• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
39- بَاب فِي لِبْسِ الْقَبَاطِيِّ لِلنِّسَاءِ
۳۹-باب: عورتوں کے باریک کپڑا پہننے کا بیان​


4116- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ دِحْيَةَ بْنِ خَلِيفَةَ الْكَلْبِيِّ أَنَّهُ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِقَبَاطِيَّ، فَأَعْطَانِي مِنْهَا قُبْطِيَّةً، فَقَالَ: < اصْدَعْهَا صَدْعَيْنِ، فَاقْطَعْ أَحَدَهُمَا قَمِيصًا، وَأَعْطِ الآخَرَ امْرَأَتَكَ تَخْتَمِرُ بِهِ >، فَلَمَّا أَدْبَرَ، قَالَ: < وَأْمُرِامْرَأَتَكَ أَنْ تَجْعَلَ تَحْتَهُ ثَوْبًا لا يَصِفُهَا >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، فَقَالَ: عَبَّاسُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۳۸) (ضعیف)
۴۱۱۶- دحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ سفید اور باریک مصری کپڑے لائے گئے تو ان میں سے آپ نے مجھے بھی ایک باریک کپڑا دیا،اور فرمایا: ''اس کو پھاڑ کر دو ٹکڑے کر لو ان میں ایک کا کرتہ بنا لو اور دو سرا ٹکڑا اپنی بیوی کو دے دو وہ اس کی اوڑھنی بنالے''، پھر جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''اپنی بیو ی سے کہو اس کے نیچے ایک اور کپڑا کر لے تا کہ اس کا بدن ظاہر نہ ہو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
40- بَاب فِي قَدْرِ الذَّيْلِ
۴۰-باب: عورت کے دامن لٹکانے کی مقدار کا بیان​


4117- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ حِينَ ذَكَرَ الإِزَارَ: فَالْمَرْأَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: < تُرْخِي شِبْرًا >، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: إِذًا يَنْكَشِفُ عَنْهَا، قَالَ: < فَذِرَاعًا، لا تَزِيدُ عَلَيْهِ >۔
* تخريج: ن/الزینۃ من المجتبی ۵۱ (۵۳۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۸۲)، وقد أخرجہ: ت/اللباس ۹ (۱۷۳۱)، ق/اللباس ۱۳ (۳۵۸۰)، ط/اللباس ۶ (۱۳)، حم (۶/۲۹۳، ۲۹۶، ۳۰۹، ۳۱۵)، دي/الاستئذان ۱۶ (۲۶۸۶) (صحیح)
۴۱۱۷- صفیہ بنت ابی عبید خبردیتی ہیں کہ ام المو منین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے جس وقت آپ نے تہبند کا ذکر کیا عرض کیا: اللہ کے رسول!اور عورت( کتنادامن لٹکا ئے ) آپ ﷺ نے فرمایا: ''وہ ایک بالشت لٹکائے'' ، ام سلمہ نے کہا: تب تو ستر کھل جا یا کرے گا، آپ ﷺ نے فرمایا: ''پھر وہ ایک ہاتھ لٹکا ئے اس سے زیادہ نہ بڑھائے ''۔


4118- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ ابْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ ابْنُ إِسْحَاقَ، وَأَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ صَفِيَّةَ۔
* تخريج: ن/ الزینۃ من المجتبی ۵۱ (۵۳۴۱)، ق/ اللباس ۱۳ (۳۵۸۰)، ن/ اللباس ۱۳ (۳۵۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۹، ۱۸۲۸۲)، وانظر ما قبلہ (صحیح)
۴۱۱۸- اس سند سے بھی نبی اکرمﷺ سے یہی حدیث مر فوعاً مروی ہے۔


4119- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنِي زَيْدٌ الْعَمِّيُّ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ [النَّاجِيِّ]، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لأُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ فِي الذَّيْلِ شِبْرًا، ثُمَّ اسْتَزَدْنَهُ، فَزَادَهُنَّ شِبْرًا، فَكُنَّ يُرْسِلْنَ إِلَيْنَا، فَنَذْرَعُ لَهُنَّ ذِرَاعًا۔
* تخريج: ق/ اللباس ۱۳ (۳۵۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۶۱)، وقد أخرجہ: ت/اللباس ۹ (۱۷۳۱)، حم (۲/۱۸، ۹۰) (صحیح)
۴۱۱۹- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے امہات المومنین ( رضی اللہ عنہن )کو ایک بالشت دامن لٹکا نے کی رخصت دی، تو انہوں نے اس سے زیادہ کی خو اہش ظاہر کی تو آپ نے انہیں مزید ایک با لشت کی رخصت دے دی چنانچہ امہات المومنین ہمارے پاس کپڑے بھیجتیں تو ہم انہیں ایک ہاتھ نا پ دیا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
41- بَاب فِي أُهُبِ الْمَيْتَةِ
۴۱-باب: مردہ جانور کی کھال کا بیان​


4120- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ مُسَدَّدٌ، وَوَهْبٌ عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ: أُهْدِيَ لِمَوْلاةٍ لَنَا شَاةٌ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَمَاتَتْ، فَمَرَّ بِهَا النَّبِيُّ ﷺ ، فَقَالَ: < أَلا دَبَغْتُمْ إِهَابَهَا وَاسْتَنْفَعْتُمْ بِهِ > قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا مَيْتَةٌ، قَالَ: < إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا > ۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۶۱ (۱۴۹۲) والبیوع ۱۰۱ (۲۲۲۱)، م/الحیض ۲۷ (۳۶۴، ۳۶۵)، ن/الفرع والعتیرۃ ۳ (۴۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۶، ۵۸۳۹)، وقد أخرجہ: ت/اللباس ۷ (۱۷۲۷)، ق/اللباس ۲۵ (۳۶۱۰)، ط/الصید ۶ (۱۶)، حم (۱/۲۶۱، ۳۲۷، ۳۲۹، ۳۶۵)، دي/الأضاحي ۲۰ (۲۰۳۱) (صحیح)
۴۱۲۰- ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری ایک لونڈی جسے میں نے آزاد کر دیا تھا کو صدقہ کی ایک بکری ہدیہ میں ملی تو وہ مر گئی، نبی اکرمﷺ اس کے پاس سے گزرے تو فرمایا:’’تم اس کی کھال کو دباغت دے کر اسے اپنے کام میں کیوں نہیں لاتے؟‘‘، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! وہ تو مردار ہے، آپ ﷺ نے فرمایا :’’صرف اس کا کھانا حرام ہے‘‘( نہ کہ اس کی کھال سے نفع اٹھانا)۔


4121- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، لَمْ يَذْكُرْ مَيْمُونَةَ، قَالَ: فَقَالَ: < أَلا انْتَفَعْتُمْ بِإِهَابِهَا >، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُ، لَمْ يَذْكُرِ الدِّبَاغَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۹) (صحیح)
۴۱۲۱- اس سند سے بھی زہری سے یہی حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے، زہری کہتے ہیں:اس پر آپ نے فرمایا: ’’تم نے اس کی کھال سے فا ئدہ کیوں نہیں اٹھایا؟ ‘‘پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اور ’’ دباغت‘‘ کا ذکر نہیں کیا۔


4122- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: قَالَ مَعْمَرٌ: وَكَانَ الزُّهْرِيُّ يُنْكِرُ الدِّبَاغَ، وَيَقُولُ: يُسْتَمْتَعُ بِهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ.
قَالَ أَبو دَاود: لَمْ يَذْكُرِ الأَوْزَاعِيُّ، وَيُونُسُ، وَعُقَيْلٌ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ الدِّبَاغَ، وَذَكَرَهُ الزُّبَيْدِيُّ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، وَحَفْصُ بْنُ الْوَلِيدِ ذَكَرُوا الدِّبَاغَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ) (صحیح الإسناد)
۴۱۲۲- معمر کہتے ہیں: زہری دباغت کا انکار کرتے تھے اور کہتے تھے :اس سے ہر حال میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں :اوزاعی، یونس اور عقیل نے زہری کی روایت میں ’’دبا غت ‘‘ کا ذکر نہیں کیا ہے اور زبیدی، سعید بن عبدالعزیز اور حفص بن ولید نے اس کا ذکر کیا ہے۔


4123- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِذَا دُبِغَ الإِهَابُ فَقَدْ طَهُرَ >۔
* تخريج: م/الحیض ۲۷ (۳۶۶)، ت/اللباس ۷ (۱۷۲۸)، ن/الفرع والعتیرۃ ۳ (۴۲۴۶)، ق/اللباس ۲۵ (۳۶۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۲۲)، وقد أخرجہ: ط/الصید ۶ (۱۷)، حم (۱/۲۱۹، ۲۳۷، ۲۷۹، ۲۸۰، ۳۴۳)، دي/الأضاحی ۲۰ (۲۰۲۹) (صحیح)
۴۱۲۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فر ما تے سنا:’’ جب چمڑہ دباغت دے دیا جائے تو وہ پاک ہوجاتا ہے‘‘ ۔


4124- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَمَرَ أَنْ يُسْتَمْتَعَ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ۔
* تخريج: ن/الفرع والعتیرۃ ۵ (۴۲۵۷)، ق/اللباس ۲۵ (۳۶۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۹۱)، وقد أخرجہ: ط/الصید ۶ (۱۸)، حم (۶ /۷۳، ۱۰۴، ۱۴۸، ۱۵۳)، دي /الأضاحي ۲۰ (۲۰۳۰) (صحیح لغیرہ)
(سندمیں ام محمدبن عبدالرحمن مجہول ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناپر صحیح ہے ،ملاحظہ ہو : صحیح موارد الظمآن: ۱۲۲، غایۃ المرام: ۲۶)
۴۱۲۴- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مر دا ر کی کھال سے جب وہ دباغت دے دی جائے فا ئدہ اٹھا نے کا حکم دیا ہے۔


4125- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ أَتَى عَلَى بَيْتٍ فَإِذَا قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ، فَسَأَلَ الْمَاءَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ: < دِبَاغُهَا طُهُورُهَا >۔
* تخريج: ن/الفرع والعتیرۃ ۳ (۴۲۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۷۶، ۵/۶، ۷) (صحیح)
۴۱۲۵- سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ غزوہ تبوک میں ایک گھر میں تشریف لائے تو وہاں ایک مشک لٹک رہی تھی آپ نے پانی مانگا تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول!وہ مر دا ر کے کھال کی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’دباغت سے پا ک ہو گئی ہے‘‘۔


4126- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو -يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ- عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَالِكِ بْنِ حُذَافَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ أُمِّهِ الْعَالِيَةِ بِنْتِ سُبَيْعٍ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ لِي غَنَمٌ بِأُحُدٍ، فَوَقَعَ فِيهَا الْمَوْتُ، فَدَخَلْتُ عَلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ لِي مَيْمُونَةُ: لَوَ أَخَذْتِ جُلُودَهَا فَانْتَفَعْتِ بِهَا، فَقَالَتْ: أَوَ يَحِلُّ ذَلِكَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّونَ شَاةً لَهُمْ مِثْلَ الْحِمَارِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَوْ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا > قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُطَهِّرُهَا الْمَاءُ وَالْقَرَظُ >۔
* تخريج: ن/الفرع والعتیرۃ ۳ (۴۲۵۱، ۴۲۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۸۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۴) (صحیح)
۴۱۲۶- عا لیہ بنت سبیع کہتی ہیں کہ میری کچھ بکر یاں احد پہاڑ پر تھیں وہ مر نے لگیں تومیں ام المو منین میمو نہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکرکیا تو آپ نے مجھ سے کہا: اگر تم ان کی کھا لوں سے فا ئدہ اٹھا تیں! تومیں بو لی: کیا یہ درست ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ ﷺ کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ ایک مری ہوئی بکر ی کو گدھے کی طرح گھسیٹتے ہوئے گزرے، تو ان سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگرتم نے اس کی کھال لے لی ہوتی‘‘، لوگوں نے عرض کیا: وہ تو مری ہوئی ہے، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’پانی اور بیر کی پتی اس کو پاک کر دے گی‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
42- بَاب مَنْ رَوَى أَنْ لا يَنْتَفِعَ بِإِهَابِ الْمَيْتَةِ
۴۲-باب: مر دا ر کی کھال کا استعمال ممنوع ہے اس کے قائلین کی دلیل​


4127- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: قُرِءَ عَلَيْنَا كِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِأَرْضِ جُهَيْنَةَ وَأَنَا غُلامٌ شَابٌّ: < أَنْ لا تَسْتَمْتِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلا عَصَبٍ >۔
* تخريج: ت/اللباس ۷ (۱۷۲۹)، ن/الفرع والعتیرۃ ۴ (۴۲۵۴)، ق/اللباس ۲۶ (۳۶۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۰، ۳۱۱) (صحیح)
۴۱۲۷- عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کا مکتوب جہینہ کی سر زمین میں ہمیں پڑھ کر سنایا گیا اس وقت میں نوجوان تھا، اس میں تھا: ''مرے ہوے جانور سے نفع نہ اٹھا ئو، نہ اس کی کھال سے، اور نہ پٹھوں سے''۔


4128- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ الْحَكَمِ ابْنِ عُتَيْبَةَ، أَنَّهُ انْطَلَقَ هُوَ وَنَاسٌ مَعَهُ إِلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ -رَجُلٌ مِنْ جُهَيْنَةَ- قَالَ الْحَكَمُ: فَدَخَلُوا وَقَعَدْتُ عَلَى الْبَابِ، فَخَرَجُوا إِلَيَّ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُكَيْمٍ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَتَبَ إِلَى جُهَيْنَةَ قَبْلَ مَوْتِهِ [بِشَهْرٍ] أَنْ لا تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلا عَصَبٍ.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: يُسَمَّى إِهَابًا مَا لَمْ يُدْبَغْ، فَإِذَا دُبِغَ لا يُقَالُ لَه إِهَابٌ، إِنَّمَا يُسَمَّى شَنًّا وَقِرْبَةً۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۴۲) (صحیح)
۴۱۲۸- حکم بن عتیبہ سے روایت ہے کہ وہ اور ان کے ساتھ کچھ اور لوگ عبداللہ بن عکیم کے پاس جو قبیلہ جہینہ کے ایک شخص تھے گئے، اندرچلے گئے، میں در وازے ہی پربیٹھا رہا، پھروہ لوگ با ہر آئے اور انہوں نے مجھے بتا یا کہ عبداللہ بن عکیم نے انہیں بتا یا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی وفا ت سے ایک ما ہ پیشتر جہینہ کے لوگوں کو لکھا :''مر دار کی کھال اور پٹھوں سے فائدہ نہ اٹھائو''۔
ابو داود کہتے ہیں: نضر بن شمیل کہتے ہیں: ''اہا ب'' ایسی کھال کو کہا جاتا ہے جس کی دبا غت نہ ہوئی ہو،اور جب دباغت دے دی جائے تو اسے ''اہاب '' نہیں کہتے بلکہ اسے ''شنّ '' یا ''قربۃ'' کہا جاتا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حلال مردہ جانوروں کے چمڑوں سے دباغت کے بعد فائدہ اٹھانا جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
43- بَاب فِي جُلُودِالنُّمُورِوَالسِّبَاعِ
۴۳-باب: چیتوں اور درندوں کی کھال کا بیان​


4129- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ أَبِي الْمُعْتَمِرِ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَرْكَبُوا الْخَزَّ، وَلا النِّمَارَ > قَالَ: وَكَانَ مُعَاوِيَةُ لا يُتَّهَمُ فِي الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ .
[قَالَ لَنَا أَبُو سَعِيدٍ: قَالَ لَنَا أَبُو دَاوُدَ: أَبُو الْمُعْتَمِرِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ طَهْمَانَ، كَانَ يَنْزِلُ الْحِيَرَةَ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۲۹)، وقد أخرجہ: ق/اللباس ۴۷ (۳۶۵۶)، حم (۴/۹۳، ۹۴) (صحیح)
۴۱۲۹- امیرالمومنین معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ریشمی زینوں پر اور چیتوں کی کھال پر سواری نہ کرو''۔
ابن سیرین کہتے ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے حدیث کی روایت میں متہم نہ تھے۔


4130- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا تَصْحَبُ الْمَلائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جِلْدُ نَمِرٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۹۸) (حسن)
۴۱۳۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''فرشتے ایسے لوگوں کے ساتھ نہیں رہتے جن کے ساتھ چیتے کی کھال ہوتی ہے''۔


4131- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ [بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ] حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِي كَرِبَ وَعَمْرُو بْنُ الأَسْوَدِ وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ مِنْ أَهْلِ قِنَّسْرِينَ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لِلْمِقْدَامِ: أَعَلِمْتَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ تُوُفِّيَ؟ فَرَجَّعَ الْمِقْدَامُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَتَرَاهَا مُصِيبَةً؟ قَالَ لَهُ: وَلِمَ لا أَرَاهَا مُصِيبَةً وَقَدْ وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي حِجْرِهِ فَقَالَ: < هَذَا مِنِّي وَحُسَيْنٌ مِنْ عَلِيٍّ >؟! فَقَالَ الأَسَدِيُّ: جَمْرَةٌ أَطْفَأَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَقَالَ الْمِقْدَامُ: أَمَّا أَنَا فَلا أَبْرَحُ الْيَوْمَ حَتَّى أُغَيِّظَكَ وَأُسْمِعَكَ مَا تَكْرَهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُعَاوِيَةُ، إِنَّ أَنَا صَدَقْتُ فَصَدِّقْنِي، وَإِنْ أَنَا كَذَبْتُ فَكَذِّبْنِي، قَالَ: أَفْعَلُ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ هَذَا كُلَّهُ فِي بَيْتِكَ يَا مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: قَدْ عَلِمْتُ أَنِّي لَنْ أَنْجُوَ مِنْكَ يَا مِقْدَامُ، قَالَ خَالِدٌ، فَأَمَرَ لَهُ مُعَاوِيَةُ بِمَا لَمْ يَأْمُرْ لِصَاحِبَيْهِ، وَفَرَضَ لابْنِهِ فِي الْمِائَتَيْنِ، فَفَرَّقَهَا الْمِقْدَامُ [فِي أَصْحَابِهِ] قَالَ: وَلَمْ يُعْطِ الأَسَدِيُّ أَحَدًا شَيْئًا مِمَّا أَخَذَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ: أَمَّا الْمِقْدَامُ فَرَجُلٌ كَرِيمٌ بَسَطَ يَدَهُ، وَأَمَّا الأَسَدِيُّ فَرَجُلٌ حَسَنُ الإِمْسَاكِ لِشَيْئِهِ۔
* تخريج: ن/الفرع والعتیرۃ ۶ (۴۲۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۱۱، ۱۱۵۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۲) (صحیح)
۴۱۳۱- خالد کہتے ہیں: مقدام بن مُعْدِی کَرَبْ، عمر و بن اسود اور بنی اسد کے قنسر ین کے رہنے والے ایک شخص معاویہ بن ابی سفیا ن رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، تو معا ویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام سے کہا: کیا آپ کو خبر ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہوگیا؟ مقدام نے یہ سن کر ''إِنَّاْ لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاْجِعُوْنَ'' پڑھا تو ان سے ایک شخص نے کہا: کیا آپ اسے کوئی مصیبت سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اپنی گو د میں بٹھایا، اور فرمایا: ''یہ میرے مشابہ ہے، اور حسین علی کے''۔
یہ سن کر اسدی نے ( معا ویہ کو خوش کر نے کے لئے ) کہا: ایک انگا رہ تھا جسے اللہ نے بجھا دیا تو مقدام نے کہا: آج میں آپ کو ناپسندیدہ بات سنائے، اور ناراض کئے بغیر نہیں رہ سکتا، پھر انہوں نے کہا :معا ویہ! اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کر یں، اور اگر میں جھوٹ کہوں تو جھٹلا دیں، معا ویہ بو لے: میں ایسا ہی کروں گا۔
مقدام نے کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہو ں: کیا آپ کومعلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ معاویہ نے کہا : ہا ں۔
پھر کہا: میں اللہ کا وا سطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ کہا : ہاں معلوم ہے، پھر کہا: میں اللہ کا وا سطہ دے کر آپ سے پو چھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے در ندوں کی کھا ل پہننے اور اس پر سوا ر ہو نے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہا ں معلوم ہے۔
تو انہوں نے کہا : معاویہ !قسم اللہ کی میں یہ سا ری چیزیں آپ کے گھر میں دیکھ رہا ہوں؟! تو معاویہ نے کہا : مقدام ! مجھے معلوم تھا کہ میں تمہاری نکتہ چینیوں سے بچ نہ سکو ں گا۔
خالد کہتے ہیں: پھرمعاویہ نے مقدام کو اتنا مال دینے کا حکم دیا جتنا ان کے اور دونوں ساتھیوں کو نہیں دیا تھا اور ان کے بیٹے کا حصہ دو سو والوں میں مقرر کیا، مقدام نے وہ سارا مال اپنے ساتھیوں میں با نٹ دیا، اسدی نے اپنے مال میں سے کسی کو کچھ نہ دیا، یہ خبر معا ویہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: مقدام سخی آدمی ہیں جو اپنا ہاتھ کھلا رکھتے ہیں، اور اسدی اپنی چیزیں اچھی طرح روکنے والے آدمی ہیں۔


4132- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ [بْنُ مُسَرْهَدٍ] أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ وَإِسْمَاعِيلَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَاهُمْ، الْمَعْنَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ۔
* تخريج: ت/اللباس۳۲ (۱۷۷۱)، ن/الفرع والعتیرۃ ۶ (۴۲۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۷۴، ۷۵) (صحیح)
۴۱۳۲- اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے درندوں کی کھالوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
44- بَاب فِي الانْتِعَالِ
۴۴-باب: جوتا پہننے کا بیان​


4133- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: < أَكْثِرُوا مِنَ النِّعَالِ، فَإِنَّ الرَّجُلَ لا يَزَالُ رَاكِبًا مَا انْتَعَلَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۷۱)، وقد أخرجہ: م/اللباس ۱۸ (۲۰۹۶)، حم (۳/۳۳۷) (صحیح)
۴۱۳۳- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرمﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے آ پ نے فرمایا :’’جو تے خوب پہنا کرو کیوں کہ جب تک آدمی جو تے پہنے رہتا ہے برابر سوار رہتا ہے‘‘ یعنی پا ئوں اذیت سے محفو ظ رہتا ہے ۔


4134- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَعْلَ النَّبِيِّ ﷺ كَانَ لَهَا قِبَالانِ۔
* تخريج: خ/الخمس ۵ (۳۱۰۷)، اللباس ۴۱ (۵۸۵۷)، ت/اللباس ۳۳ (۱۷۷۳)، الشمائل ۱۰ (۷۱)، ن/الزینۃ من المجتبی ۶۲ (۵۳۶۹)، ق/اللباس ۲۷ (۳۶۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۳ /۱۲۲، ۲۰۳، ۲۴۵، ۲۶۹) (صحیح)
۴۱۳۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کے ہر جو تے میں دو تسمے(فیتے) لگے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ایک فیتہ انگوٹھے اور اس کے پاس والی انگلی میں لگاتے تھے، جب کہ دوسرا فیتہ بیچ کی انگلی اور اس کے پاس کی انگلی میں لگاتے تھے۔


4135- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۴۹) (صحیح)
۴۱۳۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر جوتا پہننے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ ممانعت اس حالت میں ہے کہ کھڑے ہوکر پہننے میں مشقت پڑتی ہو، اور فیتہ باندھنے کے لئے آدمی ہاتھ کا محتاج ہو جس سے جھکنا پڑے، اگر بات ایسی نہیں ہے تو کھڑے ہوکر پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں۔


4136- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا يَمْشِي أَحَدُكُمْ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ، لِيَنْتَعِلْهُمَا جَمِيعًا، أَوْ لِيَخْلَعْهُمَا جَمِيعًا >۔
* تخريج: خ/اللباس ۴۰ (۵۸۵۵)، م/اللباس ۱۹ (۲۰۹۷)، ت/اللباس ۳۷ (۱۷۷۴)، ق/اللباس ۲۹ (۱۶۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۰۰)، وقد أخرجہ: ط/اللباس ۷ (۱۴)، حم (۲ /۲۴۵، ۲۵۳، ۳۱۴، ۴۲۴، ۴۴۳، ۴۷۷، ۴۸۰، ۵۲۸) (صحیح)
۴۱۳۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی ایک جوتا پہن کر نہ چلا کرے، دونوں پہنے رکھے یا دونوں اتا ر دے‘‘۔


4137- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ فَلا يَمْشِ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ حَتَّى يُصْلِحَ شِسْعَهُ، وَلا يَمْشِ فِي خُفٍّ وَاحِدٍ، وَلا يَأْكُلْ بِشِمَالِهِ >۔
* تخريج: م/اللباس۲۰ (۲۰۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۳، ۳۲۷) (صحیح)
۴۱۳۷- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کسی کے ایک جو تے کا تسمہ ٹو ٹ جائے توجب تک اس کا تسمہ درست نہ کرلے ایک ہی پہن کر نہ چلے، اور نہ ایک مو زہ پہن کر چلے، اور نہ بائیں ہاتھ سے کھائے ‘‘۔


4138- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عبْدُاللَّهِ بْنُ هَارُونَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي نَهِيكٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مِنَ السُّنَّةِ إِذَا جَلَسَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْلَعَ نَعْلَيْهِ فَيَضَعَهُمَا بِجَنْبِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۷۱) (ضعیف الإسناد)
۴۱۳۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہ سنت ہے کہ جب آدمی بیٹھے تو اپنے جوتے اتا ر کر اپنے پہلو میں رکھ لے ۔


4139- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ وَإِذَا نَزَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ؛ [وَ] لْتَكُنِ الْيَمِينُ أَوَّلَهُمَا يَنْتَعِلُ، وَآخِرَهُمَا يَنْزِعُ >۔
* تخريج: خ/اللباس ۳۹ (۵۸۵۴)، ت/اللباس ۳۷ (۱۷۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۱۴)، وقد أخرجہ: م/اللباس ۱۹ (۲۰۹۷)، ق/اللباس ۲۸ (۳۶۱۶)، ط/اللباس ۷ (۱۵)، حم (۲/۲۴۵، ۲۶۵، ۲۸۳، ۴۳۰، ۴۷۷) (صحیح)
۴۱۳۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں کوئی جوتا پہنے تو پہلے داہنے پاؤں سے شروع کرے، اور جب نکالے تو پہلے بائیں پاؤں سے نکا لے، داہنا پاؤں پہنتے وقت شروع میں رہے اور اتار تے وقت اخیر میں‘‘۔


4140- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُسلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ: فِي طُهُورِهِ، وَتَرَجُّلِهِ، وَنَعْلِهِ، قَالَ مُسْلِمٌ: وَسِوَاكِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ عَنْ شُعْبَةَ مُعَاذٌ وَلَمْ يَذْكُرْ سِوَاكَهُ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۱ (۱۶۸)، الصلاۃ ۴۷ (۴۲۶)، الأطعمۃ ۵ (۵۳۸۰)، اللباس ۳۸ (۵۸۵۴)، ۷۷ (۵۹۲۶)، م/الطھارۃ ۱۹ (۲۶۸)، اللباس ۴۴ (۲۰۹۷)، ت/الصلاۃ ۳۱۶ (۶۰۸)، الشمائل۱۰ (۸۰)، ن/الطھارۃ ۹۰ (۱۱۲)، الغسل ۱۷ (۴۲۱)، الزینۃ ۸ (۵۰۶۲)، الزینۃ من المجتبی ۹ (۵۲۴۲)، ق/الطہارۃ ۴۲ (۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۴، ۱۳۰،۱۴۷، ۱۸۸، ۲۰۲، ۲۱۰) (صحیح)
۴۱۴۰- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ طاقت بھر اپنے تمام کاموں میں، وضو کر نے میں، کنگھی کر نے میں اور جو تا پہننے میں داہنے سے شروع کر نا پسند فرماتے تھے ۔
مسلم بن ابرا ہیم کی روایت میں’’وسواكه‘‘بھی ہے یعنی ’’مسواک کر نے میں‘‘ اور انھوں نے ’’في شأنه كله‘‘ کا ذکرنہیں کیا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے معاذ نے شعبہ سے روایت کیا ہے، انہوں نے’’ مسواک کر نے کا ذکر‘‘ نہیں کیا ہے۔


4141- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا لَبِسْتُمْ وَإِذَا تَوَضَّأْتُمْ فَابْدَئُوا بِأَيَامِنِكُمْ >۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۴۲ (۴۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۸۰)، وقد أخرجہ: ت/اللباس ۲۸ (۱۷۶۶)، حم (۲/۳۵۴) (صحیح)
۴۱۴۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم کپڑے پہنو اور جب وضوکرو تو اپنے داہنے سے شروع کرو‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
45- بَاب فِي الْفُرُشِ
۴۵-باب: بستراور بچھونے کا بیان​


4142- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ الرَّمْلِيُّ،حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِيئٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْفُرُشَ فَقَالَ: < فِرَاشٌ لِلرَّجُلِ، وَفِرَاشٌ لِلْمَرْأَةِ، وَفِرَاشٌ لِلضَّيْفِ، وَالرَّابِعُ لِلشَّيْطَانِ >۔
* تخريج: م/اللباس ۸ (۲۰۸۴)، ن/النکاح ۸۲ (۳۳۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۳، ۳۲۴) (صحیح)
۴۱۴۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بستروں اور بچھونوں کا ذکر کیا توآپ نے فرمایا: ’’ایک بستر تو آدمی کو چا ہئے، ایک اس کی بیوی کو چا ہئے اور ایک مہما ن کے لئے اور چو تھا بستر شیطان کے لئے ہوتا ہے ‘‘ ۔


4143- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ(ح) وحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فِي بَيْتِهِ فَرَأَيْتُهُ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ، زَادَ ابْنُ الْجَرَّاحِ: عَلَى يَسَارِهِ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ أَيْضًا عَلَى يَسَارِهِ۔
* تخريج: ت/الاستئذان ۲۸ (۲۷۲۲، ۲۷۲۳)، الأدب ۲۳ (۲۷۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۳۸) (صحیح)
۴۱۴۳- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے گھر میں داخل ہوا تو آپ کو ایک تکیہ پرٹیک لگائے ہوئے دیکھا ۔
ابن الجر اح نے ’’على يساره‘‘ کا اضافہ کیا ہے’’ یعنی آپ اپنے بائیں پہلو پر ٹیک لگائے تھے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اسحاق بن منصور نے اسے اسرا ئیل سے روایت کیا ہے اس میں بھی ’’على يساره‘‘ کا لفظ ہے ۔


4144- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ رَأَى رُفْقَةً مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ رِحَالُهُمُ الأَدَمُ، فَقَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى أَشْبَهِ رُفْقَةٍ كَانُوا بِأَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَؤُلائِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۲۰) (صحیح الإسناد)
۴۱۴۴- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اہل یمن کے سفر کے چند ساتھیوں کو دیکھا ان کے بچھونے چمڑوں کے تھے، تو انہوں نے کہا: جسے رسول اللہ ﷺ کے صحا بہ سے سب سے زیادہ مشا بہت رکھنے والے رفقاء کو دیکھنا پسند ہوتو وہ انہیں دیکھ لے۔


4145- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَتَّخَذْتُمْ أَنْمَاطًا >؟ قُلْتُ: وَأَنَّى لَنَا الأَنْمَاطُ؟ قَالَ: < أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ >۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۳۱)، النکاح ۶۲ (۵۱۶۱)، م/اللباس ۷ (۲۰۸۳)، ت/الأدب ۲۶ (۲۷۷۴)، ن/النکاح ۸۳ (۳۳۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۲۹) (صحیح)
۴۱۴۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’کیا تم نے تو شک اور گدے بنالئے؟‘‘، میں نے عرض کیا: ہمیں گدے کہاں میسر ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ عنقریب تمہارے پاس گدے ہوں گے‘‘۔


4146- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ وِسَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، قَالَ ابْنُ مَنِيعٍ: الَّتِي يَنَامُ عَلَيْهَا بِاللَّيْلِ [ثُمَّ اتَّفَقَا] مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ۔
* تخريج: م/اللباس ۶ (۲۰۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۰۲)، وقد أخرجہ: خ/الرقاق ۱۶ (۶۴۵۶)، ت/اللباس ۲۷ (۱۷۶۱)، وصفۃ القیامۃ ۳۲ (۱۷۲۰۲)، ق/الزھد ۱۱ (۴۱۵۱)، حم (۶ /۴۸، ۵۶، ۷۳، ۱۰۸، ۲۰۷، ۲۱۲) (صحیح)
۴۱۴۶- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا تکیہ، جس پر آپ رات کو سوتے تھے، ایسے چمڑے کا تھا جس میں کھجورکی چھال بھری تھی۔


4147- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ -يَعْنِي ابْنَ حَيَّانَ- عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: كَانَتْ ضِجْعَةُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ۔
* تخريج: ق/ الزہد ۱۱ (۴۱۵۱)، وانظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۵۱) (صحیح)
۴۱۴۷- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا گدا چمڑے کا تھا جس میں کھجو ر کی چھال بھری تھی۔


4148- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ فِرَاشُهَا حِيَالَ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۴۰ (۹۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۲۲) (صحیح)
۴۱۴۸- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کا بسترا رسول اللہ ﷺ کے صلاۃ پڑھنے کی جگہ کے سامنے رہتا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
46- بَاب فِي اتِّخَاذِ السُّتُورِ
۴۶-باب: رنگین اور نقش ونگار والے پردے لٹکانے کا بیان​


4149- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَتَى فَاطِمَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، فَوَجَدَ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا، فَلَمْ يَدْخُلْ، قَالَ: وَقَلَّمَا كَانَ يَدْخُلُ إِلا بَدَأَ بِهَا، فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه فَرَآهَا مُهْتَمَّةً، فَقَالَ: مَا لَكِ؟ قَالَتْ: جَاءَ النَّبِيُّ ﷺ إِلَيَّ فَلَمْ يَدْخُلْ، فَأَتَاهُ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَاطِمَةَ اشْتَدَّ عَلَيْهَا أَنَّكَ جِئْتَهَا فَلَمْ تَدْخُلْ عَلَيْهَا، قَالَ: < وَمَا أَنَا وَالدُّنْيَا؟ وَمَا أَنَا وَالرَّقْمَ > فَذَهَبَ إِلَى فَاطِمَةَ فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَتْ: قُلْ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَا يَأْمُرُنِي بِهِ. قَالَ: < قُلْ لَهَا فَلْتُرْسِلْ بِهِ إِلَى بَنِي فُلانٍ >۔
* تخريج: خ/الھبۃ وفضلھا ۲۷ (۲۶۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۱) (صحیح)
۴۱۴۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فا طمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور ان کے در وازے پر ایک پردہ لٹکتے دیکھا تو آپ اندر دا خل نہیں ہوئے بہت کم ایسا ہو تا کہ آپ اندر جائیں اور پہلے فا طمہ سے نہ ملیں، اتنے میں علی رضی اللہ عنہ آگئے تو فا طمہ کو غمگین دیکھا تو پوچھا:کیا بات ہے؟ فاطمہ نے کہا: نبی اکرمﷺ میرے پاس تشریف لائے تھے لیکن اندر نہیں آئے، علی یہ سن کر آپ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ فاطمہ پر یہ با ت بڑی گر اں گزری ہے کہ آپ ان کے پاس تشریف لائے اور اندر نہیں آئے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' مجھے دنیا سے کیا سروکا ر، مجھے نقش و نگا ر سے کیا واسطہ؟''، یہ سن کر وہ واپس فاطمہ کے پاس آئے، اور آپ نے جو فرمایا تھا انہیں بتا یا، اس پر فا طمہ نے کہا :جا کر رسول اللہ ﷺ سے پوچھیے کہ اس پردے کے متعلق آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''اس سے کہو: اسے وہ بنی فلا ں کو بھیج دے''۔


4150- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى [الأَسَدِيُّ] حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، بِهَذَا [الْحَدِيثِ]، قَالَ: وَكَانَ سِتْرًا مَوْشِيًّا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۵۲) (صحیح)
۴۱۵۰- فضیل سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ وہ ایک منقش پردہ تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
47- بَاب فِي الصَّلِيبِ فِي الثَّوْبِ
۴۷-باب: کپڑے میں صلیب کی صورت بنی ہو تواس کے حکم کا بیان​


4151- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حِطَّانَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ لا يَتْرُكُ فِي بَيْتِهِ شَيْئًا فِيهِ تَصْلِيبٌ إِلا قَضَبَهُ۔
* تخريج: خ/اللباس۹۰ (۵۹۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۵۲، ۲۳۷، ۲۵۲) (صحیح)
۴۱۵۱- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ر سول اللہﷺ اپنے گھر میں کسی ایسی چیز کو جس میں صلیب کی تصویر بنی ہوتی بغیر کا ٹے یا توڑے نہیں چھو ڑتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
48- بَاب فِي الصُّوَرِ
۴۸-باب: تصویروں کا بیان​


4152- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ [عمرو بن] جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا تَدْخُلُ الْمَلائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلا كَلْبٌ وَلا جُنُبٌ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۹۱) (صحیح)
۴۱۵۲- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:’’ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہو تے جس میں تصویر، کتا، یا جنبی (ناپاک شخص ) ہو‘‘۔


4153- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ سُهَيْلٍ [يَعْنِي] ابْنَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: < لا تَدْخُلُ الْمَلائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلا تِمْثَالٌ > وَقَالَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ نَسْأَلْهَا عَنْ ذَلِكَ، فَانْطَلَقْنَا، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ أَبَا طَلْحَةَ حَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِكَذَا وَكَذَا، فَهَلْ سَمِعْتِ النَّبِيَّ ﷺ يَذْكُرُ ذَلِكَ؟ قَالَتْ: لا، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكُمْ بِمَا رَأَيْتُهُ فَعَلَ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، وَكُنْتُ أَتَحَيَّنُ قُفُولَهُ، فَأَخَذْتُ نَمَطًا كَانَ لَنَا فَسَتَرْتُهُ عَلَى الْعَرَضِ فَلَمَّا جَاءَ اسْتَقْبَلْتُهُ، فَقُلْتُ: السَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَعَزَّكَ وَأَكْرَمَكَ، فَنَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ فَرَأَى النَّمَطَ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا، وَرَأَيْتُ الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِهِ، فَأَتَى النَّمَطَ حَتَّى هَتَكَهُ، ثُمَّ قَالَ: < إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَأْمُرْنَا فِيمَا رَزَقَنَا أَنْ نَكْسُوَ الْحِجَارَةَ وَاللَّبِنَ > قَالَتْ: فَقَطَعْتُهُ وَجَعَلْتُهُ وِسَادَتَيْنِ وَحَشَوْتُهُمَا لِيفًا، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ ۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۷ (۳۲۲۵)، ۱۷ (۳۳۲۲)، المغازي ۱۲ (۴۰۰۲)، اللباس ۸۸ (۵۹۴۹)، ۹۲ (۵۹۵۸)، م/اللباس ۲۶ (۲۱۰۶)، ت/الأدب ۴۴ (۲۸۰۴)، ن/الصید والذبائح ۱۱ (۴۲۸۷)، الزینۃ من المجتبی ۵۷ (۵۳۴۹)، ق/اللباس ۴۴ (۳۶۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۸۹، ۳۷۷۹)، وقد أخرجہ: ط/الاستئذان ۳ (۶)، حم (۴/۲۸، ۲۹، ۳۰) (صحیح)
۴۱۵۳- ابو طلحہ انصا ری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کو فرماتے سنا : ’’فر شتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا مجسمہ ہو‘‘۔
زید بن خالدنے جو اس حدیث کے راوی ہیں سعید بن یسا ر سے کہا: میرے ساتھ ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلو ہم ان سے اس با رے میں پو چھیں گے چنا نچہ ہم گئے اور جا کر پوچھا: ام المومنین! ابو طلحہ نے ہم سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے ایسا ایسا فرمایا ہے تو کیا آپ نے بھی نبی اکرمﷺکو اس کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے جو کچھ آپ کو کرتے دیکھا ہے وہ میں تم سے بیان کرتی ہوں،رسول اللہ ﷺکسی غزوہ میں نکلے، میں آپ کی واپسی کی منتظر تھی، میں نے ایک پردہ لیا جو میرے پاس تھا اور اسے در وازے کی پڑی لکڑی پر لٹکا دیا، پھر جب آئے تو میں نے آپ کا استقبال کیا اور کہا: سلامتی ہوآپ پر اے اللہ کے رسول! اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں،شکر ہے اس اللہ کا جس نے آپ کو عزت بخشی اور اپنے فضل و کر م سے نو ازا، آپ ﷺ نے گھر پر نظرڈالی،تو آپ کی نگاہ پر دے پر گئی تو آپ نے میرے سلام کا کوئی جواب نہیں دیا، میں نے آپ کے چہرہ پر نا گو اری دیکھی، پھر آپ ﷺ پر دے کے پاس آئے اور اسے اتا ردیا اور فرمایا: ’’اللہ نے ہمیں یہ حکم نہیں دیا ہے کہ ہم اس کی عطا کی ہوئی چیزوں میں سے پتھر اور اینٹ کو کپڑے پہنا ئیں‘‘، پھر میں نے کاٹ کر اس کے دو تکیے بنا لئے، اور ان میں کھجور کی چھا ل کا بھراؤ کیا، تو آپ ﷺ نے میرے اس کام پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔


4154- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا أُمَّهْ، إِنَّ هَذَا حَدَّثَنِي أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ، وَقَالَ [فِيهِ]: سَعِيْدُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي النَّجَّارِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۸۹) (صحیح الإسناد)
۴۱۵۴- اس سند سے بھی سہیل سے اسی طرح مروی ہے اس میں ’’فَقُلْنَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ أَبَا طَلْحَةَ حَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ‘‘کے بجائے’’فَقُلْتُ يَا أُمَّهْ إِنَّ هَذَا حَدَّثَنِي أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ‘‘ہے نیزاس میں’’سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ الأَنْصَارِيِّ‘‘کے بجائے’’سَعِيْدُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي النَّجَّارِ‘‘ ہے۔


4155- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِنَّ الْمَلائِكَةَ لاتَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ> قَالَ بُسْرٌ: ثُمَّ اشْتَكَى زَيْدٌ، فَعُدْنَاهُ، فَإِذَا عَلَى بَابِهِ سِتْرٌ فِيهِ صُورَةٌ، فَقُلْتُ لِعُبَيْدِاللَّهِ الْخَوْلانِيِّ رَبِيبِ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ : أَلَمْ يُخْبِرْنَا زَيْدٌ عَنِ الصُّوَرِ يَوْمَ الأَوَّلِ؟ فَقَالَ عُبَيْدُاللَّهِ: أَلَمْ تَسْمَعْهُ حِينَ قَالَ: إِلا رَقْمًا فِي ثَوْبٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۱۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۷۵) (صحیح)
۴۱۵۵- زید بن خالد رضی اللہ عنہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’فر شتے اس گھر میں نہیں جاتے ہیں جس میں تصویر ہو‘‘۔
بسر جو حدیث کے راوی ہیں کہتے ہیں: پھر زید بن خالد بیمار ہوئے تو ہم ان کی عیادت کر نے کے لئے گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کے دروازے پر ایک پر دہ لٹک رہا ہے جس میں تصویر ہے تو میں نے ام المومنین میمونہ کے ربیب (پروردہ) عبیداللہ خولانی سے کہا : کیا زید نے ہمیں تصویر کی ممانعت کے سلسلہ میں ا س سے پہلے حدیث نہیں سنا ئی تھی (پھر یہ کیا ہوا؟) تو عبید اللہ نے کہا: کیا آپ نے ان سے نہیں سنا تھا انہوں نے یہ بھی تو کہاتھا’’ سوائے اس نقش و نگار کے جو کپڑے پر ہو‘‘۔


4156- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ عَبْدِالْكَرِيمِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ -يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ- عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّه عَنْه زَمَنَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِالْبَطْحَائِ أَنْ يَأْتِيَ الْكَعْبَةَ فَيَمْحُوَ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا، فَلَمْ يَدْخُلْهَا النَّبِيُّ ﷺ حَتَّى مُحِيَتْ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۳۵، ۳۳۶، ۳۸۳، ۳۸۵، ۳۹۶) (حسن صحیح)
۴۱۵۶- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فتح مکہ کے وقت جب آپ بطحاء میں تھے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ کعبہ میں جائیں اور جتنی تصویریں ہوں سب کو مٹا ڈالیں، آپ اس وقت تک کعبہ کے اند ر تشریف نہیں لے گئے جب تک سبھی تصویریں مٹا نہ دی گئیں۔


4157- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ،عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ السَّبَّاقِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلام كَانَ وَعَدَنِي أَنْ يَلْقَانِي اللَّيْلَةَ، فَلَمْ يَلْقَنِي > ثُمَّ وَقَعَ فِي نَفْسِهِ جَرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ بِسَاطٍ لَنَا فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهِ مَائً فَنَضَحَ بِهِ مَكَانَهُ، فَلَمَّا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام قَالَ: إِنَّا لا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلا صُورَةٌ، فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ ﷺ فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلابِ، حَتَّى إِنَّهُ لَيَأْمُرُ بِقَتْلِ كَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِيرِ، وَيَتْرُكُ كَلْبَ الْحَائِطِ الْكَبِيرِ۔
* تخريج: م/اللباس ۲۶ (۲۱۰۵)، ن/الصید ۹ (۲۴۸۱)، ۱۱ (۴۲۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۰) (صحیح)
۴۱۵۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المو منین میمونہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جبریل علیہ السلام نے آج رات مجھ سے ملنے کا وعدہ کیاتھا لیکن وہ مجھ سے نہیں ملے‘‘، پھرآپ کو خیا ل آیا کہ ہماری چار پا ئی کے نیچے کتے کا پلا ہے، چنا نچہ آپ ﷺ نے حکم دیا تو وہ نکا لا گیا، پھر اپنے ہاتھ میں پانی لے کر آپ نے وہاں چھڑکاؤ کیا تو جبر ئیل آپ سے ملے اور کہنے لگے: ’’ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو‘‘، پھر صبح ہوئی تو نبی اکرمﷺ نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا یہاں تک کہ آپ چھوٹے باغوں کے کتوں کو بھی مار ڈالنے کا حکم دے رہے تھے صرف آپ بڑے باغوں کے کتوں کو چھوڑ رہے تھے( کیو نکہ بغیر کتوں کے ان کی دیکھ ریکھ دشوار ہوتی ہے)۔


4158- حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ: عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام فَقَالَ لِي: أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ إِلا أَنَّهُ كَانَ عَلَى الْبَابِ تَمَاثِيلُ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ، فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي فِي الْبَيْتِ يُقْطَعُ فَيَصِيرُ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ، وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْيُقْطَعْ فَلْيُجْعَلْ مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ مَنْبُوذَتَيْنِ تُوطَآَنِ، وَمُرْ بِالْكَلْبِ فَلْيُخْرَجْ > فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ،وَإِذَا الْكَلْبُ لِحَسَنٍ أَوْ حُسَيْنٍ كَانَ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُمْ، فَأُمِرَ بِهِ فَأُخْرِجَ.
[قَالَ أَبو دَاود: وَالنَّضَدُ شَيْئٌ تُوضَعُ عَلَيْهِ الثِّيَابُ شَبَهُ السَّرِيرِ]۔
* تخريج: ت/الأدب ۴۴ (۲۸۰۶)، ن/الزینۃ من المجتبی ۶۰ (۵۳۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۰۵، ۳۰۸، ۴۷۸) (صحیح)
۴۱۵۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ میرے پاس جبریل علیہ السلام نے آکرکہا : میں کل رات آپ کے پاس آیا تھا لیکن اندر نہ آنے کی وجہ صرف وہ تصویر یں رہیں جو آپ کے دروازے پرتھیں اور آپ کے گھر میں (دروازے پر) ایک منقش پردہ تھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں، اور گھر میں کتا بھی تھا تو آپ کہہ دیں کہ گھر میں جو تصویریں ہوں ان کا سر کاٹ دیں تا کہ وہ در خت کی شکل کی ہو جائیں، اور پردے کو پھاڑ کر اس کے دوغالیچے بنالیں تا کہ وہ بچھا کر پیر وں سے روندے جائیں اور حکم دیں کہ کتے کو باہر نکال دیا جائے‘‘، تو رسول اللہ ﷺ نے ایسا ہی کیا، اسی دوران حسن یا حسین رضی اللہ عنہما کا کتا ان کے تخت کے نیچے بیٹھا نظر آیا، آپ نے حکم دیا تو وہ بھی باہر نکال دیا گیا۔
ابو داود کہتے ہیں: نضد چار پائی کی شکل کی ایک چیز ہے جس پر کپڑے رکھے جاتے ہیں۔



* * * * *​
ترتیب سے دیکھنے کے لیے اگلے صفحہ پر جانے کی بجائے یہاں پر کلک کریں!
 
Top