• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُقَالَ عِنْدَ الْمَيِّتِ مِنَ الْكَلامِ
۱۹-باب: مرنے والے کے پاس مو جود لوگوں کو کیا کہنا چا ہئے؟​


3115- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا؛ فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَاتَقُولُونَ >، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَقُولُ؟ قَالَ: < قُولِي: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، وَأَعْقِبْنَا عُقْبَى صَالِحَةً >، قَالَتْ: فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ تَعَالَى بِهِ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم۔
* تخريج: م/الجنائز ۳ (۹۱۹)، ت/الجنائز ۷ (۹۷۷)، ن/الجنائز ۳ (۱۸۲۴)، ق/الجنائز ۴ (۱۴۴۷)، ۵۵ (۱۵۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۲، ۱۸۲۴۷)، وقد أخرجہ: ط/الجنائز ۱۴ (۴۲)، حم (۶/۲۹۱، ۳۰۶) (صحیح)
۳۱۱۵- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''جب تم کسی مرنے والے شخص کے پاس جائو تو بھلی بات کہو ۱؎ اس لئے کہ فر شتے تمہارے کہے پر آمین کہتے ہیں''، تو جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ ( ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے شو ہر ) انتقال کرگئے تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ میں کیا کہوں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم کہو: ''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، وَأَعْقِبْنَا عُقْبَى صَالِحَةً '' (اے اللہ! ان کو بخش دے اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما)۔
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو مجھے اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے میں محمد ﷺ کو عنایت فرمایا۔
وضاحت ۱؎ : یعنی دعائے مغفرت وغیرہ کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب فِي التَّلْقِينِ
۲۰-باب: موت کے وقت کلمۂ شہادت ''لا إلٰہ إلا ّ اللہ'' کی تلقین کا بیان​


3116- حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ أَبِي عَرِيبٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < مَنْ كَانَ آخِرُ كَلامِهِ :لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۳۳، ۲۴۷) (صحیح)
۳۱۱۶- معا ذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جس کا آخری کلام ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' ہوگا وہ جنت میں داخل ہو گا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس لئے مر تے وقت مرنے والے کے قریب ' 'لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' کہناچاہئے تاکہ اس کی زبان پر بھی یہ کلمہ جاری ہوجائے۔


3117- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُمَارَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ قَوْلَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ >۔
* تخريج: م/الجنائز ۱ (۹۱۶)، ت/الجنائز ۷ (۹۷۶)، ن/الجنائز ۴ (۱۸۲۷)، ق/الجنائز ۳ (۱۴۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳) (صحیح)
۳۱۱۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرما یا:'' اپنے مرنے والے لوگوں کو کلمہ '' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' کی تلقین کرو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس کے پاس یہ کلمہ پڑھ کر اسے یاد دلاؤ کہ وہ بھی اپنی زبان پر اسے جاری کرلے اور دخول جنت کامستحق بن جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب تَغْمِيضِ الْمَيِّتِ
۲۱-باب: میت کی آنکھیں ڈھانپنے کا بیان​


3118- حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ حَبِيبٍ أَبُو مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ -يَعْنِي الْفَزَارِيَّ- عَنْ خَالِدٍ [الْحَذَّاءِ]، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرَهُ فَأَغْمَضَهُ: فَصَيَّحَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ: < لا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلا بِخَيْرٍ، فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ >، ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأَبِي سَلَمَةَ، وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ، وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ، وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ رَبَّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ افْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ، وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: وَتَغْمِيضُ الْمَيِّتِ بَعْدَ خُرُوجِ الرُّوحِ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ الْمُقْرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مَيْسَرَةَ رَجُلا عَابِدًا يَقُولُ: غَمَّضْتُ جَعْفَرًا الْمُعَلِّمَ، وَكَانَ رَجُلا عَابِدًا، فِي حَالَةِ الْمَوْتِ، فَرَأَيْتُهُ فِي مَنَامِي لَيْلَةَ مَاتَ يَقُولُ: أَعْظَمُ مَا كَانَ عَلَيَّ تَغْمِيضُكَ لِي قَبْلَ أَنْ أَمُوتَ]۔
* تخريج: م/ الجنائز ۴ (۹۲۰)، ق/ الجنائز ۶ (۱۴۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۰۵، ۱۹۶۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۹۷) (صحیح)
۳۱۱۸- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں آپ ﷺ نے انہیں بند کر دیا ( یہ دیکھ کر ) ان کے خاندان کے کچھ لوگ رونے پیٹنے لگے، آپ ﷺ نے فرمایا: '' تم سب اپنے حق میں صرف خیر کی دعا کرو کیونکہ جو کچھ تم کہتے ہو، فرشتے اس پرآمین کہتے ہیں ''، پھر آپ ﷺ نے فرمایا:''اے اللہ! ابو سلمہ کو بخش دے، انہیں ہد ایت یا فتہ لوگوں میں شامل فرما کران کے درجات بلند فرما اور با قی ماندہ لوگوں میں ان کا اچھا جانشین بنا، اے سارے جہان کے پالنہار! ہمیں اور انہیں ( سبھی کو ) بخش دے، ان کے لئے قبر میں کشا دگی فرما اور ان کی قبر میں روشنی کردے''۔
ابو داود کہتے ہیں : ''تَغْمِيْضُ الْمَيِّتِ'' ( آنکھ بند کرنے کا عمل) روح نکلنے کے بعد ہوگا۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے محمد بن محمد بن نعمان مقری سے سنا وہ کہتے ہیں :میں نے ابو میسرہ سے جو ایک عا بد شخص تھے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جعفر معلم کی آنکھ جو ایک عابد آدمی تھے مرتے وقت ڈھانپ دی تو ان کے انتقال والی رات میں خواب میں دیکھا وہ کہہ رہے تھے کہ تمہا را میرے مرنے سے پہلے میری آنکھ کو بند کر دینا میرے لئے با عث مشقت و تکلیف رہی (یعنی آنکھ مرنے سے پہلے بند نہیں کرنی چاہئے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب فِي الاسْتِرْجَاعِ
۲۲-باب: مصیبت کے وقت''إِنَّاْ للهِ وَإِنَّاْ إِلَيْهِ رَاْجِعُوْنَ''کہنے کا بیان​


3119- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < إِذَا أَصَابَتْ أَحَدَكُمْ مُصِيبَةٌ فَلْيَقُلْ: {إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ} اللَّهُمَّ عِنْدَكَ أَحْتَسِبُ مُصِيبَتِي، فَآجِرْنِي فِيهَا، وَأَبْدِلْ لِي بِهَا خَيْرًا مِنْهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۱۷) (ضعیف)
(ملاحظہ ہو : الضعیفۃ ۲۳۸۲)
۳۱۱۹- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جب تم میں سے کسی کو کوئی مصیبت پہنچے (تھوڑی ہو یازیادہ) تو اسے چا ہئے کہ: ''إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ أَحْتَسِبُ مُصِيبَتِي، فَآجِرْنِي فِيهَا، وَأَبْدِلْ لِي بِهَا خَيْرًا مِنْهَا '' (بیشک ہم اللہ کے ہیں اور لو ٹ کر بھی اسی کے پاس جانے والے ہیں، اے اللہ! میں تیرے ہی پاس اپنی مصیبت کو پیش کرتا ہوں تو مجھے اس مصیبت کے بدلے جو مجھے پہنچ چکی ہے ثواب عطا کر اور اس مصیبت کو خیر سے بدل دے)کہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب فِي الْمَيِّتِ يُسَجَّى
۲۳-باب: میّت کو کپڑے سے ڈھانپ دینے کا بیان​


3120- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ سُجِّيَ فِي ثَوْبِ حِبَرَةٍ۔
* تخريج: خ/اللباس ۱۸(۵۸۱۴)، م/الجنائز ۱۴ (۹۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۸۹، ۲۶۹) (صحیح)
۳۱۲۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کو (وفات کے بعد ) یمنی کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24- بَاب الْقِرَائَةِ عِنْدَ الْمَيِّتِ
۲۴-باب: مرنے والے کے پاس سکرات کے وقت قرآن پڑ ھنے کا بیان​


3121- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَكِّيٍّ الْمَرْوَزِيُّ -الْمَعْنَى- قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ -وَلَيْسَ بِالنَّهْدِيِّ- عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم: <اقْرَئُوا (يس) عَلَى مَوْتَاكُمْ > [وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ الْعَلاءِ]۔
* تخريج: ق/الجنائز ۴ (۱۴۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۷۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۶،۲۷) (ضعیف)
(اس کے راوی'' ابو عثمان '' اور ان کے والد دونوں مجہول ہیں)
۳۱۲۱- معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' تم اپنے مردوں ۱؎ پرسورہ 'يس' پڑھو''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مرنے کے قریب لوگوں پر۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- بَاب الْجُلُوسِ عِنْدَالْمُصِيبَةِ
۲۵-باب: مصیبت کے وقت بیٹھنے کا بیان​


3122- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا قُتِلَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ وَجَعْفَرٌ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْمَسْجِدِ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْحُزْنُ، وَذَكَرَ الْقِصَّةَ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۴۰ (۱۲۹۹)، ۴۵ (۱۳۰۵)، والمغازي ۴۴ (۴۲۶۳)، م/الجنائز ۱۰ (۹۳۵)، ن/الجنائز ۱۴ (۱۸۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۵۹، ۲۷۷) (صحیح)
۳۱۲۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب زید بن حا رثہ،جعفر بن ابو طا لب اور عبداللہ بن روا حہ رضی اللہ عنہم قتل کر دئیے گئے(اور آپ ﷺ کو اطلاع ملی) تو رسول ﷺ مسجد نبوی میں بیٹھ گئے، آپ کے چہرے سے غم ٹپک رہا تھا، اور واقعہ کی تفصیل بتائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26- بَاب فِي التَّعْزِيَةِ
۲۶-باب: میت کے ورثاء کی تعزیت کا بیان​


3123- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، عَنْ رَبِيعَةَ ابْنِ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِىِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَبَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ -يَعْنِي مَيِّتًا- فَلَمَّا فَرَغْنَا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَانْصَرَفْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا حَاذَى بَابَهُ وَقَفَ فَإِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ مُقْبِلَةٍ، قَالَ: أَظُنُّهُ عَرَفَهَا، فَلَمَّا ذَهَبَتْ إِذَا هِيَ فَاطِمَةُ [عَلَيْهَا السَّلام] فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < مَا أَخْرَجَكِ يَا فَاطِمَةُ مِنْ بَيْتِكِ؟ > فَقَالَتْ: أَتَيْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ فَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ مَيِّتَهُمْ أَوْ عَزَّيْتُهُمْ بِهِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < فَلَعَلَّكِ بَلَغْتِ مَعَهُمُ الْكُدَى > قَالَتْ: مَعَاذَ اللَّهِ! وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ فِيهَا مَا تَذْكُرُ، قَالَ: < لَوْ بَلَغْتِ مَعَهُمُ الْكُدَى > فَذَكَرَ تَشْدِيدًا فِي ذَلِكَ، فَسَأَلْتُ رَبِيعَةَ عَنِ الْكُدَى، فَقَالَ: الْقُبُورُ فِيمَا أَحْسَبُ۔
* تخريج: ن/الجنائز ۲۷ (۱۸۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۹، ۲۲۳) (ضعیف)
(اس کے راوی''ربیعہ '' کی ثقاہت میں بہت کلام ہے)
۳۱۲۳- عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں ایک میت کو دفنایا، جب ہم تدفین سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ لوٹے، ہم بھی آپ کے ساتھ لوٹے، جب آپ ﷺ میت کے دروازے کے سامنے آئے تو رک گئے، اچانک ہم نے دیکھا کہ ایک عورت چلی آرہی ہے۔
میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے اس عورت کو پہچان لیا، جب وہ چلی گئیں تو معلوم ہوا کہ وہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا : ''فاطمہ! تم اپنے گھر سے کیوں نکلی؟''، انہوں نے کہا: ''اللہ کے رسول! میں اس گھر والوں کے پاس آئی تھی تاکہ میں ان کی میت کے لئے اللہ سے رحم کی دعا کروں یا ان کی تعزیت کروں، رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ''شاید تم ان کے ساتھ کُدی (مکہ میں ایک جگہ ہے) گئی تھی''، انہوں نے کہا: معاذ اللہ! میں تو اس بارے میں آپ کا بیان سن چکی ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''اگر تم ان کے ساتھ کدی گئی ہوتی تو میں ایسا ایسا کرتا''،(اس سلسلہ میں رسول اللہ ﷺ نے سخت رویّے کا اظہار فرمایا) ۱؎ ۔
راوی کہتے ہیں : میں نے ربیعہ سے کدی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: جیسا کہ میں سمجھ رہا ہوں اس سے قبریں مراد ہے۔
وضاحت ۱؎ : سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ''اگر تم ان کے ساتھ قبرستان تک جاتی تو جنت کو نہ دیکھ سکتی، یہاں تک کہ میرے باپ کے دادا اسے دیکھیں''، یعنی عبدالمطلب جنت میں جائیں گے، اور ان کا جنت میں جانا بعید ہے، کیونکہ وہ شرک کی حالت میں مرے تھے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو قبرستان نہیں جانا چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27- بَاب الْصبر عِنْدَ الْمُصِيبَةِ
۲۷-باب: صبر کا ثواب مصیبت اور صدمہ کے وقت صبرکرنے میں ہے​


3124- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: أَتَى نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ عَلَى امْرَأَةٍ تَبْكِي عَلَى صَبِيٍّ لَهَا فَقَالَ لَهَا: <اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي> فَقَالَتْ: وَمَا تُبَالِي أَنْتَ بِمُصِيبَتِي؟ فَقِيلَ لَهَا: هَذَا النَّبِيُّ ﷺ فَأَتَتْهُ، فَلَمْ تَجِدْ عَلَى بَابِهِ بَوَّابِينَ، فَقَالَتْ: يَارَسُولَ اللَّهِ! لَمْ أَعْرِفْكَ، فَقَالَ: < إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى > أَوْ: < عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۳۱ (۱۲۸۳)، ۴۲ (۱۳۰۲)، الأحکام ۱۱ (۷۱۵۴)، م/الجنائز ۸ (۹۲۶)، ن/الجنائز ۲۲ (۱۸۷۰)، ت/ الجنائز ۱۳ (۹۸۸)، ق/الجنائز ۵۵ (۱۵۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۳۰، ۱۴۳، ۲۱۷) (صحیح)
۳۱۲۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:نبی اکرم ﷺ ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرے جو اپنے بچے کی موت کے غم میں ( بآواز) رو رہی تھی، آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:'' اللہ سے ڈرو ۱؎ اور صبرکرو''، اس عورت نے کہا:آپ کو میری مصیبت کا کیا پتا؟ ۲؎ ، تواس سے کہا گیا: یہ نبی اکرم ﷺ ہیں (جب اس کو اس با ت کی خبر ہوئی) تو وہ آپ ﷺ کے پاس آئی، آپ کے دروازے پہ اسے کوئی در بان نہیں ملا، اس نے آپ ﷺ سے کہا: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہچا نا نہ تھا، آپ ﷺ نے فرمایا:''صبر وہی ہے جو پہلے صدمہ کے وقت ہو''، یافرما یا :''صبر وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں ہو ''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی نوحہ مت کر ورنہ اسے عذاب دیا جائے گا۔
وضاحت ۲؎ : کہ یہ میرے لئے کتنی بڑی مصیبت ہے۔


3124 / م - حَدَّثَنَاْ مُحَمَّدُ بْنُ المُصَفَّىْ، حَدَّثَنَاْ بَقِيَّةُ، عَنْ إِسْمَاْعِيْلَ بْنَ عَيَّاْشٍ، عَنْ عَاْصِمِ بْنِ رَجَاْءِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ أَبِيْ عِمْرَاْنَ،عَنْ أَبِيْ سَلاَّم الحَبَشِيّ، عَنِ ابْنِ غَنْمٍ، عَنْ أَبِيْ مُوْسَىْ قَاْلَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ يَقُوْلُ: < الصَّبْرُ رِضَا >.
* تخريج: (تحفۃ الأشراف: ۹۰۱۶) وہو من روایۃ أبي الحسن بن العبد۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
۲۸-باب: میت پر( بغیر آواز کے ) رونے کا بیان​


3125- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ ابْنَةً لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ وَأَنَا مَعَهُ وَسَعْدٌ، وَأَحْسَبُ أُبَيًّا أَنَّ ابْنِي أَوْ بِنْتِي قَدْ حُضِرَ فَاشْهَدْنَا، فَأَرْسَلَ يُقْرِءُ السَّلامَ فَقَالَ: < قُلْ: لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَمَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْئٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ > فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَيْهِ فَأَتَاهَا، فَوُضِعَ الصَّبِيُّ فِي حِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: مَا هَذَا؟ قَالَ: < إِنَّهَا رَحْمَةٌ، وَضَعَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ يَشَاءُ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۳۲ (۱۲۸۴)، والمرضی ۹ (۵۶۵۵)، والقدر ۴ (۶۶۰۲)، والأیمان والنذور ۹ (۶۶۵۵)، والتوحید ۲ (۷۳۷۷)، ۲۵ (۷۴۴۸)، م/الجنائز ۶ (۹۲۳)، ن/الکبري الجنائز ۲۲ (۱۹۶۹)، ق/الجنائز ۵۳ (۱۵۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۰۴، ۲۰۶، ۲۰۷) (صحیح)
۳۱۲۵- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی ایک بیٹی (زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپ کو یہ پیغام دے کر بلا بھیجا کہ میرے بیٹے یا بیٹی کے موت کا وقت قریب ہے،آپ ﷺ تشر یف لے آئے، اس وقت میں اور سعد اور میرا خیال ہے کہ ابی بھی ا ٓپ کے ساتھ تھے، آپ ﷺ نے ( جوا باً) سلام کہلا بھیجا، اورفرما یا: '' ان سے ( جا کر ) کہو کہ اللہ ہی کے لئے ہے جو چیز کہ وہ لے، اور اسی کی ہے جو چیز کہ وہ دے، ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے ''۔
پھر زینب رضی اللہ عنہا نے دو با رہ بلا بھیجا اورقسم دے کر کہلایا کہ آپ ضرورتشریف لائیں، چنانچہ آپ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے، بچہ آپ کی گو د میں رکھا گیا، اس کی سانس تیز تیز چل رہی تھی تو رسول ﷺ کی دونو ں آنکھیں بہ پڑیں، سعدنے آپ ﷺ سے کہا :یہ کیا ہے ؟آپ ﷺ نے فرمایا:'' یہ رحمت ہے، اللہ جس کے دل میں چا ہتا ہے اسے ڈال دیتا ہے، اوراللہ انہیں بند وں پر رحم کرتا ہے جو دوسروں کے لئے رحم دل ہو تے ہیں''۔


3126- حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < وُلِدَ لِيَ اللَّيْلَةَ غُلامٌ فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ > فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم، فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلا نَقُولُ إِلا مَا يُرْضِي رَبَّنَا، إِنَّا بِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ! لَمَحْزُونُونَ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۴۳ (۱۳۰۳)، م/الفضائل ۱۵ (۲۳۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۹۴) (صحیح)
۳۱۲۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''آج رات میرے یہاں بچہ پیدا ہوا، میں نے اس کا نام اپنے والد ابرا ہیم کے نام پر رکھا''، اس کے بعدراوی نے پوری حدیث بیان کی، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس بچے کو رسول اللہ ﷺ کی گو د میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا دیکھا، تو آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے، آپ نے فرمایا: '' آنکھ آنسو بہا رہی ہے،دل غمگین ہے ۱؎ ، اور ہم وہی کہہ رہے ہیں جو ہمارے رب کو پسند آئے، اے ابراہیم! ۲؎ ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں''۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ آنکھ سے آنسو کا نکلنا اور غمزدہ ہونا صبر کے منافی نہیں بلکہ یہ رحم دلی کی نشانی ہے،البتہ نوحہ اور شکوہ کرنا صبر کے منافی اور حرام ہے۔
وضاحت ۲؎ : ابراہیم ماریہ قبطیہ کے بطن سے پیدا ہوئے۔
 
Top