175- بَاب فِي الطُّرُوقِ
۱۷۵-باب: رات میں سفر سے گھر واپس آنا کیسا ہے؟
2776- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَكْرَهُ أَنْ يَأْتِيَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ طُرُوقًا ۔
* تخريج: خ/العمرۃ (الحج) ۱۶(۱۸۰۱)، م/الإمارۃ ۵۶ (۷۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۷۷)، وقد أخرجہ: ت/الاستئذان ۱۹ (۲۷۱۳)، حم (۳/۲۹۹، ۳۰۲) (صحیح)
۲۷۷۶- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ناپسند فرماتے تھے کہ آدمی سفر سے رات میں اپنے گھر واپس آئے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس کے کئی اسباب ہیں، ایک تو یہ کہ لوگ سو جاتے ہیں، دروازہ کھٹکھٹانا پڑتا ہے جس سے گھر اور محلے والوں کو تکلیف ہوتی ہے، دوسری یہ کہ رات میں اکثر تمیز نہیں ہو پاتی بسا اوقات چور سمجھ کر لوگ حملہ کر دیتے ہیں، تیسری یہ کہ عورت کو بن سنور کرشوہر کے پاس آنے کا موقع نہیں مل پاتا، احتمال ہے کہ وہ میلے کچیلے کپڑے میں ہو جس سے شوہر اس سے متنفر ہو جائے۔
2777- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِنَّ أَحْسَنَ مَا دَخَلَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ أَوَّلَ اللَّيْلِ >۔
* تخريج: خ/النکاح ۱۲۱ (۵۲۴۴)، م/الجہاد ۵۶ (۷۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۴۳) (صحیح)
۲۷۷۷- جابر رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: '' سفر سے گھر واپس آنے کا اچھا وقت یہ ہے کہ آدمی شام میں آئے''۔
2778- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ قَالَ: < أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلا، لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ >.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ الزُّهْرِيُّ: الطُّرُوقُ بَعْدَ الْعِشَاءِ.
[قَالَ أَبو دَاود: وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ لا بَأْسَ بِهِ]۔
* تخريج: خ/النکاح ۱۲۲ (۵۲۴۷)، م/الإمارۃ ۵۶ (۷۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۱۸، ۲۳۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۸، ۳۵۵، ۳۹۶) (صحیح)
۲۷۷۸- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے، جب ہم بستی میں جانے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' ٹھہرو ہم رات میں جائیں گے، تا کہ پرا گندہ بال والی کنگھی کر لے، اور جس عورت کا شوہر غائب تھا وہ زیر ناف کے بالوں کو صاف کرلے''۔
ابو داود کہتے ہیں: زہری نے کہا: ممانعت عشاء کے بعد آنے میں ہے، ابوداود کہتے ہیں: مغرب کے بعد کوئی حرج نہیں ہے۔