145- بَاب فِي عُقُوبَةِ الْغَالِّ
۱۴۵-باب: مالِ غنیمت میں خیانت کرنے والے کی سزا کا بیان
2713- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ النُّفَيْلِيُّ: الأَنْدَرَاوَرْدِيُّ، عَنْ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَائِدَةَ [قَالَ أَبو دَاود: وَصَالِحٌ هَذَا أَبُووَاقِدٍ] قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ مَسْلَمَةَ أَرْضَ الرُّومِ فَأُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ غَلَّ، فَسَأَلَ سَالِمًا عَنْهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ ابْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا وَجَدْتُمُ الرَّجُلَ قَدْ غَلَّ فَأَحْرِقُوا مَتَاعَهُ وَاضْرِبُوهُ >، قَالَ: فَوَجَدْنَا فِي مَتَاعِهِ مُصْحَفًا، فَسَأَلَ سَالِمًا عَنْهُ فَقَالَ: بِعْهُ وَتَصَدَّقْ بِثَمَنِهِ۔
* تخريج: ت/الحدود ۲۸ (۱۴۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲)، دي/السیر ۴۹ (۲۵۳۷) (ضعیف)
(اس سند کے راوی ''صالح '' ضعیف ہیں)
۲۷۱۳- صالح بن محمد بن زائدہ کہتے ہیں کہ میں مسلمہ کے ساتھ روم کی سر زمین میں گیا تو وہاں ایک شخص لایا گیا جس نے مال غنیمت میں چوری کی تھی، انہوں نے سالم سے اس سلسلہ میں مسئلہ پوچھا تو سالم بن عبداللہ نے کہا: میں نے اپنے والد کو بیان کرتے ہوئے سنا وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کر رہے تھے آپ نے فرمایا کہ جب تم کسی ایسے شخص کو پائو کہ جس نے مال غنیمت میں خیانت کی ہو تو اس کا سامان جلا دو، اور اسے مارو۔
راوی کہتے ہیں: ہمیں اس کے سامان میں ایک مصحف بھی ملا تو مسلمہ نے سالم سے اس کے متعلق پوچھا، انہوں نے کہا: اسے بیچ دو اور اس کی قیمت صدقہ کر دو۔
2714- حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى الأَنْطَاكِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ الْوَلِيدِ بْنِ هِشَامٍ وَمَعَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، فَغَلَّ رَجُلٌ مَتَاعًا، فَأَمَرَ الْوَلِيدُ بِمَتَاعِهِ فَأُحْرِقَ وَطِيفَ بِهِ، وَلَمْ يُعْطِهِ سَهْمَهُ.
قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا أَصَحُّ الْحَدِيثَيْنِ، رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ هِشَامٍ أَحْرَقَ رَحْلَ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ وَكَانَ قَدْ غَلَّ، وَضَرَبَهُ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۶۳) (ضعیف)
(اس سند میں بھی ''صالح'' ہیں جو ضعیف راوی ہیں)
۲۷۱۴- صالح بن محمد کہتے ہیں کہ ہم نے ولید بن ہشام کے ساتھ غزوہ کیا اور ہمارے ساتھ سالم بن عبداللہ بن عمر اور عمر بن عبدالعزیز بھی تھے، ایک شخص نے مال غنیمت سے ایک سامان چُرا لیا تو ولید بن ہشام کے حکم سے اس کا سامان جلا دیا گیا، پھر وہ سب لوگوں میں پھرایا گیا اور اسے اس کا حصہ بھی نہیں دیا گیا۔
ابو داود کہتے ہیں: دونوں حدیثوں میں سے یہ حدیث زیادہ صحیح ہے، اسے کئی لوگوں نے روایت کیا ہے کہ ولید بن ہشام نے زیاد بن سعد کے ساز و سامان کو اس لئے جلوادیا تھا کہ اس نے مال غنیمت میں خیانت کی تھی، اور اسے زدو کوب بھی کیا۔
2715- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَأَبَابَكْرٍ وَعُمَرَ حَرَّقُوا مَتَاعَ الْغَالِّ وَضَرَبُوهُ.
قَالَ أَبو دَاود: وَزَادَ فِيهِ عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ عَنِ الْوَلِيدِ -وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ- وَمَنَعُوهُ سَهْمَهُ.
قَالَ أَبو دَاود: وَحَدَّثَنَا بِهِ الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ وَعَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ زُهَيْرِ ابْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ قَوْلَهُ: وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ (مَنْعَ سَهْمِهِ) ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۰۶، ۱۹۱۶۹) (ضعیف)
(یہ ضعیف ہونے کے ساتھ عمرو بن شعیب کا قول ہے ، جس کو اصطلاح علماء میں موقوف کہتے ہیں)
۲۷۱۵- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما نے خیانت کرنے والے کے سامان کو جلا دیا اور اسے مارا۔
ابو داود کہتے ہیں:علی بن بحرنے اس حدیث میں ولید سے اتنا اضافہ کیا ہے کہ اسے اس کا حصہ نہیں دیا، لیکن میں نے یہ زیادتی علی بن بحر سے نہیں سنی ہے۔
ابوداود کہتے ہیں:اسے ہم سے ولید بن عتبہ اور عبدالوہاب بن نجدہ نے بھی بیان کیا ہے ان دونوں نے کہا اسے ہم سے ولید (بن مسلم )نے بیان کیا ہے انہوں نے زہیر بن محمد سے زہیر نے عمرو بن شعیب سے موقوفاً روایت کیا ہے اور عبدالوہاب بن نجدہ حوطی نے ''حصہ سے محروم کر دینے'' کا ذکر نہیں کیا ہے۔