• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36- بَاب فِي أَكْلِ الطَّافِي مَنِ السَّمَكِ
۳۶-باب: مر کر پانی کے اوپر آجانے والی مچھلی کا کھانا کیسا ہے؟​


3815- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلَ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا أَلْقَى الْبَحْرُ، أَوْ جَزَرَ عَنْهُ، فَكُلُوهُ، وَمَا مَاتَ فِيهِ وَطَفَا، فَلا تَأْكُلُوهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَأَيُّوبُ، وَحَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، أَوْقَفُوهُ عَلَى جَابِرٍ، وَقَدْ أُسْنِدَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا مِنْ وَجْهٍ ضَعِيفٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ۔
* تخريج: ق/الصید ۱۸ (۳۲۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۵۷) (ضعیف)
(اس کے راوی''یحییٰ '' حافظہ کے کمزور، اور ''ابو الزبیر '' مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
۳۸۱۵- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''سمندر جس مچھلی کو باہر ڈال دے یا جس سے سمندر کا پانی سکڑ جائے تو اسے کھائو، اور جو اس میں مر کر اوپر آجائے تو اسے مت کھائو''۔
ابو داود کہتے ہیں: اس حدیث کو سفیان ثوری، ایوب اور حماد نے ابو الزبیر سے روایت کیا ہے، اور اسے جابر پر موقوف قرار دیا ہے اور یہ حدیث ایک ضعیف سند سے بھی مروی ہے جو اس طرح ہے: ''عن ابن أبي ذئب عن أبي الزبير عن جابر عن النبي ﷺ ''۔


3815 / 1- حَدَّثَنَاْ ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَاْ إِسْمَاْعِيْلُ، عَنْ خَاْلِدٍ، عَنْ مُعَاْوِيَةَ بْنَ قرَّة أَبِيْ إِيَاْسٍ، أَنَّ أَبَاْ أَيُّوْبٍ أُتِيَ بِسَمَكَةٍ طَاْفِيَةً فَأَكَلَهَا.
قَاْلَ أَبُوْ دَاْوُدَ: وَرَوَىْ عَبْدُالمَلِكِ بْنِ أَبْيْ بَشِيْرٍ، عَنْ عِكْرَمَةَ قَاْلَ: أَشْهَدُ عَلَىْ ابْنِ عَبَّاْسٍ قَاْلَ: أَشْهَدُ عَلَىْ أَبِيْ بَكْرٍ الصِّدِّيْقِ أَنَّهُ قَاْلَ: كُلُوْا الطَّافِـيَ مِنَ السَّمَكِ.
* تخريج: تحفة الأشراف (۳۴۸۹) من رواية أبي الحسن بن العبد
3815 / 2- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوْنُسٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالمَلِكِ بْنِ أَبْيْ بَشِيْرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ قَاْلَ: أَشْهَدُ عَلَىْ ابْنِ عَبَّاْسٍ قَاْلَ: أَشْهَدُ عَلَىْ أَبِيْ بَكْرٍ الصِّدِّيْقِ قَاْلَ: كُلُوْا الطَّاْفِـيَ مِنَ السَّمَكِ.
* تخريج: تحفة الأشراف (6602) من رواية أبي الحسن بن العبد
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37- بَاب فِي الْمُضْطَرِّ إِلَى الْمَيْتَةِ
۳۷-باب: مردار کھانے پر مجبور ہو تواس کے حکم کا بیان​


3816- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ أَنَّ رَجُلا نَزَلَ الْحَرَّةَ وَمَعَهُ أَهْلُهُ وَوَلَدُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ نَاقَةً لِي ضَلَّتْ، فَإِنْ وَجَدْتَهَا فَأَمْسِكْهَا، فَوَجَدَهَا، فَلَمْ يَجِدْ صَاحِبَهَا، فَمَرِضَتْ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: انْحَرْهَا، فَأَبَى، فَنَفَقَتْ، فَقَالَتِ: اسْلُخْهَا حَتَّى نُقَدِّدَ شَحْمَهَا وَلَحْمَهَا وَنَأْكُلَهُ، فَقَالَ: حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَأَتَاهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: < هَلْ عِنْدَكَ غِنًى يُغْنِيكَ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < فَكُلُوهَا >، قَالَ: فَجَاءَ صَاحِبُهَا، فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ: < هَلَّا كُنْتَ نَحَرْتَهَا >، قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ مِنْكَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۷، ۸۸، ۸۹، ۹۷، ۱۰۴) (حسن الإسناد)
۳۸۱۶- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ حرّہ میں قیام کیا، تو ایک شخص نے اس سے کہا: میری ایک اونٹنی کھو گئی ہے اگر تم اسے پانا تو اپنے پاس رکھ لینا، اس نے اسے پالیالیکن اس کے مالک کو نہیں پاسکا پھر وہ بیمار ہو گئی، تواس کی بیوی نے کہا: اسے ذبح کر ڈالو،لیکن اس نے انکار کیا، پھر اونٹنی مرگئی تو اس کی بیوی نے کہا: اس کی کھال نکال لو تا کہ ہم اس کی چربی اور گوشت سکھا کرکھاسکیں، اس نے کہا: جب تک کہ میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھ نہیں لیتا ایسا نہیں کر سکتا چنانچہ وہ آپ کے پاس آیا اور اس کے متعلق آپ سے دریافت کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کیا تیرے پاس کوئی اور چیز ہے جو تجھے ( مردار کھانے سے) بے نیاز کرے‘‘، اس شخص نے کہا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ پھرتم کھائو‘‘۔
راوی کہتے ہیں:اتنے میں اس کا مالک آگیا، تو اس نے اسے سارا واقعہ بتایا تو اس نے کہا: تو نے اسے کیوں نہیں ذبح کرلیا؟ اس نے کہا: میں نے تم سے شرم محسوس کی ( اور بغیر اجازت ایسا کرنا میں نے مناسب نہیں سمجھا)۔


3817- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عُقْبَةَ الْعَامِرِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنِ الْفُجَيْعِ الْعَامِرِيِّ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: مَا يَحِلُّ لَنَا [مِنَ] الْمَيْتَةِ؟ قَالَ: <مَا طَعَامُكُمْ؟> قُلْنَا: نَغْتَبِقُ وَنَصْطَبِحُ، قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: فَسَّرَهُ لِي عُقْبَةُ، قَدَحٌ غُدْوَةً، وَقَدَحٌ عَشِيَّةً، قَالَ: < ذَاكَ وَأَبِي الْجُوعُ >، فَأَحَلَّ لَهُمُ الْمَيْتَةَ عَلَى هَذِهِ الْحَالِ.
قَالَ أَبو دَاود: الْغَبُوقُ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ، وَالصَّبُوحُ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۱) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی’’ عقبہ عامری‘‘ لین الحدیث ہیں )
۳۸۱۷- فجیع عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور پوچھا: مردار میں سے ہمارے لئے کیا حلال ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’تمہارا کھانا کیاہے؟‘‘ ، انہوں نے کہا:ہم شام کو دودھ پیتے ہیں اور صبح کو دودھ پیتے ہیں ۔
ابو نعیم کہتے ہیں:عقبہ نے مجھ سے اس کی تفسیر یہ کی کہ صبح کو ایک پیالہ پیتے ہیں اور شام کو ایک پیالہ پیتے ہیں میرا کل یہی کھانا ہے قسم ہے میرے والد کی میں بھوکا رہتا ہوں، تو آپ ﷺ نے ایسی صورت حال میں ان کے لئے مردار کو حلا ل کر دیا۔
ابوداود کہتے ہیں: غبوق کے معنی دن کے آخری حصّہ کے ہیں اور صبوح کے معنی دن کے شروع حصّہ کے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38- بَاب فِي الْجَمْعِ بَيْنَ لَوْنَيْنِ مِنَ الطَّعَامِ
۳۸- ایک وقت میں دو طرح کے کھانے پکانا اور کھانا کیسا ہے؟​


3818- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدِي خُبْزَةً بَيْضَاءَ مِنْ بُرَّةٍ سَمْرَاءَ مُلَبَّقَةً بِسَمْنٍ وَلَبَنٍ >، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَاتَّخَذَهُ، فَجَاءَ بِهِ، فَقَالَ: < فِي أَيِّ شَيْئٍ كَانَ هَذَا >، قَالَ: فِي عُكَّةِ ضَبٍّ، قَالَ: <ارْفَعْهُ >.
[قَالَ أَبو دَاود: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ].
[قَالَ أَبو دَاود: وَأَيُّوبُ لَيْسَ هُوَ السَّخْتِيَانِيُّ]۔
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۴۷ (۳۳۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۵۱) (ضعیف)
(اس کے راوی'' ایوب بن خوط'' متروک الحدیث ہیں )
۳۸۱۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''مجھے گندمی رنگ کے گیہوں کی سفید روٹی جو گھی اور دودھ میں چپڑی ہوئی ہو بہت محبوب ہے''، تو قوم میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور اسے بنا کر آپ کی خدمت میں لایا آپ ﷺ نے پوچھا: ''یہ کس برتن میں تھا؟''، اس نے کہا: سانڈا (سوسمار) کی کھال کے بنے ہوئے ایک برتن میں تھا آپ ﷺ نے فرمایا: ''پھر تو اسے اٹھالے جاؤ''۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے۔
ابوداود کہتے ہیں: اور اس حدیث میں وارد ایوب، ایوب سختیانی نہیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39- بَاب أَكْلِ الْجُبْنِ
۳۹-باب: پنیر کھانے کا بیان​


3819- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِجُبْنَةٍ فِي تَبُوكَ، فَدَعَا بِسِكِّينٍ، فَسَمَّى وَقَطَعَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۱۴)، وقد أخرجہ: م/ الأشربۃ ۴۰ (۳۰۵۲)، ۲۰ (۳۸۲۷)
(حسن الإسناد)
۳۸۱۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ غزوہ ٔ تبوک میں نبی اکرم ﷺ کے پاس پنیر لا ئی گئی آپ نے چھری منگائی اور ''بسم الله'' پڑھ کر اسے کاٹا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40- بَاب فِي الْخَلِّ
۴۰-باب: سرکہ کا بیان​


3820- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَارِبِ [بْنِ دِثَارٍ] عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ >۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۳۵ (۱۸۴۲)، ق/الأطعمۃ ۳۳ (۳۳۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۷۹)، وقد أخرجہ: م/الأشربۃ۴۰ (۳۰۵۲)، ن/الأیمان ۲۰ (۳۸۲۷) حم (۳/۳۰۴، ۳۷۱، ۳۸۹،۳۹۰)، دي/الأطعمۃ ۱۸ (۲۰۹۲) (صحیح)
۳۸۲۰- جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' سرکہ کیا ہی اچھا سالن ہے''۔


3821- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ جَابِرِ [بْنِ عَبْدِاللَّهِ] عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ >۔
* تخريج: م/ الأطعمۃ ۳۰ (۲۰۵۲)، ن/ الأیمان ۲۰ (۳۸۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۳۸) (صحیح)
۳۸۲۱- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' سرکہ کیا ہی اچھا سالن ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41- بَاب فِي أَكْلِ الثُّومِ
۴۱-باب: لہسن کھانے کا بیان​


3822- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ ابْنُ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلا فَلْيَعْتَزِلْنَا، أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ >، وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنَ الْبُقُولِ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا، فَسَأَلَ، فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: < قَرِّبُوهَا> إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا قَالَ: < كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لا تُنَاجِي >.
قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ: بِبَدْرٍ، فَسَّرَهُ ابْنُ وَهْبٍ طَبَقٌ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۰ (۸۵۴)، الأطعمۃ ۴۹ (ز۵۴۵)، الاعتصام ۲۴ (۷۳۵۹)، م/المساجد ۱۷ (۵۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۸۵)، وقد أخرجہ: ت/الأطعمۃ ۱۳ (۱۸۰۶)، ن/المساجد ۱۶ (۷۰۸)، ق/الأطعمۃ ۵۹ (۳۳۶۳)، حم (۳/ ۳۷۴، ۳۸۷، ۴۰۰) (صحیح)
۳۸۲۲- عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے‘‘، یا آپ نے فرمایا: ’’ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے‘‘، اور آپ ﷺ کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: ’’کس چیز کی سبزی ہے؟‘‘، تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ ﷺ نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم کھائو کیونکہ میں ایسی ذات سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے‘‘۔
احمد بن صالح کہتے ہیں: ابن وہب نے بدر کی تفسیر طبق سے کی ہے۔


3823- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا النَّجِيبِ مَوْلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الثُّومُ وَالْبَصَلُ وَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَأَشَدُّ ذَلِكَ كُلُّهُ الثُّومُ، أَفَتُحَرِّمُهُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < كُلُوهُ، وَمَنْ أَكَلَهُ مِنْكُمْ فَلا يَقْرَبْ هَذَا الْمَسْجِدَ حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهُ مِنْهُ >۔
* تخريج: (تحفۃ الأشراف: ۴۴۳۸)، وقد أخرجہ: م/المساجد ۱۷ (۵۶۶)، حم (۴/۲۵۲) (صحیح)
۳۸۲۳- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لہسن اور پیاز کا ذکر کیا گیا اور عرض کیا گیا: اللہ کے رسول!ان میں سب سے زیادہ سخت لہسن ہے کیا آپ اسے حرام کر تے ہیں؟ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اسے کھائو اور جو شخص اسے کھائے وہ اس مسجد(مسجد نبوی) میں اس وقت تک نہ آئے جب تک اس کی بو نہ جاتی رہے‘‘۔


3824- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَظُنُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ تَفَلَ تُجَاهَ الْقِبْلَةِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَفْلُهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَمَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ الْخَبِيثَةِ فَلا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا > ثَلاثًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۲۶) (صحیح)
۳۸۲۴- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے قبلہ کی جانب تھوکا تو اس کا تھوک قیامت کے دن اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لگا ہوا آئے گا، اور جس نے ان گندی سبزیوں کو کھایا وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے‘‘ ، یہ آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا۔


3825- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلا يَقْرَبَنَّ الْمَسَاجِدَ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۰ (۸۵۳)، م/المساجد ۱۷ (۵۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۴۳)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ الصلاۃ ۵۸ (۱۰۱۶)، حم (۲/۲۰)، دي/الأطعمۃ ۲۱ (۲۰۹۷) (صحیح)
۳۸۲۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص اس درخت ( لہسن ) سے کھائے وہ مسجدوں کے قریب نہ آئے‘‘ ۔


3826- حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أبُو هِلالٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: أَكَلْتُ ثُومًا، فَأَتَيْتُ مُصَلَّى النَّبِيِّ ﷺ وَقَدْ سُبِقْتُ بِرَكْعَةٍ، فَلَمَّا دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَجَدَ النَّبِيُّ ﷺ رِيحَ الثُّومِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَلاتَهُ قَالَ: < مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلا يَقْرَبَنَّا حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا > أَوْ < رِيحُهُ > فَلَمَّا قُضِيَتِ الصَّلاةُ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! [وَاللَّهِ] لَتُعْطِيَنِّي يَدَكَ، قَالَ: فَأَدْخَلْتُ يَدَهُ فِي كُمِّ قَمِيصِي إِلَى صَدْرِي فَإِذَا أَنَا مَعْصُوبُ الصَّدْرِ، قَالَ: < إِنَّ لَكَ عُذْرًا >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۹، ۲۵۲) (صحیح)
(اس کے راوی ابو ہلال متکلم فیہ ہیں مگر صحیح ابن خزیمہ میں ان کی صحیح متابعت موجود ہے، نمبر ۱۶۷۲)
۳۸۲۶- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں لہسن کھا کرنبی اکرم ﷺ کی مسجد آیا میری ایک رکعت چھوٹ گئی تھی، جب میں مسجد میں داخل ہوا تو نبی اکرم ﷺ نے لہسن کی بو محسوس کی، تو جب رسول اللہ ﷺاپنی صلاۃ پوری کرچکے تو فرمایا: ’’جو شخص اس درخت (لہسن ) سے کھائے وہ ہمارے قریب نہ آئے یہاں تک کہ اس کی بو جاتی رہے‘‘۔
راوی کو شک ہے آپ نے ’’ريحها‘‘ کہا یا ’’ريحه‘‘ کہا، تو جب میں نے صلاۃ پوری کر لی تو نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول! قسم اللہ کی آپ اپنا ہاتھ مجھے دیجئے، وہ کہتے ہیں: میں نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے کرتے کے آستین میں داخل کیا اور سینہ تک لے گیا، تو میرا سینہ بندھا ہوا نکلا آپ نے فرمایا:’’ بلاشبہ تو معذور ہے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بھوک کی شدت کی وجہ سے انہوں نے پیٹ پر پتھر باندھ لیا تھا جس کا بندھن سینے تک تھا، اور انہیں کھانے کے لئے لہسن کے سوا کچھ نہیں ملا تھا جسے کھا کر وہ مسجد آئے تھے ۔


3827- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا خَالِدُ ابْنُ مَيْسَرَةَ -يَعْنِي الْعَطَّارَ- عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ، وَقَالَ: < مَنْ أَكَلَهُمَا فَلا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا >، وَقَالَ: < إِنْ كُنْتُمْ لا بُدَّ آكِلِيهِمَا فَأَمِيتُوهُمَا طَبْخًا > قَالَ: يَعْنِي الْبَصَلَ وَالثُّومَ۔
* تخريج: تفردبہ أبودواد، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۰)، و قد أخرجہ: ن/ الکبری (۶۶۸۱)، حم (۴/۱۹) (صحیح)
۳۸۲۷- قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ان دو درختوں سے منع کیا، اور فرمایا: ’’ جو شخص انہیں کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے‘‘، اور فرمایا:’’ اگرتمہیں کھانا ضروری ہی ہو تو انہیں پکا کر مار دو‘‘۔
راوی کہتے ہیں : آپ کی مراد پیاز اور لہسن سے تھی۔


3828- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ أَبُو وَكِيعٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَقَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلام، قَالَ: نُهِيَ عَنْ أَكْلِ الثُّومِ إِلا مَطْبُوخًا.
قَالَ أَبو دَاود: شَرِيكُ بْنُ حَنْبَلٍ۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۱۴ (۱۸۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۲۷) (صحیح)
۳۸۲۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: لہسن کھانے سے منع فرمایا گیا ہے مگر یہ کہ پکا ہوا ہو۔
ابو داود کہتے ہیں: شریک ( جن کا ذکرسند میں آیا ہے ) وہ شریک بن حنبل ہیں۔


3829- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا (ح) وَحَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي زِيَادٍ خِيَارِ بْنِ سَلَمَةَ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنِ الْبَصَلِ، فَقَالَتْ: إِنَّ آخِرَ طَعَامٍ أَكَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ طَعَامٌ فِيهِ بَصَلٌ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۸۹) (ضعیف)
(اس کے راوی’’خیار بن سلمہ‘‘ لین الحدیث ہیں )
۳۸۲۹- ابو زیاد خیار بن سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے پیاز کے متعلق پوچھا کیا تو آپ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے جو آخری کھانا تناول کیا اس میں پیاز تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42- بَاب فِي التَّمْرِ
۴۲-باب: کھجور کا بیان​


3830- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ الأَعْوَرِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَلامٍ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ أَخَذَ كِسْرَةً مِنْ خُبْزِ شَعِيرٍ فَوَضَعَ عَلَيْهَا تَمْرَةً، وَقَالَ: < هَذِهِ إِدَامُ هَذِهِ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : (۳۲۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۵۴) (ضعیف)
(اس کے راوی''یزیدا لاعور'' مجہول ہیں )
۳۸۳۰- یو سف بن عبداللہ بن سلام کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا آپ نے جو کی روٹی کا ایک ٹکڑا لیا اور اس پر کھجور رکھا اور فرمایا : ''یہ اس کا سالن ہے''۔


3831- حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < بَيْتٌ لا تَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ >۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۲۶ (۲۰۴۶)، ت/الأطعمۃ ۱۷ (۱۸۱۵)، ق/الأطعمۃ ۳۸ (۳۳۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۴۲)، وقد أخرجہ: دي/الأطعمۃ ۲۶ (۲۱۰۵) (صحیح)
۳۸۳۱- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جس گھر میں کھجور نہ ہو اس گھر کے لوگ فاقہ سے ہوں گے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس لئے کہ اس وقت کھجور ہی عربوں کی اصل خوراک تھی، اگر گھر اس سے خالی ہو تو ظاہر ہے گھر والوں کو بھوکا رہنا پڑے گا۔
طیبی کہتے ہیں:شاید اس سے مقصود قنات کی ترغیب ہے یعنی جو اس پرقناعت کرلے وہ بھوکا نہیں رہ سکتا، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مقصود کھجور کی فضیلت ظاہر کرنی ہے، نئی تحقیقات سے کھجور کی افادیت اور اہمیت واضح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43- بَاب فِي تَفْتِيشِ التَّمْرِ الْمُسَوَّسِ عِنْدَ الأَكْلِ
۴۳-باب: کھا تے وقت کھجور سے کیڑے تلاشنے اور نکالنے کا بیان​


3832- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ [أَبُو قُتَيْبَةَ]، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِتَمْرٍ عَتِيقٍ فَجَعَلَ يُفَتِّشُهُ يُخْرِجُ السُّوسَ مِنْهُ ۔
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۴۲ (۳۳۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۵) (صحیح)
۳۸۳۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس کچھ پرانے کھجور لائے گئے تو آپ اس میں سے چن چن کر کیڑے نکالنے لگے۔


3833- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُؤْتَى بِالتَّمْرِ فِيهِ دُودٌ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۵) (صحیح)
(یہ مرسل ہے ، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۳۸۳۳- اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس کھجور لا یا جاتا جس میں کیڑے ہوتے، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب الإِقْرَانِ فِي التَّمْرِ عِنْدَ الأَكْلِ
۴۴-باب: دو دو تین تین کھجوریں ایک ساتھ کھانے کا بیان​


3834- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الإِقْرَانِ، إِلا أَنْ تَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَكَ۔
* تخريج: خ/الشرکۃ ۴ (۲۴۹۰)، م/الأشربۃ ۲۵ (۲۰۴۵)، ت/الأطعمۃ ۱۶ (۱۸۱۴)، ق/الأطعمۃ ۴۱ (۳۳۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷، ۴۴، ۴۶، ۶۰، ۷۴، ۸۱، ۱۰۳، ۱۳۱)، دي/الأطعمۃ ۲۵ (۲۱۰۳) (صحیح)
۳۸۳۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کئی کھجوریں ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع فرمایا الا یہ کہ تم اپنے ساتھیوں سے اجازت لے لو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45- بَاب فِي الْجَمْعِ بَيْنَ لَوْنَيْنِ فِي الأَكْلِ
۴۵-باب: دو قسم کے کھانے ایک ساتھ کھانے کا بیان​


3835- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۳۹ (۵۴۴۰)، م/الأشربۃ ۲۳ (۲۰۴۳)، ت/الأطعمۃ ۳۷ (۱۸۴۴)، ق/الأطعمۃ ۳۷ (۳۳۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰۳)، دي/الأطعمۃ ۲۴ (۲۱۰۲) (صحیح)
۳۸۳۵- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ککڑی پکی ہوئی تازی کھجور کے ساتھ کھاتے تھے۔


3836- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ نُصَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْكُلُ الْبِطِّيخَ بِالرُّطَبِ، فَيَقُولُ: <نَكْسِرُ حَرَّ هَذَا بِبَرْدِ هَذَا، وَبَرْدَ هَذَا بِحَرِّ هَذَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۵۳)، وقد أخرجہ: ت/الأطعمۃ ۳۶ (۱۸۴۳) (حسن)
۳۸۳۶- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تربوز یا خربوز پکی ہوئی تازہ کھجور کے ساتھ کھاتے تھے اور فرماتے تھے: ''ہم اس (کھجور) کی گرمی کو اس (تر بوز) کی ٹھنڈک سے اور اس( تر بوز) کی ٹھنڈک کو اس( کھجور) کی گرمی سے توڑتے ہیں''۔


3837- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مَزْيَدَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ، عَنِ ابْنَيْ بُسْرٍ السُّلَمِيَّيْنِ، قَالا: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَدَّمْنَا زُبْدًا وَتَمْرًا، وَكَانَ يُحِبُّ الزُّبْدَ وَالتَّمْرَ۔
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۴۳ (۳۳۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۹۲) (صحیح)
۳۸۳۷- بسر سُلَمی کے لڑکے عبداللہ وعطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ کی خدمت میں مکھن اور کھجور پیش کیا، آپ مکھن اور کھجور پسند کرتے تھے۔
 
Top