• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب فِي الْخُضْرَةِ
۱۹-باب: سبز (ہرے) رنگ کا بیان​


4065- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ إِيَادٍ- حَدَّثَنَا إِيَادٌ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي نَحْوَ النَّبِيِّ ﷺ فَرَأَيْتُ عَلَيْهِ بُرْدَيْنِ أَخْضَرَيْنِ۔
* تخريج: ت/الأدب ۴۸ (۲۸۱۳)، ن/العیدین ۱۵ (۱۵۷۳)، الزینۃ من المجتبی ۴۲ (۵۳۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۲۶، ۲۲۷، ۲۲۸) (صحیح)
۴۰۶۵- ابو رمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا تو میں نے آپ پر دو سبز رنگ کی چادریں دیکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب فِي الْحُمْرَةِ
۲۰-باب: لال رنگ کا بیان​


4066- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ ثَنِيَّةٍ، فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَعَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِالْعُصْفُرِ، فَقَالَ: < مَا هَذِهِ الرَّيْطَةُ عَلَيْكَ؟ > فَعَرَفْتُ مَا كَرِهَ، فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورًا لَهُمْ، فَقَذَفْتُهَا فِيهِ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: <يَاعَبْدَاللَّهِ! مَا فَعَلَتِ الرَّيْطَةُ؟ > فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: < أَلا كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ، فَإِنَّهُ لابَأْسَ بِهِ لِلنِّسَاءِ >۔
* تخريج: ق/اللباس ۲۱ (۳۶۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۴، ۱۹۶) (حسن)
۴۰۶۶- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک گھاٹی سے اترے، آپ ﷺ میری طرف متوجہ ہوئے، اس وقت میں کسم میں رنگی ہوئی چادر اوڑھے ہوئے تھا آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ تم نے کیسی اوڑھ رکھی ہے؟‘‘، میں سمجھ گیا کہ یہ آپ کو نا پسند لگی ہے، تو میں اپنے اہل خانہ کے پاس آیا وہ اپنا ایک تنور سلگا رہے تھے تو میں نے اسے اس میں ڈال دیا پھر میں دوسرے دن آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے پوچھا: ’’عبداللہ! وہ چادر کیا ہوئی؟‘‘، تو میں نے آپ کو بتایا (کہ میں نے اسے تنو رمیں ڈال دیا) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ تم نے اسے اپنے گھر کی کسی عورت کو کیوں نہیں پہنا دیا کیونکہ عورتوں کو اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں‘‘۔


4067- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: قَالَ هِشَامٌ -يَعْنِي ابْنَ الْغَازِ-: الْمُضَرَّجَةُ الَّتِي لَيْسَتْ بِمُشَبَّعَةٍ وَلا الْمُوَرَّدَةُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۱۱) (صحیح)
۴۰۶۷- ہشام بن غاز کہتے ہیں کہ وہ مضرجہ(چادر) ہوتی ہے جو درمیانی رنگ کی ہو نہ بہت زیادہ لال ہو اور نہ بالکل گلا بی ۔


4068- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ شُفْعَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ اللُّؤْلُؤِيُّ: أُرَاهُ، وَعَلَيَّ ثَوْبٌ مَصْبُوغٌ بِعُصْفُرٍ مُوَرَّدٌ، فَقَالَ: < مَا هَذَا؟> فَانْطَلَقْتُ فَأَحْرَقْتُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < مَا صَنَعْتَ بِثَوْبِكَ؟ > فَقُلْتُ: أَحْرَقْتُهُ، قَالَ: <أَفَلا كَسَوْتَهُ بَعْضَ أَهْلِكَ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ ثَوْرٌ عَنْ خَالِدٍ فَقَالَ: مُوَرَّدٌ، وَطَاوُسٌ قَالَ: مُعَصْفَرٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۴۰۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۲۴) (ضعیف)
۴۰۶۸- عبداللہ بن عمروبن العا ص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے دیکھا، اس وقت میں گلابی کسم سے رنگا ہوا کپڑا پہنے تھا آپ نے (نا گواری کے اندا ز میں)فرمایا :’’یہ کیا ہے ؟‘‘، تو میں نے جاکر اسے جلادیا پھر نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے پوچھا: ’’تم نے اپنے کپڑے کے ساتھ کیا کیا؟‘‘، تو میں نے عرض کیا: میں نے اسے جلا دیا، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنی کسی گھر والی کو کیوں نہیں پہنا دیا؟‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے ثور نے خالد سے مورّد(گلابی رنگ میں رنگا ہوا کپڑا) اور طائوس نے معصفر(کسم میں رنگا ہوا کپڑا) روایت کیا ہے۔


4069- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُزَابَةَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ -يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ- حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ، فَسَلَّمَ [عَلَيْهِ]، فَلَمْ يَرُدَّ [عَلَيْهِ] النَّبِيُّ ﷺ ۔
* تخريج: ت/الأدب ۴۵ (۲۸۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۱۸) (ضعیف)
(سند میں ابویحیی القتات لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)
۴۰۶۹- عبداللہ بن عمر ورضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس سے ایک شخص گزرا جس کے جسم پر دو سرخ کپڑے تھے، اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اسے جواب نہیں دیا ۔


4070- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ -يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي سَفَرٍ، فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى رَوَاحِلِنَا وَعَلَى إِبِلِنَا أَكْسِيَةً فِيهَا خُيُوطُ عِهْنٍ حُمْرٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَلا أَرَى هَذِهِ الْحُمْرَةَ قَدْ عَلَتْكُمْ؟ > فَقُمْنَا سِرَاعًا لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حَتَّى نَفَرَ بَعْضُ إِبِلِنَا، فَأَخَذْنَا الأَكْسِيَةَ فَنَزَعْنَاهَا عَنْهَا۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۶۳) (ضعیف الإسناد)
۴۰۷۰- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ ایک سفر میں نکلے آپ نے ہمارے کجاؤں (پالانوں) پر اور اونٹوں پر ایسے زین پوش دیکھے جس میں سرخ اون کی دھاریاں تھیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں نہیں دیکھ رہا ہوں کہ یہ سرخی تم پر غالب ہونے لگی ہے‘‘ (ابھی تو زین پوش سر خ کئے ہو آہستہ آہستہ اور لباس بھی سرخ پہننے لگوگے) تو رسول اللہ ﷺ کی یہ با ت سن کر ہم اتنی تیزی سے اٹھے کہ ہمارے کچھ اونٹ بدک کر بھاگے اور ہم نے ان زین پوشوں کو کھینچ کر ان سے اتار دیا ۔


4071- حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ ابْنُ عَوْفٍ [الطَّائِيُّ]: وَقَرَأْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ -يَعْنِي ابْنَ زُرْعَةَ- عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حُرَيْثِ بْنِ الأَبَحِّ السَّلِيحِيِّ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ قَالَتْ: كُنْتُ يَوْمًا عِنْدَ زَيْنَبَ امْرَأَةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَنَحْنُ نَصْبُغُ ثِيَابًا لَهَا بِمَغْرَةٍ، فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَلَمَّا رَأَى الْمَغْرَةَ رَجَعَ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ زَيْنَبُ عَلِمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَدْ كَرِهَ مَا فَعَلَتْ، فَأَخَذَتْ فَغَسَلَتْ ثِيَابَهَا وَوَارَتْ كُلَّ حُمْرَةٍ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَجَعَ، فَاطَّلَعَ، فَلَمَّا لَمْ يَرَ شَيْئًا دَخَلَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۹) (ضعیف الإسناد)
۴۰۷۱- حریث بن ابح سلیحی کہتے ہیں کہ بنی اسد کی ایک عورت کہتی ہے: میں ایک دن ام المو منین زینب رضی اللہ عنہا کے پاس تھی اور ہم آپ کے کپڑے گیر وے میں رنگ رہے تھے کہ اسی دوران رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے، جب آپ کی نظر گیروے رنگ پر پڑی تو واپس لوٹ گئے، جب زینب رضی اللہ عنہا نے یہ دیکھا تو وہ سمجھ گئیں کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ نا گوار لگا ہے، چنانچہ انہوں نے ان کپڑوں کو دھو دیا اور ساری سرخی چھپا دی پھر رسول اللہ ﷺ واپس تشریف لائے اور دیکھا جب کوئی چیز نظر نہیں آئی تو اندر تشریف لے گئے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۲۱-باب: لال رنگ کااستعمال جائز ہے​


4072- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَهُ شَعْرٌ يَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ، وَرَأَيْتُهُ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ، لَمْ أَرَ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۵۱)، اللباس ۳۵ (۵۸۴۸)، ۶۸ (۵۹۰۱)، م/الفضائل ۲۵ (۲۳۳۷)، ت/اللباس ۴ (۱۷۲۴)، الأدب ۴۷ (۲۸۱۱)، المناقب ۸ (۳۶۳۵)، الشمائل ۱ (۶۲)، ۳ (۶۴)، ن/الزینۃ من المجتبی ۵ (۵۲۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۹)، وقد أخرجہ: ق/اللباس ۲۰ (۳۵۹۹)، حم (۴/۲۸۱، ۲۹۵)، وأعاد المؤلف بعضہ فی الترجل (۴۲۸۴) (صحیح)
۴۰۷۲- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بال آپ کے دونوں کانوں کی لو تک پہنچتے تھے، میں نے آپ کو ایک سرخ جوڑے میں دیکھا اس سے زیادہ خوبصورت میں نے کوئی چیز کبھی نہیں دیکھی ۔


4073- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِلالِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بِمِنًى يَخْطُبُ عَلَى بَغْلَةٍ، وَعَلَيْهِ بُرْدٌ أَحْمَرُ، وَعَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه أَمَامَهُ يُعَبِّرُ عَنْهُ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۷۷) (صحیح)
۴۰۷۳- عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منیٰ میں ایک خچر پر خطبہ دیتے دیکھا، آپ پر لال چادر تھی اور علی رضی اللہ عنہ آپ کے آگے آپ کی آواز دوسروں تک پہنچا رہے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی آپ جو کہتے ہیں اسے بلند آواز سے پکار کر کہہ دیتے تاکہ آپ کی باتیں لوگوں کو پہنچ جائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب فِي السَّوَادِ
۲۲-باب: کالے رنگ کا بیان​


4074- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: صَنَعْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ بُرْدَةً سَوْدَاءَ فَلَبِسَهَا، فَلَمَّا عَرَقَ فِيهَا وَجَدَ رِيحَ الصُّوفِ فَقَذَفَهَا، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَكَانَ تُعْجِبُهُ الرِّيحُ الطَّيِّبَةُ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۲، ۱۴۴، ۲۱۹، ۲۴۹) (صحیح)
۴۰۷۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے لئے ایک سیاہ چادر رنگی تو آپ نے اس کو پہنا پھر جب اس میں پسینہ لگا اور اون کی بو محسوس کی تو اس کو اتار دیا، آپ کو خوشبو پسند تھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب فِي الْهُدْبِ
۲۳-باب: کپڑے کے جھالر کا بیان​


4075- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عُبَيْدَةَ أَبِي خِدَاشٍ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ جَابِرٍ [يَعْنِي] ابْنَ سُلَيْمٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَهُوَ مُحْتَبٍ بِشَمْلَةٍ وَقَدْ وَقَعَ هُدْبُهَا عَلَى قَدَمَيْهِ۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۶۳) (ضعیف)
۴۰۷۵- جابر بن سُلَیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا توآپ بحالت احتباء ایک چادر میں لپٹے بیٹھے تھے اور اس کی جھالر آپ کے دونوں پیروں پر تھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24- بَاب فِي الْعَمَائِمِ
۲۴-باب: عما مہ (پگڑی) کا بیان​


4076- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مَكَّةَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ۔
* تخريج: ت/اللباس ۱۱ (۱۷۳۵)، ن/الحج ۱۰۷ (۲۸۷۲)، الزینۃ ۵۵ (۵۳۴۶، ۵۳۴۷)، ق/الجھاد ۲۲ (۲۸۲۲)، اللباس ۱۴ (۳۵۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۸۹)، وقد أخرجہ: م/الحج ۸۴ (۱۳۵۸)، حم (۳/۳۶۳، ۳۸۷) (صحیح)
۴۰۷۶- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور آپ ایک کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے ۔


4077- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُسَاور الْوَرَّاقِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو ابْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ عَلَى الْمِنْبَرِ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ قَدْ أَرْخَى طَرَفَهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ۔
* تخريج: م/الحج ۸۴ (۱۳۵۹)، ت/الشمائل ۱۶ (۱۰۸)، ن/الزینۃ من المجتبی ۵۶ (۵۳۴۸)، ق/الجھاد ۲۲ (۲۸۲۱)، اللباس ۱۵ (۳۵۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۱۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۰۷)، دي/المناسک ۸۸ (۱۹۸۲) (صحیح)
۴۰۷۷- حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو منبر پر دیکھا،آپ کالی پگڑی با ندھے ہوئے تھے جس کا کنا رہ آپ نے اپنے کندھوں پر لٹکا رکھا تھا۔


4078- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَسْقَلانِيُّ، عَنْ أَبِي جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رُكَانَةَ صَارَعَ النَّبِيَّ ﷺ ، فَصَرَعَهُ النَّبِيُّ ﷺ ، قَالَ رُكَانَةُ: وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: < فَرْقُ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمُشْرِكِينَ الْعَمَائِمُ عَلَى الْقَلانِسِ >۔
* تخريج: ت/اللباس ۴۲ (۱۷۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۱۴) (ضعیف)
(سند میں ابوجعفر مجہول راوی ہیں ، اور محمدعلی اور ان کے دادا یعنی رکانہ کے درمیان انقطاع ہے )
۴۰۷۸- محمد بن علی بن رکا نہ روایت کرتے ہیں کہ رکا نہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے کشتی لڑی تو آپ نے رکانہ کوپچھاڑ دیا۔ رکا نہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا: ''ہمارے اور مشرکین کے درمیان فر ق ٹو پیوں پرپگڑی باندھنے کا ہے'' ۔


4079- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ [بْنُ عُثْمَانَ] الْغَطَفَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ خَرَّبُوذَ، حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَقُولُ: عَمَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَسَدَلَهَا بَيْنَ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۳۱) (ضعیف)
(شیخ مدینہ مبہم ہے)
۴۰۷۹- اہل مدینہ کے ایک شیخ کہتے ہیں: میں نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوے سناکہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے عمامہ با ندھا تو اس کا شملہ میرے آگے اور پیچھے دونوں جا نب لٹکا یا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- بَاب فِي لِبْسَةِ الصَّمَّائِ
۲۵-باب: جسم پراس طرح کپڑا لپیٹنا کہ دونوں ہاتھ اندر ہوں منع ہے​


4080- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ لِبْسَتَيْنِ أَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ مُفْضِيًا بِفَرْجِهِ إِلَى السَّمَائِ، وَيَلْبَسُ ثَوْبَهُ وَأَحَدُ جَانِبَيْهِ خَارِجٌ وَيُلْقِي ثَوْبَهُ عَلَى عَاتِقِهِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۱۹، ۳۸۰، ۳۹۱)
(صحیح الإسناد)
۴۰۸۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دوقسم کے لباس سے منع فرمایا ہے ایک یہ کہ آدمی اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کی شر مگاہ آسمان کی طرف کھلی ہو اس پر کوئی کپڑا نہ ہو، دوسرے یہ کہ اپنا کپڑا سا رے بدن پر اس طرح لپیٹ لے کہ ایک طرف کا حصہ کھلا ہو،اور کپڑا اٹھا کر کندھے پرڈال لیا ہو۔


4081- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الصَّمَّائِ وَ[عَنِ] الاحْتِبَائِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ۔
* تخريج: م/اللباس ۲۱ (۲۹۹)، ت/الأدب ۲۰ (۲۷۶۷)، ن/الزینۃ ۵۳ (۵۳۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۳، ۲۹۷، ۳۲۲، ۳۳۱، ۳۴۴، ۳۴۹) (صحیح)
۴۰۸۱- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اور احتباء ۲؎ سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎ : صمّاء یہ ہے کہ کپڑا اس طرح جسم پر لپیٹے کہ دونوں ہاتھ اندر ہوں۔
وضاحت ۲؎ : احتباء : یہ ہے کہ آدمی سرین اور پنڈلیاں کھڑی رکھے اور اوپر سے ایک کپڑا ڈال لے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26- بَاب فِي حَلِّ الأَزْرَارِ
۲۶-باب: بٹن کھلا رکھنے کا بیان​


4082- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ ابْنُ نُفَيْلٍ: ابْنُ قُشَيْرٍ أَبُو مَهَلٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي رَهْطٍ مِنْ مُزَيْنَةَ، فَبَايَعْنَاهُ، وَإِنَّ قَمِيصَهُ لَمُطْلَقُ الأَزْرَارِ، قَالَ: فَبَايَعْتُهُ ثُمَّ أَدْخَلْتُ يَدَيَّ فِي جَيْبِ قَمِيصِهِ فَمَسِسْتُ الْخَاتَمَ، قَالَ عُرْوَةُ: فَمَا رَأَيْتُ مُعَاوِيَةَ وَلا ابْنَهُ قَطُّ إِلا مُطْلِقَيْ أَزْرَارِهِمَا فِي شِتَائٍ وَلا حَرٍّ وَلا يُزَرِّرَانِ أَزْرَارَهُمَا أَبَدًا۔
* تخريج: ت/ الشمائل (۵۸)، ق/اللباس ۱۱ (۳۵۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۷۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۳۴، ۴/۱۹، ۵/۳۵) (صحیح)
۴۰۸۲- قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں قبیلہ مزینہ کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا پھر ہم نے آپ سے بیعت کی، آپ کچھ قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے،میں نے آپ سے بیعت کی پھر اپنا ہاتھ آپ کی قمیص کے گریبا ن میں داخل کیا اور مہر نبو ت کو چھوا۔
عروہ کہتے ہیں: میں نے معاویہ اور ان کے بیٹے کی قمیص کے بٹن جا ڑا ہو یا گر می ہمیشہ کھلے دیکھے، یہ دونوں کبھی بٹن لگاتے ہی نہیں تھے اپنے گریبان ہمیشہ کھلے رکھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27- بَاب فِي التَّقَنُّعِ
۲۷-باب: سر ڈھانپنے کا بیان​


4083- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِي اللَّه عَنْهَا: بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي بَيْتِنَا فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ قَالَ قَائِلٌ لأَبِي بَكْرٍ رَضِي اللَّه عَنْه: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مُقْبِلا مُتَقَنِّعًا فِي سَاعَةٍ لَمْ يَكُنْ يَأْتِينَا فِيهَا، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَاسْتَأْذَنَ، فَأُذِنَ لَهُ، فَدَخَلَ۔
* تخريج: خ/اللباس ۱۶ (۵۸۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۵۳، ۱۶۶۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۹۸) (صحیح)
۴۰۸۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم اپنے گھر میں گر می میں عین دوپہر کے وقت بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک کہنے والے نے ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ رسول اللہ ﷺ سر ڈھانپے ایک ایسے وقت میں تشریف لا رہے ہیں جس میں آپ نہیں آ یا کرتے ہیں چنانچہ آپ آئے اور اندر آنے کی اجا زت ما نگی ابوبکرنے آپ کو اجا زت دی تو آپ اندر تشریف لائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب مَا جَاءَ فِي إِسْبَالِ الإِزَارِ
۲۸-باب: تہ بند (لنگی) کو ٹخنوں سے نیچے لٹکا نا منع ہے​


4084- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي غِفَارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيُّ، [وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ] عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلا يَصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْيِهِ، لا يَقُولُ شَيْئًا إِلا صَدَرُوا عَنْهُ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: [هَذَا] رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، قُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَرَّتَيْنِ، قَالَ: < لا تَقُلْ عَلَيْكَ السَّلامُ؛ فَإِنَّ عَلَيْكَ السَّلامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ، قُلِ: السَّلامُ عَلَيْكَ >، قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ؟ قَالَ: < أَنَا رَسُولُ اللَّهِ الَّذِي إِذَا أَصَابَكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ كَشَفَهُ عَنْكَ، وَإِنْ أَصَابَكَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَهَا لَكَ، وَإِذَا كُنْتَ بِأَرْضٍ قَفْرَاءَ أَوْ فَلاةٍ فَضَلَّتْ رَاحِلَتُكَ فَدَعَوْتَهُ رَدَّهَا عَلَيْكَ >، قَالَ: قُلْتُ: اعْهَدْ إِلَيَّ، قَالَ: < لا تَسُبَّنَّ أَحَدًا >، قَالَ: فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ حُرًّا وَلا عَبْدًا وَلا بَعِيرًا وَلا شَاةً، قَالَ: < وَلا تَحْقِرَنَّ شَيْئًا مِنَ الْمَعْرُوفِ، وَأَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهُكَ؛ إِنَّ ذَلِكَ مِنَ الْمَعْرُوفِ، وَارْفَعْ إِزَارَكَ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الإِزَارِ فَإِنَّهَا مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ، وَإِنِ امْرُؤٌ شَتَمَكَ وَعَيَّرَكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ فَلا تُعَيِّرْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ، فَإِنَّمَا وَبَالُ ذَلِكَ عَلَيْهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۴)، وقد أخرجہ: ت/الاستئذان ۲۸ (۲۷۲۲)، ن/ الکبری (۹۶۹۱)، حم (۳/۴۸۲، ۵/۶۳) (صحیح)
۴۰۸۴- ابو جری جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ لوگ اس کی رائے کو قبول کرتے ہیں جب بھی وہ کوئی با ت کہتا ہے لوگ اسی کوتسلیم کرتے ہیں، میں نے پوچھا: یہ کو ن ہیں ؟ لوگوں نے بتا یا کہ یہ رسول اللہ ﷺ ہیں، میں نے دومرتبہ کہا: ''عليك السلام يا رسول الله!'' (آپ پر سلام ہو اللہ کے رسول ) آپ ﷺ نے فرمایا: ''عليك السلام'' نہ کہو،یہ مُردوں کا سلام ہے اس کے بجائے ''السلام عليك'' کہو۔
'' میں اس اللہ کا بھیجا رسول ہوں، جس کو تمہیں کوئی ضر ر لا حق ہوتو پکارو وہ تم سے اس ضررکو دور فرما دے گا، جب تم پر کوئی قحط سالی آئے اور تم اسے پکا رو تو وہ تمہارے لئے غلہ اگا دے گا، اور جب تم کسی چٹیل زمین میں ہویا میدان پھر تمہاری اونٹنی گم ہو جائے تو اگر تم اس اللہ سے دعا کرو تو وہ اسے لے آئے گا''، میں نے کہا :مجھے نصیحت کیجئے آپ نے فرمایا: ''کسی کو بھی گالی نہ دو''۔
اس کے بعد سے میں نے کسی کو گالی نہیں دی، نہ آزاد کو، نہ غلام کو، نہ اونٹ کو، نہ بکری کو، اور آپ ﷺ نے فرمایا:'' کسی بھی بھلائی کے کام کو معمولی نہ سمجھو، اور اگر تم اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے با ت کروگے تو یہ بھی بھلے کام میں داخل ہے، اور اپنا تہ بندنصف ساق ( پنڈلی) تک اونچی رکھو، اور اگر اتنا نہ ہو سکے تو ٹخنوں تک رکھو، اور تہ بند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچو کیونکہ یہ غرورو تکبر کی با ت ہے، اور اللہ غرور پسندنہیں کرتا، اور اگرتمہیں کوئی گا لی دے اور تمہارے اس عیب سے تمہیں عار دلائے جسے وہ جانتا ہے تو تم اسے اس کے اس عیب سے عا رنہ دلاؤ جسے تم جا نتے ہو کیونکہ اس کا وبال اسی پر ہو گا''۔


4085- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ >، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ أَحَدَ جَانِبَيْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي، إِنِّي لأَتَعَاهَدُ ذَلِكَ مِنْهُ، قَالَ: < لَسْتَ مِمَّنْ يَفْعَلُهُ خُيَلاءَ >۔
* تخريج: خ/فضائل الصحابۃ ۵ (۳۶۶۵)، اللباس ۱ (۵۷۸۳)، ۲ (۵۷۸۴)، ۵ (۵۷۹۱)، ن/الزینۃ من المجتبی ۵۰ (۵۳۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۲۶)، وقد أخرجہ: م/اللباس ۹ (۲۰۸۵)، ت/اللباس ۸ (۱۷۳۰)، ۹ (۱۷۳۱)، ق/اللباس ۶ (۳۵۷۱)، ۹ (۳۵۷۶)، ط/اللباس ۵ (۹)، حم (۲/۵، ۱۰، ۳۲، ۴۲، ۴۴، ۴۶، ۵۵، ۵۶، ۶۰، ۶۵، ۶۷، ۶۹، ۷۴، ۷۶، ۸۱) (صحیح)
۴۰۸۵- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو کوئی غروراور تکبرسے اپنا کپڑا گھسیٹے گا تو اللہ اسے قیامت کے دن نہیں دیکھے گا'' یہ سنا تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے تہبند کا ایک کنا رہ لٹکتا رہتا ہے جب کہ میں اس کابہت خیال رکھتاہوں۔
آپ نے فرمایا: تم ان میں سے نہیں ہو جو غرور سے یہ کام کیا کرتے ہیں۔


4086- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عَطَاءِ ابْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلا إِزَارَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ > فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: < اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ > فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ، قَالَ: < إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ لا يَقْبَلُ صَلاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم (۶۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۴۱) (ضعیف)
۴۰۸۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنا تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے صلاۃ پڑھ رہاتھا کہ اسی دوران رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا :''جا وضو کر کے آؤ''، وہ گیا اور وضو کر کے دوبارہ آیا، پھر آپ نے فرمایا: ''جا ؤ اور وضو کرکے آؤ''،تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول!آپ اس کو وضو کا حکم دیتے ہیں پھر چپ ہو رہتے ہیں آخر کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ ''تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر صلاۃ پڑھ رہاتھا، اور اللہ ایسے شخص کی صلاۃ قبول نہیں فرماتا جو اپنا تہ بند ٹخنے کے نیچے لٹکائے ہو''۔


4087- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو ابْنِ جَرِيرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: <ثَلاثَةٌ لا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ، وَلا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ>، قُلْتُ: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا؟ فَأَعَادَهَا ثَلاثًا، قُلْتُ: مَنْ هُمْ [يَا رَسُولَ اللَّهِ] خَابُوا وَخَسِرُوا؟ فَقَالَ: < الْمُسْبِلُ، وَالْمَنَّانُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ -أَوِ الْفَاجِرِ - >۔
* تخريج: م/الإیمان ۴۶ (۱۰۶)، ت/البیوع ۵ (۱۲۱۱)، ن/الزکاۃ ۶۹ (۲۵۶۴)، البیوع ۵ (۴۴۶۳)، الزینۃ من المجتبی ۵۰ (۵۳۳۵)، ق/التجارات ۳۰ (۲۲۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۴۸، ۱۵۸، ۱۶۲، ۱۶۸، ۱۷۸)، دی/ البیوع ۶۳ (۲۶۴۷) (صحیح)
۴۰۸۷- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن نہ بات کرے گا، نہ انہیں رحمت کی نظر سے دیکھے گا، اور نہ ان کو پا ک کرے گا اور ان کے لئے در د ناک عذاب ہو گا''، میں نے پوچھا : وہ کو ن لوگ ہیں؟ اللہ کے رسول!جو نامراد ہوے اور گھاٹے اور خسارے میں رہے، پھر آپ نے یہی با ت تین با ر دہرائی، میں نے عرض کیا: وہ کو ن لوگ ہیں؟ اللہ کے رسول! جو نا مراد ہوے اور گھاٹے اور خسارے میں رہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''ٹخنہ سے نیچے تہ بند لٹکا نے والا، اور احسان جتا نے والا، اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان بیچنے والا''۔


4088- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا، وَالأَوَّلُ أَتَمُّ، قَالَ: <الْمَنَّانُ الَّذِي لا يُعْطِي شَيْئًا إِلا مَنَّهُ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۰۹) (صحیح)
۴۰۸۸- اس سند سے بھی ابو ذر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث روایت کی ہے اور پہلی روایت زیادہ کا مل ہے راوی کہتے ہیں:'' منان وہ ہے جو بغیر احسان جتائے کچھ نہ دے''۔


4089- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ -يَعْنِي عَبْدَالْمَلِكِ بْنَ عَمْرٍو- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ بِشْرٍ التَّغْلِبِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، وَكَانَ جَلِيسًا لأَبِي الدَّرْدَائِ، قَالَ: كَانَ بِدِمَشْقَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ، وَكَانَ رَجُلا مُتَوَحِّدًا قَلَّمَا يُجَالِسُ النَّاسَ، إِنَّمَا هُوَ صَلاةٌ، فَإِذَا فَرَغَ فَإِنَّمَا هُوَ تَسْبِيحٌ وَتَكْبِيرٌ حَتَّى يَأْتِيَ أَهْلَهُ، فَمَرَّ بِنَا وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَائِ، فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ: كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلا تَضُرُّكَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ سَرِيَّةً، فَقَدِمَتْ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَجَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ الَّذِي يَجْلِسُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ لِرَجُلٍ إِلَى جَنْبِهِ: لَوْ رَأَيْتَنَا حِينَ الْتَقَيْنَا نَحْنُ وَالْعَدُوُّ فَحَمَلَ فُلانٌ فَطَعَنَ فَقَالَ: خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلامُ الْغِفَارِيُّ، كَيْفَ تَرَى فِي قَوْلِهِ؟ قَالَ: مَا أُرَاهُ إِلا قَدْ بَطَلَ أَجْرُهُ، فَسَمِعَ بِذَلِكَ آخَرُ، فَقَالَ: مَا أَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا، فَتَنَازَعَا، حَتَّى سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: < سُبْحَانَ اللَّهِ! لا بَأْسَ أَنْ يُؤْجَرَ وَيُحْمَدَ > فَرَأَيْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ سُرَّ بِذَلِكَ، وَجَعَلَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَيْهِ وَيَقُولُ: أَنْتَ سَمِعْتَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَمَا زَالَ يُعِيدُ عَلَيْهِ حَتَّى إِنِّي لأَقُولُ: لَيَبْرُكَنَّ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، قَالَ: فَمَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ: كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلا تَضُرُّكَ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الْمُنْفِقُ عَلَى الْخَيْلِ كَالْبَاسِطِ يَدَهُ بِالصَّدَقَةِ لا يَقْبِضُهَا > ثُمَّ مَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ: كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلا تَضُرُّكَ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < نِعْمَ الرَّجُلُ خُرَيْمٌ الأَسَدِيُّ لَوْلا طُولُ جُمَّتِهِ وَإِسْبَالُ إِزَارِهِ > فَبَلَغَ ذَلِكَ خُرَيْمًا فَعَجِلَ فَأَخَذَ شَفْرَةً فَقَطَعَ بِهَا جُمَّتَهُ إِلَى أُذُنَيْهِ وَرَفَعَ إِزَارَهُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، ثُمَّ مَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ: كَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلا تَضُرُّكَ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِنَّكُمْ قَادِمُونَ عَلَى إِخْوَانِكُمْ، فَأَصْلِحُوا رِحَالَكُمْ، وَأَصْلِحُوا لِبَاسَكُمْ حَتَّى تَكُونُوا كَأَنَّكُمْ شَامَةٌ فِي النَّاسِ؛ فَإِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلا التَّفَحُّشَ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَلِكَ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَتَّى تَكُونُوا كَالشَّامَةِ فِي النَّاسِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۷۹، ۱۸۰) (ضعیف)
۴۰۸۹- قیس بن بشر تغلبی کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور وہ ابو الدردا ء رضی اللہ عنہ کے ساتھی تھے، وہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص دمشق میں تھے جنہیں ابن حنظلیہ کہا جاتا تھا، وہ خلوت پسند آدمی تھے، لوگوں میں کم بیٹھتے تھے، اکثر اوقات صلاۃ ہی میں رہتے تھے جب صلاۃ سے فارغ ہو تے تو جب تک گھر نہ چلے جاتے تسبیح و تکبیر ہی میں لگے رہتے ۔
ایک روز وہ ہمارے پاس سے گز رے اور ہم ابو الدرداء کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو ان سے ابو الدردا ء نے کہا : کوئی ایسی با ت کہئے جس سے ہمیں فا ئدہ ہو، اور آپ کو اس سے کوئی نقصان نہ ہو تو وہ کہنے لگے: رسول اللہ ﷺ نے ایک سریہ جہاد کے لئے بھیجا، جب وہ سر یہ لو ٹ کر وا پس آیا تو اس میں کا ایک شخص آیا اور جہاں رسول اللہ ﷺ بیٹھا کرتے تھے وہا ں آکر بیٹھ گیا، پھر وہ اپنے بغل کے ایک شخص سے کہنے لگا: کاش تم نے ہمیں دیکھا ہو تا جب ہماری دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی تھی، فلاں نے نیزہ اٹھا کر دشمن پر وار کیا اور وار کرتے ہوئے یوں گویا ہوا''لے میرا یہ وار اور میں قبیلہ غفار کافرزند ہوںـــ'' بتائو تم اس کے اس کہنے کو کیسا سمجھتے ہو؟ وہ بولا: میں توسمجھتا ہوں کہ اس کاثو اب جاتا رہا، ایک اور شخص نے اسے سنا تو بو لا: اس میں کوئی مضا ئقہ نہیں، چنا نچہ وہ دونوں جھگڑنے لگے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے سنا توفرمایا: ''سبحان اللہ! کیا قبا حت ہے اگر اس کو ثو اب بھی ملے اور لوگ اس کی تعریف بھی کر یں''۔
بشرتغلبی کہتے ہیں: میں نے ابوالدرداء کو دیکھا وہ اسے سن کر خوش ہوئے اور اپنا سر ان کی طرف اٹھا کر پو چھنے لگے کہ آپ نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ فرمایا: ہاں، پھر وہ با ر بار یہی سوا ل دہرانے لگے یہاں تک کہ میں سمجھا کہ وہ ان کے گھٹنوں پر بیٹھ جائیں گے ۔
پھر ایک دن وہ ہمارے پاس سے گزرے تو ان سے ابو الدرداء نے کہا: مجھے کوئی ایسی بات بتا ئیے جس سے ہمیں فائدہ ہو اور آپ کو اس سے کوئی نقصان نہ ہو، تو انہوں نے کہا: ہم سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''( جہا د کی نیت سے) گھوڑوں کی پر ورش پر صرف کر نے والا اس شخص کے مانند ہے جو اپنا ہاتھ پھیلا کے صدقہ کر رہا ہو کبھی انہیں سمیٹتا نہ ہو''۔
پھر ایک دن وہ ہمارے پاس سے گزرے پھر ابوالدرداء نے ان سے کہا :ہمیں کوئی ایسی با ت بتا ئیے جو ہمیں فائدہ پہنچائے، تو انہوں نے کہا ہم سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' خریم اسدی کیا ہی اچھے آدمی ہیں اگر ان کے سر کے بال بڑھے ہوے نہ ہوتے، اور تہ بند ٹخنے سے نیچے نہ لٹکتا''، یہ بات خریم کو معلوم ہوئی توانہوں نے چھری لے کر اپنے با لوں کو کا ٹ کر کا نوں کے برابر کرلیا، اور تہ بند کو نصف سا ق (پنڈلی ) تک اونچا کر لیا۔
پھردوبارہ ایک اور دن ہمارے پاس سے ان کا گزر ہوا تو ابوا لدرداء نے ان سے کہا: ہمیں کوئی ایسی با ت بتا ئیے جو ہمیں فا ئدہ پہنچائے اور جس سے آپ کو کوئی نقصان نہ ہو، تو وہ بو لے :میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ''اب تم اپنے بھائیوں سے ملنے والے ہو ( یعنی سفر سے واپس گھر پہنچنے والے ہو) تو اپنی سواریاں اور اپنے لباس درست کر لو تا کہ تم اس طرح ہو جائو گو یا تم تل ہو لوگوں میں یعنی ہر شخص تمہیں دیکھ کر پہچان لے، کیو نکہ اللہ فحش گو ئی کو، اور قدرت کے با وجود خستہ حالت (پھٹے پر انے کپڑے ) میں رہنے کو پسند نہیں کر تا''۔
ابو داود کہتے ہیں :اور اسی طرح ابو نعیم نے ہشام سے روایت کیا ہے اس میں ''حتى تكونوا كأنكم شامة في الناس'' کے بجائے ''حتى تكونوا كالشامة في الناس''ہے۔
 
Top