• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب مَا جَاءَ فِي الْخَزِّ
۹-باب: خز (اون اور ریشم سے بنے لباس ) پہننے کا بیان​


4038- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَنْمَاطِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الرَّازِيُّ (ح) وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، أَخْبَرَنِي أَبِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلا بِبُخَارَى عَلَى بَغْلَةٍ بَيْضَاءَ عَلَيْهِ عِمَامَةُ خَزٍّ سَوْدَاءُ، فَقَالَ: كَسَانِيهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، هَذَا لَفْظُ عُثْمَانَ، وَالإِخْبَارُ فِي حَدِيثِهِ۔
* تخريج: ت/تفسیر القرآن سورۃ الحاقۃ ۶۷ (۳۳۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۷۸) (ضعیف الإسناد)
۴۰۳۸- سعد بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو بخارا میں ایک سفید خچر پر سوار دیکھا وہ سیاہ خز ۱؎ کا عمامہ باندھے ہوئے تھے اس نے کہا :یہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے پہنایا ہے۔
وضاحت ۱؎ : خز: ایک قسم کا ریشمی اونی کپڑا ہے۔


4039- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ غَنْمٍ الأَشْعَرِيَّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ، أَوْ أَبُو مَالِكٍ، وَاللَّهِ يَمِينٌ أُخْرَى مَا كَذَّبَنِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْخَزَّ وَالْحَرِيرَ > وَذَكَرَ كَلامًا، قَالَ: < يُمْسَخُ مِنْهُمْ آخَرُونَ قِرَدَةً وَخَنَازِيرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: وَعِشْرُونَ نَفْسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَوْ أَكْثَرُ لَبِسُوا الْخَزَّ: مِنْهُمْ أَنَسٌ، وَالْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، خ تعلیقًا/ الأشربۃ ۶ (۵۵۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۶۱) (صحیح)
۴۰۳۹- عبدالر حمن بن غنم اشعری کہتے ہیں: مجھ سے ابو عا مر یا ابو مالک نے بیان کیا اور اللہ کی قسم انہوں نے جھوٹ نہیں کہا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ میری امت میں کچھ لوگ ہو ں گے جو خز اور حریر (ریشم) کو حلا ل کر لیں گے پھر کچھ اور ذکر کیا، فرمایا: ''ان میں سے کچھ قیامت تک کے لئے بند ر بنا دیئے جائیں گے اور کچھ سور ''۔
ابو داود کہتے ہیں :رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے بیس یا اس سے زیادہ لوگوں نے خز پہنا ہے ان میں سے انس اور براء ابن عازب رضی اللہ عنہما بھی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ
۱۰-باب: حریر( ریشم) پہننے کا بیان​


4040- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ تُبَاعُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لا خَلاقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ >، ثُمَّ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مِنْهَا حُلَلٌ فَأَعْطَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْهَا حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدَ مَا قُلْتَ؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا > فَكَسَاهَا عُمَرُ [بْنُ الْخَطَّابِ] أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۰۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۳۵) (صحیح)
۴۰۴۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہ نے مسجد کے در وا زہ کے پاس ایک دھاری دار ریشمی جو ڑا بکتا ہوا دیکھا توعر ض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اس کو خرید لیتے اور جمعہ کے روز اور وفود سے ملاقات کے وقت اسے زیب تن فرماتے (تو اچھا ہوتا)، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اسے وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں'' ، پھر انہیں میں سے کچھ جو ڑے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے آپ نے اس میں سے ایک جوڑا عمر بن خطاب کو دیا، تو عمر کہنے لگے: اللہ کے رسول! یہ آپ مجھے پہنا رہے ہیں حالانکہ آپ عطارد کے جوڑوں کے سلسلہ میں ایسا ایسا فرما چکے ہیں؟ ! تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میں نے تمہیں اس لئے نہیں دیا ہے کہ اسے تم (خود) پہنو'' تو عمر بن خطا بؓ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی (عثمان بن حکیم) کو دے دیا۔


4041- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: حُلَّةُ إِسْتَبْرَقٍ، وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ، وَقَالَ: < تَبِيعُهَا وَتُصِيبُ بِهَا حَاجَتَكَ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۰۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۹۵) (صحیح)
۴۰۴۱- اس سند سے بھی عبدا للہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یہی وا قعہ مروی ہے لیکن اس میں ''دھاری دار ریشمی جوڑے'' کے بجائے ''موٹے ریشم کا جوڑا ہے'' نیز اس میں ہے: پھر آپ نے انہیں دیباج ایک جوڑا بھیجا، اور فرمایا:'' اسے بیچ کر اپنی ضرورت پوری کرو۔


4042- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ إِلَى عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ الْحَرِيرِ إِلا مَا كَانَ هَكَذَا وَهَكَذَا: أُصْبُعَيْنِ، وَثَلاثَةً، وَأَرْبَعَةً۔
* تخريج: خ/اللباس ۲۵ (۵۸۲۸)، م/اللباس ۲ (۲۰۶۹)، ن/الزینۃ ۳۸ (۵۳۱۴)، ق/ الجہاد ۲۱ (۳۵۹۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۵، ۳۶، ۴۳) (صحیح)
۴۰۴۲- ابو عثمان نہدی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عتبہ بن فرقد کو لکھا کہ نبی اکرم ﷺ نے ریشم سے منع فرمایا مگر جو اتنا اور اتنا ہو یعنی دو، تین اور چار انگلی کے بقدر ہو۔


4043- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه، قَالَ: أُهْدِيَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حُلَّةُ سِيَرَاءَ، فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيَّ، فَلَبِسْتُهَا فَأَتَيْتُهُ، فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ وَقَالَ: < إِنِّي لَمْ أُرْسِلْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا > وَأَمَرَنِي فَأَطَرْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي۔
* تخريج: م/اللباس ۲ (۲۰۷۱)، ن/الزینۃ ۳۰ (۵۳۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۲۹)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۳۰ (۵۸۴۰)، حم (۱/۹۰، ۱۳۹، ۱۵۳) (صحیح)
۴۰۴۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک ریشمی دھاری دار جوڑا ہدیہ دیا گیا تو آپ نے اسے میرے پاس بھیج دیا، میں اسے پہن کر آپ ﷺ کی خدمت میں آیا، تو میں نے آپ کے چہرئہ مبارک پر ناراضگی دیکھی آپ نے فرمایا: ''میں نے اسے اس لئے نہیں بھیجا تھا کہ تم اسے(خود) پہنو''، آپ نے مجھے حکم دیا، تو میں نے اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب مَنْ كَرِهَهُ
۱۱-باب: ریشم کی حرمت کا بیان​


4044- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ، وَعَنْ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ، وَعَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ، وَعَنِ الْقِرَائَةِ فِي الرُّكُوعِ ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۱ (۴۸۰)، اللباس ۴ (۲۰۷۸)، ت/الصلاۃ ۸۰ (۲۶۴) واللباس ۵ (۱۷۲۵)، ۱۳ (۱۷۳۷)، ن/التطبیق ۷ (۱۰۴۱)، والزینۃ ۴۳ (۵۱۸۰)، الزینۃ من المجتبی ۲۳ (۵۲۶۹، ۵۲۷۰)، ق/اللباس ۲۱ (۳۶۰۲)، ۴۰ (۳۶۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۷۹)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۶ (۲۸)، حم (۱/۸۰، ۸۱، ۹۲، ۱۰۴، ۱۰۵، ۱۱۴، ۱۱۹، ۱۲۱، ۱۲۳، ۱۲۶، ۱۲۷، ۱۳۲، ۱۳۳، ۱۳۴، ۱۳۷، ۱۳۸، ۱۴۶) (صحیح)
۴۰۴۴- علی بن ابی طا لب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قسی ( ایک ریشمی کپڑا ) اور معصفر (کسم میں رنگا ہوا کپڑا) اور سونے کی انگوٹھی کے پہننے سے اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۔


4045- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ [يَعْنِي] الْمَرْوَزِيَّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا، قَالَ: عَنِ الْقِرَائَةِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۷۹) (صحیح)
۴۰۴۵- اس سند سے بھی بواسطۂ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں رکوع اور سجدے دونوں میں قرأت کی ممانعت کی بات ہے۔


4046- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بِهَذَا، زَادَ: وَلا أَقُولُ نَهَاكُمْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۰۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۷۹) (حسن صحیح)
۴۰۴۶- اس سند سے بھی ابراہیم بن عبداللہ سے یہی روایت مروی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ''تمہیں منع فرمایا ہے''۔


4047- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ مَلِكَ الرُّومِ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ ﷺ مُسْتُقَةً مِنْ سُنْدُسٍ فَلَبِسَهَا، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يَدَيْهِ تَذَبْذَبَانِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى جَعْفَرٍ فَلَبِسَهَا ثُمَّ جَائَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا >، قَالَ: فَمَا أَصْنَعُ بِهَا؟ قَالَ: < أَرْسِلْ بِهَا إِلَى أَخِيكَ النَّجَاشِيِّ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۱، ۲۲۹، ۲۵۱) (ضعیف الإسناد)
۴۰۴۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ روم کے با دشاہ نے نبی اکرم ﷺ کو سندس(ایک با ریک ریشمی کپڑا ) کا ایک چوغہ ہدیہ میں بھیجا تو آپ ﷺ نے اسے زیب تن فرمایا۔
گویا میں آپ ﷺ کے ہاتھوں کو اس وقت دیکھ رہا ہوں آپ اسے مل رہے ہیں، پھر آپ نے اسے جعفر رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا تو اسے پہن کر وہ آپ ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: ''میں نے تمہیں اس لئے نہیں دیا ہے کہ اسے تم پہنو''، انہوں نے کہا: پھر میں اسے کیا کر وں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے اپنے بھائی نجاشی کو بھیج دو''۔


4048- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا أَرْكَبُ الأُرْجُوَانَ، وَلا أَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ، وَلا أَلْبَسُ الْقَمِيصَ الْمُكَفَّفَ بِالْحَرِيرِ >، قَالَ: وَأَوْمَأَ الْحَسَنُ إِلَى جَيْبِ قَمِيصِهِ، قَالَ: وَقَالَ: < أَلا وَطِيبُ الرِّجَالِ رِيحٌ لا لَوْنَ لَهُ، أَلا وَطِيبُ النِّسَائِ لَوْنٌ لا رِيحَ لَهُ >.
قَالَ سَعِيدٌ: أُرَاهُ قَالَ: إِنَّمَا حَمَلُوا قَوْلَهُ فِي طِيبِ النِّسَائِ عَلَى أَنَّهَا إِذَا خَرَجَتْ، فَأَمَّا إِذَا كَانَتْ عِنْدَ زَوْجِهَا فَلْتَطَّيَّبْ بِمَا شَائَتْ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۰۳)، وقد أخرجہ: ت/الأدب ۳۶ (۲۷۸۹)، حم (۴/۴۴۲) (صحیح)
۴۰۴۸- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا:'' میں سرخ گد وں پر سوار نہیں ہوتا اور نہ کسم کے رنگے کپڑے پہنتا ہوں، اور نہ ایسی قمیص پہنتا ہوں جس پر ریشمی بیل بوٹے بنے ہوں''۔
راوی کہتے ہیں:حسن نے اپنی قمیص کے گریبان کی طرف اشارہ کیا وہ کہتے ہیں۔
اور آپ ﷺ نے فرمایا:''سنو! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس میں بو ہو رنگ نہ ہو، سنو! اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس میں رنگ ہو بو نہ ہو''۔
سعید کہتے ہیں: میرا خیال ہے قتادہ نے کہا:علماء نے عورتوں کے سلسلہ میں آپ کے اس قول کو اس صورت پر محمول کیا ہے جب وہ باہر نکلیں لیکن جب وہ اپنے خاوند کے پاس ہوں تو وہ جیسی بھی خوشبو چاہیں لگائیں۔


4049- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا الْمُفَضَّلُ -يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ- عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ -يَعْنِي الْهَيْثَمَ بْنَ شَفِيٍّ- قَالَ: خَرَجْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي يُكْنَى أَبَا عَامِرٍ رَجُلٌ مِنَ الْمَعَافِرِ لِنُصَلِّيَ بِإِيلْيَاءَ، وَكَانَ قَاصُّهُمْ رَجُلٌ مِنَ الأَزْدِ يُقَالُ لَهُ أَبُو رَيْحَانَةَ مِنَ الصَّحَابَةِ، قَالَ أَبُو الْحُصَيْنِ: فَسَبَقَنِي صَاحِبِي إِلَى الْمَسْجِدِ، ثُمَّ رَدِفْتُهُ فَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَسَأَلَنِي: هَلْ أَدْرَكْتَ قَصَصَ أَبِي رَيْحَانَةَ؟ قُلْتُ: لا، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ عَشْرٍ: عَنِ الْوَشْرِ، وَالْوَشْمِ، وَالنَّتْفِ، وَعَنْ مُكَامَعَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِغَيْرِ شِعَارٍ، وَعَنْ مُكَامَعَةِ الْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ بِغَيْرِ شِعَارٍ، وَأَنْ يَجْعَلَ الرَّجُلُ فِي أَسْفَلِ ثِيَابِهِ حَرِيرًا مِثْلَ الأَعَاجِمِ، أَوْ يَجْعَلَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ حَرِيرًا مِثْلَ الأَعَاجِمِ، وَعَنِ النُّهْبَى، وَرُكُوبِ النُّمُورِ، وَلُبُوسِ الْخَاتَمِ إِلا لِذِي سُلْطَانٍ.
[قَالَ أَبو دَاود: الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ ذِكْرُ الْخَاتَمِ]۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۲۰ (۵۰۹۴)، ۲۷ (۵۱۱۳، ۵۱۱۴، ۵۱۱۵)، ق/ اللباس ۴۷ (۳۶۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۴، ۱۳۵)، دي/الاستئذان ۲۰ (۲۶۹۰) (ضعیف)
۴۰۴۹- ابو الحصین ہیثم بن شفی کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی جس کی کنیت ابوعامر تھی اور وہ قبیلہ معافر کے تھے دونوں بیت المقدس میں صلاۃ پڑھنے کے لئے نکلے، بیت المقدس میں لوگوں کے واعظ وخطیب قبیلۂ ازد کے ابو ریحانہ نامی ایک صحابی تھے۔
میرے ساتھی مسجد میں مجھ سے پہلے پہنچے پھر ان کے پیچھے میں آیا اور آکر ان کے بغل میں بیٹھ گیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے ابو ریحانہ کا کچھ وعظ سنا؟ میں نے کہا:نہیں، وہ بولے: میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دس باتوں سے منع فرمایا ہے: ''دانت باریک کرنے سے، گودنا گودنے سے، بال اکھیڑنے سے، اور دو مردوں کے ایک ساتھ ایک کپڑے میں سونے سے، اور دو عورتوں کے ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں سونے سے، اور مر د کے اپنے کپڑوں کے نیچے عجمیوں کی طرح ریشمی کپڑا لگانے سے، یا عجمیوں کی طرح اپنے مونڈھوں پر ریشم لگانے سے، اور دوسروں کے مال لوٹنے سے اور درندوں کی کھالوں پر سوار ہونے سے، اور انگوٹھی پہننے سے سوائے با دشاہ کے''۔
ابو داود کہتے ہیں: اس حدیث میں انگوٹھی کا ذکر منفرد ہے۔


4050- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّهُ قَالَ: نُهِيَ عَنْ مَيَاثِرِ الأُرْجُوَانِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۲۱) (صحیح)
۴۰۵۰- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سرخ گدوں سے منع کیا گیا ہے۔


4051- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هُبَيْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه، قَالَ: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ، وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَائِ۔
* تخريج: ت/ الأدب ۴۵ (۲۸۰۸)، ن/ الزینۃ ۴۳ (۵۱۶۸)، ق/ اللباس ۴۶ (۳۶۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۹۳، ۱۰۴، ۱۲۷، ۱۳۲، ۱۳۳، ۱۳۷) (صحیح)
۴۰۵۱- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی سے اور قسی ۱؎ پہننے سے اور سرخ زین پوش سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎ : ایک ریشمی کپڑا جو مصر میں تیار ہوتا تھا۔


4052- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلامٌ، فَنَظَرَ إِلَى أَعْلامِهَا، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: < اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا فِي صَلاتِي، وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّتِهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: أَبُو جَهْمٍ بْنُ حُذَيْفَةَ مِنْ بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبِ بْنِ غَانِمٍ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۹۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۰۳) (صحیح)
۴۰۵۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دھاری دار چادر میں صلاۃ پڑھی تو آپ کی نظر اس کی دھاریوں پر پڑی جب آپ ﷺ نے سلام پھیرا تو فرمایا: ''میری یہ چادر ابو جہم کو لے جا کر دے آئو کیو نکہ اس نے ابھی مجھے صلاۃ سے غافل کر دیا ( یعنی میرا خیال اس کے بیل بوٹوں میں بٹ گیا ) اور اس کی جگہ مجھے ایک سادہ چادر لا کر دو''۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو جہم بن حذیفہ بنو عدی بن کعب بن غانم میں سے ہیں ۔


4053- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي آخَرِينَ: قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، نَحْوَهُ، وَالأَوَّلُ أَشْبَعُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۹۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۳۴) (صحیح)
۴۰۵۳- اس سند سے بھی ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے اور پہلی روایت زیادہ کامل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب الرُّخْصَةِ فِي الْعَلَمِ وَخَيْطِ الْحَرِيرِ
۱۲-باب: کپڑے پر ریشمی بیل بوٹوں اور ریشمی دھاگوں کا استعمال جائز ہے​


4054- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ أَبُو عُمَرَ مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي السُّوقِ اشْتَرَى ثَوْبًا شَأْمِيًّا، فَرَأَى فِيهِ خَيْطًا أَحْمَرَ، فَرَدَّهُ، فَأَتَيْتُ أَسْمَاءَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا جَارِيَةُ، نَاوِلِينِي جُبَّةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَأَخْرَجَتْ جُبَّةَ طَيَالِسَةٍ مَكْفُوفَةَ الْجَيْبِ وَالْكُمَّيْنِ وَالْفَرْجَيْنِ بِالدِّيبَاجِ۔
* تخريج: م/اللباس ۲ (۲۰۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۲۱)، وقد أخرجہ: ق/اللباس ۱۸ (۳۵۹۴)، حم (۶/۳۴۸، ۳۵۳، ۳۵۴، ۳۵۵) (صحیح)
۴۰۵۴- عبداللہ ابو عمر مولی اسماء بنت ابی بکر کا بیان ہے: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بازار میں ایک شامی کپڑا خریدتے دیکھا انہوں نے اس میں ایک سرخ دھاگہ دیکھا تو اسے واپس کر دیا تو میں اسماء رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور ان سے اس کا ذکر کیا تو وہ (اپنی خادمہ سے) بولیں بیٹی! رسول اللہ ﷺ کا جبہ مجھے لا دے، تو وہ نکال کر لائیں وہ ایک طیالسی ۱؎ جبہ تھا جس کے گریبان اور دونوں آستینوں اور آگے اور پیچھے ریشم ٹکا ہوا تھا۔
وضاحت ۱؎ : ایک اونی منقش کپڑا۔


4055- حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الثَّوْبِ الْمُصْمَتِ مِنَ الْحَرِيرِ، فَأَمَّا الْعَلَمُ مِنَ الْحَرِيرِ وَسَدَى الثَّوْبِ فَلا بَأْسَ [بِهِ]۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۱۳، ۳۲۱) (صحیح)
دون قولہ: ''فأما العلم...''
۴۰۵۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے کپڑے سے جو خالص ریشمی ہو منع فرمایا ہے، رہا ریشمی بوٹا اور ریشمی کپڑے کا تانا تو کوئی مضائقہ نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي لُبْس الْحَرِيرِ لِعُذْرٍ
۱۳-باب: عذر کی وجہ سے ریشمی کپڑا پہننے کا بیان​


4056- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى -يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ- عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَلِلزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِي قُمُصِ الْحَرِيرِ فِي السَّفَرِ مِنْ حِكَّةٍ كَانَتْ بِهِمَا۔
* تخريج: خ/الجھاد ۹۱ (۲۹۱۹)، واللباس ۲۹ (۵۸۳۹)، م/اللباس ۳ (۲۰۷۶)، ن/الزینۃ من المجتمع ۳۸ (۵۳۱۲)، ق/اللباس ۱۷ (۳۵۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۹)، وقد أخرجہ: ت/اللباس ۲ (۱۷۲۲)، حم (۳/۱۲۷، ۱۸۰، ۲۱۵، ۲۵۵، ۲۷۳) (صحیح)
۴۰۵۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عبدالرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کو کجھلی کی وجہ سے جو انہیں ہوئی تھی سفر میں ریشمی قمیص پہننے کی رخصت دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فِي الْحَرِيرِ لِلنِّسَاءِ
۱۴-باب: عورتوں کے لئے ریشمی کپڑا کی حلت کا بیان​


4057- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي أَفْلَحَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زُرَيْرٍ [يَعْنِي الْغَافِقِيَّ] أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه يَقُولُ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ أَخَذَ حَرِيرًا فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ، وَأَخَذَ ذَهَبًا فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ، ثُمَّ قَالَ: < إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي >۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۴۰ (۵۱۴۷)، ق/اللباس ۱۹ (۳۵۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۹۶، ۱۱۵) (صحیح)
۴۰۵۷- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ریشم لے کر اسے اپنے داہنے ہاتھ میں رکھا اور سونا لے کر اسے بائیں ہاتھ میں رکھا، پھر فر مایا: ''یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں''۔


4058- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيَّانِ، قَالا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ رَأَى عَلَى أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بُرْدًا سِيَرَاءَ، قَالَ: وَالسِّيَرَاءُ الْمُضَلَّعُ بِالْقَزِّ۔
* تخريج: خ/اللباس ۳۰ (۵۸۴۲ تعلیقًا)، ن/الزینۃ من المجتبی ۳۰ (۵۲۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۳)، وقد أخرجہ: ق/اللباس ۱۹(۳۵۹۸) (صحیح)
۴۰۵۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی بیٹی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو ریشمی دھاری دار چادر پہنے دیکھا۔
راوی کہتے ہیں: سیراء کے معنی ریشمی دھاری دا ر کپڑے کے ہیں۔


4059- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ -يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ- حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنَّا نَنْزِعُهُ عَنِ الْغِلْمَانِ، وَنَتْرُكُهُ عَلَى الْجَوَارِي، قَالَ مِسْعَرٌ: فَسَأَلْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ عَنْهُ، فَلَمْ يَعْرِفْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۶۱) (صحیح)
۴۰۵۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ریشمی کپڑوں کو لڑکوں سے چھین لیتے تھے اور لڑکیوں کو( اسے پہنے دیکھتے تو انہیں) چھوڑ دیتے تھے۔
مسعر کہتے ہیں :میں نے عمروبن دینار سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مسعرنے جب یہ حدیث عبدالملک بن میسرہ زرّاد کوفی سے عمرو بن دینار کے واسطہ سے روایت کرتے سنی تو انہوں نے براہ راست عمرو بن دینار سے اس کے بارے میں پوچھا توعمرو نے لاعلمی کا اظہار کیا ممکن ہے انہیں یہ حدیث یاد نہ رہی ہو وہ بھول گئے ہوں، واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي لُبْسِ الْحِبَرَةِ
۱۵-باب: دھا ری دا ر لا ل چادر پہننے کا بیان​


4060- حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ الأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قُلْنَا لأَنَسٍ -يَعْنِي ابْنَ مَالِكٍ-: أَيُّ اللِّبَاسِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، أَوْ أَعْجَبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ؟ قَالَ: الْحِبَرَةُ۔
* تخريج: خ/اللباس ۱۸ (۵۸۱۲)، م/اللباس ۵ (۲۰۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۵)، وقد أخرجہ: ت/اللباس ۴۵ (۱۷۸۷)، الشمائل ۸ (۶۰)، حم (۳/۱۳۴، ۱۸۴، ۲۵۱، ۲۹۱) (صحیح)
۴۰۶۰- قتادہ کہتے ہیں: ہم نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ کو کون سا لباس زیادہ محبوب یا زیادہ پسند تھا؟ تو انہوں نے کہا: دھاری دا ر یمنی چادر ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حبرہ : یمن کے اچھے کپڑوں کو کہتے تھے ، اور یہاں اس سے یمن کی لال رنگ کی خط دار چادر جو سوت یا کتان کی ہوتی تھی مرادہے ، اور اس کا شمارعرب کے بہترین کپڑوں میں تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب فِي الْبَيَاضِ
۱۶-باب: سفید کپڑوں کا بیان​


4061- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضَ، فَإِنَّهَا [مِنْ] خَيْرِ ثِيَابِكُمْ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ، وَإِنَّ خَيْرَ أَكْحَالِكُمُ الإِثْمِدُ: يَجْلُو الْبَصَرَ، وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۳۸۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۳۴) (صحیح)
۴۰۶۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تم سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ تمہارے بہتر کپڑوں میں سے ہے اور اسی میں اپنے مر دوں کو کفنائو اور تمہارے سرموں میں بہترین سرمہ ہے کیو نکہ وہ نگاہ کو تیز کر تا اور (پلکو ں کے) بال اگاتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب فِي غَسْلِ الثَّوْبِ وَفِي الْخُلْقَانِ
۱۷-باب: کپڑے دھونے کا اور پرانے کپڑوں کا بیان​


4062- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ (ح) وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، نَحْوَهُ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَرَأَى رَجُلا شَعِثًا قَدْ تَفَرَّقَ شَعْرُهُ، فَقَالَ: <أَمَا كَانَ يَجِدُ هَذَا مَا يُسَكِّنُ بِهِ شَعْرَهُ؟ >، وَرَأَى رَجُلا آخَرَ [وَ] عَلْيِهِ ثِيَابٌ وَسِخَةٌ فَقَالَ: <أَمَا كَانَ هَذَا يَجِدُ مَائً يَغْسِلُ بِهِ ثَوْبَهُ >۔
* تخريج: ن/الزینۃ من المجتبی ۶ (۵۲۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۵۷) (صحیح)
۴۰۶۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے آپ نے ایک پراگندہ سر شخص کو جس کے بال بکھرے ہوئے تھے دیکھا تو فرمایا: ''کیا اسے کوئی ایسی چیزنہیں ملتی جس سے یہ اپنا بال ٹھیک کر لے ؟'' ، اور ایک دوسرے شخص کو دیکھا جو میلے کپڑے پہنے ہوئے تھا تو فرمایا:''کیا اسے پانی نہیں ملتا جس سے اپنے کپڑے دھولے ؟''۔


4063- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ فِي ثَوْبٍ دُونٍ، فَقَالَ: < أَلَكَ مَالٌ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < مِنْ أَيِّ الْمَالِ؟ > قَالَ: قَدْ آتَانِي اللَّهُ مِنَ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ وَالْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، قَالَ: < فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالا فَلْيُرَ أَثَرُ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكَ وَكَرَامَتِهِ >۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۵۲ (۵۲۲۵)، الزینۃ من المجتبی ۲۸ (۵۲۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/ ۴۷۳، ۴/۱۳۷) (صحیح الإسناد)
۴۰۶۳- مالک بن نضلۃ الجشمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک معمولی کپڑے میں آیا تو آپ نے فرمایا: '' کیا تم مال دا ر ہو؟''، میں نے عرض کیا: جی ہا ں مالدار ہوں۔
آپ ﷺ نے فرمایا: ''کس قسم کا مال ہے؟''، تو انہوں نے کہا: اونٹ، بکریاں، گھوڑے، غلام (ہر طرح کے مال سے ) اللہ نے مجھے نوازا ہے، یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا:''جب اللہ نے تمہیں مال ودولت سے نوازا ہے تو اللہ کی نعمت اور اس کے اعزاز کا اثر تمہارے اوپر نظر آنا چا ہئے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب فِي الْمَصْبُوغِ بِالصُّفْرَةِ
۱۸-باب: پیلے یا گیرو ے رنگ سے رنگے ہوئے کپڑوں کا بیان​


4064- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ [الْقَعْنَبِيُّ]، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنْ زَيْدٍ -يَعْنِي ابْنَ أَسْلَمَ- أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَصْبُغُ لِحْيَتَهُ بِالصُّفْرَةِ حَتَّى تَمْتَلِئَ ثِيَابُهُ مِنَ الصُّفْرَةِ، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ؟ فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَصْبُغُ بِهَا، وَلَمْ يَكُنْ شَيْئٌ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْهَا، وَقَدْ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ كُلَّهَا حَتَّى عِمَامَتَهُ۔
* تخريج: خ/اللباس ۳۷ (۵۸۵۲)، م/الحج ۵ (۱۱۸۷)، ن/الزینۃ ۱۷ (۵۰۸۸)، ق/اللباس ۳۴ (۳۶۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۲۸) (صحیح الإسناد)
۴۰۶۴- زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ابن عمررضی اللہ عنہما اپنی داڑھی زرد (زعفرانی) رنگ سے رنگتے تھے یہاں تک کہ ان کے کپڑے زردی سے بھر جاتے تھے، ان سے پوچھا گیا: آپ زرد رنگ سے کیو ں رنگتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس سے رنگتے دیکھا ہے آپ کو اس سے زیادہ کوئی اور چیز پسند نہ تھی آپ اپنے تمام کپڑے یہاں تک کہ عمامہ کو بھی اسی سے رنگتے تھے۔
 
Top