- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,586
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
38- بَاب فِي كَسْبِ الأَطِبَّاءِ
۳۸-باب: طبیب اور معالج کی کمائی کا بیان
3418- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، قَالَ: فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ، فَشَفَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْئٍ لايَنْفَعُهُ شَيْئٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْئٌ يَنْفَعُ صَاحِبَكُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ [فَشَفَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْئٍ فَلا يَنْفَعُهُ شَيْئٌ] فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ [شَيْئٌ يَشْفِي صَاحِبَنَا]؟ يَعْنِي رُقْيَةً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنِّي لأَرْقِي وَلَكِنِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا، مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلا، فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ، فَأَتَاهُ فَقَرَأَ عَلَيْهِ بِأُمِّ الْكِتَابِ، وَيَتْفِلُ حَتَّى بَرِئَ كَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمِ الَّذِي صَالَحُوهُ عَلَيْهِ، فَقَالُوا: اقْتَسِمُوا، فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَنَسْتَأْمِرَهُ، فَغَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَذَكَرُوا [ذَلِكَ] لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟ أَحْسَنْتُمْ، وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ >۔
* تخريج: خ/ الإجارۃ ۱۶ (۲۲۷۶)، الطب ۳۳ (۵۷۳۶)، م/ السلام ۲۳ (۲۲۰۱)، ت/ الطب ۲۰ (۲۰۶۳)، ق/ التجارات ۷ (۲۱۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲، ۴۴) ویأتی ہذا الحدیث فی الطب (۳۹۰۰) (صحیح)
۳۴۱۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے اصحاب کی ایک جماعت ایک سفر پر نکلی اور عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے پاس وہ لوگ جاکر ٹھہرے اور ان سے مہمان نوازی طلب کی تو انہوں نے مہمان نوازی سے انکا رکر دیا وہ پھر اس قبیلے کے سردار کو سانپ یا بچھونے کاٹ (ڈنک ماردیا) کھایا ، انہوں نے ہر چیز سے علا ج کیا لیکن اسے کسی چیز سے فائدہ نہیں ہو رہا تھا، تب ان میں سے ایک نے کہا :اگر تم ان لوگوں کے پاس آتے جو تمہارے یہاں آکر قیام پذیرہیں، ممکن ہے ان میں سے کسی کے پاس کوئی چیز ہو جو تمہارے سا تھی کو فائدہ پہنچائے( وہ آئے) اور ان میں سے ایک نے کہا: ہمارا سردار ڈس لیا گیا ہے ہم نے اس کی شفایابی کے لئے ہر طرح کی دوا دارو کر لی لیکن کوئی چیز اسے فائدہ نہیں دے رہی ہے، تو کیا تم میں سے کسی کے پاس جھاڑ پھونک قسم کی کوئی چیز ہے جو ہمارے (ساتھی کو شفادے) ؟ تو اس جماعت میں سے ایک شخص نے کہا :ہاں ، میں جھاڑ پھونک کرتا ہوں ، لیکن بھائی با ت یہ ہے کہ ہم نے چاہا کہ تم ہمیں اپنا مہمان بنا لو لیکن تم نے ہمیں اپنا مہمان بنانے سے انکار کر دیا، تو اب جب تک اس کا معاوضہ طے نہ کر دو میں جھاڑ پھونک کرنے والا نہیں، انہوں نے بکریوں کا ایک گلّہ دینے کا وعدہ کیا تووہ (صحا بی) سردار کے پاس آئے اور سورہ فاتحہ پڑھ کر تھوتھو کرتے رہے یہاں تک کہ وہ شفایاب ہو گیا ،گویا وہ رسّی کی گرہ سے آزاد ہوگیا ، تو ان لوگوں نے جوا جرت ٹھہرائی تھی وہ پوری پوری دے دی، تو صحابہ نے کہا: لا ئو اسے تقسیم کر لیں ، تو اس شخص نے جس نے منتر پڑھا تھا کہا :نہیں ابھی نہ کرو یہاں تک کہ ہم رسول اللہﷺ کے پاس آئیں اور آپ سے پو چھ لیں تو وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے پورا واقعہ ذکر کیا ، آپ ﷺ نے ان سے پوچھا :''تم نے کیسے جا نا کہ یہ جھاڑ پھونک ہے؟ تم نے اچھا کیا، اپنے ساتھ تم میرا بھی ایک حصہ لگانا''۔
3419- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَخِيهِ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا الْحَدِيثِ۔
* تخريج: خ/ فضائل القرآن (۵۰۰۷)، م/ الطب ۲۳ (۲۲۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۸۳) (صحیح)
۳۴۱۹- اس سند سے بھی ابو سعید خد ری رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث روایت کی ہے۔
3420- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ فَأَتَوْهُ فَقَالُوا: إِنَّكَ جِئْتَ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ فَارْقِ لَنَا هَذَا الرَّجُلَ، فَأَتَوْهُ بِرَجُلٍ مَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، فَرَقَاهُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً [وَ] كُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا، فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَذَكَرَهُ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: < كُلْ فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةٍ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةٍ حَقٍّ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۱۱) ویأتی ہذا الحدیث فی الطب (۳۸۹۶، ۳۹۰۱) (صحیح)
۳۴۲۰- خا رجہ بن صلت کے چچاعلاقہ بن صُحارتمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کاگزر ایک قوم کے پاس سے ہوا تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ آدمی ( یعنی نبی اکرم ﷺ) کے پاس سے بھلا ئی لے کر آئے ہیں ، تو ہمارے اس آدمی کو ذرا جھاڑ پھونک دیں، پھر وہ لو گ رسیوں میں بندھے ہوئے ایک پاگل لے کر آئے ، تو انہوں نے اس پر تین دن تک صبح و شام سو رہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا ،جب وہ اسے ختم کرتے تو( منہ میں )تھو ک جمع کر تے پھر تھو تھو کرتے، پھر وہ شخص ایسا ہوگیا ، گو یا اس کی گر ہیں کھل گئیں ، ان لوگوں نے ان کو کچھ دیا ، وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: ''(بے دھڑک) کھا ئو ، قسم ہے (یعنی اس ذات کی جس کے اختیار میں میری زندگی ہے) لو گ تو جھوٹا منتر پڑھ کر کھا تے ہیں ،آپ تو سچا منتر پڑھ کر کھا رہے ہیں ''۔