- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,586
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
48- بَاب مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَكَرِهَهَا
۴۸-باب: کوئی شخص ایسا جانور خریدے جس کے تھن میں کئی دن کا دودھ اکٹھا کیا گیا ہواور بعد میں اس دھوکہ کا علم ہونے پر اس کو یہ بیع ناپسند ہو تو کیا کرے؟
3443- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ، وَلا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلاتُصَرُّوا الإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا: فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ >۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۴ (۲۱۵۰)، م/البیوع ۴ (۱۵۱۵)، ن/ البیوع ۱۵ (۴۵۰۱)، ق/التجارات ۱۳ (۲۱۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۰۲)، وقد أخرجہ: ت/البیوع ۱۳ (۱۲۲۳)، ط/البیوع ۴۵ (۹۶)، حم (۲/۳۷۹، ۴۶۵) (صحیح)
۳۴۴۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تجارتی قافلوں سے آگے بڑھ کر نہ ملو ۱؎،کسی کی بیع پر بیع نہ کرو، اور اونٹ و بکر ی کا تصریہ ۲؎نہ کرو جس نے کوئی ایسی بکری یا اونٹنی خریدی تو اسے دو دھ دوہنے کے بعد اختیار ہے، چا ہے تو اسے رکھ لے اور چاہے تو پسند کرکے اسے واپس کر دے، اور ساتھ میں ایک صاع کھجور دے دے ‘‘ ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مال با زار میں پہنچنے سے پہلے راستہ میں مالکان سے مل کر سودا نہ طے کرلو۔
وضاحت ۲؎ : تھن میں دو یا تین دن تک دودھ چھوڑے رکھنے اور نہ دوہنے کو تصریہ کہتے ہیں تا کہ اونٹنی یا بکری دودھاری سمجھی جائے اور جلد اور اچھے پیسوں میں بک جائے ۔
وضاحت۳؎ : کسی ثابت شدہ حدیث کی تردید یہ کہہ کر نہیں کی جاسکتی کہ کسی مخالف اصل سے اس کا ٹکراو ہے یا اس میں مثلیت نہیں پائی جارہی ہے اس لئے عقل اسے تسلیم نہیں کرتی بلکہ شریعت سے جو چیز ثابت ہو وہی اصل ہے اور اس پر عمل واجب ہے ، اسی طرح حدیث مصراۃ ان احادیث میں سے ہے جو ثابت شدہ ہیں لہٰذا کسی قیل وقال کے بغیر اس پر عمل واجب ہے ۔
3444- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ وَهِشَامٌ وَحَبِيبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، إِنْ شَائَ رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ طَعَامٍ لا سَمْرَائَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۳۱، ۱۴۵۶۶)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۶۴ (۲۱۴۹)، ۶۵ (۲۱۵۱)، م/البیوع ۷ (۱۵۲۵)، ت/البیوع ۲۹ (۱۲۵۲)، ن/البیوع ۱۴ (۴۴۹۴)، ق/التجارات ۴۲ (۲۲۳۹)، ط/البیوع ۴۵ (۹۶)، حم (۲/۲۴۸، ۳۹۴، ۴۶۰، ۴۶۵)، دي/البیوع ۱۹ (۲۵۹۵) (صحیح)
۳۴۴۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:’’ جس نے تصریہ کی ہوئی بکری خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے چا ہے تواسے لو ٹا دے، اور ساتھ میں ایک صاع غلہ (جوغلہ بھی میسر ہو) دے دے، گیہوں دینا ضروری نہیں‘‘۔
3445- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَخْلَدٍ التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ -يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ- حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي زِيَادٌ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنِ اشْتَرَى غَنَمًا مُصَرَّاةً احْتَلَبَهَا: فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا فَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ >۔
* تخريج: خ/البیوع ۶۵ (۲۱۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۲۷)، وقد أخرجہ: م/البیوع ۷ (۱۵۲۴) (صحیح)
۳۴۴۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جس نے تھن میں دودھ جمع کی ہوئی بکری خریدی اسے دو ہا ، تو اگر اسے پسند ہو تو روک لے اور اگر ناپسند ہو تو دوہنے کے عوض ایک صاع کھجور دے کر اسے واپس پھیر دے۔
3446- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنِ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا مِثْلَ أَوْ مِثْلَيْ لَبَنِهَا قَمْحًا >۔
* تخريج: ق/التجارات ۴۲ (۲۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۷۵) (ضعیف)
(اس کا راوی’’ جمیع ‘‘ ضعیف اور رافضی ہے ، اور یہ صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے)
۳۴۴۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو کوئی تھن میں دودھ جمع کی ہوئی ( ما دہ) خریدے تو تین دن تک اسے اختیا ر ہے ( چاہے تو رکھ لے تو کوئی بات نہیں)اور اگر واپس کرتا ہے ، تو اس کے ساتھ اس کے دودھ کے برا بر یا اس دودھ کے دو گنا گیہوں بھی دے‘‘۔