31- بَاب فِي الشَّهِيدِ يُغَسَّلُ
۳۱-باب: شہید کو غسل دیے جانے کا بیان
3133- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى (ح) وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: رُمِيَ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فِي صَدْرِهِ -أَوْ فِي حَلْقِهِ- فَمَاتَ، فَأُدْرِجَ فِي ثِيَابِهِ كَمَا هُوَ، قَالَ: وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۶۷) (حسن)
۳۱۳۳- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک شخص سینے یا حلق میں تیر لگنے سے مر گیا تو اسی طرح اپنے کپڑوں میں لپیٹا گیاجیسے وہ تھا، اس وقت ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے۔
3134- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ [وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالا:] حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِقَتْلَى أُحُدٍ أَنْ يُنْزَعَ عَنْهُمُ الْحَدِيدُ وَالْجُلُودُ، وَأَنْ يُدْ فَنُوا بِدِمَائِهِمْ وَثِيَابِهِمْ۔
* تخريج: ق/الجنائز ۲۸ (۱۵۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴۷) (ضعیف)
(اس کے راوی’’علی بن عاصم ‘‘ اور ’’عطاء بن السائب‘‘ اخیر میں مختلط ہوگئے تھے)
۳۱۳۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے احد کے مقتو لین (شہدا ء) کے بارے میں حکم دیا کہ ان کی زر ہیں اور پو ستینیں ان سے اتا ر لی جائیں، اور انہیں ان کے خون اورکپڑوں سمیت دفن کر دیا جائے۔
3135- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ (ح) وَحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ -وَهَذَا لَفْظُهُ- أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ شُهَدَاءَ أُحُدٍ لَمْ يُغَسَّلُوا، وَدُفِنُوا بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۸) (حسن)
۳۱۳۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ شہد اء ا حد کو غسل نہیں دیا گیا وہ اپنے خون سمیت دفن کئے گئے اورنہ ہی ان کی صلاۃِ جنازہ پڑھی گئی ۔
3136- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ -يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ- (ح) وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ -يَعْنِي الْمَرْوَانِيَّ- عَنْ أُسَامَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ [بْنِ مَالِكٍ] -الْمَعْنَى- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ عَلَى حَمْزَةَ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ فَقَالَ: < لَوْلا أَنْ تَجِدَ صَفِيَّةُ فِي نَفْسِهَا لَتَرَكْتُهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الْعَافِيَةُ حَتَّى يُحْشَرَ مِنْ بُطُونِهَا >، وَقَلَّتِ الثِّيَابُ وَكَثُرَتِ الْقَتْلَى، فَكَانَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلانِ وَالثَّلاثَةُ يُكَفَّنُونَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، زَادَ قُتَيْبَةُ: ثُمَّ يُدْفَنُونَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَسْأَلُ: < أَيُّهُمْ أَكْثَرُ قُرْآنًا؟ > فَيُقَدِّمُهُ إِلَى الْقِبْلَةِ۔
* تخريج: ت/ الجنائز ۳۱ (۱۰۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۲۸) (حسن)
۳۱۳۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (غزوہ احد میں) رسول اللہ ﷺ حمزہ (بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ) کی لاش کے قریب سے گزرے، ان کا مثلہ کر دیا گیا تھا، آپ ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا:’’ اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ صفیہ (حمزہ کی بہن) اپنے دل میں کچھ محسوس کریں گی تو میں انہیں یوں ہی چھوڑ دیتا، پرندے کھا جاتے، پھر وہ حشر کے دن ان کے پیٹوں سے نکلتے‘‘۔
اس وقت کپڑوں کی قلت تھی اور شہید وں کی کثرت، (حال یہ تھا) کہ ایک کپڑے میں ایک ایک، دو دو، تین تین شخص کفنائے جاتے تھے ۱؎ ۔
قتیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ: پھر وہ ایک ہی قبر میں دفن کئے جاتے تھے، رسول اللہ ﷺ پوچھتے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ تو جسے زیادہ یاد ہوتا اسے قبلہ کی جانب آگے رکھتے ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت ایک کفن یا ایک قبر میں کئی آدمیوں کو دفنا نا درست ہے۔
3137- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ مَرَّ بِحَمْزَةَ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الشُّهَدَاءِ غَيْرِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۹) (حسن)
۳۱۳۷- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، دیکھا کہ ان کا مثلہ کر دیا گیا ہے، آپ ﷺ نے ان کے علا وہ کسی اورکی صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : چوں کہ نبی اکرمﷺ نے شہداء احد کی صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی، اس لئے بعض لوگوں نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ آپ نے ان کے لئے دعا کی۔
3138- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ وَيَقُولُ: < أَيُّهُمَا أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ > فَإِذَا أُشِيرَ [لَهُ] إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ، وَقَالَ: < أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هؤُلاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ > وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا۔
* تخريج: خ/الجنائز ۷۲ (۱۳۴۳)، ۷۳ (۱۳۴۵)، ۷۵ (۱۳۴۷)، ۷۸ (۱۳۵۳)، المغازي ۲۶ (۴۰۷۹)، ت/الجنائز ۴۶ (۱۰۳۶)، ن/الجنائز ۶۲ (۱۹۵۷)، ق/الجنائز ۲۸ (۱۵۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸۲) (صحیح)
۳۱۳۸- عبدالرحمن بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبردی ہے کہ رسول اللہ ﷺ احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ساتھ دفن کرتے تھے اورپوچھتے تھے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یادہے؟ تو جس کے بارے میں اشا رہ کر دیا جا تا آپ ﷺ اسے قبر میں (لٹانے میں) آگے کرتے اور فرماتے:’’ میں ان سب پر قیامت کے دن گواہ رہوں گا‘‘، اور آپ ﷺ نے انہیں ان کے خون سمیت دفنانے کا حکم دیا، اور انہیں غسل نہیں دیا ۔
3139- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸۲) (صحیح)
۳۱۳۹- اس سند سے بھی لیث سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے:آپ ﷺ احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کوایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں دفن کرتے تھے ۔