- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
121- بَاب فِي قَتْلِ النِّسَاءِ
۱۲۱-باب: عورتوں کے قتل کی ممانعت کا بیان
2668- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَقُتَيْبَةُ -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ- قَالا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۴۷ (۳۰۱۴)، م/الجھاد ۸ (۱۷۴۴)، ت/الجھاد ۱۹ (۱۵۶۹)، ق/الجھاد ۳۰ (۲۸۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۶۸)، وقد أخرجہ: ط/الجھاد ۳ (۹)، حم (۲/۱۲۲، ۱۲۳)، دي/السیر ۲۵ (۲۵۰۵) (صحیح)
۲۶۶۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں کسی غزوہ میں مقتول پائی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں اور بچوں کے قتل پر نکیر فرمائی ۔
2669- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْمُرَقَّعِ بْنِ صَيْفِيِّ [بْنِ رَبَاحٍ]، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّهِ رَبَاحِ بْنِ رَبِيعٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي غَزْوَةٍ، فَرَأَى النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ عَلَى شَيْئٍ، فَبَعَثَ رَجُلا فَقَالَ: < انْظُرْ عَلامَ اجْتَمَعَ هَؤُلاءِ > فَجَاءَ، فَقَالَ: [عَلَى] امْرَأَةٍ قَتِيلٍ، فَقَالَ: < مَا كَانَتْ هَذِهِ لِتُقَاتِلَ > قَالَ: وَعَلَى الْمُقَدِّمَةِ خَالِدُ ابْنُ الْوَلِيدِ، فَبَعَثَ رَجُلا، فَقَالَ: < قُلْ لِخَالِدٍ لا يَقْتُلَنَّ امْرَأَةً وَلا عَسِيفًا >۔
* تخريج: ق/الجھاد ۳۰ (۲۸۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۴۹، ۳۷۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۸۸، ۴/۱۷۸، ۳۴۶) (حسن صحیح)
۲۶۶۹- رباح بن ربیع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، آپ نے دیکھا کہ لوگ کسی چیز کے پاس اکٹھا ہیں تو ایک آدمی کو بھیجا اور فرمایا :'' جائو، دیکھو یہ لوگ کس چیز کے پاس اکٹھا ہیں''، وہ دیکھ کر آیا اور اس نے بتایا کہ لوگ ایک مقتول عورت کے پاس اکٹھا ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' یہ تو ایسی نہیں تھی کہ قتال کرے'' ۱؎ ، مقدمۃ الجیش (فوج کے اگلے حصہ) پر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ مقرر تھے تو آپ ﷺ نے ایک شخص سے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے پاس کہلا بھیجا کہ وہ ہرگز کسی عورت کو نہ ماریں اور نہ کسی مزدور کو ۲ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہوا کہ عورت اگر لڑائی میں حصہ لیتی ہے اور لڑتی ہے تو اسے قتل کیا جائے گا بصورت دیگر اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔
وضاحت ۲؎ : یہاں مزدور سے مراد وہ مزدور ہے جو لڑتا نہ ہو صرف خدمت کے لئے ہو۔
2670- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ وَاسْتَبْقُوا شَرْخَهُمْ >۔
* تخريج: ت/السیر ۲۹ (۱۵۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۲، ۲۰) (ضعیف)
(حسن بصری مدلس ہیں، اور '' عنعنہ '' سے روایت کئے ہوئے ہیں )
۲۶۷۰- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مشرکین کے بوڑھوں ۱؎ کو (جو لڑنے کے قابل ہوں) قتل کرو، اور کم سنوں کو باقی رکھو''۔
2671- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمْ يُقْتَلْ مِنْ نِسَائِهِمْ -تَعْنِي بَنِي قُرَيْظَةَ- إِلا امْرَأَةٌ، إِنَّهَا لَعِنْدِي تُحَدِّثُ تَضْحَكُ ظَهْرًا وَبَطْنًا، وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقْتُلُ رِجَالَهُمْ [بِالسُّيُوفِ] إِذْ هَتَفَ هَاتِفٌ بِاسْمِهَا: أَيْنَ فُلانَةُ؟ قَالَتْ: أَنَا، قُلْتُ: وَمَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: حَدَثٌ أَحْدَثْتُهُ، قَالَتْ: فَانْطَلَقَ بِهَا، فَضُرِبَتْ عُنُقُهَا، فَمَا أَنْسَى عَجَبًا مِنْهَا أَنَّهَا تَضْحَكُ ظَهْرًا وَبَطْنًا وَقَدْ عَلِمَتْ أَنَّهَا تُقْتَلُ.
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۷۷) (حسن)
۲۶۷۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بنی قریظہ کی عورتوں میں سے کوئی بھی عورت نہیں قتل کی گئی سوائے ایک عورت کے جو میرے پاس بیٹھ کر اس طرح باتیں کر رہی تھی اور ہنس رہی تھی کہ اس کی پیٹھ اور پیٹ میں بل پڑ جارہے تھے، اور رسول ﷺ ان کے مردوں کو تلوار سے قتل کر رہے تھے، یہاں تک کہ ایک پکارنے والے نے اس کا نام لے کر پکارا: فلاں عورت کہاں ہے؟ وہ بولی: میں ہوں، میں نے پوچھا: تجھ کو کیا ہوا کہ تیرا نام پکارا جا رہا ہے، وہ بولی: میں نے ایک نیا کام کیا ہے، عائشہ کہتی ہیں: پھر وہ پکارنے والا اس عورت کو لے گیا اور اس کی گردن مار دی گئی، اور میں اس تعجب کو اب تک نہیں بھولی جو مجھے اس کے اس طرح ہنسنے پر ہو رہا تھا کہ اس کی پیٹھ اور پیٹ میں بل پڑپڑ جا رہے تھے، حالاں کہ اس کو معلوم ہو گیا تھا کہ وہ قتل کردی جائے گی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کہا جاتا ہے کہ اس عورت کا نیا کام یہ تھا کہ اس نے رسول اللہ ﷺ کو گالیاں دی تھیں، اسی سبب سے اسے قتل کیا گیا۔
2672- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ عَبْدِاللَّهِ- عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ عَنِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ، فَيُصَابُ مِنْ ذَرَارِيِّهِمْ وَنِسَائِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < هُمْ مِنْهُمْ >، وَكَانَ عَمْرٌو -يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ- يَقُولُ: < هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ >.
قَالَ الزُّهْرِيُّ: ثُمَّ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۴۶ (۳۰۱۲)، م/الجھاد ۹ (۱۷۸۵)، ت/السیر ۱۹ (۱۵۷۰)، ق/الجھاد ۳۰ (۲۸۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۸، ۷۱، ۷۲، ۷۳) (صحیح)
(زہری کا مذکورہ قول مؤلف کے سوا کسی کے یہاں نہیں ہے)
۲۶۷۲- صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے مشرکین کے گھروں کے بارے میں پوچھا کہ اگر ان پر شب خون مارا جائے اور ان کے بچے اور بیوی زخمی ہوں(تو کیا حکم ہے؟)، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' وہ بھی انہیں میں سے ہیں'' اور عمرو بن دینار کہتے تھے:'' وہ اپنے آباء ہی میں سے ہیں'' ۔
زہری کہتے ہیں: پھر رسول اللہ ﷺ نے اس کے بعد عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۔