• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
111- بَاب فِي أَيِّ وَقْتٍ يُسْتَحَبُّ اللِّقَاءُ؟
۱۱۱-باب: دشمن سے لڑائی کس وقت بہتر ہے؟​


2655- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ ابْنِ عَبْدِاللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ النُّعْمَانَ -يَعْنِي ابْنَ مُقَرِّنٍ- قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ أَخَّرَ الْقِتَالَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ، وَتَهُبَّ الرِّيَاحُ، وَيَنْزِلَ النَّصْرُ۔
* تخريج: خ/الجزیۃ ۱ (۳۱۶۰)، ت/السیر ۴۶ (۱۶۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۴۴) (صحیح)
۲۶۵۵- نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (لڑائی میں ) شریک رہا آپ جب صبح کے وقت جنگ نہ کرتے تو قتال( لڑائی ) میں دیر کرتے یہاں تک کہ آفتاب ڈھل جاتا، ہوا چلنے لگتی اور مدد نازل ہونے لگتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
112- بَاب فِيمَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الصَّمْتِ عِنْدَ اللِّقَاءِ
۱۱۲-باب: دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت خاموش رہنے کا حکم​


2656- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ (ح) وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ ﷺ يَكْرَهُونَ الصَّوْتَ عِنْدَ الْقِتَالِ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۲۸) (صحیح)
۲۶۵۶- قیس بن عباد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قتال کے وقت آواز ۱؎ ناپسند کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : دوران قتال آواز کرنے سے مراد مجاہدین کا آپس میں ایک دوسرے کو بآواز بلند نام لے کر پکارنا یا ایسے الفاظ سے پکارنا ہے جس سے وہ فخر وغرور میں مبتلا ہو جائیں، اسے صحابہ ناپسند کرتے تھے۔


2657- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ هَمَّامٍ، حَدَّثَنِي مَطَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِمِثْلِ ذَلِكَ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۲۸) (ضعیف)
(سابقہ حدیث میں ہشام دستوائی نے اسے قیس بن عباد کاقول روایت کیا ہے مطر صدوق راوی ہیں لیکن علماء نے انہیں کثیرالخطا قرار دیا ہے)
۲۶۵۷- ابو بردہ رضی اللہ عنہ اپنے والد (ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ ) سے اور وہ نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
113- بَاب فِي الرَّجُلِ يَتَرَجَّلُ عِنْدَ اللِّقَاءِ
۱۱۳-باب: مڈبھیڑ کے وقت سواری سے اترکر پیدل چلنے کا بیان​


2658- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: لَمَّا لَقِيَ النَّبِيُّ ﷺ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ حُنَيْنٍ [فَانْكَشَفُوا] نَزَلَ عَنْ بَغْلَتِهِ فَتَرَجَّلَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۰)، وقد أخرجہ: ت/الجھاد ۱۵ (۱۶۸۸) (صحیح)
۲۶۵۸- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ کی حنین کے دن مشرکوں سے مڈ بھیڑ ہوئی تو وہ چھَٹ گئے (یعنی شکست کھا کر ادھر ادھر بھاگ کھڑے ہوئے )اور آپ ﷺ اپنے خچر سے اتر کر پیدل چلنے لگے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
114- بَاْبٌ فِي الْخُيَلاْءِ فِى الحَرْبِ
۱۱۴-باب: لڑائی میں غرور اور تکبر کرنے کا بیان​


2659- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ: < مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ، وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ: فَأَمَّا الَّتِي يُحِبُّهَا اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ، وَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يُبْغِضُهَا اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ، وَإِنَّ مِنَ الْخُيَلاءِ مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، وَمِنْهَا مَايُحِبُّ اللَّهُ: فَأَمَّا الْخُيَلاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ فَاخْتِيَالُ الرَّجُلِ نَفْسَهُ عِنْدَ الْقِتَالِ، وَاخْتِيَالُهُ عِنْدَ الصَّدَقَةِ، وَأَمَّا الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ فَاخْتِيَالُهُ فِي الْبَغْيِ >، قَالَ مُوسَى: < وَالْفَخْرِ >۔
* تخريج: ن/الزکاۃ ۶۶ (۲۵۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۴۵، ۴۴۶) (حسن)
۲۶۵۹- جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ فرماتے تھے: ''ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے، اور دوسری غیرت وہ ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے، رہی وہ غیرت جسے اللہ پسند کرتا ہے تو وہ شک کے مقامات میں غیرت کرنا ہے، رہی وہ غیر ت جسے اللہ ناپسند کرتا ہے وہ شک کے علاوہ میں غیرت کرنا ہے، اور تکبر میں سے ایک وہ ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے اور دوسرا وہ ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے، پس وہ تکبر جسے اللہ پسند کرتا ہے وہ لڑائی کے دوران آدمی کا کافروں سے جہاد کرتے وقت تکبر کرنا اور اترانا ہے، اور صدقہ دیتے وقت اس کا خوشی سے اترانا ہے، اور وہ تکبر جسے اللہ ناپسند کرتا ہے وہ ظلم میں تکبر کرنا ہے''، اور موسیٰ کی روایت میں ہے: '' فخر ومباہات میں تکبر کرنا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
115- بَاب فِي الرَّجُلِ يُسْتَأْسَرُ
۱۱۵-باب: مجاہد قیدی بنا لیا جائے تو کیا کرے؟​


2660- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ -يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ- أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ -حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ- [عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ] عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَشَرَةً عَيْنًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بنَ ثَابِتٍ، فَنَفَرُوا لَهُمْ هُذَيْلٌ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ، فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِمْ عَاصِمٌ لَجَئُوا إِلَى قَرْدَدٍ، فَقَالُوا لَهُمُ: انْزِلُوا فَأَعْطُوا بِأَيْدِيكُمْ وَلَكُمُ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ أَنْ لا نَقْتُلَ مِنْكُمْ أَحَدًا، فَقَالَ عَاصِمٌ: أَمَّا أَنَا فَلا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ، فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةِ [نَفَرٍ]، وَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلاثَةُ نَفَرٍ عَلَى الْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ -مِنْهُمْ خُبَيْبٌ وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ وَرَجُلٌ آخَرُ- فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا، فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ: هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ، وَاللَّهِ لا أَصْحَبُكُمْ، إِنَّ لِي بِهَؤُلاءِ لأُسْوَةً، فَجَرُّوهُ، فَأَبَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ، فَقَتَلُوهُ، فَلَبِثَ خُبَيْبٌ أَسِيرًا حَتَّى أَجْمَعُوا قَتْلَهُ، فَاسْتَعَارَ مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا، فَلَمَّاخَرَجوابهِ لِيَقْتُلُوهُ قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ: دَعُونِي أَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَوْلا أَنْ تَحْسَبُوا مَابِي جَزَعًا لَزِدْتُ۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۷۰ (۳۰۴۵)، والمغازي ۱۰ (۳۹۸۹)، والتوحید ۱۴ (۷۴۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۹۴، ۳۱۰) (صحیح)
۲۶۶۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دس آدمیوں کو جاسوسی کے لئے بھیجا، اور ان کا امیر عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ کو بنایا، ان سے لڑنے کے لئے ہذیل کے تقریباً سو تیر انداز نکلے، جب عاصم رضی اللہ عنہ نے ان کے آنے کو محسوس کیا تو ان لوگوں نے ایک ٹیلے کی آڑ میں پناہ لی، کافروں نے ان سے کہا: اترو اور اپنے آپ کو سونپ دو، ہم تم سے عہد کرتے ہیں کہ تم میں سے کسی کو قتل نہ کریں گے، عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: رہی میری بات تو میں کافر کی امان میں اترنا پسند نہیں کرتا، اس پر کافروں نے انہیں تیروں سے مارا اور ان کے سات ساتھیوں کوقتل کردیا جن میں عاصم رضی اللہ عنہ بھی تھے اور تین آدمی کافروں کے عہد اور اقرار پر اعتبار کر کے اتر آئے، ان میں ایک خبیب، دوسرے زید بن دثنہ، اور تیسرے ایک اور آدمی تھے رضی اللہ عنہم ، جب یہ لوگ کفار کی گرفت میں آگئے تو کفار نے اپنی کمانوں کے تانت کھول کر ان کو باندھا، تیسرے شخص نے کہا: اللہ کی قسم ! یہ پہلی بد عہدی ہے، اللہ کی قسم ! میں تمہارے ساتھ نہیں جائوں گا، میرے لئے میرے ان ساتھیوں کی زندگی نمونہ ہے، کافروں نے ان کو کھینچا، انہوں نے ساتھ چلنے سے انکار کیا، تو انہیں قتل کر دیا، اور خبیب رضی اللہ عنہ ان کے ہاتھ میں قیدی ہی رہے، یہاں تک کہ انہوں نے خبیب کے بھی قتل کرنے کا ارادہ کر لیا، تو آپ نے زیر ناف کے بال مو نڈنے کے لئے استرا مانگا ۱؎ ، پھر جب وہ انہیں قتل کرنے کے لئے لے کر چلے تو خبیب رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: مجھے چھوڑو میں دو رکعت صلاۃ پڑھ لوں، پھر کہا: اللہ کی قسم! اگر تم یہ گمان نہ کرتے کہ مجھے مارے جانے کے خوف سے گھبراہٹ ہے تو میں اور دیر تک پڑھتا۔
وضاحت ۱ ؎ : سولی دیتے وقت بے پردہ ہونے کا خطرہ تھا، اس لئے خبیب رضی اللہ عنہ نے استرا طلب کیا تا کہ زیر ناف صاف کرلیں۔


2661- حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ -وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي زُهْرَةَ- وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷۱) (صحیح)
۲۶۶۱- زہری سے روایت ہے کہ مجھے عمرو بن ابو سفیان بن اسید بن جاریہ ثقفی نے خبردی (وہ بنو زہرہ کے حلیف اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے تھے )، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
116- بَاب فِي الْكُمَنَاءِ
۱۱۶-باب: کمین (گھات) میں بیٹھنے والوں کا بیان​


2662- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يُحَدِّثُ، قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى الرُّمَاةِ يَوْمَ أُحُدٍ -وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلا- عَبْدَاللَّهِ ابْنَ جُبَيْرٍ، وَقَالَ: < إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطِفُنَا الطَّيْرُ فَلا تَبْرَحُوا مِنْ مَكَانِكُمْ هَذَا حَتَّى أُرْسِلَ لَكُمْ، وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا هَزَمْنَا الْقَوْمَ وَأَوْطَأْنَاهُمْ فَلا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ >، قَالَ: فَهَزَمَهُمُ اللَّهُ، قَالَ: فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يُسْنِدْنَ عَلَى الْجَبَلِ، فَقَالَ أَصْحَابُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ: الْغَنِيمَةَ، أَيْ قَوْمِ! الْغَنِيمَةَ، ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ [فَمَا تَنْتَظِرُونَ]؟ فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ: أَنَسِيتُمْ مَاقَالَ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ؟ فَقَالُوا: وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ، فَأَتَوْهُمْ، فَصُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ، وَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۶۴ (۳۰۳۹)، والمغازي ۱۰ (۳۹۸۶)، والتفسیر ۱۰ (۴۵۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۹۴) (صحیح)
۲۶۶۲- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جنگ احد میں عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو تیراندازوں کا امیر بنایا ان کی تعداد پچاس تھی اور فرمایا:'' اگر تم دیکھو کہ ہم کو پرندے اچک رہے ہیں پھر بھی اپنی اس جگہ سے نہ ہٹنا یہاں تک کہ میں تمہیں بلاؤں اور اگر تم دیکھو کہ ہم نے کافروں کو شکست دے دی ہے، انہیں روند ڈالا ہے، پھر بھی اس جگہ سے نہ ہٹنا، یہاں تک کہ میں تمہیں بلاؤں''، پھر اللہ تعالیٰ نے کافروں کو شکست دی اور اللہ کی قسم میں نے مشرکین کی عورتوں کو دیکھا کہ بھاگ کر پہاڑوں پر چڑھنے لگیں، عبداللہ بن جبیر کے ساتھی کہنے لگے:لوگو! غنیمت، غنیمت، تمہارے ساتھی غالب آگئے تو اب تمہیں کس چیز کا انتظار ہے؟ اس پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے کہا :کیا تم وہ بات بھول گئے جو تم سے رسول اللہ ﷺ نے کہی ہے؟ تو ان لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم ضرور مشرکین کے پاس جائیں گے اور مال غنیمت لوٹیں گے، چنانچہ وہ ہٹ گئے تو اللہ نے ان کے منھ پھیر دئیے اور وہ شکست کھا کر واپس آئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
117- بَاب فِي الصُّفُوفِ
۱۱۷-باب: جنگ میں صف بندی کا بیان​


2663- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ ابْنِ الْغَسِيلِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حِينَ اصْطَفَفْنَا يَوْمَ بَدْرٍ: < إِذَا أَكْثَبُوكُمْ -يَعْنِي إِذَا غَشُوكُمْ- فَارْمُوهُمْ بِالنَّبْلِ، وَاسْتَبْقُوا نَبْلَكُمْ >۔
* تخريج: خ/الجھاد ۷۸ (۲۹۰۰)، والمغازي ۱۰ (۳۹۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۹۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۹۸) (صحیح)
۲۶۶۳- ابو اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے بدر کے دن صف بندی کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب کافر تمہارے قریب پہنچ جائیں ۱؎ تب تم انہیں نیزوں سے مارنا، اور اپنے تیر بچا کر رکھنا''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی تیر کی زد میں آجائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
118- بَاب فِي سَلِّ السُّيُوفِ عِنْدَ اللِّقَاءِ
۱۱۸-باب: دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت تلوار نکال لینے کا بیان​


2664- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَجِيحٍ -وَلَيْسَ بِالْمَلْطِيِّ- عَنْ مَالِكِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ يَوْمَ بَدْرٍ: < إِذَا أَكْثَبُوكُمْ فَارْمُوهُمْ بِالنَّبْلِ، وَلا تَسُلُّوا السُّيُوفَ حَتَّى يَغْشَوْكُمْ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۹۰) (ضعیف)
(اس کے راوی'' اسحاق'' مجہول، اور''مالک بن حمزہ ''لین الحدیث ہیں، نیز پچھلی حدیث کے مضمون سے اس کے مضمون میں فرق ہے)
۲۶۶۴- ابو اسید سا عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بدر کے دن فرمایا:'' جب وہ( دشمن) تم سے قریب ہوجائیں تب تم انہیں تیر وں سے مارنا، اور جب تک وہ تمہیں ڈھانپ نہ لیں ۱؎ تلوار نہ سونتنا''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی تلوار کی مار پر نہ آجائیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
119- بَاب فِي الْمُبَارَزَةِ
۱۱۹-باب: مقابل یا حریف کو مقابلہ میں آنے کی دعوت دینے کا بیان​


2665- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: تَقَدَّمَ -يَعْنِي عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ- وَتَبِعَهُ ابْنُهُ وَأَخُوهُ، فَنَادَى: مَنْ يُبَارِزُ؟ فَانْتَدَبَ لَهُ شَبَابٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: لا حَاجَةَ لَنَا فِيكُمْ، إِنَّمَا أَرَدْنَا بَنِي عَمِّنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < قُمْ يَا حَمْزَةُ، قُمْ يَا عَلِيُّ، قُمْ يَا عُبَيْدَةَ ابْنَ الْحَارِثِ >، فَأَقْبَلَ حَمْزَةُ إِلَى عُتْبَةَ، وَأَقْبَلْتُ إِلَى شَيْبَةَ، وَاخْتُلِفَ بَيْنَ عُبَيْدَةَ وَالْوَلِيدِ ضَرْبَتَانِ، فَأَثْخَنَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ، ثُمَّ مِلْنَا عَلَى الْوَلِيدِ، فَقَتَلْنَاهُ، وَاحْتَمَلْنَا عُبَيْدَةَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۱۷) (صحیح)
۲۶۶۵- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عتبہ بن ربیعہ آگے آیا اور اس کے بعد اس کا بیٹا(ولید) اور اس کا بھائی اس کے پیچھے آئے، پھر عتبہ نے آواز دی: کون میرے مقابلے میں آئے گا؟ تو انصار کے کچھ جوانوں نے اس کا جواب دیا، اس نے پوچھا: تم کون ہو؟ انہوں نے اسے بتایا (کہ ہم انصار کے لوگ ہیں) اس نے (سن کر) کہا: ہمیں تمہاری ضرورت نہیں، ہم اپنے چچا زادوں کو (مقابلہ کے لئے) چاہتے ہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' حمزہ! تم کھڑے ہو، علی! تم کھڑے ہو، عبیدہ بن حارث! تم کھڑے ہو''، تو حمزہ رضی اللہ عنہ عتبہ کی طرف بڑھے، اور میں شیبہ کی طرف بڑھا، اور عبیدہ اور ولید(آپس میں بھڑے تو دونوں) کو دو دو زخم لگے، دونوں میں سے ہر ایک نے دوسرے کو نڈھال کر دیا، پھر ہم ولید کی طرف مائل ہوئے اور اسے قتل کر دیا، اور عبیدہ کو اٹھا کرلے آئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
120- بَاب فِي النَّهْيِ عَنِ الْمُثْلَةِ
۱۲۰-باب: مثلہ (ناک کان کاٹنے) کی ممانعت کا بیان​


2666- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَزِيَادُ [بْنُ أَيُّوبَ] قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ، عَنْ شِبَاكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هُنَيِّ بْنِ نُوَيْرَةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَعَفُّ النَّاسِ قِتْلَةً أَهْلُ الإِيمَانِ >۔
* تخريج: ق/الدیات۳۰ (۲۶۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۹۳) (ضعیف)

(اس کے راوی ''ہُنّی '' لین الحدیث ہیں)
۲۶۶۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' لوگوں میں سب سے بہتر قتل کرنے والے صاحب ایمان لوگ ہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی وہ قتل اچھے طریقے سے کرتے ہیں زیادتی نہیں کرتے مثلاً مثلہ وغیرہ نہیں کرتے۔


2667- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ الْهَيَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ أَنَّ عِمْرَانَ أَبَقَ لَهُ غُلامٌ، فَجَعَلَ لِلَّهِ عَلَيْهِ، لَئِنْ قَدَرَ عَلَيْهِ لَيَقْطَعَنَّ يَدَهُ، فَأَرْسَلَنِي لأَسْأَلَ [لَهُ] فَأَتَيْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ يَحُثُّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ، فَأَتَيْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَحُثُّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۷، ۱۰۸۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۲۸، ۴۲۹)، دي/الزکاۃ ۲۴ (۱۶۹۷) (صحیح)
(متابعت سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ ہیاج لین الحدیث ہیں)
۲۶۶۷- ہیاج بن عمران برجمی سے روایت ہے کہ عمران (یعنی : ہیاج کے والد) کا ایک غلام بھاگ گیا تو انہوں نے اللہ کے لئے اپنے اوپر لازم کرلیا کہ اگر وہ اس پر قادر ہوئے توضرور بالضرور اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے، پھرانہوں نے مجھے اس کے متعلق مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، میں نے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس آکر ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم ﷺ ہمیں صدقہ پرابھارتے تھے اور مثلہ ۱؎ سے روکتے تھے، پھر میں عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے(بھی) پوچھا :تو انہوں نے(بھی) کہا: رسول اللہ ﷺ ہمیں صدقہ پر ابھارتے تھے اور مثلہ سے روکتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : مقتول کے اعضاء کاٹ کر اس کی شکل وصورت کو بگاڑ دینے کو مثلہ کہا جاتا ہے، مثلہ کا عمل درست نہیں ہے البتہ اگر کسی کافر نے کسی مقتول مسلم کا مثلہ کیا ہے تو اس کے بدلہ میں اس کا مثلہ کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے عرینیوں کے ساتھ کیا تھا، اسی طرح اگر کسی مسلمان نے کسی مسلمان کے ساتھ مثلہ کیا ہے تو بطور قصاص اس کے ساتھ بھی ویسا ہی کیا جا سکتا ہے۔
 
Top