- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,586
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
68- بَاب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فِي الْبَيْعِ لا خِلابَةَ
۶۸-باب: خریدار اگر یہ کہہ دے کہ بیع میں دھوکا دھڑی نہیں چلے گی تواس کو بیع کے فسخ کا اختیار ہوگا
3500- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلا ذَكَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ [لَهُ] رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لاخِلابَةَ > فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا بَايَعَ يَقُولُ: لا خِلابَة۔
* تخريج: خ/البیوع ۴۸ (۲۱۱۷)، الاستقراض ۱۹ (۲۴۰۷)، الخصومات ۳ (۲۴۱۴)، الحیل ۷ (۶۹۶۴)، ن/البیوع ۱۰ (۴۴۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۲۹)، وقد أخرجہ: م/البیوع ۱۲ (۱۵۳۳)، ط/البیوع ۴۶ (۹۸)، حم (۲/۸۰، ۱۱۶، ۱۲۹،۱۳۰) (صحیح)
۳۵۰۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے ذکر کیا کہ خرید و فروخت میں اسے دھوکا دے دیا جاتا ہے ( تو وہ کیا کرے) رسول اللہﷺ نے اس سے فرمایا:''جب تم خرید و فروخت کرو ، تو کہہ دیا کرو ''لا خِلابَةَ'' (دھو کا دھڑی کا اعتبار نہ ہو گا)''، تو وہ آدمی جب کوئی چیز بیچتا تو ''لا خِلابَةَ '' کہہ دیتا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : خریدار کے ایسا کہہ دینے سے اسے اختیار حاصل ہو جاتا ہے اور اگر بعد میں اسے پتہ چل جائے کہ اس کے ساتھ چالبازی کی گئی ہے تو وہ بیع فسخ کرسکتا ہے۔
3501 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الأُرُزِّيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو ثَوْرٍ الْكَلْبِيُّ -الْمَعْنَى- قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ عَطَائٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَبْتَاعُ وَفِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ، فَأَتَى أَهْلُهُ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! احْجُرْ عَلَى فُلانٍ فَإِنَّهُ يَبْتَاعُ وَفِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ، فَدَعَاهُ النَّبِيُّ ﷺ فَنَهَاهُ عَنِ الْبَيْعِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! إِنِّي لاأَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِنْ كُنْتَ غَيْرَ تَارِكٍ الْبَيْعَ فَقُلْ هَائَ وَهَائَ وَلا خِلابَةَ >.
قَالَ أَبُو ثَوْرٍ: عَنْ سَعِيدٍ۔
* تخريج: ت/البیوع ۲۸ (۱۲۵۰)، ن/البیوع ۱۰ (۴۴۹۰)، ق/الأحکام ۲۴ (۲۳۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۱۷) (صحیح)
۳۵۰۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہﷺ کے زمانہ میں خرید و فروخت کرتا تھا ، لیکن اس کی گرہ (معاملہ کی پختگی میں) کمی و کمز وری ہوتی تھی تو اس کے گھر والے اللہ کے نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! فلاں(کے خرید و فروخت ) پرروک لگا دیجئے ، کیو نکہ وہ سو دا کرتا ہے لیکن اس کی سو دا با زی کمزور ہوتی ہے( جس سے نقصان پہنچتا ہے ) تو نبی اکرم ﷺ نے اسے بلایا اور اسے خرید و فروخت کرنے سے منع فرما دیا ، اس نے کہا :اللہ کے نبی ! مجھ سے خریدو فروخت کئے بغیر رہا نہیں جاتا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' اچھا اگر تم خرید و فروخت چھوڑ نہیں سکتے تو خرید وفروخت کرتے وقت کہا کرو:نقدا نقدا ہو، لیکن اس میں دھوکادھڑی نہیں چلے گی'' ۱؎ ۔
اورابوثور کی روایت میں('' أَخْبَرَنَا سَعِيْدٌ''کے بجائے) ''عن سعيد'' ہے۔
وضاحت ۱؎ : پس اگر کسی نے دھوکہ اور فریب کیا ، تو بیع فسخ ہو جائے گی اور لیا دیا واپس ہو جائے گا۔