• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
58- بَاب فِي السَّلَمِ فِي ثَمَرَةٍ بِعَيْنِهَا
۵۸-باب: کسی خاص درخت کے پھل کی بیع سلم کرنا کیسا ہے؟​


3467- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحاَقَ، عَنْ رَجُلٍ نَجْرَانِيٍّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلا أَسْلَفَ رَجُلا فِي نَخْلٍ فَلَمْ تُخْرِجْ تِلْكَ السَّنَةَ شَيْئًا، فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: < بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَهُ؟ ارْدُدْ عَلَيْهِ مَالَهُ >، ثُمَّ قَالَ: <لاتُسْلِفُوا فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ >۔
* تخريج: ق/التجارات ۶۱ (۲۲۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۹۵)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۲۱ (۴۹)، حم (۲/۲۵، ۴۹، ۵۱، ۵۸، ۱۴۴) (ضعیف)
(اس کی سند میں ایک راوی'' رجل نجرانی '' مبہم ہیں)
۳۴۶۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک شخص سے کھجور کے ایک خاص درخت کے پھل کی بیع سلف کی ، تو اس سال اس درخت میں کچھ بھی پھل نہ آیا تو وہ دونوں اپنا جھگڑا لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس پہنچے، تو رسول اللہ ﷺ نے بیچنے والے سے فرمایا:'' تم کس چیز کے بدلے اس کا مال اپنے لئے حلا ل کرنے پر تلے ہوئے ہو؟ اس کا مال اسے لوٹادو''، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ''کھجوروں میں جب تک وہ قابل استعمال نہ ہو جائیں سلف نہ کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
59- بَاب السَّلَفِ لا يُحَوَّلُ
۵۹-باب: بیع سلف کے ذریعہ خریدی گئی چیز بدلی نہ جائے​


3468 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ خَيْثَمَةَ، عَنْ سَعْدٍ -يَعْنِي الطَّائِيَّ- عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيْئٍ فَلا يَصْرِفْهُ إِلَى غَيْرِهِ >۔
* تخريج: ق/التجارات ۶۰ (۲۲۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۰۴) (ضعیف)
(اس کے راوی'' عطیہ عوفی '' ضعیف ہیں)
۳۴۶۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' جو کوئی پہلے قیمت دے کر کوئی چیز خریدے تو وہ چیز کسی اور چیز سے نہ بد لے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مثلاً بیع سلم گیہوں لینے پر کی ہو اور لینے سے پہلے اس کے بدلہ میں چاول ٹہرالے تو یہ درست نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
60- بَاب فِي وَضْعِ الْجَائِحَةِ
۶۰-باب: کھیت یا باغ پر کوئی آفت آجائے تو خریدار کے نقصان کی تلافی ہونی چاہئے​


3469- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا، فَكَثُرَ دَيْنُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ > فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَائَ دَيْنِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ، وَلَيْسَ لَكُمْ إِلا ذَلِكَ >۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۴ (۱۵۵۶)، ت/الزکاۃ ۲۴ (۶۵۵)، ن/البیوع ۲۸ (۴۵۳۴)، ۹۳ (۴۶۸۲)، ق/الأحکام ۲۵، (۲۳۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۵۶، ۵۸) (صحیح)
۳۴۶۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانہ میں ایک شخص کے پھلوں پر جسے اس نے خرید رکھا تھا کوئی آفت آ گئی چنانچہ اس پر بہت سارا قرض ہوگیا، تو رسول اللہﷺ نے فرمایا:''اسے خیرات دو''، تو لوگوں نے اسے خیرات دی ،لیکن خیرات اتنی اکٹھا نہ ہوئی کہ جس سے اس کے تمام قرض کی ادائیگی ہو جاتی تو رسول اللہﷺ نے (اس کے قرض خواہوں سے) فرمایا:'' جو پا گئے وہ لے لو ، اس کے علاوہ اب کچھ اور دینا لینا نہیں ہے'' ۱؎ ( یہ گویا مصیبت میں تمہاری طرف سے اس کے ساتھ رعایت و مدد ہے)۔
وضاحت ۱؎ : جب حاکم موجودہ مال کو قرض خواہوں کے مابین بقدر حصہ تقسیم کردے پھر بھی اس شخص کے ذمہ قرض خواہوں کا قرض باقی رہ جائے تو ایسی صورت میں قرض خواہ اسے تنگ کرنے ، قید کرنے اور قرض کی ادائیگی پر مزید اصرار کرنے کے بجائے اسے مال کی فراہمی تک مہلت دے، حدیث کا مفہوم یہی ہے اور قرآن کی اس آیت: {وَإِنْ كَاْنَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىْ مَيْسَرَةٍ} کے مطابق بھی ہے کیونکہ کسی کے مفلس ہوجانے سے قرض خواہوں کے حقوق ضائع نہیں ہوتے ۔


3470- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ -الْمَعْنَى- أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ تَمْرًا فَأَصَابَتْهَا جَائِحَةٌ فَلا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا، بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ ؟>.
* تخريج: م/المساقاۃ ۳ (۱۵۵۴)، ن/البیوع ۲۸ (۴۵۳۱)، ق/التجارات ۳۳ (۲۲۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۹۸)، وقد أخرجہ: دي/البیوع ۲۲ (۲۵۹۸) (صحیح)
۳۴۷۰- جابر بن عبداللہرضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' اگر تم اپنے کسی بھائی کے ہاتھ (باغ کا) پھل بیچو پھر اس پھل پر کوئی آفت آجائے( اور وہ تباہ و برباد ہو جائے) تو تمہارے لئے مشتری سے کچھ لینا جائز نہیں تم ناحق اپنے بھائی کا مال کس وجہ سے لو گے؟'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اور اگر کچھ پھل بچ گیا اور کچھ نقصان ہو گیا تو نقصان کا خیال کر کے قیمت میں کچھ تخفیف کردینی چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
61- بَاب فِي تَفْسِيرِ الْجَائِحَةِ
۶۱-باب: جائحہ ( آفت ) کسے کہیں گے؟​


3471- حَدَّثَنَاْ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ: الْجَوَائِحُ كُلُّ ظَاهِرٍ مُفْسِدٍ مِنْ مَطَرٍ أَوْ بَرَدٍ أَوْ جَرَادٍ أَوْ رِيحٍ أَوْ حَرِيقٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۰۶۴) (حسن)
۳۴۷۱- عطاء کہتے ہیں:جائحہ ہر وہ آفت و مصیبت ہے جو بالکل کھلی ہوئی اور واضح ہو جس کا کوئی انکار نہ کر سکے ، جیسے بارش بہت زیادہ ہو گئی ہو ، پالا پڑ گیا ہو ، ٹڈیاں آکر صاف کر گئی ہوں، آندھی آگئی ہو ، یا آگ لگ گئی ہو۔


3472- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ الْحَكَمِ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ: لا جَائِحَةَ فِيمَا أُصِيبَ دُونَ ثُلُثِ رَأْسِ الْمَالِ، قَالَ يَحْيَى: وَذَلِكَ فِي سُنَّةِ الْمُسْلِمِين۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۳۴) (حسن)
۳۴۷۲- یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: راس المال کے ایک تہائی سے کم مال پر آفت آئے تو اسے آفت نہیں کہیں گے ۔
یحییٰ کہتے ہیں: مسلمانوں میں یہی طریقہ مروج ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ایک تہائی سے کم نقصان ہو تو قیمت میں مشتری کے ساتھ رعایت نہیں کرتے ہیں ، کیو نکہ تھو ڑا بہت تو نقصا ن ہوا ہی کرتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
62- بَاب فِي مَنْعِ الْمَاءِ
۶۲-باب: چارہ روکنے کے لیے پانی کو روکنا منع ہے​


3473- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلأُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۵۷)، وقد أخرجہ: خ/المساقاۃ ۲ (۲۳۵۳)، م/المساقاۃ ۸ (۱۵۶۶)، ت/البیوع ۴۵ (۱۲۷۲)، ق/الأحکام ۱۹ (۲۴۲۸)، ط/الأقضیۃ ۲۵ (۲۹) (صحیح)
۳۴۷۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :''فاضل پانی سے نہ رو کا جائے کہ اس کے ذریعہ سے گھا س سے روک دیا جائے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ سو چ کر دوسروں کے جانوروں کو فاضل پانی پلا نے سے نہ روکا جائے کہ جب جانوروں کو پلانے کے لیے لو گ پانی نہ پائیں گے تو جانور ادھر نہ لائیں گے، اس طرح گھاس ان کے جانوروں کے لئے بچی رہے گی، یہ کھلی ہوئی خو د غرضی ہے جوا سلام کو پسند نہیں ہے ۔


3474- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < ثَلاثَةٌ لا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَجُلٌ مَنَعَ ابْنَ السَّبِيلِ فَضْلَ مَائٍ عِنْدَهُ، وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ -يَعْنِي كَاذِبًا- وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا فَإِنْ أَعْطَاهُ وَفَى لَهُ وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يَفِ [لَهُ] >۔
* تخريج: ت/السیر ۳۵ (۱۵۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۷۲)، وقد أخرجہ: خ/الشھادات ۲۲ (۲۶۷۲)، الأحکام ۴۸ (۷۲۱۲)، المساقاۃ ۱۰ (۲۳۶۹)، م/الإیمان ۴۶ (۱۰۸)، ن/البیوع ۶ (۴۴۶۷)، ق/التجارات ۳۰ (۲۲۰۷)، الجھاد ۴۲ (۲۸۷۰)، حم (۲/۲۵۳، ۴۸۰) (صحیح)
۳۴۷۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''تین اشخا ص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالی قیامت کے دن با ت نہ کرے گا: ایک تو وہ شخص جس کے پاس ضرورت سے زیا دہ پا نی ہو اور وہ مسا فر کو دینے سے انکا ر کر دے ، دوسرا وہ شخص جو اپنا سا مان بیچنے کے لئے عصر بعد جھو ٹی قسم کھائے ، تیسرا وہ شخص جو کسی امام( وسربراہ) سے ( وفا دا ری کی) بیعت کرے پھر اگر امام اسے ( دنیا وی مال و جا ہ ) سے نوا زے تو اس کا وفا دار رہے ، اور اگر اسے کچھ نہ دے تو وہ بھی عہد کی پاسداری نہ کرے''۔


3475- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ: < وَلايُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ >، وَقَالَ فِي السِّلْعَةِ: بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا، فَصَدَّقَهُ الآخَرُ فَأَخَذَهَا۔
* تخريج: خ/ الشہادات ۲۲ (۲۶۷۲)، م/ الإیمان ۴۶ (۱۰۸)، ن/ البیوع ۶ (۴۴۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۳۸) (صحیح)
۳۴۷۵- اس سند سے بھی اعمش سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: '' ان کو گنا ہوں سے پاک نہیں کرے گا اور ا ن کے لئے درد ناک عذاب ہوگا''، اور سامان کے سلسلہ میں یو ں کہے: قسم اللہ کی اس مال کے تو اتنے اتنے روپے مل رہے تھے ، یہ سن کر خریدار اس کی بات کو سچ سمجھ لے اور اسے( منہ ما نگا پیسہ دے کر)لے لے۔


3476- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ مَنْظُورٍ -رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ- عَنْ أَبِيهِ، عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا بُهَيْسَةُ، عَنْ أَبِيهَا قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ أَبِي النَّبِيَّ ﷺ، فَدَخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ، فَجَعَلَ يُقَبِّلُ وَيَلْتَزِمُ، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! مَا الشَّيْئُ الَّذِي لا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: < الْمَائُ >، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! مَا الشَّيْئُ الَّذِي لا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: < الْمِلْحُ >، قَالَ: يَانَبِيَّ اللَّهِ! مَا الشَّيْئُ الَّذِي لا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: < أَنْ تَفْعَلَ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۶۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۹۷) (ضعیف)
(اس کے راوی'' اس کے رواۃ'' سیار'' اور ان کے والد ''منظور'' لین الحدیث ہیں اور '' بہیسہ '' مجہول ہیں )
۳۴۷۶- بُہیسہ نامی خاتون اپنے والد سے روایت کرتی ہیں کہ میرے والد نے نبی اکرم ﷺ کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی، ( اجا زت ملی) پہنچ کر آپ ﷺ کا کرتہ اٹھا کر آپ کو بوسہ دینے اور آپ سے لپٹنے لگے پھر پوچھا: اللہ کے نبی! وہ کون سی چیز ہے جس کے دینے سے انکا ر کرنا جائز نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : '' پا نی'' ، پھر پو چھا : اللہ کے نبی! (اور) کون سی چیز ہے جس کا روکنا درست نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ''نمک''، پھر پو چھا : اللہ کے نبی! (اور)کو ن سی چیز ہے جس کا روکنا درست نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''جتنی بھی تو نیکی کرے ( یعنی جو چیزیں بھی دے سکتا ہے دے) تیرے لئے بہتر ہے''۔


3477- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ اللُّؤْلُؤِيُّ، أَخْبَرَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ زَيْدٍ الشَّرْعَبِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَرْنٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُوخِدَاشٍ -وَهَذَا لَفْظُ عَلِيٍّ- عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ ثَلاثًا أَسْمَعُهُ يَقُولُ: < الْمُسْلِمُونَ شُرَكَائُ فِي ثَلاثٍ: فِي الْكَلإِ، وَالْمَاءِ، وَالنَّارِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، حم (۵/۳۱۴) (صحیح)
۳۴۷۷- نبی اکرم ﷺکے صحابہ میں سے ایک مہاجر کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تین بار جہا د کیا ہے، میں آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنتا تھا:''مسلمان تین چیز وں میں برابر برابرکے شریک ہیں ( یعنی ان سے سبھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں): (ا) پا نی ( نہر و چشمے وغیرہ کا جو کسی کی ذاتی ملکیت میں نہ ہو)، (۲) گھاس ( جو لا وارث زمین میں ہو) اور (۳) آگ ( جو چقماق وغیرہ سے نکلتی ہو) ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
63- بَاب فِي بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ
۶۳-باب: فاضل پانی کے بیچنے کا بیان​


3478- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ۔
* تخريج: ت/البیوع ۴۴ (۱۲۷۱)، ن/البیوع ۸۶ (۴۶۶۵)، ق/الرھون ۱۸ (۲۴۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۳۸، ۴۱۷)، دي/البیوع ۶۹ (۲۶۵۴) (صحیح)
۳۴۷۸- ایا س بن عبد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فاضل (پینے کے) پا نی کے بیچنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کھیتی کے لئے پانی بیچنا درست ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
64- بَاب فِي ثَمَنِ السِّنَّوْرِ
۶۴-باب: بلی کی قیمت لینا منع ہے​


3479- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ (ح) وَحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ قَالا: حَدَّثَنَا عِيسَى، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: أَخْبَرَنَا، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِر بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ۔
* تخريج: ت/البیوع ۴۹ (۱۲۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۰۹)، وقد أخرجہ: م/المساقاۃ ۹ (۱۵۶۷)، ن/الذبائح ۱۶ (۴۳۰۰)، البیوع ۹۰ (۴۶۷۲)، ق/التجارات ۹ (۲۱۶۱)، حم (۳/۳۳۹) (صحیح)
۳۴۷۹- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے کتے اور بلی کی قیمت (لینے) سے منع فرمایا ہے ۔


3480- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ زَيْدٍ الصَّنْعَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْهِرَّ[ة ]۔
* تخريج: ت/البیوع ۴۹ (۱۲۸۰)، ق/الصید ۲۰ (۳۲۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۹۴) ویأتی ہذا الحدیث فی الأطعمۃ (۳۸۰۷) (صحیح)
سند میں عمر بن زید ضعیف ہیں اس لئے ترمذی نے حدیث کو غریب یعنی ضعیف کہا ہے، لیکن البانی صاحب نے سنن ابی داود میں صحیح کہا ہے، اور سنن ابن ماجہ میں ضعیف (۳۲۵۰) جبکہ الإرواء (۲۴۸۷)میں اس کی تضعیف کی ہے۔ واضح رہے کہ ابوداود میں احادیث البیوع کا حوالہ دیا ہے تو سند کے اعتبارسے اس میں ضعف ہے لیکن سابقہ حدیث کی وجہ سے یہ صحیح ہے ۔
۳۴۸۰- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بلی کی قیمت (لینے ) سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : چونکہ بلی سے کوئی ایسا فائدہ جو مقصود ہو حاصل ہونے والا نہیں، اسی لئے نبی اکرم ﷺ نے اس کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے اور یہی تحریم کی علت ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
65- بَاب فِي أَثْمَانِ الْكِلابِ
۶۵-باب: کتے کی قیمت لینا منع ہے​


3481- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۴۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۰۷، ۱۰۰۱۰) (صحیح)
۳۴۸۱- ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کتے کی قیمت، زانیہ عورت کی کمائی اور کاہن کی کمائی سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کتے کی قیمت، زانیہ عورت کی کمائی اور کاہن کی کمائی سے متعلق ملاحظہ فرمائیں حدیث نمبر (۳۴۲۸) کے حواشی۔


3482- حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو- عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ عَنْ قَيْسِ بْنِ حَبْتَرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَإِنْ جَائَ يَطْلُبُ ثَمَنَ الْكَلْبِ فَامْلأْ كَفَّهُ تُرَابًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۵، ۲۷۸، ۲۸۹، ۳۵۰، ۳۵۶) (صحیح الإسناد)
۳۴۸۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے کتے کی قیمت سے منع فرمایا ہے، اور اگر کوئی کتے کی قیمت ما نگنے آئے ، تو اس کی مٹھی میں مٹی بھر دو۔


3483 - حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۱۲)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۱۱۳ (۲۲۳۷) (صحیح)
۳۴۸۳- ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷺنے کتے کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔


3484- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مَعْرُوفُ بْنُ سُوَيْدٍ الْجُذَامِيُّ أَنَّ عُلَيَّ بْنَ رَبَاحٍ اللَّخْمِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا يَحِلُّ ثَمَنُ الْكَلْبِ، وَلاحُلْوَانُ الْكَاهِنِ، وَلا مَهْرُ الْبَغِيِّ >۔
* تخريج: ن/الصید والذبائح ۱۵ (۴۲۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۶۰) (صحیح)
۳۴۸۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷺنے فرمایا:’’ کتے کی قیمت حلال نہیں ہے، نہ کاہن کی کما ئی حلال ہے اور نہ فا حشہ کی کمائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
66- بَاب فِي ثَمَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ
۶۶-باب: شرا ب اور مردا ر کی قیمت لیناحرام ہے​


3485- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِالْوَهَّابِ بْنِ بُخْتٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ الْخَمْرَ وَثَمَنَهَا، وَحَرَّمَ الْمَيْتَةَ وَثَمَنَهَا، وَحَرَّمَ الْخِنْزِيرَ وَثَمَنَه >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۹۲) (صحیح)
۳۴۸۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''اللہ تعالی نے شراب اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے ، مردار اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے، سور اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے''۔


3486- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ: < إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِيرِ وَالأَصْنَامِ > فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ، فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟ فَقَالَ: < لا، هُوَ حَرَامٌ >، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عِنْدَ ذَلِكَ: < قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ! إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ شُحُومَهَا، أَجْمَلُوهُ ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ > ۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۱۲ (۲۲۳۶)، المغازي ۵۱ (۴۲۹۶)، تفسیر سورۃ الأنعام ۶ (۴۶۳۳)، م/المساقاۃ ۱۳ (۱۵۸۱)، ت/البیوع ۶۱ (۱۲۹۷)، ن/الفرع والعتیرۃ ۷ (۴۲۶۱)، البیوع ۹۱ (۴۶۷۳)، ق/التجارات ۱۱ (۲۱۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۲۴، ۳۲۶، ۳۷۰) (صحیح)
۳۴۸۶- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا (آپ مکہ میں تھے): ''اللہ نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے خرید نے اور بیچنے کو حرام کیا ہے''، عرض کیا گیا:اللہ کے رسول ! مردار کی چربی کے با رے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟( اس سے تو بہت سے کا م لئے جا تے ہیں) اس سے کشتیوں پر رو غن آمیزی کی جا تی ہے ، اس سے کھال نر ما ئی جا تی ہے ، لو گ اس سے چراغ جلاتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' نہیں( ان سب کے با و جو د بھی) وہ حرام ہے''، پھر آپ ﷺ نے اسی موقع پر فرمایا: ''اللہ تعالی یہود کو تباہ وبرباد کرے، اللہ نے ان پر جانوروں کی چربی جب حرام کی تو انہوں نے اسے پگھلایا پھر اُسے بیچا اور اس کے دام کھائے''۔


3487- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ عَطَائٌ عَنْ جَابِرٍ، نَحْوَهُ، لَمْ يَقُلْ: < هُوَ حَرَ امٌ > .
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۹۴) (صحیح)
۳۴۸۷- اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے مگر اس میں انہوں نے ''هُوَ حَرَ امٌ'' نہیں کہا ہے۔


3488- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَنَّ بِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ وَخَالِدَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ حَدَّثَاهُمْ -الْمَعْنَى- عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ بَرَكَةَ، قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِ [خَالِدِ] بْنِ عَبْدِاللَّهِ: عَنْ بَرَكَةَ أَبِي الْوَلِيدِ [ثُمَّ اتَّفَقَا] عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ جَالِسًا عِنْدَ الرُّكْنِ، قَالَ: فَرَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَضَحِكَ، فَقَالَ: < لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ -ثَلاثًا- إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ فَبَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا، وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا حَرَّمَ عَلَى قَوْمٍ أَكْلَ شَيْئٍ حَرَّمَ عَلَيْهِمْ ثَمَنَهُ > وَلَمْ يَقُلْ فِي حَدِيثِ خَالِدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ [الطَّحَّانِ]: < رَأَيْتُ > وَقَالَ: < قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۷۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴۷، ۲۹۳، ۳۲۲) (صحیح)
۳۴۸۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو رکن( حجر اسود )کے پا س بیٹھا ہوا دیکھا، آپ نے اپنی نگا ہیں آسمان کی طرف اٹھائیں پھر ہنسے اور تین بار فرمایا :'' اللہ یہود پر لعنت فرمائے ، اللہ نے ان پر جانوروں کی چربی حرام کی (تو انہوں نے چربی تو نہ کھائی) لیکن چربی بیچ کر اس کے پیسے کھائے ، اللہ تعالی نے جب کسی قوم پر کسی چیز کے کھانے کو حرام کیا ہے ، تو اس قوم پر اس کی قیمت لینے کو بھی حرام کر دیا ہے''۔
خالد بن عبداللہ (طحّان) کی حدیث میں دیکھنے کا ذکر نہیں ہے اور اس میں: ''لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ'' کے بجائے: ''قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ'' ہے۔


3489- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ وَوَكِيعٌ، عَنْ طُعْمَةَ بْنِ عَمْرٍو الْجَعْفَرِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ بَيَانٍ التَّغْلِبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ بَاعَ الْخَمْرَ فَلْيُشَقِّصِ الْخَنَازِيرَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۳)، دي/الأشربۃ ۹ (۲۱۴۷) (ضعیف)
(اس کے راوی''عمر بن بیان '' لین الحدیث ہیں )
۳۴۸۹- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جو شراب بیچے اسے سور کا گوشت بھی کاٹنا (اور بیچنا) چا ہئے'' ( اس لئے کہ دونوں ہی چزیں حرمت میں برابر ہیں)۔


3490- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتِ الآيَاتُ الأَوَاخِرُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَرَأَهُنَّ عَلَيْنَا، وَقَالَ: < حُرِّمَتِ التِّجَارَةُ فِي الْخَمْرِ >۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷۳ (۴۵۹)، والبیوع ۲۵ (۲۰۸۴)، ۱۰۵ (۲۲۲۶)، وتفسیر آل عمران ۴۹ (۴۵۴۰)، ۵۲ (۴۵۴۳)، م/المساقاۃ ۱۲ (۱۵۸۰)، ن/البیوع ۸۹ (۴۶۶۹)، ق/الأشربۃ ۷ (۳۳۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۶، ۱۰۰، ۱۲۷، ۱۸۶، ۱۹۰، ۲۸۷)، دي/البیوع ۳۵ (۲۶۱۲) (صحیح)
۳۴۹۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سورہ بقرہ کی آخری آیتیں:{يَسْأَلُوْنَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ...} ۱؎اتریں، تو رسول اللہﷺ تشریف لا ئے اور آپ نے یہ آیتیں ہم پر پڑھیں اور فرمایا: '' شراب کی تجارت حرام کردی گئی ہے''۔
وضاحت ۱؎ : سورة البقرة: (۲۷۵- ۲۸۱)


3491 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ: الآيَاتُ الأَوَاخِرُ فِي الرِّبَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۶) (صحیح)
۳۴۹۱- اعمش سے بھی اسی سند سے اسی مفہو م کی حدیث مروی ہے اس میں ''الآيات الأواخر من سورة البقرة''کے بجائے ''الآيات الأواخر في الربا'' ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,586
ری ایکشن اسکور
6,766
پوائنٹ
1,207
67- بَاب فِي بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفِيَ
۶۷-باب: قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا منع ہے​


3492- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ > .
* تخريج: خ/البیوع ۵۱ (۲۱۲۶)، ۵۴ (۲۱۳۳)، ۵۵ (۲۱۳۶)، م/البیوع ۸ (۱۵۲۶)، ن/البیوع ۵۳ (۴۵۹۹)، ق/التجارات ۳۷ (۲۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۲۷)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۱۹ (۴۰)، حم (۱/۵۶، ۶۳، ۲/۲۳، ۴۶، ۵۹، ۶۴، ۷۳، ۷۹، ۱۰۸، ۱۱۱، ۱۱۳)، دي/البیوع ۲۶ (۲۶۰۲) (صحیح)
۳۴۹۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جو کھانے کا غلہ خریدے وہ اسے اس وقت تک نہ بیچے جب تک کہ اسے پورے طور سے اپنے قبضہ میں نہ لے لے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جمہور علماء کا کہنا ہے کہ یہ حکم ہر بیچی جانے والی شی کے لئے عام ہے لہٰذا خریدی گئی چیز میں اس وقت تک کسی طرح کا تصرف جائز نہیں جب تک کہ اسے پورے طور سے قبضہ میں نہ لے لیا جائے یا جہاں خریدا ہے وہاں سے اسے منتقل نہ کر لیا جائے ۔


3493 - حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: كُنَّا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ نَبْتَاعُ الطَّعَامَ، فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَاهُ فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ، يَعْنِي جُزَافًا۔
* تخريج: م/البیوع ۸ (۱۵۲۷)، ن/البیوع ۵۵ (۴۶۰۹)، ق/التجارات ۳۱ (۲۲۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۷۱)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۵۴ (۲۱۳۱)، ۵۶ (۲۱۳۷)، ۷۲ (۲۱۶۶)، ط/البیوع ۱۹ (۴۲)، حم (۱/۵۶، ۱۱۲، ۲/۷، ۱۵، ۲۱، ۴۰، ۵۳، ۱۴۲، ۱۵۰، ۱۵۷) (صحیح)
۳۴۹۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہم رسول اللہﷺ کے زمانہ میں غلہ خریدتے تھے ، تو آپ ہمارے پاس (کسی شخص کو ) بھیجتے وہ ہمیں اس بات کا حکم دیتا کہ غلّہ اس جگہ سے اٹھالیا جائے جہا ں سے ہم نے اسے خریدا ہے اس سے پہلے کہ ہم اسے بیچیں یعنی انداز ے سے ۔


3494- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا بِأَعْلَى السُّوقِ فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ۔
* تخريج: خ/ البیوع ۷۲ (۲۱۶۷)، ن/ البیوع ۵۵ (۴۶۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۵، ۲۱) (صحیح)
۳۴۹۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:''لو گ اٹکل سے بغیر نا پے تولے(ڈھیر کے ڈھیر ) بازار کے بلند علا قے میں غلّہ خریدتے تھے تو رسول اللہﷺ نے اسے بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ اُسے اس جگہ سے منتقل نہ کرلیں'' (تاکہ مشتری کا پہلے اس پر قبضہ ثابت ہو جائے پھر بیچے)۔


3495- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ عُبَيْدٍ الْمَدِينِيِّ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ يَبِيعَ أَحَدٌ طَعَامًا اشْتَرَاهُ بِكَيْلٍ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ ۔
* تخريج: ن/ البیوع ۵۴ (۴۶۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۱۱) (صحیح)
۳۴۹۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے غلہ کو جسے کسی نے ناپ تول کر خریدا ہو، جب تک اسے اپنے قبضہ و تحویل میں پوری طرح نہ لے لے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔


3496- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلا يَبِعْهُ حَتَّى يَكْتَالَهُ >، زَادَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: لِمَ؟ قَالَ: أَلا تَرَى أَنَّهُمْ يَتَبَايَعُونَ بِالذَّهَبِ وَالطَّعَامُ مُرجىً۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۴ (۲۱۳۲)، ۵۵ (۲۱۳۵)، م/البیوع ۸ (۱۵۲۵)، ن/البیوع ۵۳ (۴۶۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۲۱، ۲۵۱، ۲۷۰، ۲۸۵، ۳۵۶، ۳۵۷، ۳۶۸، ۳۶۹) (صحیح)
۳۴۹۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے: ''جوشخص گیہوں خریدے تو وہ اسے تولے بغیر فروخت نہ کرے''۔
ابو بکرکی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں؟ توانہوں نے کہا:کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ لو گ اشرفیوں سے گیہوں خریدتے بیچتے ہیں حا لا نکہ گیہوں بعد میں تاخیر سے ملنے والاہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مثلا: ایک آدمی نے سوروپیہ کسی کو غلہ کے لئے دیئے اور غلہ اپنے قبضہ میں نہیں لیا، پھر اس کو کسی اور سے ایک سو بیس روپیہ میں بیچ دیا جبکہ غلہ ابھی کسان یا فروخت کرنے والے کے ہاتھ ہی میں ہے ، تو گویا اس نے سو روپیہ کو ایک سو بیس روپیہ میں بیچا اور یہ سود ہے ۔


3497- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ -وَهَذَا لَفْظُ مُسَدَّدٍ- عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُوسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ >، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ: [حَتَّى] يَسْتَوْفِيَهُ، زَادَ مُسَدَّدٌ قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ [أَنَّ] كُلَّ شَيْئٍ مِثْلَ الطَّعَامِ۔
* تخريج: خ/ البیوع ۵۵ (۲۱۳۵)، م/ البیوع ۸ (۱۵۲۵)، ت/ البیوع ۵۶ (۱۲۹۱)، ن/ البیوع ۵۳ (۴۶۰۲)، ق/ التجارات ۳۷ (۲۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۲۱، ۲۷۰، ۲۸۵) (صحیح)
۳۴۹۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی گیہوں خریدے تو جب تک اسے اپنے قبضہ میں نہ کر لے ، نہ بیچے''۔
سلیما ن بن حرب نے اپنی روایت میں (''حَتَّى يَقْبِضَه '' کے بجائے) '' [حَتَّى] يَسْتَوْفِيَه'' روایت کیا ہے۔
مسدد نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں سمجھتا ہوں کہ گیہوں کی طرح ہر چیز کا حکم ہے (جو چیز بھی کوئی خریدے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے دوسرے کے ہا تھ نہ بیچے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مؤلف کی اگلی مرفوع حدیث نمبر (۳۴۹۹) اسی عموم پر دلالت کرتی ہے۔


3498- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: رَأَيْتُ النَّاسَ يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذَا اشْتَرَوُا الطَّعَامَ جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُبْلِغَهُ إِلَى رَحْلِهِ۔
* تخريج: خ/ المحاربین ۲۹ (۶۸۵۲)، م/ البیوع ۸ (۱۵۲۷)، ن/ البیوع ۵۵ (۴۶۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷، ۱۵۰) (صحیح)
۳۴۹۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانہ میں میں نے لوگوں کو مارے کھاتے ہوئے دیکھا ہے ۱؎ جب وہ گیہوں کے ڈھیر بغیر تولے اندازے سے خریدتے اور اپنے مکانوں پر لے جانے سے پہلے بیچ ڈالتے ۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ وہ قبضہ میں لے کر بیچنے کے حکم کی خلاف ورزی کرتے تھے۔


3499- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا [مُحَمَّدُ] بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: ابْتَعْتُ زَيْتًا فِي السُّوقِ، فَلَمَّا اسْتَوْجَبْتُهُ [لِنَفْسِي] لَقِيَنِي رَجُلٌ، فَأَعْطَانِي بِهِ رِبْحًا حَسَنًا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَى يَدِهِ، فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي بِذِرَاعِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، فَقَالَ: لا تَبِعْهُ حَيْثُ ابْتَعْتَهُ حَتَّى تَحُوزَهُ إِلَى رَحْلِكَ؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ تُبَاعَ السِّلَعُ حَيْثُ تُبْتَاعُ حَتَّى يَحُوزَهَا التُّجَّارُ إِلَى رِحَالِهِمْ۔
* تخريج: تفردبہ أبو دواد، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۹۱) (حسن)
۳۴۹۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بازار میں تیل خریدا ، تو جب اس بیع کو میں نے مکمل کرلیا ، تو مجھے ایک شخص ملا، وہ مجھے اس کا اچھا نفع دینے لگا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس سے سو دا پکا کر لوں اتنے میں ایک شخص نے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا ، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ تھے ، انہوں نے کہا: جب تک کہ تم اسے جہاں سے خریدے ہو وہاں سے اٹھا کر اپنے ٹھکانے پر نہ لے آئو نہ بیچنا کیونکہ رسول اللہﷺ نے سامان کو اسی جگہ بیچنے سے روکا ہے ، جس جگہ خریدا گیا ہے یہاں تک کہ تجار سامان تجارت کو اپنے ٹھکانوں پر لے آئیں ۔
 
Top