28- بَاب فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
۲۸-باب: میت پر( بغیر آواز کے ) رونے کا بیان
3125- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ ابْنَةً لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ وَأَنَا مَعَهُ وَسَعْدٌ، وَأَحْسَبُ أُبَيًّا أَنَّ ابْنِي أَوْ بِنْتِي قَدْ حُضِرَ فَاشْهَدْنَا، فَأَرْسَلَ يُقْرِءُ السَّلامَ فَقَالَ: < قُلْ: لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَمَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْئٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ > فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَيْهِ فَأَتَاهَا، فَوُضِعَ الصَّبِيُّ فِي حِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: مَا هَذَا؟ قَالَ: < إِنَّهَا رَحْمَةٌ، وَضَعَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ يَشَاءُ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۳۲ (۱۲۸۴)، والمرضی ۹ (۵۶۵۵)، والقدر ۴ (۶۶۰۲)، والأیمان والنذور ۹ (۶۶۵۵)، والتوحید ۲ (۷۳۷۷)، ۲۵ (۷۴۴۸)، م/الجنائز ۶ (۹۲۳)، ن/الکبري الجنائز ۲۲ (۱۹۶۹)، ق/الجنائز ۵۳ (۱۵۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۰۴، ۲۰۶، ۲۰۷) (صحیح)
۳۱۲۵- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی ایک بیٹی (زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپ کو یہ پیغام دے کر بلا بھیجا کہ میرے بیٹے یا بیٹی کے موت کا وقت قریب ہے،آپ ﷺ تشر یف لے آئے، اس وقت میں اور سعد اور میرا خیال ہے کہ ابی بھی ا ٓپ کے ساتھ تھے، آپ ﷺ نے ( جوا باً) سلام کہلا بھیجا، اورفرما یا: '' ان سے ( جا کر ) کہو کہ اللہ ہی کے لئے ہے جو چیز کہ وہ لے، اور اسی کی ہے جو چیز کہ وہ دے، ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے ''۔
پھر زینب رضی اللہ عنہا نے دو با رہ بلا بھیجا اورقسم دے کر کہلایا کہ آپ ضرورتشریف لائیں، چنانچہ آپ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے، بچہ آپ کی گو د میں رکھا گیا، اس کی سانس تیز تیز چل رہی تھی تو رسول ﷺ کی دونو ں آنکھیں بہ پڑیں، سعدنے آپ ﷺ سے کہا :یہ کیا ہے ؟آپ ﷺ نے فرمایا:'' یہ رحمت ہے، اللہ جس کے دل میں چا ہتا ہے اسے ڈال دیتا ہے، اوراللہ انہیں بند وں پر رحم کرتا ہے جو دوسروں کے لئے رحم دل ہو تے ہیں''۔
3126- حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < وُلِدَ لِيَ اللَّيْلَةَ غُلامٌ فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ > فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم، فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلا نَقُولُ إِلا مَا يُرْضِي رَبَّنَا، إِنَّا بِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ! لَمَحْزُونُونَ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۴۳ (۱۳۰۳)، م/الفضائل ۱۵ (۲۳۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۹۴) (صحیح)
۳۱۲۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''آج رات میرے یہاں بچہ پیدا ہوا، میں نے اس کا نام اپنے والد ابرا ہیم کے نام پر رکھا''، اس کے بعدراوی نے پوری حدیث بیان کی، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس بچے کو رسول اللہ ﷺ کی گو د میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا دیکھا، تو آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے، آپ نے فرمایا: '' آنکھ آنسو بہا رہی ہے،دل غمگین ہے ۱؎ ، اور ہم وہی کہہ رہے ہیں جو ہمارے رب کو پسند آئے، اے ابراہیم! ۲؎ ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں''۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ آنکھ سے آنسو کا نکلنا اور غمزدہ ہونا صبر کے منافی نہیں بلکہ یہ رحم دلی کی نشانی ہے،البتہ نوحہ اور شکوہ کرنا صبر کے منافی اور حرام ہے۔
وضاحت ۲؎ : ابراہیم ماریہ قبطیہ کے بطن سے پیدا ہوئے۔