104- بَاب عَلَى مَا يُقَاتَلُ الْمُشْرِكُونَ
۱۰۴-باب: کس بنا پرکفار و مشرکین سے جنگ کی جائے
2640- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ،فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى>۔
* تخريج: ت/الإیمان ۱(۲۶۰۶)، ن/المحاربۃ ۱ (۳۹۸۱)، ق/الفتن (۳۹۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۰۶)، وقد أخرجہ: خ/الجھاد ۱۰۲ (۲۹۴۶)، م/الإیمان ۸ (۲۶۱۰)، حم (۲/ ۳۱۴، ۳۷۷، ۴۲۳، ۴۳۹، ۴۷۵، ۴۸۲، ۵۰۲) (صحیح متواتر)
۲۶۴۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ ''لا إله إلا الله'' کی گو اہی نہ دینے لگ جائیں، پھر جب وہ اس کلمہ کو کہہ دیں تو ان کے خون اور مال مجھ سے محفوظ ہو گئے، سوائے اس کے حق کے (یعنی اگر وہ کسی کا مال لیں یا خون کریں تو اس کے بدلہ میں ان کا مال لیا جائے گا اور ان کا خون کیا جائے گا) اوران کا حساب اللہ پر ہو گا''۔
2641- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنْ يَسْتَقْبِلُوا قِبْلَتَنَا، وَأَنْ يَأْكُلُوا ذَبِيحَتَنَا، وَأَنْ يُصَلُّوا صَلاتَنَا، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ، إِلا بِحَقِّهَا: لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ، وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ >۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۲۸ (۳۹۲)، ت/الایمان ۲ (۲۶۰۸)، ن/تحریم الدم ۱ (۳۹۷۲)، والإیمان ۱۵ (۵۰۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۹۹،۲۲۴) (صحیح)
۲۶۴۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ
' 'لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ'' ۱؎ کی گواہی دینے، ہمارے قبلہ کا استقبال کرنے، ہمارا ذبیحہ کھانے، اور ہماری صلاۃ کی طرح صلاۃ پڑھنے نہ لگ جائیں، تو جب وہ ایسا کرنے لگیں تو ان کے خون اور مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے سوائے اس کے حق کے ساتھ اور ان کے وہ سارے حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ سارے حقوق عائد ہوں گے جومسلمانوں پرہوتے ہیں''۔
وضاحت ۱؎ : نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
2642- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ الْمُشْرِكِينَ > بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۹)، وقد أخرجہ: خ/ الصلاۃ ۲۸ (۳۹۳ تعلیقًا) (صحیح)
۲۶۴۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مشرکوں سے قتال کروں''، پھر آگے اسی مفہوم کی حدیث ہے۔
2643- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ [بْنُ عَلِيٍّ] وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، الْمَعْنَى قَالا: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ سَرِيَّةً إِلَى الْحُرَقَاتِ، فَنَذِرُوا بِنَا، فَهَرَبُوا، فَأَدْرَكْنَا رَجُلا، فَلَمَّا غَشِينَاهُ، قَالَ: لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ، فَضَرَبْنَاهُ، حَتَّى قَتَلْنَاهُ، فَذَكَرْتُهُ لِلنَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ: < مَنْ لَكَ بـ: لاَ إِلَهَ إِلا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟>، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا قَالَهَا مَخَافَةَ السِّلاحِ، قَالَ: < أَفَلا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّى تَعْلَمَ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ قَالَهَا أَمْ لا؟ مَنْ لَكَ بـ لاَإِلَهَ إِلا اللَّهُ [يَوْمَ الْقِيَامَةِ]؟ > فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أُسْلِمْ إِلا يَوْمَئِذٍ۔
* تخريج: خ/المغازي ۴۵ (۴۲۶۹)، والدیات ۲ (۶۸۷۲)، م/الإیمان ۴۱ (۹۶)،ن/الکبری (۸۵۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸) (صحیح)
۲۶۴۳- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حرقات ۱؎ کی طرف ایک سریّہ میں بھیجا، تو ان کافروں کو ہمارے آنے کا علم ہو گیا، چنانچہ وہ سب بھاگ کھڑے ہوئے، لیکن ہم نے ایک آدمی کو پکڑ لیا، جب ہم نے اسے گھیرے میں لے لیا تو'' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' کہنے لگا (اس کے باوجود) ہم نے اُسے مارا یہاں تک کہ اُسے قتل کر دیا، پھر میں نے نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' قیامت کے دن
'' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' کے سامنے تیری مدد کون کر ے گا؟'' ، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے یہ بات تلوار کے ڈر سے کہی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم نے اس کا دل پھاڑ کر دیکھ کیوں نہیں لیا کہ ۲؎ اس نے کلمہ تلوار کے ڈر سے پڑھا ہے یا (تلوار کے ڈرسے) نہیں (بلکہ اسلام کے لئے ) ؟ قیامت کے دن
''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ'' کے سامنے تیری مدد کون کر ے گا ؟''، آپ ﷺ برابر یہی بات فرماتے رہے، یہاں تک کہ میں نے سو چا کاش کہ میں آج ہی اسلام لایا ہوتا۔
وضاحت ۱؎ : جہینہ کے چند قبائل کا نام ہے۔
وضاحت ۲؎ : زبان سے کلمہ شہادت پڑھنے والے کا شمار مسلمانوں میں ہوگا، اس کے ساتھ دنیا میں وہی سلوک ہوگا جو کسی مسلم مومن کے ساتھ ہوتا ہے اس کے کلمہ پڑھنے کا سبب خواہ کچھ بھی ہو، کیونکہ کلمہ کا تعلق ظاہر سے ہے نہ کہ باطن سے اور باطن کا علم صرف اللہ کو ہے نبی اکرم ﷺ کے فرمان
''أفلا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ'' کا یہی مفہوم ہے ۔
2644- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّه! أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلا مِنَ الْكُفَّارِ فَقَاتَلَنِي، فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ ثُمَّ لاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ، أَفَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَقْتُلْهُ >، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ قَطَعَ يَدِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَقْتُلْهُ، فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ، وَأَنْتَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ >۔
* تخريج: خ/المغازي ۱۲ (۴۰۱۹)، والدیات۱ (۶۸۶۵)، م/الإیمان ۴۱ (۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳، ۴، ۵، ۶) (صحیح)
۲۶۴۴- مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اگر کافروں میں کسی شخص سے میری مڈبھیڑ ہوجائے اور وہ مجھ سے قتال کرے اور میرا ایک ہاتھ تلوار سے کاٹ دے اس کے بعد درخت کی آڑ میں چھپ جائے اور کہے: میں نے اللہ کے لئے اسلام قبول کرلیا، تو کیا میں اسے اس کلمہ کے کہنے کے بعد قتل کروں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' نہیں تم اُسے قتل نہ کرو''، میں نے کہا : اللہ کے رسول! اس نے میرا ہاتھ کاٹ دیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اُسے قتل نہ کرو، کیونکہ اگر تم نے اُسے قتل کر دیا تو قتل کرنے سے پہلے تمہارا جو مقام تھا وہ اس مقام میں آ جائے گا اور تم اس مقام میں پہنچ جاؤ گے جو اس کلمہ کے کہنے سے پہلے اس کا تھا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی وہ معصوم الدم قرار پائے گا اور تمہیں بطور قصاص قتل کیا جائے گا۔