17- بَاب الأَمْرِ وَالنَّهْيِ
۱۷-باب: امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا بیان
4336- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ أَوَّلَ مَا دَخَلَ النَّقْصُ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ الرَّجُلُ يَلْقَى الرَّجُلَ فَيَقُولُ: يَا هَذَا اتَّقِ اللَّهَ وَدَعْ مَا تَصْنَعُ فَإِنَّهُ لا يَحِلُّ لَكَ، ثُمَّ يَلْقَاهُ مِنَ الْغَدِ فَلا يَمْنَعُهُ ذَلِكَ أَنْ يَكُونَ أَكِيلَهُ وَشَرِيبَهُ وَقَعِيدَهُ، فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ ضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ > ثُمَّ قَالَ: {لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ} إِلَى قَوْلِهِ {فَاسِقُونَ} > ثُمَّ قَالَ: < كَلَّا وَاللَّهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدَيِ الظَّالِمِ وَلَتَأْطُرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا وَلَتَقْصُرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ قَصْرًا > ۔
* تخريج: ت/تفسیر القرآن ۶ (۳۰۴۷، ۳۰۴۸)، ق/الفتن ۲۰ (۴۰۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۹۱) (ضعیف)
(ابوعبیدہ اوران کے والد ابن مسعودکے درمیان انقطاع ہیں)
۴۳۳۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''پہلی خرابی جو بنی اسرائیل میں پیدا ہوئی یہ تھی کہ ایک شخص دوسرے شخص سے ملتا تو کہتا کہ اللہ سے ڈرو اور جو تم کر ر ہے ہو اس سے باز آجا ؤکیونکہ یہ تمہارے لئے درست نہیں ہے، پھر دوسرے دن اس سے ملتاتو اس کے ساتھ کھانے پینے اور اس کی ہم نشینی اختیار کرنے سے یہ چیزیں (غلط کاریاں) اس کے لئے مانع نہ ہوتیں، تو جب انہوں نے ایسا کیا تو اللہ نے بھی بعضوں کے دل کوبعضوں کے دل کے ساتھ ملا دیا''، پھر آپ نے آیت کریمہ
{لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ...}سے لے کر ۔۔۔اللہ تعالی کے قول
{ فَاسِقُونَ} ۱؎ تک کی تلاوت کی، پھر فرمایا: ''ہرگز ایسا نہیں،قسم اللہ کی! تم ضرور اچھی باتوں کاحکم دو گے، بری باتوں سے روکوگے، ظالم کے ہاتھ پکڑوگے، اور اسے حق کی طرف موڑے رکھوگے اور حق وانصاف ہی پر اسے قائم رکھوگے''،یعنی زبردستی اسے اس پر مجبورکرتے رہوگے ۔
وضاحت ۱؎ : بنی اسرائیل کے کافروں پر داود علیہ السلام اور عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی زبانی لعنت کی گئی (سورۃ المائدۃ:۷۸)
4337- حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ،حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ الْحَنَّاطُ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِنَحْوِهِ، زَادَ: < أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّهُ بِقُلُوبِ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ، ثُمَّ لَيَلْعَنَنَّكُمْ كَمَا لَعَنَهُمْ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ الْمُحَارِبِيُّ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَرَوَاهُ خَالِدٌ الطَّحَّانُ عَنِ الْعَلاءِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۱۴) (ضعیف)
۴۳۳۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے اس میں یہ اضافہ ہے: ''اللہ تم میں سے بعض کے دلوں کو بعض کے دلوں سے ملا دے گا ،پھر تم پر بھی لعنت کرے گا جیسے ان پر لعنت کی ہے'' ۔
4338- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ(ح) وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، الْمَعْنَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ أَنْ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ تَقْرَئُونَ هَذِهِ الآيَةَ وَتَضَعُونَهَا عَلَى غَيْرِ مَوَاضِعِهَا: {عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لايَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ} قَالَ عَنْ خَالِدٍ، وَإِنَّا سَمِعْنَا النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: < إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوُا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ > و قَالَ عَمْرٌو عَنْ هُشَيْمٍ: وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَا مِنْ قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي ثُمَّ يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّرُوا ثُمَّ لايُغَيِّرُوا إِلا يُوشِكُ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ مِنْهُ بِعِقَابٍ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ كَمَا قَالَ خَالِدٌ أَبُو أُسَامَةَ وَجَمَاعَةٌ، وَقَالَ شُعْبَةُ فِيهِ: < مَا مِنْ قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي هُمْ أَكْثَرُ مِمَّنْ يَعْمَلُهُ >۔
* تخريج: ت/الفتن ۸ (۲۱۶۸)، تفسیر القرآن سورۃ المائدۃ ۱۹ (۳۰۵۷)، ق/الفتن ۲۰ (۴۰۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۱۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۲، ۵، ۷ ،۹) (صحیح)
۴۳۳۸- قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: لوگو!تم آیت کریمہ
{عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لايَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ} ۱؎ پڑھتے ہو اور اسے اس کے اصل معنی سے پھیر کر دوسرے معنی پر محمول کردیتے ہو۔
وھب کی روایت جسے انہوں نے خالد سے روایت کیا ہے، میں ہے: ہم نے نبی اکرم ﷺ سے سنا ہے، آپ فرمارہے تھے: ''لوگ جب ظالم کو ظلم کرتے دیکھیں، اور اس کے ہاتھ نہ پکڑیں تو قریب ہے کہ اللہ سب کو اپنے عذاب میں پکڑ لے'' ۔
اور عمرو کی حدیث میں جسے انہوں نے ہشیم سے روایت کی ہے مذکور ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ''جس قوم میں گناہ کے کام کئے جاتے ہوں، پھر وہ اسے روکنے پر قادر ہو اور نہ روکے تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب میں گرفتار کرلے'' ۔
ابو داود کہتے ہیں:اور اسے ابو اسامہ اور ایک جماعت نے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے خالد نے کیاہے ۔
شعبہ کہتے ہیں:اس میں یہ بات بھی ہے کہ ایسی کوئی قوم نہیں جس میں گناہ کے کام کئے جاتے ہوں اور زیادہ تر افراد گناہ کے کام میں ملوث ہوں اور ان پر عذاب نہ آئے ۔
وضاحت ۱؎ : اے ایمان والو اپنی فکر کرو جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ ہے وہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا (سورۃ المائدۃ: ۱۰۵)
4339- حَدَّثَنَا مُسَّدَدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، [أَظُنُّهُ] عَنِ ابْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَا مِنْ رَجُلٍ يَكُونُ فِي قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّرُوا عَلَيْهِ فَلا يُغَيِّرُوا إِلا أَصَابَهُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَمُوتُوا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۴۲)، وقد أخرجہ: ق/الفتن ۲۰ (۴۰۰۹) (حسن)
۴۳۳۹- جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ''جو آدمی کسی ایسی قوم میں ہوجس میں گناہ کے کام کئے جاتے ہوں اور وہ اسے روکنے پر قدرت رکھتا ہو اور نہ روکے تو اللہ اسے مرنے سے پہلے ضرور کسی نہ کسی عذاب میں مبتلا کردیتا ہے ''۔
4340- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَائٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَعَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ رَأَى مُنْكَرًا فَاسْتَطَاعَ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ >، وَقَطَعَ هَنَّادٌ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ [وَفَّاهُ ابْنُ الْعَلاءِ] < فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ [بِلِسَانِهِ] فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم :(۱۱۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۸۵) (صحیح)
۴۳۴۰- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:'' جو کوئی منکر دیکھے، اور اپنے ہاتھ سے اسے روک سکتا ہو تو چاہئے کہ اسے اپنے ہاتھ سے روک دے ، اگر وہ ہاتھ سے نہ روک سکے تو اپنی زبان سے روکے، اور اگر اپنی زبان سے بھی نہ روک سکے تو اپنے دل میں اسے بُرا جانے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے ''۔
4341- حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ فَقُلْتُ: يَا أَبَا ثَعْلَبَةَ، كَيْفَ تَقُولُ فِي هَذِهِ الآيَةِ: { عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ }؟ قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا، سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < بَلِ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ، وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ، حَتَّى إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا وَهَوًى مُتَّبَعًا وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً، وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ فَعَلَيْكَ -يَعْنِي بِنَفْسِكَ- وَدَعْ عَنْكَ الْعَوَامَّ؛ فَإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامَ [الصَّبْرِ] الصَّبْرُ فِيهِ مِثْلُ قَبْضٍ عَلَى الْجَمْرِ، لِلْعَامِلِ فِيهِمْ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلا يَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِهِ > وَزَادَنِي غَيْرُهُ قَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْهُمْ؟ قَالَ: < أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ >۔
* تخريج: ت/تفسیر القرآن سورۃ المائدۃ ۱۸ (۳۰۵۸)، ق/الفتن ۲۱ (۴۰۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۸۱) (ضعیف)
اس کے رواۃ '' عمر اور ابوامیہ شعبانی '' لین الحدیث ہیں، لیکن '' ایام صبر'' کاٹکڑا ثابت ہے)
۴۳۴۱- ابو امیہ شعبانی کہتے ہیں کہ میں نے ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے پوچھا : ابو ثعلبہ! آپ آیت کریمہ
{عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ} کے متعلق کیا کہتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! تم نے اس کے متعلق ایک جانکار شخص سے سوال کیا ہے، میں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے پوچھا (کہ کیا اس آیت کی رو سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ضرورت باقی نہیں رہی؟) تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' نہیں، بلکہ تم بھلی بات کا حکم دو، اور بری بات سے روکو، یہاں تک کہ تم یہ نہ دیکھ لو کہ بخیلی کی تابعداری ہو رہی ہو اور خواہش نفس کی پیروی کی جاتی ہو اور دنیا کو ترجیح دیا جاتا ہو اور ہر صاحب رائے کااپنی رائے میں مگن ہونا دیکھ لو، تو اس وقت تم اپنی ذات کو لازم پکڑنا اور عوام کو چھوڑدینا کیونکہ اس کے بعدصبر کے دن ہوں گے ان میں صبر کرنا ایسے ہی ہوگا جیسے چنگاری ہاتھ میں لینا، ان دنوں میں عمل کرنے والے کو پچاس آدمیوں کے برابر جو اسی جیسا عمل کرتے ہوں ثواب ملے گا''، اور ان کے علاوہ نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ ''صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ''نے عرض کیا :اللہ کے رسول! کیا یہ ثواب ایسے پچاس شخصوں کا ہوگا جو انہیں میں سے ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' نہیں بلکہ تم میں سے پچاس شخصوں کا ''۔
4342- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، أَنَّ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي حَازِمٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < كَيْفَ بِكُمْ وَبِزَمَانٍ > أَوْ < يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ زَمَانٌ يُغَرْبَلُ النَّاسُ فِيهِ غَرْبَلَةً تَبْقَى حُثَالَةٌ مِنَ النَّاسِ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ، وَاخْتَلَفُوا فَكَانُوا هَكَذَا > وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، فَقَالُوا: [وَ] كَيْفَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: < تَأْخُذُونَ مَاتَعْرِفُونَ، وَتَذَرُونَ مَا تُنْكِرُونَ، وَتُقْبِلُونَ عَلَى أَمْرِ خَاصَّتِكُمْ وَتَذَرُونَ أَمْرَ عَامَّتِكُمْ >.
[قَالَ أَبو دَاود: هَكَذَا رُوِيَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ]۔
* تخريج: ق/الفتن ۱۰ (۳۹۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۳)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۸۸ (۴۸۰)، حم (۲/۲۱۲) (صحیح)
۴۳۴۲- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تمہارا اس زمانہ میں کیا حال ہوگا؟''، یا آپ نے یوں فرمایا: ''عنقریب ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ چھَن اٹھیں گے، اچھے لوگ سب مرجائیں گے، اور کوڑا کرکٹ یعنی بُرے لوگ باقی رہ جائیں گے، ان کے عہدو پیمان اور ان کی امانتوں کامعاملہ بگڑ چکا ہوگا(یعنی لوگ بد عہدی اور امانتوں میں خیانت کریں گے)، آپس میں اختلاف کریں گے اور اس طرح ہوجائیں گے'' ، آپ ﷺ نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر بتایا، تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! اس وقت ہم کیا کریں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' جو بات تمہیں بھلی لگے اسے اختیار کرو،اور جو بری لگے اسے چھوڑ دو، اور خاص کر اپنی فکر کرو، عام لوگوں کی فکر چھوڑدو''۔
ابو داود کہتے ہیں : اسی طرح عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما سے مرفوعاً اس سند کے علاوہ سے بھی مروی ہے ۔
4343 - حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هِلالِ بْنِ خَبَّابٍ أَبِي الْعَلاءِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذْ ذَكَرَ الْفِتْنَةَ، فَقَالَ: < إِذَا رَأَيْتُمُ النَّاسَ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَخَفَّتْ أَمَانَاتُهُمْ وَكَانُوا هَكَذَا > وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ: كَيْفَ أَفْعَلُ عِنْدَ ذَلِكَ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ؟ قَالَ: < الْزَمْ بَيْتَكَ، وَامْلِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ، وَخُذْ بِمَا تَعْرِفُ، وَدَعْ مَا تُنْكِرُ، وَعَلَيْكَ بِأَمْرِ خَاصَّةِ نَفْسِكَ، وَدَعْ عَنْكَ أَمْرَ الْعَامَّةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۱۲) (حسن صحیح)
۴۳۴۳- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے گرد بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران آپ نے فتنہ کا ذکر کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: ''جب تم لوگوں کو دیکھو کہ ان کے عہد فاسد ہوگئے ہوں، اور ان سے امانتداریاں کم ہوگئیں ہوں''، اور آپ نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر بتایا کہ ان کا حال اس طرح ہوگیا ہو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :یہ سن کر میں آپ کے پاس جاکر کھڑا ہوگیا، اور میں نے عرض کیا :اللہ مجھے آپ پر قربان فرمائے! ایسے وقت میں میں کیا کروں ؟آپ ﷺ نے فرمایا:''اپنے گھر کو لازم پکڑنا، اور اپنی زبان پر قابو رکھنا، اور جو چیز بھلی لگے اسے اختیار کرنا، اور جو بری ہو اسے چھوڑدینا، اور صرف اپنی فکر کرنا عام لوگوں کی فکر چھوڑ دینا ''۔
4344- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ -يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ- أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَفْضَلُ الْجِهَادِ كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ> أَوْ < أَمِيرٍ جَائِرٍ >۔
* تخريج: ت/الفتن ۱۲ (۲۱۷۴)، ق/الفتن ۲۰ (۴۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۳۴) (صحیح)
۴۳۴۴- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ یا ظالم حاکم کے پاس انصاف کی بات کہنی ہے ''۔
4345- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ الْمُوصِلِيُّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ، عَنِ الْعُرْسِ [ابْنِ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيِّ]، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا عُمِلَتِ الْخَطِيئَةُ فِي الأَرْضِ كَانَ مَنْ شَهِدَهَا فَكَرِهَهَا > وَقَالَ مَرَّةً: < أَنْكَرَهَا> <كَانَ كَمَنْ غَابَ عَنْهَا، وَمَنْ غَابَ عَنْهَا فَرَضِيَهَا كَانَ كَمَنْ شَهِدَهَا> ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۹۴) (حسن)
۴۳۴۵- عرس بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب زمین پر گناہ کے کام کئے جاتے ہوں تو جو شخص وہاں حاضر رہا اور اسے ناپسند کیا یا برا جانا اس کی مثال اس شخص کے مانند ہے جس نے اسے دیکھا ہی نہ ہو، اور جو شخص وہاں حاضر نہ تھا لیکن اسے پسند کیا تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو وہاں حاضر تھا''، (یعنی اسے بھی گناہ سے رضامندی کے باعث گناہ ملے گا)۔
4346- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ مُغِيرَةَ ابْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ، قَالَ: < مَنْ شَهِدَهَا فَكَرِهَهَا كَانَ كَمَنْ غَابَ عَنْهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۹۴، ۱۹۰۰۶) (حسن)
۴۳۴۶- عدی بن عدی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ''جس نے اس کو دیکھا اور ناپسند کیا وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اسے دیکھا ہی نہیں ''۔
4347- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: و قَالَ سُلَيْمَانُ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < لَنْ يَهْلَكَ النَّاسُ حَتَّى يَعْذِرُوا، أَوْ يُعْذِرُوا، مِنْ أَنْفُسِهِمْ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۸۰)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۲۶۰، ۵/۲۹۳) (صحیح)
۴۳۴۷- ابوالبختری کہتے ہیں کہ مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا ہے، اور سلیمان کی روایت میں ہے کہ مجھ سے نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص نے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' لوگ اس وقت تک ہلاک نہیں ہوں گے جب تک ان کے پاس کوئی عذر باقی نہ رہے یا وہ خود اپنا عذر زائل نہ کرلیں ''۔