- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
47- بَاب فِي النَّهْيِ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ
۴۷-باب: شہری دیہاتی کا مال ( مہنگا کر نے کے ارا دے سے) نہ بیچے
3439-حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، فَقُلْتُ: مَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ؟ قَالَ: لا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا.
* تخريج: خ/البیوع ۶۸ (۲۱۵۸)، ۷۱ (۲۱۶۳)، الإجارۃ ۱۴ (۲۲۷۴)، م/البیوع۶ (۱۵۲۱)، ن/البیوع ۱۶ (۴۵۰۴)، ق/التجارات ۱۵ (۲۱۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۶۸) (صحیح)
۳۴۳۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کی چیز بیچے، میں (طاؤس)نے کہا: شہری دیہا تی کی چیز نہ بیچے اس کا کیا مطلب ہے؟ تو ابن عباس نے فرمایا: (اس کا مطلب یہ ہے کہ) وہ اس کی دلا لی نہ کرے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بستی والا باہر سے آئے ہوے تاجر کا دلال بن کر نہ تو اس کے ہاتھ کوئی چیز بیچے او ر نہ ہی اس کے لئے کوئی چیز خرید ے کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں بستی والوں کا خسارہ ہے، جب کہ باہر سے آنے والا اگر خود خرید وفروخت کرتا ہے تو وہ مسافر ہونے کی وجہ سے بازار میں جس دن پہنچا ہے اسی دن کی قیمت سے خرید وفروخت کرے گا۔
3440- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ الزِّبْرِقَانِ أَبَا هَمَّامٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ زُهَيْرٌ: وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < لا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَإِنْ كَانَ أَخَاهُ أَوْ أَبَاهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: سَمِعْت حَفْصَ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو هِلالٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ يُقَالُ لا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَهِيَ كَلِمَةٌ جَامِعَةٌ لا يَبِيعُ لَهُ شَيْئًا وَلا يَبْتَاعُ لَهُ شَيْئًا۔
* تخريج: ن/البیوع ۱۵ (۴۴۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵، ۱۴۵۴)، حدیث حفص بن عمر قد أخرجہ: خ/البیوع ۷۰ (۲۱۶۱)، م/البیوع ۶ (۱۵۲۳)، وحدیث زہیر بن حرب قد أخرجہ (صحیح)
۳۴۴۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :''کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے اگر چہ وہ اس کا بھائی یا باپ ہی کیوں نہ ہو'' ۱؎ ۔
ابو دا ود کہتے ہیں: میں نے حفص بن عمر کو کہتے ہوئے سنا : مجھ سے ابو ہلا ل نے بیان کیا وہ کہتے ہیں:مجھ سے محمد نے بیان کیا انہوں نے انس بن مالک سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں:لوگ کہا کرتے تھے کہ شہری دیہاتی کا سامان نہ بیچے، یہ ایک جامع کلمہ ہے (مفہوم یہ ہے کہ ) نہ اس کے واسطے کوئی چیز بیچے اور نہ اس کے لئے کوئی چیز خر ید ے(یہ ممانعت دونوں کو عام ہے)۔
وضاحت ۱؎ : بلکہ اسے خود بیچنے دے کیونکہ رعایت سے بیچے گا اور خریداروں کو اس سے فائدہ ہوگا۔
3441-حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْماَعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَالِمٍ الْمَكِّيِّ أَنَّ أَعْرَابِيًّا حَدَّثَهُ أَنَّهُ قَدِمَ بِحَلُوبَةٍ لَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَنَزَلَ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَكِنِ اذْهَبْ إِلَى السُّوقِ فَانْظُرْ مَنْ يُبَايِعُكَ فَشَاوِرْنِي حَتَّى آمُرَكَ أَوْ أَنْهَاكَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۱۹) (ضعیف الإسناد)
(اس کی سند میں ایک راوی ''اعرابی '' مبہم ہے)
۳۴۴۱- سالم مکی سے روایت ہے کہ ایک اعرا بی (دیہاتی ) نے ان سے بیان کیا کہ وہ رسول اللہﷺ کے زما نہ میں اپنی ایک دودھاری اونٹنی لے کر آیا، یا اپنا بیچنے کا سامان لے کر آیا،اور طلحہ بن عبیدا للہ رضی اللہ عنہ کے پا س قیام کیا،تو انہوں نے کہا : نبی اکرم ﷺ نے شہر ی کودیہا تی کا سامان کوبیچنے سے روکا ہے( اس لئے میں تمہارے ساتھ تمہارا دلال بن کر تو نہ جائوں گا) لیکن تم با زار جاؤ اور دیکھوکو ن کون تم سے خرید و فروخت کر نا چا ہتا ہے پھرتم مجھ سے مشورہ کرنا تو میں تمہیں بتائوں گا کہ دے دو یا نہ دو ۔
3442- حَدَّثَنَا عُبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَذَرُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ >۔
* تخريج: م/البیوع ۶ (۱۵۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۲۱)، وقد أخرجہ: ت/البیوع ۱۳ (۱۲۲۳)، ن/البیوع ۱۵ (۴۵۰۰)، ق/التجارات ۱۵ (۲۱۷۷)، حم (۲/۳۷۹، ۴۶۵) (صحیح)
۳۴۴۲- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا:''کوئی شہری کسی دیہا تی کی چیز نہ بیچے ، لوگوں کو چھوڑ دو (انہیں خو د سے لین دین کر نے دو) اللہ بعض کو بعض کے ذریعہ روز ی دیتاہے''۔