- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
57- بَاب فِي السَّلَفِ
۵۷-باب: بیع سلف (سلم) کا بیان ۱؎
3463 - حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي التَّمْرِ السَّنَةَ وَالسَّنَتَيْنِ وَالثَّلاثَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ أَسْلَفَ فِي تَمْرٍ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ >۔
* تخريج: خ/السلم ۱ (۲۲۳۹)، ۲ (۲۲۴۰)، ۷ (۲۲۵۳)، م/المساقاۃ ۲۵ (۱۶۰۴)، ت/البیوع ۷۰ (۱۳۱۱)، ن/البیوع ۶۱ (۴۶۲۰)، ق/التجارات ۵۹ (۲۲۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۷، ۲۲۲، ۲۸۲، ۳۵۸)، دي/البیوع ۴۵ (۲۶۲۵) (صحیح)
۳۴۶۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لا ئے اس وقت لو گ پھلوں میں سال سال، دو دو سال، تین تین سال کی بیع سلف کرتے تھے (یعنی مشتری بائع کو قیمت نقد دے دیتا اور بائع سال و دو سال تین سال کی جو بھی مدت متعین ہوتی مقررہ وقت تک پھل دیتا رہتا) رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' جو شخص کھجور کی پیشگی قیمت دینے کا معاملہ کرے اسے چاہئے کہ معاملہ کرتے وقت پیمانہ وزن اور مدت سب کچھ معلوم و متعین کر لے'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سلف یا سلم یہ ہے کہ خریدار بیچنے والے کو سامان کی قیمت پیشگی دے دے اور سامان کی ادائیگی کے لئے ایک میعاد مقرر کر لے، ساتھ ہی سامان کا وزن، وصف اور نوعیت وغیرہ متعین ہو ایسا جائز ہے۔
وضاحت ۲؎ : تاکہ جھگڑے اور اختلاف پیدا ہو نے والی بات نہ رہ جائے اگر مدت مجہول ہو اور وزن اور ناپ متعین نہ ہو تو بیع سلف درست نہ ہو گی۔
3464 - حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ أَوْ عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُجَالِدٍ، قَالَ: اخْتَلَفَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ وَأَبُو بُرْدَةَ فِي السَّلَفِ، فَبَعَثُونِي إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: إِنْ كُنَّا نُسْلِفُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ -زَادَ ابْنُ كَثِيرٍ: إِلَى قَوْمٍ مَا هُوَ عِنْدَهُمْ- ثُمَّ اتَّفَقَا: وَسَأَلْتُ ابْنَ أَبْزَي فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ ۔
* تخريج: خ/السلم ۲ (۲۲۴۲)، ن/البیوع ۵۹ (۴۶۱۸)، ۶۰ (۴۶۱۹)، ق/التجارات ۵۹ (۲۲۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۵۴، ۳۸۰) (صحیح)
۳۴۶۴- محمد یا عبداللہ بن مجا لد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن شداد اور ابو بر دہ رضی اللہ عنہما میں بیع سلف کے سلسلہ میں اختلاف ہوا تو لوگوں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے پاس مجھے یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، میں نے ان سے پو چھا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہﷺ ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں گیہوں ، جو ، کھجور اور انگور خرید نے میں سلف کیا کرتے تھے ، اور ان لوگوں سے (کرتے تھے) جن کے پاس یہ میوے نہ ہوتے تھے ۔
3465- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَابْنُ مَهْدِيٍّ قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ، وَقَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ: عَنِ [ابْنِ] أَبِي الْمُجَالِدِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: عِنْدَ قَوْمٍ مَاهُوَعِنْدَهُمْ.
قَالَ أَبو دَاود: الصَّوَابُ ابْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ، وَشُعْبَةُ أَخْطَأَ فِيهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۱۷) (صحیح)
۳۴۶۵- عبداللہ بن ابی مجالد (اور عبدالرحمن نے ابن ابی مجالد کہا ہے) سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ ایسے لوگوں سے سلم کرتے تھے ، جن کے پاس ( بر وقت) یہ مال نہ ہو تے تھے ۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن ابی مجالد صحیح ہے ، اور شعبہ سے اس میں غلطی ہوئی ہے۔
3466- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى الأَسْلَمِيِّ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الشَّامَ، فَكَانَ يَأْتِينَا أَنْبَاطٌ مِنْ أَنْبَاطِ الشَّامِ فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْبُرِّ وَالزَّيْتِ سِعْرًا مَعْلُومًا وَأَجَلا مَعْلُومًا، فَقِيلَ لَهُ: مِمَّنْ لَهُ ذَلِكَ؟ قَالَ: مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۶۸)، وقد أخرجہ: خ/السلم ۳ (۲۲۴۱)، ۷ (۲۲۵۳) (صحیح)
۳۴۶۶- عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ شام میں جہاد کیا تو شام کے کاشتکاروں میں سے بہت سے کاشتکار ہمارے پاس آتے ، تو ہم ان سے بھائو اور مدت معلوم و متعین کر کے گیہوں اور تیل کا سلف کرتے (یعنی پہلے رقم دے دیتے پھر متیعنہ بھائو سے مقررہ مدت پر مال لے لیتے تھے) ان سے کہا گیا: آپ ایسے لوگوں سے سلم کرتے رہے ہوں گے جن کے پاس یہ مال موجود رہتا ہو گا ، انہوں نے کہا: ہم یہ سب ان سے نہیں پوچھتے تھے۔