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:آیت {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ} ۱؎ عبداللہ (بن حذافہ) بن قیس بن عدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے جنہیں نبی اکرم ﷺ نے ایک سریہ میں بھیجا تھا۔
وضاحت ۱؎ : ''اے ایمان و الو ! فرماں برداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول(ﷺ ) کی اور اپنے میں سے اختیار والوں کی'' (سورۃ النساء: ۵۹)


2625- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلا وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْمَعُوا لَهُ وَيُطِيعُوا، فَأَجَّجَ نَارًا وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَقْتَحِمُوا فِيهَا، فَأَبَى قَوْمٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالُوا: إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنَ النَّارِ، وَأَرَادَ قَوْمٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: < لَوْ دَخَلُوهَا، أَوْ دَخَلُوا فِيهَا، لَمْ يَزَالُوا فِيهَا >، وَقَالَ: <لاطَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ >۔
* تخريج: خ/المغازي ۵۹ (۴۳۴۰)، والأحکام ۴ (۷۱۴۵)، وأخبار الآحاد ۱ (۷۲۵۷)، م/الإمارۃ ۸ (۱۸۴۰)، ن/البیعۃ ۳۴ (۴۲۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۲، ۹۴، ۱۲۴) (صحیح)
۲۶۲۵- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر بھیجا، اور ایک آدمی ۱؎ کو اس کا امیر بنایا اور لشکر کو حکم دیا کہ اس کی بات سنیں، اور اس کی اطاعت کریں، اس آدمی نے آگ جلائی، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس میں کود پڑیں، لوگوں نے اس میں کودنے سے انکار کیا اور کہا: ہم تو آگ ہی سے بھاگے ہیں اور کچھ لوگوں نے اس میں کود جانا چاہا، نبی اکرم ﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' اگر وہ اس میں داخل ہوگئے ہوتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے''، اور فرمایا: ''اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت تو بس نیکی کے کام میں ہے'' ۲ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس آدمی کا نام عبداللہ بن حذافہ سہمی تھا جن کا تذکرہ پچھلی حدیث میں ہے، بعض لوگ کہتے ہیں : ان کا نام ''علقمہ بن مجزرتھا''۔
وضاحت ۲؎ : اس سے معلوم ہوا کہ اگر امیر شریعت کے خلاف حکم دے تو اس کی اطاعت نہ کی جائے۔


2626- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلا سَمْعَ وَلا طَاعَةَ >۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۰۸ (۲۹۵۵)، والأحکام ۴ (۷۱۴۴)، م/الإمارۃ ۸ (۱۸۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۵۰)، وقد أخرجہ: ت/الجھاد ۲۹ (۱۷۰۷)، ن/البیعۃ ۳۴ (۴۲۱۷)، ق/الجھاد ۴۰ (۲۸۶۴)، حم (۲/۱۷، ۴۲) (صحیح)
۲۶۲۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا : '' مسلمان آدمی پر امیر کی بات ماننا اور سننا لازم ہے چاہے وہ پسند کرے یا ناپسند، جب تک کہ اسے کسی نافرمانی کا حکم نہ دیا جائے، لیکن جب اسے نافرمانی کا حکم دیا جائے تو نہ سننا ہے اور نہ ماننا ہے''۔


2627- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلالٍ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مَالِكٍ -مِنْ رَهْطِهِ- قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ ﷺ سَرِيَّةً فَسَلَحْتُ رَجُلا مِنْهُمْ سَيْفًا، فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ: لَوْ رَأَيْتَ مَا لامَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < أَعَجَزْتُمْ إِذْ بَعَثْتُ رَجُلا [مِنْكُمْ]، فَلَمْ يَمْضِ لأَمْرِي أَنْ تَجْعَلُوا مَكَانَهُ مَنْ يَمْضِي لأَمْرِي >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۱۰) (حسن)
۲۶۲۷- عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک سریہ (دستہ) بھیجا، میں نے ان میں سے ایک شخص کو تلوار دی، جب وہ لوٹ کر آیا تو کہنے لگا: کاش آپ وہ دیکھتے جو رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ملامت کی ہے، آپ نے فرمایا: '' کیا تم سے یہ نہیں ہو سکتا تھا کہ جب میں نے ایک شخص کو بھیجا اور وہ میرا حکم بجا نہیں لایا تو تم اس کے بدلے کسی ایسے شخص کو مقرر کر دیتے جو میرا حکم بجا لاتا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
97- بَاب مَا يُؤْمَرُ مِنِ انْضِمَامِ الْعَسْكَرِ وَسَعَتِهِ
۹۷-باب: لشکر کو اکٹھا رکھنے اور دوسروں کے لئے جگہ چھوڑنے کا حکم​


2628- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ وَيَزِيدُ بْنُ قُبَيْسٍ، مِنْ أَهْلِ جَبَلَةَ -سَاحِلِ حِمْصَ- وَهَذَا لَفْظُ يَزِيدَ قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ [بْنُ مُسْلِمٍ] عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْعَلاءِ أَنَّهُ سَمِعَ مُسْلِمَ بْنَ مِشْكَمٍ -أَبَا عُبَيْدِاللَّهِ- يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلُوا مَنْزِلا، قَالَ عَمْرٌو: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْزِلا، تَفَرَّقُوا فِي الشِّعَابِ وَالأَوْدِيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ تَفَرُّقَكُمْ فِي هَذِهِ الشِّعَابِ وَالأَوْدِيَةِ إِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ > فَلَمْ يَنْزِلْ بَعْدَ ذَلِكَ مَنْزِلا إِلا انْضَمَّ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ حَتَّى يُقَالَ: لَوْ بُسِطَ عَلَيْهِمْ ثَوْبٌ لَعَمَّهُمْ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۷۱)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ السیر (۸۸۵۶)، حم (۴/۱۹۳) (صحیح)
۲۶۲۸- ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ جب کسی جگہ اترتے، عمرو کی روایت میں ہے: رسول اللہ ﷺ جب کسی جگہ اترتے تو لوگ گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جاتے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تمہارا ان گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جانا شیطان کی جانب سے ہے'' ۱؎ ، اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کسی جگہ نہیں اترے مگر بعض بعض سے اس طرح سمٹ جاتا کہ یہ کہا جاتا کہ اگر ان پر کوئی کپڑا پھیلا دیا جاتا تو سب کو ڈھانپ لیتا۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ شیطان کا مقصد یہ ہے کہ تم ایک دوسرے سے جدا رہو تا کہ تمہارا دشمن تم پر بہ آسانی حملہ کرسکے۔


2629- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْخَثْعَمِيِّ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُجَاهِدٍ اللَّخْمِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ ﷺ غَزْوَةَ كَذَا وَكَذَا، فَضَيَّقَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ، وَقَطَعُوا الطَّرِيقَ، فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ مُنَادِيًا يُنَادِي فِي النَّاسِ أَنَّ مَنْ ضَيَّقَ مَنْزِلا أَوْ قَطَعَ طَرِيقًا فَلا جِهَادَ لَهُ.
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴۱) (حسن)
۲۶۲۹- معاذ بن انس جھنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی ﷺ کے ساتھ فلا ں اور فلاں غزوہ کیا تو لوگوں نے پڑاو کی جگہ کو تنگ کر دیا اور راستے مسدود کردیئے ۱؎ تو اللہ کے نبی ﷺ نے ایک منادی کو بھیجا جو لوگوں میں اعلان کر دے کہ جس نے پڑاؤ کی جگہیں تنگ کر دیں، یا راستہ مسدود کر دیا تو اس کا جہاد نہیں ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی بلا ضرورت زیادہ جگہیں گھیر کر بیٹھ گئے اور دوسروں پرراستہ تنگ کردیا۔


2630- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُجَاهِدٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ ﷺ ، بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۰۳) (حسن)
۲۶۳۰- معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے اللہ کے نبی ﷺ کے ساتھ غزوہ کیا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
98- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي لِقَاءَ الْعَدُوِّ
۹۸-باب: دشمن سے مڈ بھیڑ کی آرزو اور تمنا مکروہ ہے​


2631- حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ [يَعْنِي ابْنَ مَعْمَرٍ] -وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ- قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى حِينَ خَرَجَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ قَالَ: < يَا أَيُّهَا النَّاسُ! لا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ تَعَالَى الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلالِ السُّيُوفِ >، ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِي السَّحَابِ، وَهَازِمَ الأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ >۔
* تخريج: خ/الجھاد ۹۸ (۲۹۳۳)، والمغازي ۲۹ (۴۱۱۵)، والدعوات ۵۷ (۶۳۹۲)، والتمني ۸ (۷۲۳۷)، والتوحید ۳۴ (۷۴۸۹)، م/الجھاد ۷ (۱۷۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۶۱)، وقد أخرجہ: ت/الجھاد ۸ (۱۶۷۸)، ق/الجھاد ۱۵ (۲۷۹۶)، حم ۴/۳۵۴) (صحیح)
۲۶۳۱- عمر بن عبید اللہ بن معمر کے غلام اور ان کے کاتب (سکریٹری) سالم ابو نضرکہتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے ان کو جب وہ خارجیوں کی طرف سے نکلے لکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لڑائی میں جس میں دشمن سے سامنا تھا فر مایا: ''لوگو! دشمنو ں سے مڈبھیڑ کی تمنا نہ کرو، اور اللہ تعالی سے عا فیت طلب کرو، لیکن جب ان سے مڈبھیڑ ہوجائے تو صبر سے کام لو، اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سا ئے تلے ہے''، پھر فرمایا :'' اے اللہ! کتابوں کے نازل فرمانے والے، با دلوں کو چلانے والے، اور جتھوں کوشکست دینے والے، انہیں شکست دے، اور ہمیں ان پر غلبہ عطا فرما''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
99- بَاب مَا يُدْعَى عِنْدَ اللِّقَاءِ
۹۹-باب: دشمن سے مڈبھیڑکے وقت کی دعا کا بیان​


2632- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا غَزَا قَالَ: < اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي وَنَصِيرِي، بِكَ أَحُولُ، وَبِكَ أَصُولُ، وَبِكَ أُقَاتِلُ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۲۲ (۳۵۸۴)، ن/الیوم واللیلۃ (۶۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۷)، وقد أخرجہ: حم (/۳/۱۸۴) (صحیح)
۲۶۳۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ کرتے تو فرماتے: ''اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي وَنَصِيرِي، بِكَ أَحُولُ، وَبِكَ أَصُولُ، وَبِكَ أُقَاتِلُ '' (اے اللہ! تو ہی میرا بازو اور مد دگار ہے، تیری ہی مدد سے میں چلتا پھرتا ہوں، اور تیری ہی مدد سے میں حملہ کرتا ہوں، اور تیری ہی مدد سے میں قتال کرتا ہوں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
100- بَاب فِي دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ
۱۰۰-باب: لڑائی کے وقت کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کا بیان​


2633- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنْ دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ عِنْدَ الْقِتَالِ، فَكَتَبَ إِلَيَّ: أَنَّ ذَلِكَ كَانَ فِي أَوَّلِ الإِسْلامِ، وَقَدْ أَغَارَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ [عَلَى] بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبْيَهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَبْدُاللَّهِ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ.
[قَالَ أَبو دَاود: هَذَا حَدِيثٌ نَبِيلٌ، رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ، وَلَمْ يُشْرِكْهُ فِيهِ أَحَدٌ]۔
* تخريج: خ/العتق ۱۳(۲۵۴۱)، م/الجھاد ۱ (۱۷۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۱، ۳۲، ۵۱) (صحیح)
۲۶۳۳- ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے نافع کے پاس لڑائی کے وقت کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کے بارے میں پوچھنے کے لئے خط لکھا، تو انہوں نے مجھے لکھا: یہ شروع اسلام میں تھا (اس کے بعد) اللہ کے نبی ﷺ نے قبیلہ بنو مصطلق پر حملہ کیا، وہ غفلت میں تھے، اور ان کے چو پائے پانی پی رہے تھے، آپ ﷺ نے ان میں سے جو لڑ نے والے تھے انہیں قتل کیا، اور باقی کو گرفتا رکرلیا ۱؎ ، اور جویریہ ۲؎ بنت الحارث کو آپ ﷺ نے اسی دن پایا، یہ بات مجھ سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کی جو خود اس لشکر میں تھے۔
ابوداود کہتے ہیں:یہ ایک عمدہ حدیث ہے، اسے ابن عون نے نافع سے روایت کیا ہے اور اس میں ان کا کوئی شریک نہیں۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہوا کہ جن کافروں اور مشرکوں تک اسلام کی دعوت ان پر حملہ سے پہلے پہنچ چکی ہو تو انہیں اسلام کی دعوت پیش کرنے سے پہلے ان سے قتال جائز ہے ۔
وضاحت ۲؎ : یہ نبی اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے ہیں، ان کا انتقال ۵۰ھ؁ میں ہوا۔


2634- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُغِيرُ عِنْدَ صَلاةِ الصُّبْحِ، وَكَانَ يَتَسَمَّعُ، فَإِذَا سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ، وَإِلا أَغَارَ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۶ (۳۸۲)، ت/السیر ۴۸ (۱۶۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۳۲، ۲۲۹، ۲۴۱، ۲۷۰، ۳۵۳) (صحیح)
۲۶۳۴- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ فجر کے وقت حملہ کرتے تھے اور غور سے (اذان) سننے کی کوشش کرتے تھے جب اذان سن لیتے تو رک جاتے، ورنہ حملہ کر دیتے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ جب اذان کی آواز آتی تو معلوم ہو جاتا کہ یہ لوگ مسلمان ہیں، اور اگر اذان کی آواز نہیں آتی تو ان کا کافر ہو جانا یقینی ہو جاتا اس لئے آپ ﷺ ان پر حملہ کر دیتے، اور چونکہ ان تک اسلام کی دعوت پہنچ چکی تھی اس لئے بغیر دعوت دیئے حملہ کر دیتے تھے۔


2635- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ مُسَاحِقٍ، عَنِ ابْنِ عِصَامٍ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي سَرِيَّةٍ فَقَالَ: < إِذَا رَأَيْتُمْ مَسْجِدًا أَوْ سَمِعْتُمْ مُؤَذِّنًا فَلا تَقْتُلُوا أَحَدًا >۔
* تخريج: ت/السیر ۲ (۱۵۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴۸) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عبد الملک '' لین الحدیث، اور''ابن عصام ''مجہول ہیں)
۲۶۳۵- عصام مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ایک سریہ میں بھیجا اور فرمایا:'' جب تم کوئی مسجد دیکھنا، یا کسی مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سننا تو کسی کو قتل نہ کرنا''۔
 
Top