16- بَاب الْمَرِيضِ يُؤْخَذُ مِنْ أَظْفَارِهِ وَعَانَتِهِ
۱۶-باب: مریض کا ( مرنے سے پہلے ) نا خن کا ٹنا اور ناف کے نیچے کابال لینا چاہئے
3112- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُو بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: ابْتَاعَ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ خُبَيْبًا، وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرٍ يَوْمَ بَدْرٍ، فَلَبِثَ خُبَيْبٌ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا، حَتَّى أَجْمَعُوا لِقَتْلِهِ، فَاسْتَعَارَ مِنِ ابْنَةِ الْحَارِثِ مُوسًى يَسْتَحِدُّ بِهَا، فَأَعَارَتْهُ، فَدَرَجَ بُنَيٌّ لَهَا وَهِيَ غَافِلَةٌ حَتَّى أَتَتْهُ فَوَجَدَتْهُ مُخْلِيًا وَهُوَ عَلَى فَخْذِهِ وَالْمُوسَى بِيَدِهِ، فَفَزِعَتْ فَزْعَةً عَرَفَهَا [فِيهَا]، فَقَالَ: أَتَخْشَيْنَ أَنْ أَقْتُلَهُ؟ مَا كُنْتُ لأَفْعَلَ ذَلِكَ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذِهِ الْقِصَّةَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عِيَاضٍ أَنَّ ابْنَةَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُمْ حِينَ اجْتَمَعُوا -يَعْنِي لِقَتْلِهِ- اسْتَعَارَ مِنْهَا مُوسًى يَسْتَحِدُّ بِهَا، فَأَعَارَتْهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۶۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷۱) (صحیح)
۳۱۱۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حارث بن عامر بن نوفل کے بیٹوں نے خبیب رضی اللہ عنہ کو خریدا ۱؎ اور خبیب ہی تھے جنہوں نے حارث بن عامر کو جنگ بدر میں قتل کیا تھا، تو خبیب ان کے پاس قید رہے (جب حرمت کے مہینے ختم ہوگئے) تو وہ سب ان کے قتل کے لئے جمع ہوئے، خبیب بن عدی نے حارث کی بیٹی سے استرہ طلب کیا جس سے وہ ناف کے نیچے کے بال کی صفائی کرلیں، اس نے انہیں استرہ دے دیا، اسی حالت میں اس کا ایک چھوٹا بچہ خبیب کے پاس جا پہنچا وہ بے خبر تھی یہاں تک کہ وہ ان کے پاس آئی تو دیکھا کہ وہ اکیلے ہیں، بچہ ان کی ران پر بیٹھا ہوا ہے، اور استرہ ان کے ہاتھ میں ہے، یہ دیکھ کر وہ سہم گئی اور ایسی گھبرائی کہ خبیب بھانپ گئے اور کہنے لگے: کیا تم ڈر رہی ہو کہ میں اسے قتل کر دوں گا، میں ایسا ہرگز نہیں کرسکتا ۲؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: اس قصہ کو شعیب بن ابو حمزہ نے زہری سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے عبیداللہ بن عیاض نے خبر دی ہے کہ حارث کی بیٹی نے انہیں بتایا کہ جب لوگوں نے خبیبؓ کے قتل کا متفقہ فیصلہ کرلیا تو انہوں نے موئے زیر ناف صاف کرنے کے لئے اس سے استرہ مانگا تو اس نے انہیں دے دیا ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سواونٹ کے بدلہ میں خریدا تاکہ انہیں قتل کر کے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لیں۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ اسلام میں کسی بے گنا ہ بچے کا قتل جائز نہیں ۔
وضاحت ۳؎ : پھر ان کافروں نے خبیب رضی اللہ عنہ کو تنعیم میں سولی دے دی، جو حدودِ حرم سے باہرہے، خبیبؓ نے اتنی مہلت مانگی کہ وہ دو رکعت ادا کرسکیں تو کافروں نے انہیں مہلت دے دی، آپ نے دو رکعت ادا کی پھر یہ شعر پڑھے:
فلست أبالي حين أقتل مسلمًـا
على أي جنب كان في الله مصرعي
وذلك في ذات الإله وإن يشـأ
يبـارك على أوصال شلو ممزع
(جب میں مسلمان ہونے کی حالت میں مارا جاؤں تو مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ کس پہلو پر ہوں۔
میرا یہ قتل اللہ کے لئے ہے، اگر اللہ چاہے تو پارہ پارہ عضو کے جوڑ جوڑ میں برکت دے دے۔)