41- بَاب فِي أَكْلِ الثُّومِ
۴۱-باب: لہسن کھانے کا بیان
3822- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ ابْنُ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلا فَلْيَعْتَزِلْنَا، أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ >، وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنَ الْبُقُولِ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا، فَسَأَلَ، فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: < قَرِّبُوهَا> إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا قَالَ: < كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لا تُنَاجِي >.
قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ: بِبَدْرٍ، فَسَّرَهُ ابْنُ وَهْبٍ طَبَقٌ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۰ (۸۵۴)، الأطعمۃ ۴۹ (ز۵۴۵)، الاعتصام ۲۴ (۷۳۵۹)، م/المساجد ۱۷ (۵۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۸۵)، وقد أخرجہ: ت/الأطعمۃ ۱۳ (۱۸۰۶)، ن/المساجد ۱۶ (۷۰۸)، ق/الأطعمۃ ۵۹ (۳۳۶۳)، حم (۳/ ۳۷۴، ۳۸۷، ۴۰۰) (صحیح)
۳۸۲۲- عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے‘‘، یا آپ نے فرمایا: ’’ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے‘‘، اور آپ ﷺ کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: ’’کس چیز کی سبزی ہے؟‘‘، تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ ﷺ نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم کھائو کیونکہ میں ایسی ذات سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے‘‘۔
احمد بن صالح کہتے ہیں: ابن وہب نے بدر کی تفسیر طبق سے کی ہے۔
3823- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا النَّجِيبِ مَوْلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الثُّومُ وَالْبَصَلُ وَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَأَشَدُّ ذَلِكَ كُلُّهُ الثُّومُ، أَفَتُحَرِّمُهُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < كُلُوهُ، وَمَنْ أَكَلَهُ مِنْكُمْ فَلا يَقْرَبْ هَذَا الْمَسْجِدَ حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهُ مِنْهُ >۔
* تخريج: (تحفۃ الأشراف: ۴۴۳۸)، وقد أخرجہ: م/المساجد ۱۷ (۵۶۶)، حم (۴/۲۵۲) (صحیح)
۳۸۲۳- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لہسن اور پیاز کا ذکر کیا گیا اور عرض کیا گیا: اللہ کے رسول!ان میں سب سے زیادہ سخت لہسن ہے کیا آپ اسے حرام کر تے ہیں؟ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اسے کھائو اور جو شخص اسے کھائے وہ اس مسجد(مسجد نبوی) میں اس وقت تک نہ آئے جب تک اس کی بو نہ جاتی رہے‘‘۔
3824- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَظُنُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ تَفَلَ تُجَاهَ الْقِبْلَةِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَفْلُهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَمَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ الْخَبِيثَةِ فَلا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا > ثَلاثًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۲۶) (صحیح)
۳۸۲۴- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے قبلہ کی جانب تھوکا تو اس کا تھوک قیامت کے دن اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لگا ہوا آئے گا، اور جس نے ان گندی سبزیوں کو کھایا وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے‘‘ ، یہ آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا۔
3825- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلا يَقْرَبَنَّ الْمَسَاجِدَ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۰ (۸۵۳)، م/المساجد ۱۷ (۵۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۴۳)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ الصلاۃ ۵۸ (۱۰۱۶)، حم (۲/۲۰)، دي/الأطعمۃ ۲۱ (۲۰۹۷) (صحیح)
۳۸۲۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص اس درخت ( لہسن ) سے کھائے وہ مسجدوں کے قریب نہ آئے‘‘ ۔
3826- حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أبُو هِلالٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: أَكَلْتُ ثُومًا، فَأَتَيْتُ مُصَلَّى النَّبِيِّ ﷺ وَقَدْ سُبِقْتُ بِرَكْعَةٍ، فَلَمَّا دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَجَدَ النَّبِيُّ ﷺ رِيحَ الثُّومِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَلاتَهُ قَالَ: < مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلا يَقْرَبَنَّا حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا > أَوْ < رِيحُهُ > فَلَمَّا قُضِيَتِ الصَّلاةُ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! [وَاللَّهِ] لَتُعْطِيَنِّي يَدَكَ، قَالَ: فَأَدْخَلْتُ يَدَهُ فِي كُمِّ قَمِيصِي إِلَى صَدْرِي فَإِذَا أَنَا مَعْصُوبُ الصَّدْرِ، قَالَ: < إِنَّ لَكَ عُذْرًا >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۹، ۲۵۲) (صحیح)
(اس کے راوی ابو ہلال متکلم فیہ ہیں مگر صحیح ابن خزیمہ میں ان کی صحیح متابعت موجود ہے، نمبر ۱۶۷۲)
۳۸۲۶- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں لہسن کھا کرنبی اکرم ﷺ کی مسجد آیا میری ایک رکعت چھوٹ گئی تھی، جب میں مسجد میں داخل ہوا تو نبی اکرم ﷺ نے لہسن کی بو محسوس کی، تو جب رسول اللہ ﷺاپنی صلاۃ پوری کرچکے تو فرمایا: ’’جو شخص اس درخت (لہسن ) سے کھائے وہ ہمارے قریب نہ آئے یہاں تک کہ اس کی بو جاتی رہے‘‘۔
راوی کو شک ہے آپ نے
’’ريحها‘‘ کہا یا
’’ريحه‘‘ کہا، تو جب میں نے صلاۃ پوری کر لی تو نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول! قسم اللہ کی آپ اپنا ہاتھ مجھے دیجئے، وہ کہتے ہیں: میں نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے کرتے کے آستین میں داخل کیا اور سینہ تک لے گیا، تو میرا سینہ بندھا ہوا نکلا آپ نے فرمایا:’’ بلاشبہ تو معذور ہے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بھوک کی شدت کی وجہ سے انہوں نے پیٹ پر پتھر باندھ لیا تھا جس کا بندھن سینے تک تھا، اور انہیں کھانے کے لئے لہسن کے سوا کچھ نہیں ملا تھا جسے کھا کر وہ مسجد آئے تھے ۔
3827- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا خَالِدُ ابْنُ مَيْسَرَةَ -يَعْنِي الْعَطَّارَ- عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ، وَقَالَ: < مَنْ أَكَلَهُمَا فَلا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا >، وَقَالَ: < إِنْ كُنْتُمْ لا بُدَّ آكِلِيهِمَا فَأَمِيتُوهُمَا طَبْخًا > قَالَ: يَعْنِي الْبَصَلَ وَالثُّومَ۔
* تخريج: تفردبہ أبودواد، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۰)، و قد أخرجہ: ن/ الکبری (۶۶۸۱)، حم (۴/۱۹) (صحیح)
۳۸۲۷- قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ان دو درختوں سے منع کیا، اور فرمایا: ’’ جو شخص انہیں کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے‘‘، اور فرمایا:’’ اگرتمہیں کھانا ضروری ہی ہو تو انہیں پکا کر مار دو‘‘۔
راوی کہتے ہیں : آپ کی مراد پیاز اور لہسن سے تھی۔
3828- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ أَبُو وَكِيعٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَقَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلام، قَالَ: نُهِيَ عَنْ أَكْلِ الثُّومِ إِلا مَطْبُوخًا.
قَالَ أَبو دَاود: شَرِيكُ بْنُ حَنْبَلٍ۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۱۴ (۱۸۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۲۷) (صحیح)
۳۸۲۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: لہسن کھانے سے منع فرمایا گیا ہے مگر یہ کہ پکا ہوا ہو۔
ابو داود کہتے ہیں: شریک ( جن کا ذکرسند میں آیا ہے ) وہ شریک بن حنبل ہیں۔
3829- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا (ح) وَحَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي زِيَادٍ خِيَارِ بْنِ سَلَمَةَ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنِ الْبَصَلِ، فَقَالَتْ: إِنَّ آخِرَ طَعَامٍ أَكَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ طَعَامٌ فِيهِ بَصَلٌ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۸۹) (ضعیف)
(اس کے راوی’’خیار بن سلمہ‘‘ لین الحدیث ہیں )
۳۸۲۹- ابو زیاد خیار بن سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے پیاز کے متعلق پوچھا کیا تو آپ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے جو آخری کھانا تناول کیا اس میں پیاز تھی۔