• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39- بَاب فِي الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَيِّتِ
۳۹-باب: میت کو جو نہلائے خودبھی نہائے​


3160- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ ابْنُ شَيْبَةَ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَغْتَسِلُ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنَ الْجَنَابَةِ، وَيَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَمِنَ الْحِجَامَةِ، وَغُسْلِ الْمَيِّتِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۹۳) (ضعیف)
(اس کے راوی''مصعب ''ضعیف ہیں)
۳۱۶۰- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی اکرم ﷺ چار چیزوں کی وجہ سے غسل کرتے تھے: جنابت سے، جمعہ کے دن، پچھنا لگوانے سے اور میت کو غسل دینے سے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ان میں جنابت کے علاوہ کوئی اور غسل فرض نہیں ہوگا ۔


3161- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْقَاسِمِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ غَسَّلَ الْمَيِّتَ فَلْيَغْتَسِلْ، وَمَنْ حَمَلَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷۵)، وقد أخرجہ: ت/الجنائز ۱۷ (۹۹۳)، ق/الجنائز ۸ (۱۴۶۳) (صحیح)
۳۱۶۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو میت کو نہلائے اسے چاہئے کہ خود بھی نہائے، جو جنازہ کو اٹھائے اسے چاہئے کہ وضو کرلے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ دونوں حکم مستحب ہیں ۔


3162- حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ إِسْحَاقَ مَوْلَى زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِمَعْنَاهُ.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا مَنْسُوخٌ، وَسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ -وَسُئِلَ عَنِ الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَيِّتِ- فَقَالَ: يُجْزِيهِ الْوُضُوءُ.
قَالَ أَبو دَاود: أَدْخَلَ أَبُو صَالِحٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا [الْحَدِيثِ] يَعْنِي إِسْحَاقَ مَوْلَى زَائِدَةَ -قَالَ: وَحَدِيثُ مُصْعَبٍ [ضَعِيفٌ] فِيهِ خِصَالٌ لَيْسَ الْعَمَلُ عَلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۸۴) (صحیح)
۳۱۶۲- اس سندسے بھی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ (نبی اکرم ﷺ سے) اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں ۔
ابو داود کہتے ہیں : یہ حدیث منسوخ ہے، میں نے احمد بن حنبل سے سنا ہے: جب ان سے میت کو غسل دینے والے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : اسے وضو کر لینا کا فی ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں : ابو صالح نے اس حدیث میں اپنے اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان زائدہ کے غلام اسحاق کو داخل کردیا ہے، نیز مصعب کی روایت ضعیف ہے اس میں کچھ چیزیں ہیں جن پر عمل نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40- بَاب فِي تَقْبِيلِ الْمَيِّتِ
۴۰-باب: میت کو بو سہ لینا​


3163- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يُقَبِّلُ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ، حَتَّى رَأَيْتُ الدُّمُوعَ تَسِيلُ۔
* تخريج: ت/الجنائز ۱۴ (۹۸۹)، ق/الجنائز ۷ (۱۴۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۳، ۵۵، ۲۰۶) (صحیح)
۳۱۶۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو عثمان بن مظعون ۱؎ رضی اللہ عنہ کو بوسہ لیتے ہوئے دیکھا ہے، ان کا انتقال ہو چکا تھا، میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۔
وضاحت ۱؎ : عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے رضاعی بھائی تھے، مدینہ میں مہاجرین میں سب سے پہلے انہیں کا انتقال ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41- بَاب فِي الدَّفْنِ بِاللَّيْلِ
۴۱-باب: رات میں دفنانے کا بیان​


3164- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ -أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ- قَالَ: رَأَى نَاسٌ نَارًا فِي الْمَقْبَرَةِ، فَأَتَوْهَا، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْقَبْرِ، وَإِذَا هُوَ يَقُولُ: <نَاوِلُونِي صَاحِبَكُمْ > فَإِذَاهُوَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالذِّكْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۶۴) (ضعیف)
(اس کے راوی''محمد بن مسلم طائفی ''حافظہ کے ضعیف ہیں)
۳۱۶۴- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: کچھ لوگوں نے قبرستان میں(رات میں) روشنی دیکھی تو وہاں گئے، دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ قبر کے اندر کھڑے ہوئے ہیں اور فرمارہے ہیں: ''تم اپنے سا تھی کو (یعنی نعش کو) مجھے تھمائو''،تودیکھا کہ(مرنے والا) وہ آدمی تھا جو بلند آوازسے ذکر الٰہی کیا کرتا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42- بَاب فِي الْمَيِّتِ يُحْمَلُ مِنْ أَرْضٍ إِلَى أَرْضٍ (وَكَرَاهَةِ ذَلِكَ)
۴۲-باب: میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے اور اس کی کراہت کا بیان​


3165- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ، عَنْ جَابِرِ [بْنِ عَبْدِاللَّهِ] قَالَ: كُنَّا حَمَلْنَا الْقَتْلَى يَوْمَ أُحُدٍ لِنَدْفِنَهُمْ، فَجَاءَ مُنَادِي النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَدْفِنُوا الْقَتْلَى فِي مَضَاجِعِهِمْ، فَرَدَدْنَاهُمْ۔
* تخريج: ت/الجھاد ۳۷ (۱۷۱۷)، ن/الجنائز ۸۳ (۲۰۰۶)، ق/الجنائز ۲۸ (۱۵۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۷، ۳۰۳، ۳۰۸، ۳۹۷)، دي/المقدمۃ ۷ (۴۶) (صحیح)
(متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی'' نبیح'' لین الحدیث ہیں)
۳۱۶۵- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: غزوہ احد کے روز ہم نے مقتولین کو کسی اور جگہ لے جا کر دفن کرنے کے لئے اٹھا یا ہی تھا کہ رسول اللہ ﷺ کے منا دی نے آکر اعلان کیا کہ رسول اللہ ﷺ حکم فرماتے ہیں کہ مقتولین کو ان کی مضاجع شہادت گا ہوں میں دفن کرو، تو ہم نے ان کو انہیں کی جگہوں پر لو ٹادیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43- بَاب فِي الصُّفُوفِ عَلَى الْجَنَازَةِ
۴۳-باب: جنازہ کی صفوں کا بیان​


3166- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدٍ الْيَزَنِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيُصَلِّي عَلَيْهِ ثَلاثَةُ صُفُوفٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلا أَوْجَبَ >، قَالَ: فَكَانَ مَالِكٌ إِذَا اسْتَقَلَّ أَهْلَ الْجَنَازَةِ جَزَّأَهُمْ ثَلاثَةَ صُفُوفٍ لِلْحَدِيثِ۔
* تخريج: ت/الجنائز۴۰ (۱۰۲۸)، ق/الجنائز ۱۹ (۱۴۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۷۹) (ضعیف)
(اس کا مرفوع حصہ ابن اسحاق کی وجہ سے ضعیف ہے وہ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں البتہ موقوف حصہ (مالک بن ہبیرہ کا فعل ہے) متابعات و شواہد سے تقویت پا کر صحیح ہے)
۳۱۶۶- مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جوبھی مسلمان مر جائے اور اس کے جنا زے میں مسلمان مصلیوں کی تین صفیں ہوں تو اللہ اس کے لئے جنت کو واجب کر دے گا ''۔
راوی کہتے ہیں: صلاۃِ (جنازہ) میں جب لوگ تھو ڑے ہو تے تومالک اس حدیث کے پیش نظر ان کی تین صفیں بنادیتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب اتِّبَاعِ النِّسَاءِ الْجَنَائِزَ
۴۴-باب: جنازہ کے ساتھ عورتوں کا جانا کیسا ہے؟​


3167- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: نُهِينَا أَنْ نَتَّبِعَ الْجَنَائِزَ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۲۲)، وقد أخرجہ: خ/الجنائز ۲۹ (۱۲۷۸)، م/الجنائز ۱۱ (۹۳۸)، ق/الجنائز ۵۰ (۱۵۷۷)، حم (۶/۴۰۸) (صحیح)
۳۱۶۷- ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:'' ہمیں جنازہ کے پیچھے پیچھے جانے سے روکا گیا ہے لیکن (روکنے میں)ہم پر سختی نہیں برتی گئی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45- بَاب فَضْلِ الصَّلاةِ عَلَى الْجَنَائِزِ وَتَشْيِيعِهَا
۴۵-باب: صلاۃِ جنازہ پڑھنے اور جنازہ کے سا تھ جانے کی فضیلت کا بیان​


3168- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ [يَرْوِيهِ] قَالَ: مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ، أَوْ أَحَدُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۵۹)، وقد أخرجہ: خ/الإیمان ۳۵ (۴۷)، الجنائز ۵۸ (۱۳۲۵)، م/الجنائز ۱۷ (۹۴۵)، ن/الجنائز ۷۹ (۱۹۹۶)، ق/الجنائز ۳۴ (۱۵۳۹)، حم (۲/۲، ۲۳۳، ۲۴۶، ۲۸۰، ۳۲۱، ۳۸۷، ۴۰۱، ۴۳۰، ۴۵۸، ۴۷۵، ۴۸۰، ۴۹۳، ۴۹۸، ۵۰۳، ۵۲۱) (صحیح)
۳۱۶۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے اور صلاۃِ جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط (کاثواب) ملے گا، اور جو جنازہ کے ساتھ جائے اور اس کے دفنانے تک ٹھہرارہے تو اسے دو قیراط (کا ثواب) ملے گا، ان میں سے چھوٹا قیراط یا ان میں سے ایک قیراط احد پہاڑ کے برا بر ہو گا۔


3169- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ حُسَيْنٍ الْهَرَوِيُّ قَالا: حَدَّثَنَا الْمُقْرِءُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ وَهُوَ -حُمَيْدُ ابْنُ زِيَادٍ- أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ حَدَّثَهُ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبِ الْمَقْصُورَةِ فَقَالَ: يَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ! أَلا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ؟ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ مِنْ بَيْتِهَا وَصَلَّى [عَلَيْهَا] > فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ، فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ۔
* تخريج: م/ الجنائز ۱۷ (۹۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۰۱، ۱۶۱۶۷) (صحیح)
۳۱۶۹- عامر بن سعدسے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے تھے کہ اچانک صاحب مقصورہ ۱؎ خباب رضی اللہ عنہ برآمد ہوئے اور کہنے لگے:عبداللہ بن عمر! کیا جوابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہہ رہے ہیں آپ اسے نہیں سن رہے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنا زے کے ساتھ اس کے گھر سے نکلے اور اس کی صلاۃ جنازہ پڑھے۔۔۔ آگے راوی نے وہی مفہوم ذکر کیا ہے جو سفیان کی حدیث کا ہے (یہ سناتو) ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھنے کے لئے آدمی بھیجا تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے صحیح کہا ہے۔
وضاحت ۱؎ : چھوٹا گھر جسے دیواروں سے گھیر کر محفوظ کردیا گیا ہو۔


3170- حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّكُونِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنْ شَرِيكِ ابْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: < مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلا لا يُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلا شُفِّعُوا فِيهِ >۔
* تخريج: م/الجنائز ۱۸ (۹۴۸)، ق/الجنائز ۱۹ (۱۴۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۵۴)، وقد أخرجہ: ت/الجنائز ۴۰ (۱۰۲۹)، ن/الجنائز ۷۸ (۱۹۹۳)، حم (۶/۳۲، ۴۰، ۹۷، ۲۳۱) (صحیح)
۳۱۷۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:'' کوئی مسلمان ایسا نہیں جو مرجائے اور اس کی صلاۃِ جنازہ ایسے چالیس لوگ پڑھیں جو اللہ کے ساتھ کسی طرح کا بھی شرک نہ کرتے ہوں اور ان کی سفارش اس کے حق میں قبول نہ ہو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چالیس موحدین کا صلاۃِ جنازہ پڑھنا میت کی مغفرت کا سبب ہے، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تلاش کر کے جنازے میں چالیس مسلمان جمع کرتے تھے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں سو مسلمانوں کا ذکر ہے، تو جب چالیس کی سفارش مقبول ہے تو سو کی بدرجہ اولی مقبول ہوگی، بإذن اللہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب فِي النَّارِ يُتْبَعُ بِهَا الْمَيِّتُ
۴۶-باب: جنا زے کے ساتھ آگ لے جانے کی ممانعت کا بیان​


3171- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ قَالا: حَدَّثَنَا حَرْبٌ -يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ- حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنِي بَابُ بْنُ عُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا تُتْبَعُ الْجَنَازَةُ بِصَوْتٍ وَلا نَارٍ >.
[قَالَ أَبو دَاود]: زَادَ هَارُونُ: < وَلا يُمْشَى بَيْنَ يَدَيْهَا >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۲۷، ۵۲۸، ۵۳۱) (ضعیف)
اس کی سند میں دوراوی مبہم ہیں)
۳۱۷۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' جنازہ چیختے چلاتے (روتے پیٹتے) نہ لے جا یا جائے، نہ اس کے پیچھے آگ لے جائی جائے ''۔
ہا رون کی روایت میں اتنا اضا فہ ہے کہ اس کے آگے آگے نہ چلا جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47- بَاب الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ
۴۷-باب: جنازہ آتے دیکھ کر کھڑے ہو جانے کا بیان​


3172- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم: < إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا لَهَا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ، أَوْ تُوضَعَ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۴۶ (۱۳۰۷)، ۴۷ (۱۳۰۸)، م/الجنائز ۲۴ (۹۵۸)، ت/الجنائز ۵۱ (۱۰۴۲)، ن/الجنائز ۴۵ (۱۹۱۶)، ق/الجنائز ۳۵ (۱۵۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۴۵، ۴۴۶، ۴۴۷) (صحیح)
۳۱۷۲- عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ اسے نبی اکرم ﷺ تک پہنچاتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :’’ جب تم جنازے کو دیکھو تو (اس کے احترام میں) کھڑے ہو جائو یہاں تک کہ وہ تم سے آگے گزر جائے یا (زمین پر) رکھ دیا جائے ‘‘ ۔


3173- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < إِذَا تَبِعْتُمُ الْجَنَازَةَ فَلاتَجْلِسُوا حَتَّى تُوضَعَ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الثَّوْرِيُّ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ فِيهِ: حَتَّى تُوضَعَ بِالأَرْضِ، وَرَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ سُهَيْلٍ قَالَ: حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ.
[قَالَ أَبو دَاود]: وَسُفْيَانُ أَحْفَظُ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۲۴)، وقد أخرجہ: خ/الجنائز ۴۸ (۱۳۱۰)، م/الجنائز ۲۴ (۹۵۹)، ت/الجنائز ۵۱ (۱۰۴۳)، ن/الجنائز ۴۴ (۱۹۱۵)، ۴۵ (۱۹۱۸)، ۸۰ (۲۰۰۰)، حم (۳/۲۵، ۴۱، ۵۱، ۸۵، ۹۷) (صحیح)
۳۱۷۳- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم جنا زے کے پیچھے چلو تو جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے نہ بیٹھو ‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں ـ: ثوری نے اس حدیث کو سہیل سے انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے اس میں ہے:’’ یہا ں تک کہ جنازہ زمین پررکھ دیا جائے‘‘، اور اسے ابو معاویہ نے سہیل سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ جب تک جنازہ قبر میں نہ رکھ دیا جائے ۔
ابوداود کہتے ہیں: سفیان ثوری ابو معاویہ سے زیادہ حافظہ والے ہیں ۔


3174- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، حَدَّثَنِي جَابِرٌ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ إِذْ مَرَّتْ بِنَا جَنَازَةٌ، فَقَامَ لَهَا، فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَحْمِلَ إِذَا هِيَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا هِيَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ، فَقَالَ: < إِنَّ الْمَوْتَ فَزَعٌ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ جَنَازَةً فَقُومُوا >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۴۹ (۱۳۱۱)، م/الجنائز ۲۴ (۹۶۰)، ن/الجنائز ۴۶ (۱۹۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۹، ۳۵۴) (صحیح)
۳۱۷۴- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے اچانک ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ اس کے لئے کھڑے ہو گئے، پھر جب ہم اسے اٹھانے کے لئے بڑھے تو معلوم ہو ا کہ یہ کسی یہو دی کا جنازہ ہے، ہم نے عرض کیا:اللہ کے رسول!یہ تو کسی یہودی کا جنازہ ہے،تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ موت ڈرنے کی چیز ہے، لہٰذا جب تم جنازہ دیکھو توکھڑے ہو جائو‘‘۔


3175- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَامَ فِي الْجَنَائِزِ ثُمَّ قَعَدَ بَعْدُ۔
* تخريج: م/الجنائز ۲۵ (۹۶۲)، ن/الجنائز ۸۱ (۲۰۰۱)، ت/الجنائز ۵۲ (۱۰۴۴)، ق/ الجنائز ۳۵ (۱۵۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۷۶)، وقد أخرجہ: ط/ الجنائز ۱۱ (۳۳)، حم (۱/۸۲، ۸۳، ۱۳۱، ۱۳۸) (صحیح)
۳۱۷۵- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ پہلے جنازوں خیں کھڑے ہوجایا کرتے تھے پھر اس کے بعد بیٹھے رہنے لگے ۔


3176- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ بَهْرَامَ الْمَدَائِنِيُّ، أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْماَعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُوالأَسْبَاطِ الْحَارِثِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُومُ فِي الْجَنَازَةِ حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ، فَمَرَّ بِهِ حَبْرٌ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ: هَكَذَا نَفْعَلُ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم، وَقَالَ: <اجْلِسُوا، خَالِفُوهُمْ >۔
* تخريج: ت/الجنائز ۳۵ (۱۰۲۰)، ق/الجنائز ۳۵ (۱۵۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۷۶) (حسن)
۳۱۷۶- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جنازہ کے لئے کھڑے ہوجاتے تھے، اور جب تک جنازہ قبر میں اتا ر نہ دیا جاتا، بیٹھتے نہ تھے، پھر آپ کے پاس سے ایک یہودی عالم کا گز رہوا تو اس نے کہا: ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں (اس کے بعد سے) رسول اللہﷺ بیٹھے رہنے لگے، اور فرمایا:’’ (مسلمانو!) تم (بھی) بیٹھے رہو،ان کے خلاف کرو‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب الرُّكُوبِ فِي الْجَنَازَةِ
۴۸-باب: جنا زے کے ساتھ سواری پرچلنا کیسا ہے؟​


3177- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْن أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ [بْنِ عَوْفٍ]، عَنْ ثَوْبَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أُتِيَ بِدَابَّةٍ وَهُوَ مَعَ الْجَنَازَةِ فَأَبَى أَنْ يَرْكَبَهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ أُتِيَ بِدَابَّةٍ فَرَكِبَ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: < إِنَّ الْمَلائِكَةَ كَانَتْ تَمْشِي فَلَمْ أَكُنْ لأَرْكَبَ وَهُمْ يَمْشُونَ، فَلَمَّا ذَهَبُوا رَكِبْتُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۱)، وقد أخرجہ: ق/الجنائز ۱۵ (۱۴۸۰) (صحیح)
۳۱۷۷- ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷺ کو ایک سواری پیش کی گئی اور آپ جنازہ کے ساتھ تھے تو آپ ﷺ نے سوار ہونے سے انکار کیا (پید ل ہی گئے) جب جنازے سے فارغ ہو کر لو ٹنے لگے تو سواری پیش کی گئی تو آپ سوار ہو گئے،آپ ﷺ سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا:'' جنا زے کے ساتھ فرشتے پیدل چل رہے تھے تومیں نے مناسب نہ سمجھا کہ وہ پیدل چل رہے ہوں اور میں سوا ری پر چلوں، پھر جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہو گیا''۔


3178- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ ﷺ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ وَنَحْنُ شُهُودٌ، ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ فَعُقِلَ حَتَّى رَكِبَهُ، فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ وَنَحْنُ نَسْعَى حَوْلَهُ۔
* تخريج: م/الجنائز ۲۸ (۹۶۵)، ت/الجنائز ۲۹ (۱۰۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۹۰، ۹۵، ۹۸) (صحیح)
۳۱۷۸- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ابن دحداح کی صلاۃِ جنازہ پڑھی، اور ہم مو جود تھے، پھر(آپ ﷺ کی سواری کے لئے) ایک گھوڑا لایا گیا اسے باندھ کر رکھا گیا یہا ں تک کہ آپ سوار ہوئے، وہ اکڑ کرٹاپ رکھنے لگا، اور ہم سب آپ ﷺ کے ارد گرد ہو کر تیز چلنے لگے (تا کہ آپ کا سا تھ نہ چھوٹے)۔
 
Top