120- بَاب فِي النَّهْيِ عَنِ الْمُثْلَةِ
۱۲۰-باب: مثلہ (ناک کان کاٹنے) کی ممانعت کا بیان
2666- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَزِيَادُ [بْنُ أَيُّوبَ] قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ، عَنْ شِبَاكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هُنَيِّ بْنِ نُوَيْرَةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَعَفُّ النَّاسِ قِتْلَةً أَهْلُ الإِيمَانِ >۔
* تخريج: ق/الدیات۳۰ (۲۶۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۹۳) (ضعیف)
(اس کے راوی
''ہُنّی '' لین الحدیث ہیں)
۲۶۶۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' لوگوں میں سب سے بہتر قتل کرنے والے صاحب ایمان لوگ ہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی وہ قتل اچھے طریقے سے کرتے ہیں زیادتی نہیں کرتے مثلاً مثلہ وغیرہ نہیں کرتے۔
2667- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ الْهَيَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ أَنَّ عِمْرَانَ أَبَقَ لَهُ غُلامٌ، فَجَعَلَ لِلَّهِ عَلَيْهِ، لَئِنْ قَدَرَ عَلَيْهِ لَيَقْطَعَنَّ يَدَهُ، فَأَرْسَلَنِي لأَسْأَلَ [لَهُ] فَأَتَيْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ يَحُثُّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ، فَأَتَيْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَحُثُّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۷، ۱۰۸۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۲۸، ۴۲۹)، دي/الزکاۃ ۲۴ (۱۶۹۷) (صحیح)
(متابعت سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ ہیاج لین الحدیث ہیں)
۲۶۶۷- ہیاج بن عمران برجمی سے روایت ہے کہ عمران (یعنی : ہیاج کے والد) کا ایک غلام بھاگ گیا تو انہوں نے اللہ کے لئے اپنے اوپر لازم کرلیا کہ اگر وہ اس پر قادر ہوئے توضرور بالضرور اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے، پھرانہوں نے مجھے اس کے متعلق مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، میں نے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس آکر ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم ﷺ ہمیں صدقہ پرابھارتے تھے اور مثلہ ۱؎ سے روکتے تھے، پھر میں عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے(بھی) پوچھا :تو انہوں نے(بھی) کہا: رسول اللہ ﷺ ہمیں صدقہ پر ابھارتے تھے اور مثلہ سے روکتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : مقتول کے اعضاء کاٹ کر اس کی شکل وصورت کو بگاڑ دینے کو مثلہ کہا جاتا ہے، مثلہ کا عمل درست نہیں ہے البتہ اگر کسی کافر نے کسی مقتول مسلم کا مثلہ کیا ہے تو اس کے بدلہ میں اس کا مثلہ کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے عرینیوں کے ساتھ کیا تھا، اسی طرح اگر کسی مسلمان نے کسی مسلمان کے ساتھ مثلہ کیا ہے تو بطور قصاص اس کے ساتھ بھی ویسا ہی کیا جا سکتا ہے۔