- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
67- بَاب فِي بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفِيَ
۶۷-باب: قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا منع ہے
3492- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ > .
* تخريج: خ/البیوع ۵۱ (۲۱۲۶)، ۵۴ (۲۱۳۳)، ۵۵ (۲۱۳۶)، م/البیوع ۸ (۱۵۲۶)، ن/البیوع ۵۳ (۴۵۹۹)، ق/التجارات ۳۷ (۲۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۲۷)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۱۹ (۴۰)، حم (۱/۵۶، ۶۳، ۲/۲۳، ۴۶، ۵۹، ۶۴، ۷۳، ۷۹، ۱۰۸، ۱۱۱، ۱۱۳)، دي/البیوع ۲۶ (۲۶۰۲) (صحیح)
۳۴۹۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جو کھانے کا غلہ خریدے وہ اسے اس وقت تک نہ بیچے جب تک کہ اسے پورے طور سے اپنے قبضہ میں نہ لے لے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جمہور علماء کا کہنا ہے کہ یہ حکم ہر بیچی جانے والی شی کے لئے عام ہے لہٰذا خریدی گئی چیز میں اس وقت تک کسی طرح کا تصرف جائز نہیں جب تک کہ اسے پورے طور سے قبضہ میں نہ لے لیا جائے یا جہاں خریدا ہے وہاں سے اسے منتقل نہ کر لیا جائے ۔
3493 - حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: كُنَّا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ نَبْتَاعُ الطَّعَامَ، فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَاهُ فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ، يَعْنِي جُزَافًا۔
* تخريج: م/البیوع ۸ (۱۵۲۷)، ن/البیوع ۵۵ (۴۶۰۹)، ق/التجارات ۳۱ (۲۲۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۷۱)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۵۴ (۲۱۳۱)، ۵۶ (۲۱۳۷)، ۷۲ (۲۱۶۶)، ط/البیوع ۱۹ (۴۲)، حم (۱/۵۶، ۱۱۲، ۲/۷، ۱۵، ۲۱، ۴۰، ۵۳، ۱۴۲، ۱۵۰، ۱۵۷) (صحیح)
۳۴۹۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہم رسول اللہﷺ کے زمانہ میں غلہ خریدتے تھے ، تو آپ ہمارے پاس (کسی شخص کو ) بھیجتے وہ ہمیں اس بات کا حکم دیتا کہ غلّہ اس جگہ سے اٹھالیا جائے جہا ں سے ہم نے اسے خریدا ہے اس سے پہلے کہ ہم اسے بیچیں یعنی انداز ے سے ۔
3494- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا بِأَعْلَى السُّوقِ فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ۔
* تخريج: خ/ البیوع ۷۲ (۲۱۶۷)، ن/ البیوع ۵۵ (۴۶۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۵، ۲۱) (صحیح)
۳۴۹۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:''لو گ اٹکل سے بغیر نا پے تولے(ڈھیر کے ڈھیر ) بازار کے بلند علا قے میں غلّہ خریدتے تھے تو رسول اللہﷺ نے اسے بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ اُسے اس جگہ سے منتقل نہ کرلیں'' (تاکہ مشتری کا پہلے اس پر قبضہ ثابت ہو جائے پھر بیچے)۔
3495- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ عُبَيْدٍ الْمَدِينِيِّ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ يَبِيعَ أَحَدٌ طَعَامًا اشْتَرَاهُ بِكَيْلٍ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ ۔
* تخريج: ن/ البیوع ۵۴ (۴۶۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۱۱) (صحیح)
۳۴۹۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے غلہ کو جسے کسی نے ناپ تول کر خریدا ہو، جب تک اسے اپنے قبضہ و تحویل میں پوری طرح نہ لے لے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
3496- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلا يَبِعْهُ حَتَّى يَكْتَالَهُ >، زَادَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: لِمَ؟ قَالَ: أَلا تَرَى أَنَّهُمْ يَتَبَايَعُونَ بِالذَّهَبِ وَالطَّعَامُ مُرجىً۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۴ (۲۱۳۲)، ۵۵ (۲۱۳۵)، م/البیوع ۸ (۱۵۲۵)، ن/البیوع ۵۳ (۴۶۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۲۱، ۲۵۱، ۲۷۰، ۲۸۵، ۳۵۶، ۳۵۷، ۳۶۸، ۳۶۹) (صحیح)
۳۴۹۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے: ''جوشخص گیہوں خریدے تو وہ اسے تولے بغیر فروخت نہ کرے''۔
ابو بکرکی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں؟ توانہوں نے کہا:کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ لو گ اشرفیوں سے گیہوں خریدتے بیچتے ہیں حا لا نکہ گیہوں بعد میں تاخیر سے ملنے والاہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مثلا: ایک آدمی نے سوروپیہ کسی کو غلہ کے لئے دیئے اور غلہ اپنے قبضہ میں نہیں لیا، پھر اس کو کسی اور سے ایک سو بیس روپیہ میں بیچ دیا جبکہ غلہ ابھی کسان یا فروخت کرنے والے کے ہاتھ ہی میں ہے ، تو گویا اس نے سو روپیہ کو ایک سو بیس روپیہ میں بیچا اور یہ سود ہے ۔
3497- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ -وَهَذَا لَفْظُ مُسَدَّدٍ- عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُوسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ >، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ: [حَتَّى] يَسْتَوْفِيَهُ، زَادَ مُسَدَّدٌ قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ [أَنَّ] كُلَّ شَيْئٍ مِثْلَ الطَّعَامِ۔
* تخريج: خ/ البیوع ۵۵ (۲۱۳۵)، م/ البیوع ۸ (۱۵۲۵)، ت/ البیوع ۵۶ (۱۲۹۱)، ن/ البیوع ۵۳ (۴۶۰۲)، ق/ التجارات ۳۷ (۲۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۲۱، ۲۷۰، ۲۸۵) (صحیح)
۳۴۹۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی گیہوں خریدے تو جب تک اسے اپنے قبضہ میں نہ کر لے ، نہ بیچے''۔
سلیما ن بن حرب نے اپنی روایت میں (''حَتَّى يَقْبِضَه '' کے بجائے) '' [حَتَّى] يَسْتَوْفِيَه'' روایت کیا ہے۔
مسدد نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں سمجھتا ہوں کہ گیہوں کی طرح ہر چیز کا حکم ہے (جو چیز بھی کوئی خریدے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے دوسرے کے ہا تھ نہ بیچے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مؤلف کی اگلی مرفوع حدیث نمبر (۳۴۹۹) اسی عموم پر دلالت کرتی ہے۔
3498- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: رَأَيْتُ النَّاسَ يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذَا اشْتَرَوُا الطَّعَامَ جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُبْلِغَهُ إِلَى رَحْلِهِ۔
* تخريج: خ/ المحاربین ۲۹ (۶۸۵۲)، م/ البیوع ۸ (۱۵۲۷)، ن/ البیوع ۵۵ (۴۶۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷، ۱۵۰) (صحیح)
۳۴۹۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانہ میں میں نے لوگوں کو مارے کھاتے ہوئے دیکھا ہے ۱؎ جب وہ گیہوں کے ڈھیر بغیر تولے اندازے سے خریدتے اور اپنے مکانوں پر لے جانے سے پہلے بیچ ڈالتے ۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ وہ قبضہ میں لے کر بیچنے کے حکم کی خلاف ورزی کرتے تھے۔
3499- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا [مُحَمَّدُ] بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: ابْتَعْتُ زَيْتًا فِي السُّوقِ، فَلَمَّا اسْتَوْجَبْتُهُ [لِنَفْسِي] لَقِيَنِي رَجُلٌ، فَأَعْطَانِي بِهِ رِبْحًا حَسَنًا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَى يَدِهِ، فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي بِذِرَاعِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، فَقَالَ: لا تَبِعْهُ حَيْثُ ابْتَعْتَهُ حَتَّى تَحُوزَهُ إِلَى رَحْلِكَ؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ تُبَاعَ السِّلَعُ حَيْثُ تُبْتَاعُ حَتَّى يَحُوزَهَا التُّجَّارُ إِلَى رِحَالِهِمْ۔
* تخريج: تفردبہ أبو دواد، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۹۱) (حسن)
۳۴۹۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بازار میں تیل خریدا ، تو جب اس بیع کو میں نے مکمل کرلیا ، تو مجھے ایک شخص ملا، وہ مجھے اس کا اچھا نفع دینے لگا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس سے سو دا پکا کر لوں اتنے میں ایک شخص نے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا ، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ تھے ، انہوں نے کہا: جب تک کہ تم اسے جہاں سے خریدے ہو وہاں سے اٹھا کر اپنے ٹھکانے پر نہ لے آئو نہ بیچنا کیونکہ رسول اللہﷺ نے سامان کو اسی جگہ بیچنے سے روکا ہے ، جس جگہ خریدا گیا ہے یہاں تک کہ تجار سامان تجارت کو اپنے ٹھکانوں پر لے آئیں ۔