• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب فِي الْعِيَادَةِ مِنَ الرَّمَدِ
۹-باب: آنکھ کی بیماری میں مبتلا شخص کی عیادت کا بیان​


3102- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِعَيْنِي۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۷۵) (حسن)
۳۱۰۲- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے آنکھ کے درد میں میری عیا د ت کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب الْخُرُوجِ مِنَ الطَّاعُونِ
۱۰-باب: طاعون کی شکار جگہ سے نکل جانے کا بیان​


3103- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلا تُقْدِمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ > [يَعْنِي الطَّاعُونَ]۔
* تخريج: خ/الطب ۳۰ (۵۷۲۹)، والحیل ۱۳ (۶۹۷۳)، م/السلام ۳۲ (۲۲۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۲۱)، وقد أخرجہ: ط/الجامع ۷ (۲۲)، حم (۱/۱۹۲، ۱۹۳، ۱۹۴) (صحیح)
۳۱۰۳- عبدا لرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم کسی زمین کے بارے میں سنو کہ وہاں طاعون ۱؎ پھیلا ہوا ہے تو تم وہاں نہ جائو ۲؎ ، اور جس سر زمین میں وہ پھیل جائے اور تم وہاں ہو تو طاعون سے بچنے کے خیال سے وہاں سے بھاگ کر (کہیں اور) نہ جائو'' ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : طاعون ایک وبائی بیماری ہے (جلد میں پھوڑے کی طرح خطرناک ورم ہو کر انسان مر جاتا ہے)، اکثر بغل میں یا پیٹھ میں نکلتا ہے۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ طاعون زدہ علاقہ یا بستی میں جانا اپنے آپ کو موت کے سپرد کرنا اور ہلاکت میں ڈالنا ہے، جبکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے: {وَلا تُلْقُوْا بِأَيْدِيْكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ} (سورۃ البقرۃ: ۱۹۵) ''اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو''، اور نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ ''دشمن سے مدبھیڑ کی تمنا نہ کرو'' اور اس میں طاعون بھی داخل ہے۔
وضاحت ۳؎ : طاعون زدہ زمین سے نہ نکلنے کا مقصد یہ ہے کہ پورا پورا توکل اللہ رب العزت پر ثابت ہو جائے، اور اللہ تعالی کے قضاء وقدر کو پورے طور سے تسلیم کر لیا جائے، کیونکہ وہاں سے بھاگنا اللہ کی تقدیر سے بھاگنا ہے، یا یہ کہ اگر وہ اس سر زمین سے نکل جائے اور جہاں وہ پناہ لے وہاں کے لوگوں کو طاعون آپکڑے، پھر یہ لوگوں کی نظر میں طعن وتشنیع کا نشانہ بنے، حالانکہ اللہ رب العزت نے ان لوگوں کے حق میں بھی اس بیماری کا فیصلہ کرچکا ہوتا ہے، اس بناء پر اس شہر سے یا جگہ سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب الدُّعَاءِ لِلْمَرِيضِ بِالشِّفَاءِ عِنْدَ الْعِيَادَةِ
۱۱-باب: عیادت کے وقت مریض کی صحت وسلامتی کے لئے دعا کرنے کا بیان​


3104- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ أَنَّ أَبَاهَا قَالَ: اشْتَكَيْتُ بِمَكَّةَ، فَجَائَنِي النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُنِي، وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِي، ثُمَّ مَسَحَ صَدْرِي وَبَطْنِي، ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، وَأَتْمِمْ لَهُ هِجْرَتَهُ >۔
* تخريج: خ/ المرضی ۱۳ (۵۶۵۹)، ن/ الوصایا ۳ (۳۶۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۷۱) (صحیح)
۳۱۰۴- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا: میں مکے میں بیمار ہوا تونبی اکرم ﷺ میری عیادت کے لئے تشریف لائے اور اپنا ہا تھ آپ ﷺ نے میری پیشانی پر رکھا پھر میرے سینے اور پیٹ پر ہا تھ پھیر ا پھر دعاکی : ''اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، وَأَتْمِمْ لَهُ هِجْرَتَهُ'' (اے اللہ! سعد کو شفا دے اور ان کی ہجرت کو مکمل فرما) ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مکّہ سے مدینہ پہنچادے ایسا نہ ہو کہ مکہ ہی میں انتقال ہوجائے اور ہجرت ناقص رہ جائے ۔


3105- حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < أَطْعِمُوا الْجَائِعَ، وَعُودُوا الْمَرِيضَ، وَفُكُّوا الْعَانِيَ >.
قَالَ سُفْيَانُ: وَالْعَانِي: الأَسِيرُ۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۷۱ (۳۰۴۶)، النکاح ۷۱ (۵۱۷۴)، الأطعمۃ ۱ (۵۳۷۳)، الطب ۴ (۵۶۴۹)، الأحکام ۲۳ (۷۱۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۴)، دي/السیر ۲۷ (۲۵۰۸) (صحیح)
۳۱۰۵- ابو مو سی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بھو کے کو کھانا کھلائو، مریض کی عیادت کرو اور (مسلمان) قیدی کو ( کافروں کی ) قید سے آزاد کرائو''۔
سفیان کہتے ہیں: '' العاني'' سے مرا داسیر( قید ی) ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب الدُّعَاءِ لِلْمَرِيضِ عِنْدَ الْعِيَادَةِ
۱۲-باب: عیادت (بیمار پر سی) کے وقت مریض کے لئے دعا کرنے کا بیان​


3106- حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَبُو خَالِدٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ عَادَ مَرِيضًا لَمْ يَحْضُرْ أَجَلُهُ فَقَالَ عِنْدَهُ سَبْعَ مِرَارٍ: أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ، إِلا عَافَاهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ الْمَرَضِ >۔
* تخريج: ت/الطب ۳۲ (۲۰۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۹، ۲۴۳) (صحیح)
۳۱۰۶- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب کوئی شخص کسی ایسے شخص کی عیادت کرے جس کی موت کا وقت ابھی قریب نہ آیا ہو اوراس کے پاس سا ت مر تبہ یہ دعا پڑھے: ''أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ '' (میں عظمت والے اللہ جو عرش عظیم کا مالک ہے سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تم کو شفا دے) تو اللہ اسے اس مر ض سے شفا دے گا''۔


3107- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حُيَيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ [أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ] الْحُبُلِيِّ، عَنِ ابْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم: < إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ يَعُودُ مَرِيضًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ يَنْكَأُ لَكَ عَدُوًّا أَوْ يَمْشِي لَكَ إِلَى جَنَازَةٍ >.
[قَالَ أَبو دَاود: وَقَالَ ابْنُ السَّرْحِ: إِلَى صَلاةٍ]۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۷۲) (صحیح)
۳۱۰۷- عبداللہ بن عمر ورضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب کوئی بیمار کے پاس عیادت کے لئے جائے تو اسے چاہئے کہ وہ کہے: ''اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ يَنْكَأُ لَكَ عَدُوًّا أَوْ يَمْشِي لَكَ إِلَى جَنَازَةٍ '' (اے اللہ! اپنے بندے کو شفا دے تا کہ تیری راہ میں دشمن سے قتال و خوں ریزی کرے یاتیری خوشی کی خا طر جنا زے کے سا تھ جائے) ''۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن سرح نے اپنی روایت میں ' 'إِلَى جَنَازَةٍ'' کے بجائے ''إِلَى صَلاةٍ '' کہا ہے یعنی صلاۃِ جنازہ پڑھنے جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي الْمَوْتِ
۱۳-باب: موت کی آرزو اور تمنا کرنے کی ممانعت کا بیان​


3108- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < لا يَدْعُوَنَّ أَحَدُكُمْ بِالْمَوْتِ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلِ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي > ۔
* تخريج: ن/الجنائز ۲ (۱۸۲۲)، ق/الزھد ۳۱ (۴۲۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷)، وقد أخرجہ: خ/المرضی ۱۹ (۵۶۷۲)، والدعوات ۳۰ (۶۳۵۱)، م/الذکر ۴ (۲۶۸۰)، ت/الجنائز ۳ (۹۷۱)، حم (۳/۱۰۱، ۱۰۴، ۱۶۳، ۱۷۱، ۱۹۵، ۲۰۸، ۲۴۷، ۲۸۱) (صحیح)
۳۱۰۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''تم میں سے کوئی کسی پریشانی سے دو چار ہو جانے کی وجہ سے( گھبرا کر ) موت کی دعا ہرگز نہ کرے لیکن اگر کہے تو یہ کہے:'' اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي'' اے اللہ! تو مجھ کو زندہ رکھ جب تک کہ زندگی میرے لئے بہتر ہو، اور مجھے موت دے دے جب مر جانا ہی میرے حق میں بہتر ہو''۔


3109- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ [يَعْنِي الطَّيَالِسِيَّ]، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < لا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ > فَذَكَرَ مِثْلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۴) (صحیح)
۳۱۰۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے کوئی ہرگز موت کی تمنا نہ کرے''، پھر راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب مَوْتُ الْفَجْأَةِ
۱۴-باب: اچانک موت کا بیان​


3110- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ أَوْ سَعْدِ ابْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم، قَالَ مَرَّةً: عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم، ثُمَّ قَالَ مَرَّةً: عَنْ عُبَيْدٍ، قَالَ: < مَوْتُ الْفَجْأَةِ أَخْذَةُ أَسِفٍ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۲۴، ۴/۲۱۹) (صحیح)
۳۱۱۰- صحابی رسول عبید بن خالد سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (راوی نے ایک بار نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً ،پھر ایک بار عبید سے موقو فا ًروایت کیا) : '' اچانک موت افسوس کی پکڑ ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اللہ کے غضب کی علامت ہے، کیونکہ اس میں بندے کو مہلت نہیں ملتی کہ وہ اپنے سفر آخرت کا سامان درست کرسکے، یعنی توبہ واستغفار، وصیت یا کوئی عمل صالح کرسکے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي فَضْلِ مَنْ مَاتَ فِي الطَّاعُونِ
۱۵-باب: طاعون میں مرنے والے کی فضیلت کا بیان​


3111- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، عَنْ عَتِيكِ ابْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَتِيكٍ -وَهُوَ جَدُّ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَبُو أُمِّهِ- أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ [عَمَّهُ] جَابِرَ بْنَ عَتِيكٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ جَاءَ يَعُودُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ، فَصَاحَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَلَمْ يُجِبْهُ، فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَقَالَ: < غُلِبْنَا عَلَيْكَ يَا أَبَا الرَّبِيعِ > فَصَاحَ النِّسْوَةُ وَبَكَيْنَ، فَجَعَلَ ابْنُ عَتِيكٍ يُسَكِّتُهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < دَعْهُنَّ، فَإِذَا وَجَبَ فَلا تَبْكِيَنَّ بَاكِيَةٌ >، قَالُوا: وَمَا الْوُجُوبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: <الْمَوْتُ >، قَالَتِ ابْنَتُهُ: وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لأَرْجُو أَنْ تَكُونَ شَهِيدًا فَإِنَّكَ كُنْتَ قَدْ قَضَيْتَ جِهَازَكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْأَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ، وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ؟ > قَالُوا: الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: <الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ: الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ، وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ الْحَرِيقِ شَهِيدٌ، وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ[ة] >۔
* تخريج: ن/الجنائز ۱۴ (۱۸۴۷)، الجہاد ۴۸ (۳۱۹۶)، ق/الجھاد ۱۷ (۲۸۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۷۳)، وقد أخرجہ: ط/الجنائز ۱۲ (۳۶)، حم (۵/۴۴۶) (صحیح)
۳۱۱۱- جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ رسول اللہ ﷺ عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس بیمار پر سی کے لئے آئے تو ان کوبے ہوش پا یا،آپ ﷺ نے انہیں پکا راتو انہوں نے آپ کو جو اب نہیں دیا، توآپ ﷺ نے ''إِنَّا لله وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاْجِعُوْنَ'' پڑھا، اور فرمایا:'' اے ابو ربیع !تمہارے معا ملے میں قضا ہمیں مغلوب کر گئی''، یہ سن کر عورتیں چیخ پڑیں، اور رونے لگیں تو ابن عتیک رضی اللہ عنہ انہیں خاموش کرانے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' چھوڑ دو ( رونے دوا نہیں) جب واجب ہوجائے تو کوئی رونے والی نہ روئے''، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول: واجب ہونے سے کیا مراد ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''موت ''، عبداللہ بن ثابت کی بیٹی کہنے لگیں: میں پوری امید رکھتی تھی کہ آپ شہید ہوں گے کیونکہ آپ نے جہاد میں حصہ لینے کی پوری تیا ری کرلی تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''اللہ تعالی انہیں ان کی نیت کے مو افق اجر و ثواب دے چکا، تم لوگ شہا دت کسے سمجھتے ہو ؟''، لوگوں نے کہا : اللہ کی را ہ میں قتل ہو جانا شہا دت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قتل فی سبیل اللہ کے علا وہ بھی سا ت شہا دتیں ہیں : طاعون میں مر جانے والاشہید ہے، ڈوب کر مرجانے والا شہید ہے، ''ذات الجنب'' ( نمونیہ) سے مر جانے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری (دستوں وغیرہ) سے مرجانے والا شہید ہے،جل کر مرجانے والاشہید ہے، جو دیوار گرنے سے مرجائے شہید ہے، اورعورت جو حالت حمل میں ہو اورمر جائے تو وہ بھی شہید ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب الْمَرِيضِ يُؤْخَذُ مِنْ أَظْفَارِهِ وَعَانَتِهِ
۱۶-باب: مریض کا ( مرنے سے پہلے ) نا خن کا ٹنا اور ناف کے نیچے کابال لینا چاہئے​


3112- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُو بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: ابْتَاعَ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ خُبَيْبًا، وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرٍ يَوْمَ بَدْرٍ، فَلَبِثَ خُبَيْبٌ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا، حَتَّى أَجْمَعُوا لِقَتْلِهِ، فَاسْتَعَارَ مِنِ ابْنَةِ الْحَارِثِ مُوسًى يَسْتَحِدُّ بِهَا، فَأَعَارَتْهُ، فَدَرَجَ بُنَيٌّ لَهَا وَهِيَ غَافِلَةٌ حَتَّى أَتَتْهُ فَوَجَدَتْهُ مُخْلِيًا وَهُوَ عَلَى فَخْذِهِ وَالْمُوسَى بِيَدِهِ، فَفَزِعَتْ فَزْعَةً عَرَفَهَا [فِيهَا]، فَقَالَ: أَتَخْشَيْنَ أَنْ أَقْتُلَهُ؟ مَا كُنْتُ لأَفْعَلَ ذَلِكَ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذِهِ الْقِصَّةَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عِيَاضٍ أَنَّ ابْنَةَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُمْ حِينَ اجْتَمَعُوا -يَعْنِي لِقَتْلِهِ- اسْتَعَارَ مِنْهَا مُوسًى يَسْتَحِدُّ بِهَا، فَأَعَارَتْهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۶۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷۱) (صحیح)
۳۱۱۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حارث بن عامر بن نوفل کے بیٹوں نے خبیب رضی اللہ عنہ کو خریدا ۱؎ اور خبیب ہی تھے جنہوں نے حارث بن عامر کو جنگ بدر میں قتل کیا تھا، تو خبیب ان کے پاس قید رہے (جب حرمت کے مہینے ختم ہوگئے) تو وہ سب ان کے قتل کے لئے جمع ہوئے، خبیب بن عدی نے حارث کی بیٹی سے استرہ طلب کیا جس سے وہ ناف کے نیچے کے بال کی صفائی کرلیں، اس نے انہیں استرہ دے دیا، اسی حالت میں اس کا ایک چھوٹا بچہ خبیب کے پاس جا پہنچا وہ بے خبر تھی یہاں تک کہ وہ ان کے پاس آئی تو دیکھا کہ وہ اکیلے ہیں، بچہ ان کی ران پر بیٹھا ہوا ہے، اور استرہ ان کے ہاتھ میں ہے، یہ دیکھ کر وہ سہم گئی اور ایسی گھبرائی کہ خبیب بھانپ گئے اور کہنے لگے: کیا تم ڈر رہی ہو کہ میں اسے قتل کر دوں گا، میں ایسا ہرگز نہیں کرسکتا ۲؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: اس قصہ کو شعیب بن ابو حمزہ نے زہری سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے عبیداللہ بن عیاض نے خبر دی ہے کہ حارث کی بیٹی نے انہیں بتایا کہ جب لوگوں نے خبیبؓ کے قتل کا متفقہ فیصلہ کرلیا تو انہوں نے موئے زیر ناف صاف کرنے کے لئے اس سے استرہ مانگا تو اس نے انہیں دے دیا ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سواونٹ کے بدلہ میں خریدا تاکہ انہیں قتل کر کے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لیں۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ اسلام میں کسی بے گنا ہ بچے کا قتل جائز نہیں ۔
وضاحت ۳؎ : پھر ان کافروں نے خبیب رضی اللہ عنہ کو تنعیم میں سولی دے دی، جو حدودِ حرم سے باہرہے، خبیبؓ نے اتنی مہلت مانگی کہ وہ دو رکعت ادا کرسکیں تو کافروں نے انہیں مہلت دے دی، آپ نے دو رکعت ادا کی پھر یہ شعر پڑھے:


فلست أبالي حين أقتل مسلمًـا
على أي جنب كان في الله مصرعي
وذلك في ذات الإله وإن يشـأ
يبـارك على أوصال شلو ممزع


(جب میں مسلمان ہونے کی حالت میں مارا جاؤں تو مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ کس پہلو پر ہوں۔
میرا یہ قتل اللہ کے لئے ہے، اگر اللہ چاہے تو پارہ پارہ عضو کے جوڑ جوڑ میں برکت دے دے۔)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ حُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ عِنْدَ الْمَوْتِ
۱۷-باب: مر تے وقت اللہ سے نیک گمان رکھنا مستحب ہے​


3113- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ قَبْلَ مَوْتِهِ بِثَلاثٍ، قَالَ: <لايَمُوتُ أَحَدُكُمْ إِلا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّهِ >۔
* تخريج: م/الجنۃ وصفۃ نعیمھا ۱۹ (۲۸۷۷)، ق/الزھد ۱۴ (۴۱۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۵، ۳۲۵، ۳۳۰، ۳۳۴، ۳۹۰) (صحیح)
۳۱۱۳- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو آپ کی وفا ت سے تین دن پہلے فرماتے ہوئے سنا: '' تم میں سے ہر شخص اس حا ل میں خرے کہ وہ اللہ سے اچھی امید رکھتا ہو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کہ اللہ اس کی غلطیوں کو معاف کرے گا اور اسے اپنی رحمت سے نوا زے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَطْهِيرِ ثِيَابِ الْمَيِّتِ عِنْدَ الْمَوْتِ
۱۸-باب: مرنے سے پہلے میّت کے کپڑے پاک و صاف کردینا بہتر ہے​


3114- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ لَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ دَعَا بِثِيَابٍ جُدُدٍ فَلَبِسَهَا، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < [إِنَّ] الْمَيِّتَ يُبْعَثُ فِي ثِيَابِهِ الَّتِي يَمُوتُ فِيهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۲۸) (صحیح)
۳۱۱۴- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کی موت کا وقت قریب آیا تو انہوں نے نئے کپڑے منگوا کر پہنے اور کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:'' مردہ اپنے انہیں کپڑوں میں ( قیامت میں) اٹھا یا جائے گاجن میں وہ مرے گا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مرتے وقت اس کے بدن پر جو کپڑے ہوتے ہیں، بعض لوگوں نے کہا کہ '' ثیاب '' سے اعمال مراد ہیں نہ کہ کپڑے۔
 
Top