- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,586
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
10- بَاب الْخُرُوجِ مِنَ الطَّاعُونِ
۱۰-باب: طاعون کی شکار جگہ سے نکل جانے کا بیان
3103- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلا تُقْدِمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ > [يَعْنِي الطَّاعُونَ]۔
* تخريج: خ/الطب ۳۰ (۵۷۲۹)، والحیل ۱۳ (۶۹۷۳)، م/السلام ۳۲ (۲۲۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۲۱)، وقد أخرجہ: ط/الجامع ۷ (۲۲)، حم (۱/۱۹۲، ۱۹۳، ۱۹۴) (صحیح)
۳۱۰۳- عبدا لرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم کسی زمین کے بارے میں سنو کہ وہاں طاعون ۱؎ پھیلا ہوا ہے تو تم وہاں نہ جائو ۲؎ ، اور جس سر زمین میں وہ پھیل جائے اور تم وہاں ہو تو طاعون سے بچنے کے خیال سے وہاں سے بھاگ کر (کہیں اور) نہ جائو'' ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : طاعون ایک وبائی بیماری ہے (جلد میں پھوڑے کی طرح خطرناک ورم ہو کر انسان مر جاتا ہے)، اکثر بغل میں یا پیٹھ میں نکلتا ہے۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ طاعون زدہ علاقہ یا بستی میں جانا اپنے آپ کو موت کے سپرد کرنا اور ہلاکت میں ڈالنا ہے، جبکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے: {وَلا تُلْقُوْا بِأَيْدِيْكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ} (سورۃ البقرۃ: ۱۹۵) ''اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو''، اور نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ ''دشمن سے مدبھیڑ کی تمنا نہ کرو'' اور اس میں طاعون بھی داخل ہے۔
وضاحت ۳؎ : طاعون زدہ زمین سے نہ نکلنے کا مقصد یہ ہے کہ پورا پورا توکل اللہ رب العزت پر ثابت ہو جائے، اور اللہ تعالی کے قضاء وقدر کو پورے طور سے تسلیم کر لیا جائے، کیونکہ وہاں سے بھاگنا اللہ کی تقدیر سے بھاگنا ہے، یا یہ کہ اگر وہ اس سر زمین سے نکل جائے اور جہاں وہ پناہ لے وہاں کے لوگوں کو طاعون آپکڑے، پھر یہ لوگوں کی نظر میں طعن وتشنیع کا نشانہ بنے، حالانکہ اللہ رب العزت نے ان لوگوں کے حق میں بھی اس بیماری کا فیصلہ کرچکا ہوتا ہے، اس بناء پر اس شہر سے یا جگہ سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔