• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
29- باب مَا جَاءَ فِي الْكِبْرِ
۲۹-باب: تکبر اور گھمنڈ کی برائی کا بیان​


4090- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَحَدَّثَنَا هَنَّادٌ -يَعْنِي ابْنَ السَّرِيِّ- عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ -الْمَعْنَى- عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ مُوسَى: عَنْ سَلْمَانَ الأَغَرِّ، وَقَالَ هَنَّادٌ: عَنِ الأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ هَنَّادٌ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا قَذَفْتُهُ فِي النَّارِ >۔
* تخريج: م/البر والصلۃ ۳۸ (۲۶۲۰)، ق/الزھد ۱۶ (۴۱۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۸، ۳۷۶، ۴۱۴، ۴۲۷، ۴۴۲) (صحیح)
۴۰۹۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''اللہ عزّوجل کا فرمان ہے: بڑائی (کبریائی) میری چادر ہے اور عظمت میرا تہ بند، تو جوکوئی ان دونوں چیزوں میں کسی کو مجھ سے چھیننے کی کوشش کرے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا''۔


4091- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ -يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ- عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ، وَلا يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ الْقَسْمَلِيُّ عَنِ الأَعْمَشِ مِثْلَهُ۔
* تخريج: م/الإیمان ۳۹ (۹۱)، ت/البر والصلۃ ۶۱ (۱۹۹۸)، ق/المقدمۃ ۹ (۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۸۷، ۴۱۲، ۴۱۶، ۲/۱۶۴، ۳/۱۲،۱۷) (صحیح)
۴۰۹۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو سکتا جس کے دل میں را ئی کے بر ابر کبر وغرورہو اور وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہو سکتا جس کے دل میں را ئی کے برا بر ایمان ہو ''۔


4092- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ ﷺ ، وَكَانَ رَجُلا جَمِيلاً، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي رَجُلٌ حُبِّبَ إِلَيَّ الْجَمَالُ، وَأُعْطِيتُ مِنْهُ مَا تَرَى، حَتَّى مَا أُحِبُّ أَنْ يَفُوقَنِي أَحَدٌ، إِمَّا قَالَ: بِشِرَاكِ نَعْلِي وَإِمَّا قَالَ: بِشِسْعِ نَعْلِي، أَفَمِنَ الْكِبْرِ ذَلِكَ؟ قَالَ: < لا، وَلَكِنَّ الْكِبْرَ مَنْ بَطِرَ الْحَقَّ وَغَمَطَ النَّاسَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۴۰) (صحیح الإسناد)
۴۰۹۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، وہ ایک خو بصورت آدمی تھا اس نے آکر عرض کیا: اللہ کے رسول!مجھے خو بصورتی پسند ہے، اور مجھے خوبصورتی دی بھی گئی ہے جسے آپ دیکھ رہے ہیں یہاں تک کہ میں نہیں چاہتا کہ خوبصورتی اور زیب وزینت میں مجھ سے کوئی میری جو تی کے تسمہ کے برابر بھی بڑھنے پا ئے، کیا یہ کبر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' نہیں بلکہ کبر یہ ہے کہ حق بات کی تغلیط کرے، اور لوگوں کو کمتر سمجھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
30- بَاب فِي قَدْرِ مَوْضِعِ الإِزَارِ
۳۰-باب: تہ بند (لنگی) کہا ں تک پہنے؟​


4093- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ عَنِ الإِزَارِ، فَقَال: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِزْرَةُ الْمُسْلِمِ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ وَلا حَرَجَ، أَوْ لا جُنَاحَ، فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ، مَا كَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فَهُوَ فِي النَّارِ، مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ >۔
* تخريج: ق/اللباس ۶ (۳۵۷۳)، (تحفۃالأشراف: ۴۱۳۶)، وقد أخرجہ: ط/اللباس ۵ (۱۲)، حم (۳/۵،۳۱، ۴۴، ۵۲، ۹۷) (صحیح)
۴۰۹۳- عبدالرحمن کہتے ہیں: میں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے تہ بند کے متعلق پوچھا تووہ کہنے لگے: اچھے جانکار سے تم نے پوچھا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''مسلمان کا تہ بند آدھی پنڈلی تک رہتا ہے،تہ بندپنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان میں ہو توبھی کوئی حرج یا کوئی مضائقہ نہیں،اور جو حصّہ ٹخنے سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں رہے گا اور جو اپنا تہ بند غرور وتکبرسے گھسیٹے گا تو اللہ اسے رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا''۔


4094- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: < الإِسْبَالُ فِي الإِزَارِ وَالْقَمِيصِ وَالْعِمَامَةِ، مَنْ جَرَّ مِنْهَا شَيْئًا خُيَلاءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ >۔
* تخريج: ق/اللباس ۹ (۳۵۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۶۸)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری (۹۷۲۰) (صحیح)
۴۰۹۴- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اسبال: تہ بند (لنگی)، قمیص (کرتے) اور عمامہ (پگڑی) میں ہے، جو ان میں سے کسی چیز کوتکبراور گھمنڈسے گھسیٹے گا اللہ اسے قیامت کے روز رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا''۔


4095- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ [وَ عباد] عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سُمَيَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الإِزَارِ فَهُوَ فِي الْقَمِيصِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۱۰، ۱۳۷) (صحیح الإسناد)
۴۰۹۵- یزید بن ابی سمیہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے جو با ت ازار (تہ بندں، لنگی) کے سلسلہ میں فرما ئی ہے وہی قمیص (کرتہ ) کے متعلق بھی ہے۔


4096- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ أَنَّهُ رَأَى ابْنَ عَبَّاسٍ يَأْتَزِرُ فَيَضَعُ حَاشِيَةَ إِزَارِهِ مِنْ مُقَدَّمِهِ عَلَى ظَهْرِ قَدَمَيْهِ وَيَرْفَعُ مِنْ مُؤَخَّرِهِ، قُلْتُ: لِمَ تَأْتَزِرُ هَذِهِ الإِزْرَةَ؟ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَأْتَزِرُهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۱۵)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری (۹۶۸۱) (صحیح الإسناد)
۴۰۹۶- عکرمہ کا بیان ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کودیکھاکہ وہ تہ بند باندھتے ہیں تو اپنے تہ بند کے آگے کے کنارے کو اپنے دونوں قدموں کی پشت پر رکھتے ہیں اور اس کے پیچھے کے حصہ کو اونچا رکھتے ہیں، میں نے ان سے پوچھا: آپ تہ بند ایسا کیوں باندھتے ہیں؟ تو وہ بو لے: میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی باندھتے دیکھا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
31- بَاب فِي لِبَاسِ النِّسَاءِ
۳۱-باب: عورتوں کے لباس کا بیان​


4097- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ لَعَنَ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ، وَالْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ۔
* تخريج: خ/اللباس ۶۱ (۵۸۸۵)، الحدود ۳۳ (۶۸۳۴)، ت/الأدب ۳۴ (۲۷۸۴)، ق/النکاح ۲۲ (۱۹۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۵۱، ۲۵۴، ۳۳۰، ۳۳۹)، دي/الاستئذان ۲۱ (۲۶۹۱) (صحیح)
۴۰۹۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مردوں سے مشابہت کر نے والی عورتوں پر اور عورتوں سے مشابہت کر نے والے مردوں پر لعنت فرمائی ہے۔


4098- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلالٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الرَّجُلَ يَلْبَسُ لِبْسَةَ الْمَرْأَةِ، وَالْمَرْأَةَ تَلْبَسُ لِبْسَةَ الرَّجُلِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۲۵) (صحیح)
۴۰۹۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس مرد پر جو عورتوں کا لباس پہنتا ہے اور اس عورت پر جو مردوں کا لباس پہنتی ہے لعنت فرمائی ہے۔


4099- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ، وَبَعْضُهُ قِرَائَةً عَلَيْهِ، عَنْ سُفْيَانَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: قِيلَ لِعَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا: إِنَّ امْرَأَةً تَلْبَسُ النَّعْلَ، فَقَالَتْ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الرَّجُلَةَ مِنَ النِّسَاءِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۵۱) (صحیح)
۴۰۹۹- ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ عورت جوتا پہنتی ہے( جو مر دوں کے لئے مخصوص تھا ) تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے مرد بننے والی عورت پر لعنت فر مائی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
32- بَابٌ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى {يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيْبِهِنَّ}
۳۲-باب: آیت کریمہ: {يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيْبِهِنَّ} کی تفسیر​


4100- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّهَا ذَكَرَتْ نِسَاءَ الأَنْصَارِ فَأَثْنَتْ عَلَيْهِنَّ، وَقَالَتْ لَهُنَّ مَعْرُوفًا، وَقَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ سُورَةُ النُّورِ عَمِدْنَ إِلَى حُجُورٍ أَوْ حُجُوزٍ، -شَكَّ أَبُو كَامِلٍ-، فَشَقَقْنَهُنَّ فَاتَّخَذْنَهُ خُمُرًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۴۸)، وقد أخرجہ: خ/تفسیر القرآن (النور) ۱۲ (۴۷۵۸، ۴۷۵۹)، حم (۶/۱۸۸) (صحیح الإسناد)
۴۱۰۰- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے انصار کی عورتوں کا ذکر کیا تو ان کی تعریف کی اور ان کا ذکر اچھے انداز میں کیا اور کہا کہ جب سورہ نور نازل ہوئی تووہ پردوں یا تہ بندوں کی طرف بڑھیں اور انہیں پھاڑ کر اوڑھنی اور دوپٹہ بنالیا۔


4101- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ {يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيبِهِنَّ} خَرَجَ نِسَاءُ الأَنْصَارِ كَأَنَّ عَلَى رُئُوسِهِنَّ الْغِرْبَانَ مِنَ الأَكْسِيَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۸۱) (صحیح)
۴۱۰۱- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب آیت کریمہ{ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيبِهِنَّ} ۱؎ نازل ہوئی تو انصار کی عو رتیں نکلتیں تو سیاہ چادروں کی وجہ سے ایسا لگتا گو یا ان کے سروں پر کوے بیٹھے ہوئے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : وہ اپنے اوپر چادر لٹکا لیا کریں (سورۃ الاحزاب :۵۹)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
33- بَاب فِي قَوْلِهِ {وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ}
۳۳-باب: آیت کریمہ:{وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ}کی تفسیر​


4102- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ (ح) وَحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ وَابْنُ السَّرْحِ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي قُرَّةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَعَافِرِيُّ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ نِسَاءَ الْمُهَاجِرَاتِ الأُوَلَ،لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ {وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ} شَقَقْنَ أَكْنَفَ، قَالَ ابْنُ صَالِحٍ: أَكْثَفَ مُرُوطِهِنَّ، فَاخْتَمَرْنَ بِهَا ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر رقم حدیث : (۴۱۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۶۷، ۱۶۵۷۷) (صحیح)
۴۱۰۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ ابتدائے اسلام میں ہجرت کرنے والی عورتوں پر رحم فرمائے جب اللہ تعالی نے آیت کریمہ {وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ} ۱؎ نازل فرما ئی تو انہوں نے اپنے پردوں کو پھاڑ کر اپنی اوڑھنیاں اور دوپٹے بنا ڈالے۔
ابن صالح نے ''أكنف''کے بجائے''أكثف''کہا ہے۔
وضاحت ۱؎ : اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں (سورۃ النور:۳۱)


4103- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ: رَأَيْتُ فِي كِتَابِ خَالِي، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم :( ۴۱۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۶۷، ۱۶۵۷۷) (صحیح)
۴۱۰۳- ابن سرح کہتے ہیں: میں نے اپنے ماموں کی کتاب میں ''عقيل عن ابن شهاب'' کے طریق سے اسی مفہوم کی روایت دیکھی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
34- بَاب فِيمَا تُبْدِي الْمَرْأَةُ مِنْ زِينَتِهَا
۳۴-باب: عورت اپنی زینت اور سنگارمیں سے کس قدر ظاہر کر سکتی ہے؟​


4104- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ الأَنْطَاكِيُّ وَمُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ يَعْقُوبُ: ابْنُ دُرَيْكٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيْهَا ثِيَابٌ رِقَاقٌ، فَأَعْرَضَ عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، وَقَالَ: < يَا أَسْمَاءُ إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا بَلَغَتِ الْمَحِيضَ لَمْ تَصْلُحْ أَنْ يُرَى مِنْهَا إِلا هَذَا وَهَذَا > وَأَشَارَ إِلَى وَجْهِهِ وَكَفَّيْهِ.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا مُرْسَلٌ، خَالِدُ بْنُ دُرَيْكٍ لَمْ يُدْرِكْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۶۲) (صحیح)
۴۱۰۴- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، وہ با ریک کپڑا پہنے ہوئے تھیں آپ ﷺ نے ان سے منہ پھیر لیا اور فرمایا: ''اسماء! جب عورت بالغ ہو جائے تو درست نہیں کہ اس کی کوئی چیز نظر آئے سوائے اس کے اور اس کے''،آپ ﷺ نے اپنے چہرہ اور ہتھیلیوں کی جانب اشا رہ کیا ۔
ابو داو د کہتے ہیں: یہ روایت مرسل ہے خالد بن دریک نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پا یا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
35- بَاب فِي الْعَبْدِ يَنْظُرُ إِلَى شَعْرِ مَوْلاتِهِ
۳۵-باب: غلام کا مالکن کا بال دیکھنا جائز ہے​


4105- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ [بْنُ سَعِيدٍ] وَابْنُ مَوْهَبٍ، قَالا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي الْحِجَامَةِ، فَأَمَرَ أَبَا طَيْبَةَ أَنْ يَحْجُمَهَا، قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ أَخَاهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَوْ غُلامًا لَمْ يَحْتَلِمْ۔
* تخريج: م/السلام ۲۶ (۲۲۰۶)، ق/الطب ۲۰ (۳۴۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۵۰) (صحیح)
۴۱۰۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے سینگی لگوانے کی اجازت مانگی تو آپ نے ابو طیبہ کو انہیں سینگی لگانے کا حکم دیا۔
ابوالزبیر کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابوطیبہ ان کے رضاعی بھائی تھے یا نابالغ بچے تھے۔


4106- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو جُمَيْعٍ سَالِمُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَتَى فَاطِمَةَ بِعَبْدٍ كَانَ قَدْ وَهَبَهُ لَهَا، قَالَ: وَعَلَى فَاطِمَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا ثَوْبٌ إِذَا قَنَّعَتْ بِهِ رَأْسَهَا لَمْ يَبْلُغْ رِجْلَيْهَا، وَإِذَا غَطَّتْ بِهِ رِجْلَيْهَا لَمْ يَبْلُغْ رَأْسَهَا، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ ﷺ مَا تَلْقَى قَالَ: < إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكِ بَأْسٌ، إِنَّمَا هُوَ أَبُوكِ وَغُلامُكِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۹) (صحیح)
۴۱۰۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک غلام لے کر آئے جس کو آپ نے انہیں ہبہ کیا تھا، اس وقت فاطمہ رضی اللہ عنہا ایک ایسا کپڑا پہنے تھیں کہ جب اس سے سر ڈھا نکتیں تو پا ئوں کھل جاتا اور جب پا ئوں ڈھانکتیں تو سرکھل جاتا، فاطمہ جن صورت حال سے دو چار تھیں اسے نبی اکرمﷺ نے دیکھا تو فرمایا:''تم پر کوئی مضائقہ نہیں، یہاں صرف تمہارے والد ہیں یا تمہارا غلام ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
36- بَاب فِي قَوْلِهِ {غَيْرِ أُولِي الإِرْبَةِ}
۳۶-باب: آیت کریمہ: {غَيْرِ أُولِي الإِرْبَةِ}کی تفسیر​


4107- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ وَهِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ يَدْخُلُ عَلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ مُخَنَّثٌ، فَكَانُوا يَعُدُّونَهُ مِنْ غَيْرِ أُولِي الإِرْبَةِ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ ﷺ يَوْمًا وَهُوَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ، وَهُوَ يَنْعَتُ امْرَأَةً، فَقَالَ: إِنَّهَا إِذَا أَقْبَلَتْ أَقْبَلَتْ بِأَرْبَعٍ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ أَدْبَرَتْ بِثَمَانٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < أَلا أَرَى هَذَا يَعْلَمُ مَا هَاهُنَا، لا يَدْخُلَنَّ عَلَيْكُنَّ هَذَا > فَحَجَبُوهُ ۔
* تخريج: م/السلام ۱۳ (۲۱۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۳۴، ۱۷۲۴۷)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری (۹۲۳۷)، حم (۶/۱۵۲) (صحیح)
۴۱۰۷- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات کے پاس ایک مخنّث (ہجڑا) آتا جاتا تھا اسے لوگ اس صنف میں شمارکرتے تھے جنہیں عورتوں کی خواہش نہیں ہوتی تو ایک دن نبی اکرم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے وہ مخنث آپ کی ایک بیو ی کے پاس تھا، اور ایک عورت کی تعریف کر رہاتھا کہ جب وہ آتی ہے تو اس کے پیٹ میں چا ر سلوٹیں پڑی ہوتی ہیں اور جب پیٹھ پھیر کر جاتی ہے تو آٹھ سلوٹیں پڑ جاتی ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرما یا: ''خبردار!میں سمجھتا ہوں کہ یہ عورتوں کی باتیں جانتا ہے، اب یہ تمہارے پاس ہرگز نہ آیا کرے، تو وہ سب اس سے پر دہ کرنے لگیں''۔


4108- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، بِمَعْنَاهُ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۳۴) (صحیح)
۴۱۰۸- اس سند سے بھی ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے اسی مفہوم کی (حدیث) مروی ہے ۔


4109- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ: وَأَخْرَجَهُ، فَكَانَ بِالْبَيْدَائِ يَدْخُلُ كُلَّ جُمْعَةٍ يَسْتَطْعِمُ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : ۴۱۰۷، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۴۱) (صحیح)
۴۱۰۹- اس سند سے بھی ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے: ''آپ ﷺ نے اسے نکال دیا، اور وہ بیداء میں رہنے لگا، ہر جمعہ کو وہ کھانا ما نگنے آیا کر تا تھا''۔


4110- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ إِذَنْ يَمُوتُ مِنَ الْجُوعِ، فَأَذِنَ لَهُ أَنْ يَدْخُلَ فِي كُلِّ جُمْعَةٍ مَرَّتَيْنِ فَيَسْأَلُ ثُمَّ يَرْجِعُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم :( ۴۱۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۱۸) (صحیح)
۴۱۱۰- اوزا عی سے اس وا قعہ کے سلسلہ میں مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول!تب تو وہ بھوک سے مرجائے گا تو آپ نے اسے ہفتہ میں دو بار آنے کی اجا زت دے دی، وہ آتا اور کھانا مانگ کر لے جاتا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
37- بَاب فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ}
۳۷-باب: آیت کریمہ:{وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ} کی تفسیر​


4111- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: {وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ} الآيَةَ، فَنُسِخَ وَاسْتَثْنَى مِنْ ذَلِكَ {وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللاتِي لا يَرْجُونَ نِكَاحًا} الآيَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۶۶) (حسن الإسناد)
۴۱۱۱- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آیت کر یمہ{وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ} ۱؎کے حکم سے {وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللاتِي لا يَرْجُونَ نِكَاحًا} ۲؎کو منسوخ ومستثنیٰ کردیاگیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں (سورۃ النور:۳۱)۔
وضاحت۲؎ : بڑی بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی امید نہ رہی ہو (سورۃ النور:۶۰)۔


4112- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَبْهَانُ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَعِنْدَهُ مَيْمُونَةُ، فَأَقْبَلَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَذَلِكَ بَعْدَ أَنْ أُمِرْنَا بِالْحِجَابِ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < احْتَجِبَا مِنْهُ > فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَيْسَ أَعْمَى، لا يُبْصِرُنَا وَلا يَعْرِفُنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا؟ أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: هَذَا لأَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ خَاصَّةً، أَلا تَرَى إِلَى اعْتِدَادِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، قَدْ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ لِفَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ: < اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ عِنْدَهُ >]۔
* تخريج: ت/الأدب ۲۹ (۲۷۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۹۶) (ضعیف)
(سند میں نبہان مولی ام سلمہ مجہول ہیں)
۴۱۱۲- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس تھی، آپ کے پاس ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں کہ اتنے میں ابن ام مکتوم آئے، یہ واقعہ پردہ کا حکم نا زل ہو چکنے کے بعد کا ہے توآپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم دونوں ان سے پر دہ کرو‘‘، تو ہم نے کہا: اللہ کے رسول!کیا یہ نا بینا نہیں ہیں ؟نہ تو وہ ہم کو دیکھ سکتے ہیں، نہ پہچا ن سکتے ہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’کیا تم اندھی ہو؟ کیا تم انہیں نہیں دیکھتی ہو؟‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:یہ نبی اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے لئے خا ص تھا، کیا تمہارے سامنے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے پاس فا طمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے عدت گز ارنے کا واقعہ نہیں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فاطمہ بنت قیس ؓ سے فرمایا تھا:’’تم ابن ام مکتوم کے پاس عدت گزارو کیونکہ وہ نابینا ہیں اپنے کپڑے تم ان کے پاس اتار سکتی ہو‘‘۔


4113- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمَيْمُونِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: < إِذَا زَوَّجَ أَحَدُكُمْ عَبْدَهُ أَمَتَهُ فَلا يَنْظُرْ إِلَى عَوْرَتِهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۴۲) (حسن)
۴۱۱۳- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کوئی اپنے غلام کی اپنی لونڈی سے شا دی کر دے تو پھر اس کی شر مگا ہ کی طر ف نہ دیکھے‘‘۔


4114- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ سَوَّارٍ الْمُزَنِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: < إِذَا زَوَّجَ أَحَدُكُمْ خَادِمَهُ عَبْدَهُ أَوْ أَجِيرَهُ، فَلا يَنْظُرْ إِلَى مَا دُونَ السُّرَّةِ وَفَوْقَ الرُّكْبَةِ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَصَوَابُهُ سَوَّارُ بْنُ دَاوُدَ [الْمُزَنِيُّ الصَّيْرَفِيُّ]، وَهِمَ فِيهِ وَكِيعٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۱۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۷) (حسن)
۴۱۱۴- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی اپنی لونڈی کی اپنے غلام یا مز دورسے شادی کردے تو پھروہ اس کے اس حصہ کو نہ دیکھے جو ناف کے نیچے اور گھٹنے کے اوپر ہے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: صحیح سوار بن دا ود مز نی صیر فی ہے وکیع کو ان کے نا م میں وہم ہوا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
38- بَاب فِي الاخْتِمَارِ
۳۸-باب: عورت سرپر اوڑھنی (دوپٹہ) کیسے اوڑھے؟​


4115- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، (ح)، و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ وَهْبٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ عَلَيْهَا وَهِيَ تَخْتَمِرُ، فَقَالَ: < لَيَّةً لا لَيَّتَيْنِ >.
قَالَ أَبو دَاود: مَعْنَى قَوْلِهِ: < لَيَّةً لا لَيَّتَيْنِ > يَقُولُ: لا تَعْتَمُّ مِثْلَ الرَّجُلِ، لا تُكَرِّرُهُ طَاقًا أَوْ طَاقَيْنِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۹۳، ۲۹۴، ۲۹۶، ۲۹۷، ۳۰۷) (ضعیف)
۴۱۱۵- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور وہ اوڑھنی اوڑھے ہوئے تھیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''بس ایک ہی پیچ رکھو دو پیچ نہ کرو''۔
ابو داود کہتے ہیں:''لَيَّةً لا لَيَّتَيْنِ '' کا مطلب یہ ہے کہ مرد کی طرح پگڑی نہ باندھو کہ اس کے ایک یا دو پیچ کو دہرا کرو ۔
 
Top